• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

s.s.salafi

مبتدی
شمولیت
جون 28، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
60
پوائنٹ
15
phir mujhay btae ap jo dalail hazrat hassan r.a kay diffa ma da rahay ha phir hazrat ali r.a ghalat ho gay kyu ka unhonay to jangay ki laikin hazrat hassan nay qatal say bachaya or hazrat ali nay ummat kay logo ka qatal kia jamal o siffin may
asal may tum log apnay bhi bhanwar may phans chukay ho tumhari hi tareekh tumhay hi phansa daiti ha aik taraf hazrat ali r.a nay muawiah say jungay ki or dosri taraf hazrat hassan r.a nay sulah ab btae dono may say kaun theek tha hassan r.a ya ali r.a or ya khushi or ghami ki baat to meri samjh say balatar ha swal ya paida hota ha ka khushi o ghami ka kya taluq ummat ki bhaag daur sambhalnay say ummat ki khilafat de jaa rahi ha koi mazak nahi jaha par kisi ki khushi o ghami daikhi jae lehaza koi sahih jwab day nae to hamay ijazat day
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اگر آپ کو کچھ علم ہو تو وہ شرائط پڑھیں جو حضرت حسن رض نے معاویہ کے سامنے پیش کی تھیں
وہ شرائط کیا تھیں؟؟؟۔۔۔ یہاں پر پیش کرنے کی جسارت کریں گے؟؟؟۔۔۔ تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کے آخر ماجرہ کیا تھا؟؟؟۔۔۔
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
Jo jo kuch Janab-e-MUAWIA ny Apni Daur-e-badshahat mai kiya jo k MISHKAAT Shareef ki ahadis sy sabit hai KAAT KHANY WALI HUKUMAT , wo SAMNY AA GYA HAZRAT HUJR BIN ADDEE KA QATL, HAKAM BIN GAFARI ka QATL, SAHABA ko Nahaq qatl krwana aur Na haq maal Lut kr khane ka HUKM daina, Hajj-e-Tamatu par kory lgwana, Ye ahadis SAHIH MUSLIM, And Sunan Nisai mai maujud hain.
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
وہ شرائط کیا تھیں؟؟؟۔۔۔ یہاں پر پیش کرنے کی جسارت کریں گے؟؟؟۔۔۔ تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کے آخر ماجرہ کیا تھا؟؟؟۔۔۔
یہ پوسٹ یزید پر لعنت کے متعلق ہے آپ ایک علیحدہ تھریڈ بنائیں اس میں آپ کو جواب دے دیں گے انشاء اللہ
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
حضرت معاویہ اور یزید ظالم بادشاہ

صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1568 حدیث مرفوع متفق علیہ 8
حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں ملک شام میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور مسلم بن یسار بھی اس میں موجود تھے ابواشعت آیا تو لوگوں نے کہا ابوالاشعت آگئے وہ بیٹھ گئے ...تو میں نے ان سے کہا ہمارے ان بھائیوں سے حضرت عباد بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بیان کرو انہوں نے کہا، اچھا! ہم نے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ایک جنگ لڑی تو ہمیں بہت زیادہ غنیمتیں حاصل ہوئیں اور ہماری غنمتوں میں چاندی کے برتن بھی تھے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک آدمی کو اس کے بیچنے کا حکم دیا لوگوں کی تنخواہوں میں، لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی یہ بات عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ سونے کی سونے کے ساتھ چاندی کی چاندی کے ساتھ کھجور کی کھجور کے ساتھ اور نمک کی نمک کے ساتھ برابر برابر و نقد بہ نقد کے علاوہ بیع کرنے سے منع کرتے تھے جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا کام کیا تو لوگوں نے لیا ہوا مال واپس کردیا یہ بات حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو وہ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے احادیث روایت کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر رہے اور صحبت اختیار کی ہم نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے قصہ کو دوبارہ دہرایا اور کہا ہم تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اگرچہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو ناپسند کریں یا ان کی ناک خاک آلود ہو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میں اس کے لشکر میں تاریک رات میں اس کے ساتھ نہ رہوں حماد نے یہی کہا یا ایسا ہی کہا۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 279 حدیث مرفوع
عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ان ...کے ارد گرد جمع تھے میں ان کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا تو عبداللہ نے کہا ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ رکے ہم میں سے بعض نے اپنا خیمہ لگانا شروع کردیا اور بعض تیراندازی کرنے لگے اور بعض وہ تھے جو جانوروں میں ٹھہرے رہے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی الصلوة جامعة یعنی نماز کا وقت ہوگیا ہے تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سے قبل کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے ذمے اپنے علم کے مطابق اپنی امت کی بھلائی کی طرف راہنمائی لازم نہ ہو اور برائی سے اپنے علم کے مطابق انہیں ڈرانا لازم نہ ہو اور بے شک تمہاری اس امت کی عافیت ابتدائی حصہ میں ہے اور اس کا آخر ایسی مصیبتوں اور امور میں مبتلا ہوگا جسے تم ناپسند کرتے ہو اور ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ ختم ہو جائے گا اور دوسرا ظاہر ہوگا تو مومن کہے گا یہی میری ہلاکت کا ذریعہ ہوگا جس کو یہ بات پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو چاہیے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ اس معاملہ سے پیش آئے جس کے دیئے جانے کو اپنے لئے پسند کرے اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو راوی کہتا ہے پھر میں عبداللہ کے قریب ہوگیا اور ان سے کہا میں تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو عبداللہ نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا میرے کانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا تو میں نے ان سے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی معاویہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا ارشاد ہے اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بے شک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے راوی نے کہا عبداللہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1729 حدیث مرفوع متفق علیہ 5
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مروان کے خاندان میں سے ایک آدمی مدینہ منورہ پر حاکم مقرر ہوا، اس حاکم نے حضر...ت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا کہیں، تو حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اس طرح کرنے سے) انکار کر دیا تو اس حاکم نے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اگر تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (اَلعَیَاذُ بِاللہِ) ابوالتراب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اللہ کی لعنت ہو، حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تو ابوالتراب سے زیادہ کوئی نام محبوب نہیں تھا، اور جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس نام سے پکارا جاتا تھا تو وہ خوش ہوتے تھے، وہ حاکم حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا ہمیں اس واقعہ کے بارے میں باخبر کرو کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام ابوالتراب کیوں رکھا گیا؟ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ) حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف لائے تو آپ نے گھر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو موجود نہ پایا، آپ نے فرمایا (اے فاطمہ!) تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا میرے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کچھ بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں آ کر باہر نکل گئے ہیں اور وہ میرے یہاں نہیں سوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا علی کو دیکھو کہ وہ کہاں ہیں؟ تو وہ آدمی (دیکھ) کر آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں سو رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد میں) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لیٹے ہوئے تھے اور ان کی چادر ان کے پہلو سے دور ہوگئی تھی اور ان کے جسم کو مٹی لگی ہوئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم سے مٹی صاف کرنا شروع کر دی اور آپ نے فرمانے لگے ابوتراب! اٹھ جاؤ، ابوتراب اٹھ جاؤ۔

