• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید پر لعنت کرنا جائز ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
حقائق

اس کتاب کو ” بغیر تعصب “ کے پڑھیں اور پھر اپنے ” موقف “ پر غور کریں۔
مجھے تو پہلے ہی یقین ہے کہ آپ اور آپ جیسے یزید کے وکیلوں کے پاس ایک ہی مصنف ہے وہ ہے محمود عباسی ۔ اس سے زیادہ صاحب علم نہیں ملا تھا جس کی کتاب کا حوالہ دیتے۔واقعی اس کتاب کو بغیر تعصب کے ہی پڑھنا چاہیے کیونکہ کہ لکھنے والے نے پہلے ہی اتنے تعصب سے کام لیا ہے کہ پڑھنے والے کو تعصب کی ضرورت باقی نیں رہتی۔۔۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
یزید پر لعنت ٹھیک نہیں۔
مومن طعنے دینے والا لعنت کرنے والا فحش گوئی کرنے والابےہودہ گوئی کرنےوالا نہیں ہوتا۔ حدیث
اس روایت کی صحت ثابت کریں ۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
السلام علیکم -

اگر واقعی میں اہل شام یا حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کا گروہ باغی تھا - بوجہ حضرت عمار بن یاسر رضی الله عنہ کو شہید کرنے کی بنا پر تو حضرت حسین رضی الله عنہ کے بڑے بھائی حضرت حسن رضی الله عنہ نے حضرت امیر معاویہ رضی الله سے مصالحت کی بیت کیوں کی - جب کہ وہ جانتے تھے کہ یہ باغی گروہ کے سرغنہ ہیں - ؟؟

پھر یہ کہ حضرت علی رضی الله عنہ کے اپنے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروہ میں شامل تھے -اور جنگ ختم ہونے کے بعد بھی انہی کے ساتھ رہے - یہ ان کی کیسی اسلام پسندی تھی کہ امیر معاویہ رضی الله عنہ جنگ کے بعد باغی گروہ کے سربراہ ثابت ہو جاتے ہیں - اور ان کے ساتھی ان کے باغی ہونے کے باوجود ان کا ساتھ نہیں چھوڑتے -

یہ بات بھی مشہور ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے جنگ سے اپنا ہاتھ روک لیا تھا - جب کہ قران کی نص صریح سے ثابت ہے کہ بغاوت کو کچلنا حاکم وقت پر فرض ہے جب تک کہ فتنہ باقی نہ رہے -

حضرت عثمان رضی الله عنہ کے قاتلوں کو سزا دینے کی ذمہ داری خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ پر تھی نہ کہ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ پر تھی -

اگر حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کی حکومت خلافت نہیں بلکہ "بادشاہت" تھی تو صحابہ کرام کے ایک جم غفیر نے اس غیر اسلامی حکومت کو قبول کر کے کیا غلطی کی؟؟-

کیا کہتے ہیں آپ ؟؟
پہلی بات حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے حضرت معاویہ سے صلح کر لینے سے یہ بات ثابت نہیں ہو جاتی کہ اہل شام باغی نہیں تھے کیونکہ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے صلح خوشی سے نہیں کی تھی بلکہ حالات اس طرح کے پیدا کر دیئے گئے تھے کہ یا تو وہ مسلمانوں کو خونریزی کی آگ میں ڈال دیتے ہیں یا اپنی خلافت کی قربانی دے دیتے اور ان کی طبعیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عفو و درگزر موجود تھا جس کی بنا پر انہوں نے صلح کی تھی۔


اس کا مطلب یہ کہ آپ یہ قانون بنانا چاہ رہے ہیں کہ اگر کوئی صحابی غلط کام کرے اور اس کے حمایتیوں میں صحابی رسول موجود ہوں تو اس کا وہ غلط کام ٹھیک ہو جائے گا اس کے لئے تو آپ کو شریعت سے کوئی ثبوت پیش کرنا پڑھے گا ۔۔۔

تیسری بات جو حضرت علی
رضی اللہ تعالی عنہ کے جنگ سے ہاتھ روکنے کے بارے میں کی ہے پہلے تو آپ اس بات کو ثابت کریں کیونکہ تاریخی روایات تو یہ بتاتی ہیں کہ جب شامیوں کی شکست قریب تھی تو انہوں نے شکست سے بچنے کے لئے یہ ڈرامہ کیا کہ قران کو تلواروں پر اٹھا لیا کہ اب ہمارے اور آپ کے درمیان یہ قران حکم ہے تو اس وقت بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنہ فوج کو متنبہ کیا تھا کہ ان کی چالوں میں نہ آو۔

حضرت عثمان رضی الله عنہ کے قاتلوں کو سزا دینے کی ذمہ داری خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ پر تھی یہ درست ہے لیکن کیا ان لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ وقت مانا تھا ۔ پہلے ان کی بیعت کرتے پھر مطالبہ بھی کر لیتے لیکن ان کا مطمع نظر تو کچھ اور ہی تھا جو کہ بعد میں تاریخ نے ثابت بھی کر دیا۔


کیا آپ کو خلافت کی تعریف آتی ہے کیا سب نے حضرت معاویہ کی بیعت خوشی سے کی تھی یا تلوار سے سر قلم ہونے کے ڈر سے ۔ ویسے بھی خود حضرت معاویہ نے اپنے آپ کو بادشاہ کہا۔

ویسے بھی اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ حضرت معاویہ خلیفہ تھے تو وہ صحیح اور صریح روایات کی نفی کرتا ہے جو خلافت کو 30 سال بعد ختم ہونا بتاتی ہیں ۔