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1720 حدیث متواتر
عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر بنایا اور ان س...ے فرمایا تجھے ابوالتراب (علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو برا بھلا کہنے سے کس چیز نے منع کیا ہے، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے تین باتیں یاد ہیں کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمائی ہیں جن کی وجہ سے میں ان کو برا بھلا نہیں کہتا اگر ان تین باتوں میں سے کوئی ایک بھی مجھے حاصل ہو جائے تو وہ میرے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پیاری ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ نے کسی غزوہ میں جاتے ہوئے ان کو اپنے پیچھے مدینہ منورہ میں چھوڑا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی!) کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہارا مقام میرے ہاں اس طرح ہے جس طرح کہ حضرت ہارون علیہ السلام کا مقام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاں تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، اور میں نے آپ سے سنا، آپ خیبر کے دن فرما رہے تھے کہ کل میں ایک ایسے آدمی کو جھنڈا عطا کروں گا کہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہو اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتا ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ (یہ سن کر ہم اس انتظار میں رہے کہ ایسا خوش نصیب کون ہوگا؟) تو آپ نے فرمایا میرے پاس حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلاؤ ان کو بلایا گیا تو ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں تو آپ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا اور علم ان کو عطا فرما دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں فتح عطا فرمائی، اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئیں (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَا ءَنَا وَاَبْنَا ءَكُمْ وَنِسَا ءَنَا وَنِسَا ءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ) 3۔ آل عمران : 61) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا اے اللہ! یہ سب میرے اہل بیت (گھر والے) ہیں۔

سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 648 حدیث مرفوع
طاؤس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کیا آپ کو اس ...بات کا علم ہے کہ میں نے (مقام) مروہ کے نزدیک حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک کو کترا تھا؟ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلق کیا تھا) انہوں نے فرمایا نہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے تھے کہ یہ حضرت معاویہ تمتع کی ممانعت بیان فرماتے ہیں حالانکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج تمتع فرمایا تھا۔

سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 918 حدیث مرفوع
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مقام عرفات میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا انہوں نے مجھ سے فرمایا کیا معاملہ ہے کہ لوگ لبیک نہیں پڑھ رہے ہیں؟ میں نے کہا کہ لوگ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے خوف کرتے ہیں۔ اس بات پر وہ اپنے رہنے کی جگہ سے باہر آئے اور لبیک آخر تک پڑھا پھر ارشاد فرمایا ان حضرات نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دشمنی میں اس سنت کو چھوڑ دیا ہے۔


سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1242 حدیث مرفوع
سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نبوت کی خلافت تیس سال رہے گی پھر اللہ ت...عالیٰ جسے چاہیں گے اسے ملک یا فرمایا کہ اس کا ملک اسے عطا کریں گے سعید کہتے ہیں کہ سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ تم شمار کرلو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت دو سال حضرت عمر کی دس سال اور حضرت عثمان کی بارہ سال اور اسی طرح حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ساڑھے پانچ برس اور چھ ماہ حضرت حسن کی کل ملا کر تیس سال ہوئے سعید کہتے ھیں کہ میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ یہ بنوامیہ کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ نہیں تھے تو انہوں نے فرمایا کہ ایسا جھوٹ ہے جو بنی زرقاء وبنو امیہ کی چوتڑوں نے نکالا ہے۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1246 حدیث مرفوع
جدہ رباح بن الحارث کہتے ہیں کہ میں کوفہ کی مسجد میں تھا فلاں صاحب کے ساتھ۔ (فلاں سے مراد مغیرہ بن شعبہ ہی) اور ان کے پاس کچھ لوگ ...کوفہ کے بیٹھے تھے تو حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل تشریف لائے تو مغیرہ نے انہیں مرحبا کہا اور انہیں سلام کیا اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس اپنی مسند پر بٹھایا اس دوران ایک شخص اہل کوفہ میں سے آیا جسے قیس بن علقمہ کہا جاتا تھا اور اس نے برائی کی جس کی برائی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازیبا کلمات کہے) تو سعید بن زید نے کہا کہ یہ کس کو برا بھلا کہہ رہا ہے؟ مغیرہ نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برابھلا کہہ رہا ہے سعید نے فرمایا کہ ارے میں دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو آپ (مغیرہ) کے سامنے برائی سے یاد کیا جارہا ہے پھر بھی آپ اسے منع نہیں کرتے اور نہ اس کو ختم کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اور بیشک میں اس سے بے نیاز ہوں کہ آپ سے منسوب کوئی بات ایسی کہوں جو آپ نے نہیں کی اور پھر کل کو (آخرت میں) جب آپ سے ملاقات کروں تو آپ مجھ سے اس بارے میں پوچھ گچھ کریں آپ نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، آگے سابقہ حدیث کی مانند ذکر کیا پھر فرمایا کہ حضرت صحابہ میں سے کسی آدمی کا آپ کیساتھ دعوت وجہاد کے میدانوں میں حاضر رہنا کہ جس سے اس کا چہرہ غبار آلود ہوجائے بہتر ہے تم میں سے کسی ایک کے ساری عمر کے عمل سے اگرچہ اسے نوح کے برابر عمر ملے۔