جواب مدلل دیں
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
اگر حق پر نہیں تھے تو کیا باطل پر تھے؟
آپ یہ بتائیں اگر اماں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جنگ جمل میں جانے کو کوئی دکھ ، ملال اور پچھتاوا نہیں تھا تو اس واقعہ کے بعد وہ رو رو کر اپنے دوپٹے کو گیلا کیوں کر لیتی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
یزید پر لعنت ٹھیک نہیں۔
مومن طعنے دینے والا لعنت کرنے والا فحش گوئی کرنے والابےہودہ گوئی کرنےوالا نہیں ہوتا۔ حدیث
کیوں جی یزید پر لعنت کیوں ٹھیک نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
آپ یہ بتائیں اگر اماں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جنگ جمل میں جانے کو کوئی دکھ ، ملال اور پچھتاوا نہیں تھا تو اس واقعہ کے بعد وہ رو رو کر اپنے دوپٹے کو گیلا کیوں کر لیتی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نوید میاں:ہوش کے ناخن لو؟
مذکورہ روایت سند صحیح کے ساتھ نقل کر دیں کہ جس میں ہو کہ "سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جنگ جمل میں جانے کی وجہ ملال یا پچھتاوا رکھتی تھیں اور اسی وجہ سے رو رو کر اپنا دوپٹہ گیلا کر لیتی تھیں؟
بے سند بات ہر گز پیش نہ کریں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
آپ یہ بتائیں اگر اماں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جنگ جمل میں جانے کو کوئی دکھ ، ملال اور پچھتاوا نہیں تھا تو اس واقعہ کے بعد وہ رو رو کر اپنے دوپٹے کو گیلا کیوں کر لیتی تھی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نوید میاں میں نے پوچھا ہے کہ اماں جان سیدہ عائشہ صدیقہ اور دیگر صحابہ کرام جو اۃن کے ساتھ تھے اگر یہ حق پر نہیں تھے تو کیا باطل پر تھے؟
اس بات کا جواب دیں ۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
نوید عثمان نے ایک "بڑ" ہانکی ہے
پہلی بات حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے حضرت معاویہ سے صلح کر لینے سے یہ بات ثابت نہیں ہو جاتی کہ اہل شام باغی نہیں تھے کیونکہ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے صلح خوشی سے نہیں کی تھی
نوید میاں لگتا ہے کہ جناب کو تایخ کی "تاریکی" بہت پسند ہے ،اسی گھٹاٹوپ "تاریکی" میں جناب ہر وقت غرق رہتے ہیں اس لئے جناب کو حدیث کی روشن باتیں بھی نظر نہیں آتیں؟
جناب نے یہ بات(حضرت حسن نے یہ صلح خوشی سے نہیں کی تھی) لکھ کر امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عظیم پیش گو ئی کا انکار کیا ہے مخبرِ صادق کی پشین گوئی کا تو کافر انکار نہیں کرتے (جنگِ بدر اس کی گواہ ہے) یہاں ایک مسلمان کہلانے والے نے انکار کردیا اپنے گریبان میں جھانکئیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی پڑھئے

سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَةَ يَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلَی جَنْبِهِ وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَی النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ أُخْرَی وَيَقُولُ إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللہَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ

ابوبکرہؓ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے پہلو میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی ان کی طرف رخ کرتے اور کہتے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اللہ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کرا دے گا،


اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ جس طرح سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جماعت عظیم تھی اس طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی جماعت عظیم تھی اور مسلمانوں کی ان دو عظیم جماعتوں میں سیدنا حسن صلح کو سبب بنے اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی پوری ہوگئی
اگر بقول جناب کے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے یہ صلح خوشی سے نہیں کی تھی تو وہ اس عظیم الشان پیش گوئی کا مصداق نہیں بنتے ؟ لگتا ہے کہ جناب ان دونوں باتوں کے منکر ہیں ؟
جناب کو ماننا پڑے گا کہ یہ دونوں جماعتیں مسلمانوں کی عظیم جماعتیں تھیں اور سیدنا حسن نے یہ صلح خوشی سے کی تھی ورنہ جناب کو اپنی مسلمانی سے ہاتھ دھونا پڑیں گے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
مجھے تو پہلے ہی یقین ہے کہ آپ اور آپ جیسے یزید کے وکیلوں کے پاس ایک ہی مصنف ہے وہ ہے محمود عباسی ۔ اس سے زیادہ صاحب علم نہیں ملا تھا جس کی کتاب کا حوالہ دیتے۔واقعی اس کتاب کو بغیر تعصب کے ہی پڑھنا چاہیے کیونکہ کہ لکھنے والے نے پہلے ہی اتنے تعصب سے کام لیا ہے کہ پڑھنے والے کو تعصب کی ضرورت باقی نیں رہتی۔۔۔۔۔
میرے پاس اس کے علاوہ بھی ایک کتاب ہے جو کسی اور مصنف کی ہے اور اس کتاب پرمحض ” تعصب “کی بناء پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور اس میں اس سے بھی زیادہ ” تلخ حقائق “ ہیں۔ محمود عباسی صاحب کی کتاب سے تو بہت لوگوں کو ”حقائق “ کی بناء پر ہضم ہو گئی مگر شائد یہ کتاب کسی کو ہضم نہ ہو کیونکہ ” اہلِ بیت “ کی محبت کا جو ” غلو “ ہمارے معاشرے میں ” جمود “ کی طرح چھایا ہوا ہے مشکل ہے کوئی حق کا طالب بھی اسکو قبول کرے۔ کہنے کو تو بہت کچھ ہے مگر میں ہوا میں تیر چلانے اور بحث برائے بحث کا قائل نہیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top