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 739 حدیث متواتر حدیث مرفوع
الد کہتے ہیں کہ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن معدیکرب، حضرت عمرو بن الاسود اور بنی اسد کا ایک شخص جو قنسرین کا رہنے والا تھا حضرت م...عاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی سفیان کے پاس وفد بنا کر آئے پس حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضرت حسن بن علی فوت ہوگئے ہیں یہ سن کر حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انا للہ پڑھی ان سے کسی نے کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مصیبت میں شمار کرتے ہو انہوں نے فرمایا کہ میں اسے مصیبت کیوں نہ خیال کروں جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی گود میں لیا اور فرمایا کہ یہ مجھ سے ہے اور حسین، علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہیں وہ اسدی شخص کہنے لگا کہ انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا۔ (نعوذ باللہ) راوی کہتے ہیں کہ پس حضرت مقدام نے فرمایا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں آج نہیں رہوں گا تمہیں غصہ دلائے بغیر اور تمہیں ایسی بات سناؤں گا جو تمہیں ناگوار گذرے گی اسدی شخص نے تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خوش کرنے کے لیے ایسی ناجائز بات کہہ دی تو میں حق بات کروں گا جس سے ممکن ہے تمہیں غصہ آجائے) پھر فرمایا کہ اے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کرنا اور اگر میں جھوٹ بولوں تو میری تکذیب کرنا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں ایسا ہی کروں گا تو حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا آپ نے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ جی ہاں۔ مقدام نے کہا کہ پھر میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تمھیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں۔ مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درندہ کھالوں کے پہننے سے منع فرمایا ہے اور ان پر سوار ہونے سے بھی۔ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جی ہاں۔ مقدام نے کہا کہ خدا کی قسم میں نے بیشک تمہارے گھر میں یہ سب کچھ دیکھا ہے اے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے معلوم تھا کہ مجھے تم سے نجات نہیں ملے گی۔ خالد کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے دونوں ساتھیوں کے لیے نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو دینار والوں میں رکھا۔ حضرت مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ مال اپنے ساتھیوں میں تقسیم کردیا۔ راوی کہتے ہیں کہ اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہیں دیا اس کی اطلاع حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے فرمایا کہ جہاں مقدام کا تعلق ہے وہ ایک سخی اور کشادہ دست انسان ہیں اور جہاں تک اسدی کا معاملہ ہے تو وہ اپنی چیز کو اچھی طرح روک کر رکھنے والا (بخیل) شخص ہے-

مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 703
اور حضرت زربن حبیش (تابعی) کہتے ہیں کہ سیدنا علی نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے دانہ کو پھاڑا (یعنی اگایا ) اور ذی روح کو پیدا کیا درحقیقت نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو یقین دلایا تھا کہ جو (کامل ) مؤمن ہوگا وہ مجھ سے (یعنی علی سے ) محبت رکھے گا اور جو منافق ہوگا وہ مجھ سے عداوت رکھے گا ۔" (مسلم )

مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1309
حضرت نعمان بن بشیر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے درمیان، نبوت کا وجود اور اس کا نور اس وقت تک باقی رہے گا جب تک ا...للہ چاہے گا پھر اللہ نبی کو اپنے پاس بلا لینے کے ذریعہ نبوت کو اٹھا لے گا اس کے بعد نبوت کے طریقہ پر خلافت قائم ہوگی اور وہ اس وقت تک قائم رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ (یعنی تیس سال تک) پھر اللہ تعالیٰ خلافت کو بھی اٹھا لے گا اس کے بعد کاٹ کھانے والی بادشاہت کی حکومت قائم ہوگی (یعنی ایسے لوگوں کی بادشاہت کا زمانہ آئے جو آپس میں ایک دوسرے کو اس طرح کاٹیں گے جس طرح کتے کاٹتے ہیں اور وہ بادشاہت اس وقت تک قائم رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس بادشاہت کو بھی اس دنیا سے اٹھا لے گا اس کے بعد قہر وتکبر اور زور زبردستی والی بادشاہت کی حکومت قائم ہوگی اور وہ اس وقت تک باقی رہے گی جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس بادشاہت کو بھی اٹھا لے گا، اس کے بعد پھر نبوت کے طریقہ پر یعنی عدل وانصاف کو پورے طور پر جاری کرنے والی خلافت قائم ہوگی, حضرت حبیب بن سالم نے جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک راوی ہیں اور حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام اور ان کے کاتب تھے، نیز ان سے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ وغیرہ روایتیں نقل کرتے ہیں بیان کیا کہ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز مقرر ہوئے اور انہوں نے نبوت کے طریقہ پر حکومت قائم کی تو میں نے اس حدیث کی طرف ان کی توجہ مبذول کرنے کے لئے یہ حدیث لکھ کر ان کے پاس بھیجی اور اپنے اس احساس کا اظہار کیا کہ مجھ کو امید ہے کہ آپ وہی امیرالمومنین یعنی خلیفہ ہیں جس کا ذکر اس حدیث میں کاٹ کھانے والی بادشاہت اور قہر وتکبر اور زور زبردستی والی بادشاہت کے بعد آیا ہے۔
وہ یعنی عمر بن عبدالعزیز اس بات سے بہت خوش ہوئے

مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1307
حضرت عبیدہ بن جراح اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما جو دونوں اونچے درجہ کے صحابہ میں سے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ امر (.یعنی دین اسلام) نبوت و رحمت کے ساتھ ظاہر ہوا (یعنی دین اسلام سب سے پہلے جس زمانہ میں ظاہر ہوا وہ زمانہ نزول وحی اور رحمت و نورانیت کا زمانہ ہے) پھر اس دین اسلام کا جو زمانہ آئے گے وہ خلاف و رحمت کا زمانہ ہوگا، پھر اس دین اسلام کا جو زمانہ آئے گا وہ کاٹ کھانے والی بادشاہت کا زمانہ ہوگا اور پھر اس دین کا جو زمانہ آئے گا وہ ظلم وجور ، قہر وتکبر اور زمین پر فتنہ وفساد کا زمانہ ہوگا۔ اس وقت لوگ ریشمی کپڑوں کو جائز جان کر استعمال کریں گے ، عورتوں کی شرمگاہوں کو اور شراب کی تمام انواع واقسام کو حلال قرار دیں گے۔ لیکن ان چیزوں کے باوجود ان کو رزق دیا جائے گا اور کفار اور ان کے مخالفین کے مقابلہ پر ان کی مدد کی جائے گی یہاں تک وہ روز جزا اللہ تعالیٰ سے جا ملیں گے (یعنی لوگ اگرچہ اتنی سخت بد عملیوں اور خدا کی نافرمانی میں مبتلا ہوں گے اور اس اعتبار سے وہ عذاب خداوندی کے مستوجب اور ہلاکت وتباہی کے مستحق ہوں گے ۔ مگر حق تعالیٰ کی اس رحمت کے سبب کہ جو امت مرحومہ کے لئے مخصوص ہے ان کو یہاں عذاب میں مبتلا نہیں کیا جائے گا اور اس میں شاید حق تعالیٰ کی کوئی حکمت پوشیدہ ہو مثلا یہ کہ ان سے مخلوق خداوندی کے نظم ونسق اور انتظام مملکت کا وہ کام لیا جانا مقصود ہوگا جس کی اہلیت وصلاحیت وہی رکھیں گے یا یہ کہ اگر وہ لوگ خود فاسق وبدکار ہوں گے لیکن ان کے ہاتھوں دین کی اصلاح ودرستی کا کوئی انجام پانا مقدر ہوگا۔ اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 78 حدیث متواتر حدیث مرفوع
عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس نے ان سے اور علی بن عبداللہ سے کہا کہ تم دونوں ابوسعید خدری کے پاس جاؤ، اور ان سے ان کی حدیثیں سنو، چنانچہ ہم ان کے پاس گئے، اس وقت وہ اور ان ...کے بھائی اپنے ایک باغ میں تھے، اور پانی کھینچ رہے تھے، جب انہوں نے ہم کو دیکھا، تو آئے اور بصورت احتباء بیٹھ گئے، اور کہا کہ ہم تعمیر مسجد نبوی کے قوت ایک ایک اینٹ اٹھاتے تھے، اور عمار دو، دو اینٹیں اٹھاتے ، پھر رسول اللہ ان کے پاس سے گزرے، اور ان کے سر سے غبار صاف کیا، فرمایا عمار کی بے کسی قابل افسوس ہے، ان کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی، وہ انکو خدا کی طرف بلاتے ہوں گے، اور وہ انکو دوزخ کی طرف بلاتے ہوں گے۔

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1299 حدیث موقوف
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے... پاس گیا تو ان کے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا میں نے کہا تم دیکھتی ہو کہ لوگوں نے یہ کیا کیا ہے؟ مجھے تو حکومت سے کوئی چیز نہیں ملی وہ فرمانے لگیں۔ تم جاؤ لوگوں سے ملاقات کرو وہ تمہارا انتظار کر رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جاؤ اور ان میں اختلاف پیدا ہوجائے، غرض ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کہنے سے وہ چلے گئے آخر میں امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ پڑھا اور کہا اگر کوئی خلافت کے معاملہ میں کچھ کہنا چاہتا ہے تو سامنے آئے۔ ہم اس سے اور اس کے باپ سے زیادہ مستحق ہیں، حبیب بن مسلمہ نے کہا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جواب کیوں نہیں دیا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جواب میں کہوں کہ اس معاملہ میں تم سے اور تمہارے باپ سے زیادہ مستحق وہ ہے جو اسلام کی خاطر تم سے جنگ کر چکا ہو مگر میں خون ریزی کے خوف سے خاموش ہو کر جنت کے ثواب پر قناعت کر گیا حبیب نے کہا آپ نے خود کو فساد سے بچا لیا اس حدیث کو محمودد بن غیلان نے بھی عبدالرزاق سے روایت کیا ہے اس میں نسوانھا کی جگہ نوسا تھا ہے۔

یزیدکی نسبت امیر المومنین کہنے والے کو بنی امیہ کے خلیفہ عادل حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمۃ اللہ علیہ نے مستحق تعزیر قراردیاہے جیسا کہ فن رجال کی مستند کتاب تہذیب التہذیب ج11 حرف الیاء ص 316میں حافظ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریرفرمایا-
نوفل بن ابوعقرب فرماتے ہیں ، میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تھا ایک شخص نے یزید کا ذکر تے ہوئے کہا کہ امیرالمؤمنین یزید نے یوں کہا ہے ،حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تو یزید کوامیرالمؤمنین کہتا ہے پھر اس شخص کو کوڑے لگوانے کا حکم فرمایا چنانچہ اسے بیس کوڑے لگوائے گئے ۔


امام احمد بن حنبل کا یزید کے متعلق فتویٰ بہت مشہور ہے اور کئی سنی علماء نے اپنی کتابوں میں اسے جگہ دی ہے۔ مثلا ً علامہ محمود آلوسی البغدادی مزید دو علماء کے حوالے سے نقل کرتے ہیں:
البرزنجي في الأشاعة والهيثمي في الصواعق إن الإمام أحمد لما ......سأله ولده عبد الله عن لعن يزيد قال كيف لا يلعن من لعنه الله تعالى في كتابه فقال عبد الله قد قرأت كتاب الله عز و جل فلم أجد فيه لعن يزيد فقال الإمام أن الله تعالى يقول : فهم عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم أولئك الذين لعنهم الله الآية وأي فساد وقطيعة
البرزنجی نے الاشاعت اور الھیثمی نے صوائق میں نقل کیا ہے کہ امام احمد کے فرزند عبداللہ نے اپنے امام احمد سے یزید پر لعنت کرنے کے متعلق دریاف کیا جس پر امام احمد نے جواب دیا کہ اس شخص پر کس طرح لعنت نہ جائے جس پر اللہ نے لعنت کی ہے۔ عبداللہ نے کہا کے اللہ کی کتاب میرے سامنے پڑھیئے تاکہ میں بھی دیکھوں کہ یزید پر قرآن میں کہاں لعنت کی گئی ہے۔امام احمد نے مندرجہ ذیل آیات کی تلاوت کی:
پھر تم سے یہ بھی توقع ہے اگرتم ملک کے حاکم ہو جاؤ تو ملک میں فساد مچانے اور قطع رحمی کرنے لگو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر الله نے لعنت کی ہے۔
پھر امام احمد نے کہا کہ کیا اس (یعنی قتل ِحسین) سے زیادہ بھی کوئی بڑا فساد ہوسکتا ہے؟
تفسیر روح المعانی، ج 26 ص 227

قاضی شوکانی جو مسلک اہل ِحدیث میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں، ان علماء میں سے ہیں جنہوں نے خود یزید پر لعنت کی۔ اپنی مشہور کتاب نیل الاوطار، ج 7 ص 201 میں لکھتے ہیں:
الخمير السكير الهاتك لحرم الشريعة المطهرة يزيد بن معاوية لعنهم الله
شرابی، جس نے پاک شریعت کی توہین کی یعنی یزید بن معاویہ، اللہ کی لعنت ہو اس پر
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
Hazrat Muawia SAHABi-e-RASOOL hain mgr jis sy jo Wrong kaam huy wo BAYAN hoon gy , QURAN ka ADAM a.s. ki galati bayan hui, RASOOL s.a.w. ny Honey haram kr liya wo bayan hua kyu k UMMAT ISLAH kary. ALLAH HAQ BAAT Nhi chupata.
 

khurram

رکن
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
99
پوائنٹ
63
wo SHART ye thee k HASSAN aur HUSSAIn k samny ALI r.a. ko SAB O SHITM (GALI GALOCH aur LAN TAN na kia jae. 2ri Shart ye thee k Muawia ki Wafat k baad HASAN Khalifa bny gain ya phir HUSSAIN r.a. khalifa hoon gy, afsoos dono qubul na ki gain., hasan ko yazeed ny zehr dilwa diya TOHFA TUL AHFAZI.
وہ شرائط کیا تھیں؟؟؟۔۔۔ یہاں پر پیش کرنے کی جسارت کریں گے؟؟؟۔۔۔ تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کے آخر ماجرہ کیا تھا؟؟؟۔۔۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
Hazrat Muawia SAHABi-e-RASOOL hain mgr jis sy jo Wrong kaam huy wo BAYAN hoon gy , QURAN ka ADAM a.s. ki galati bayan hui, RASOOL s.a.w. ny Honey haram kr liya wo bayan hua kyu k UMMAT ISLAH kary. ALLAH HAQ BAAT Nhi chupata.
اللہ عز و جل کو حق حاصل ہے کہ وہ جو چاہے بیان کرے لیکن آپ کو یا مجھے یا امت مسلمہ کو یہ حق بالکل حاصل نہیں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے تسامحات کو "مزے لے لے کر" بیان فرمائیں ۔۔۔۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مرتبہ کھلے اور واضح الفاظ میں اس کی ممانعت فرمائی ہے : درج ذیل تھریڈ ضرور پڑھئے گا :
صحابہ رضی اللہ عنہم کا ذکر خیر
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
wo SHART ye thee k HASSAN aur HUSSAIn k samny ALI r.a. ko SAB O SHITM (GALI GALOCH aur LAN TAN na kia jae. 2ri Shart ye thee k Muawia ki Wafat k baad HASAN Khalifa bny gain ya phir HUSSAIN r.a. khalifa hoon gy, afsoos dono qubul na ki gain., hasan ko yazeed ny zehr dilwa diya TOHFA TUL AHFAZI.
زبردست اب ذرا اس کتاب کا حوالہ بھی پیش کردیں جہاں پر یہ شرائط بیان کی گئی ہیں؟؟؟۔۔۔
شکریہ۔۔۔

ذرا یہ بھی۔۔۔
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے کمال دانشمندی کا مظاہر کرتے ہوئے اپنے والد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وصیت!۔

وان علیا ابی کان یقول لا تکرھو امارۃ معاویۃ فانکم لوفار قتمورہ لرائیتم الرؤس کندر عن کو اھلحھا کا الحنظل۔۔۔

میرے والد علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارۃ سے تم کراہیت نہ کرنا کیونکہ اگر تم نے اُن کو بھی گنوا دیا تو تم دیکھنا کندھوں پر سے حنظل کی طرح سر گریں گے (البدایہ والنہایہ جلد ٨ صفحہ ١٣١، نہج البلاغہ ابن ابی الحدید جلد ٣ صفحہ ٣٦)۔۔۔

لیئس فیھم شامی ولا حجازی بل جمیعھم اھل الکوفۃ۔۔۔

اہل بیت کو شہید کرنے والوں میں کوئی شامی یا حجازی نہیں تھا بلکہ سب کے سب کوفی تھے (خلاصۃ المصائب صفحہ ٢٠١)۔۔۔

اور مشہور شیعہ مجتہد نور اللہ شوستری اہل کوفہ کے مذہب کے متعلق رقمطراز ہیں!۔
تشیع اھل کوفہ حاجت باقامت حجت نہ دارد وسنی بودن کوفی الاصل خلاف اصل و محتاج دلیل است۔۔۔

کوفیوں کا شیعہ ہونا اتنا واضع ہے کہ اس کے لئے کسی دلیل کی ضرورت نہیں اور کوفی الاصل کا سنی ہونا خلاف عقل اور دلیل کا محتاج ہے (مجالس المومنین جلد ١ صفحہ ٢٥)۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
عن علی رضی اللہ عنہ قال! قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیاتی بعدی قوم لھم نبز یقال لھم الرافضہ فان ادرکتھم فانھم مشرکون قال قلت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ما العلامۃ لھم اوفھیم قال یقرظونک ما لیس فیک و یطعنون علی السلف و ینتحلون حبنا اھل البیت ولیسوا کذلک ورآیت ذلک یسبون ابابکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ۔۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد ایک قوم ہوگی جسے رافضی کہا جائے گا اگر تم انہیں باؤ تو اُن سے قتال کرو کیونکہ وہ مشرک ہوں گے حضرت علی رضٰی اللہ عنہ کے استفسار پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی علامتیں بتائیں کہ وہ تمہاری ذات میں غلو کریں گے اور اسلام پر لعن طعن کریں گے اور اہل بیت کی محبت کا دعوٰی کریں گے حالانکہ وہ ہماری محبت سے خالی ہوں گے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کو بُرا بھلا کہیں گے [گالیاں دیں گے] (دارقطنی سواعق محرقہ صفحہ ١٣ ابن حجر ہیثمی)۔۔۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top