السلام علیکم -
اگر واقعی میں اہل شام یا حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کا گروہ باغی تھا - بوجہ حضرت عمار بن یاسر رضی الله عنہ کو شہید کرنے کی بنا پر تو حضرت حسین رضی الله عنہ کے بڑے بھائی حضرت حسن رضی الله عنہ نے حضرت امیر معاویہ رضی الله سے مصالحت کی بیت کیوں کی - جب کہ وہ جانتے تھے کہ یہ باغی گروہ کے سرغنہ ہیں - ؟؟
پھر یہ کہ حضرت علی رضی الله عنہ کے اپنے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروہ میں شامل تھے -اور جنگ ختم ہونے کے بعد بھی انہی کے ساتھ رہے - یہ ان کی کیسی اسلام پسندی تھی کہ امیر معاویہ رضی الله عنہ جنگ کے بعد باغی گروہ کے سربراہ ثابت ہو جاتے ہیں - اور ان کے ساتھی ان کے باغی ہونے کے باوجود ان کا ساتھ نہیں چھوڑتے -
یہ بات بھی مشہور ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے جنگ سے اپنا ہاتھ روک لیا تھا - جب کہ قران کی نص صریح سے ثابت ہے کہ بغاوت کو کچلنا حاکم وقت پر فرض ہے جب تک کہ فتنہ باقی نہ رہے -
حضرت عثمان رضی الله عنہ کے قاتلوں کو سزا دینے کی ذمہ داری خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ پر تھی نہ کہ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ پر تھی -
اگر حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کی حکومت خلافت نہیں بلکہ "بادشاہت" تھی تو صحابہ کرام کے ایک جم غفیر نے اس غیر اسلامی حکومت کو قبول کر کے کیا غلطی کی؟؟-
کیا کہتے ہیں آپ ؟؟
پہلی بات حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے حضرت معاویہ سے صلح کر لینے سے یہ بات ثابت نہیں ہو جاتی کہ اہل شام باغی نہیں تھے کیونکہ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے صلح خوشی سے نہیں کی تھی بلکہ حالات اس طرح کے پیدا کر دیئے گئے تھے کہ یا تو وہ مسلمانوں کو خونریزی کی آگ میں ڈال دیتے ہیں یا اپنی خلافت کی قربانی دے دیتے اور ان کی طبعیت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عفو و درگزر موجود تھا جس کی بنا پر انہوں نے صلح کی تھی۔
اس کا مطلب یہ کہ آپ یہ قانون بنانا چاہ رہے ہیں کہ اگر کوئی صحابی غلط کام کرے اور اس کے حمایتیوں میں صحابی رسول موجود ہوں تو اس کا وہ غلط کام ٹھیک ہو جائے گا اس کے لئے تو آپ کو شریعت سے کوئی ثبوت پیش کرنا پڑھے گا ۔۔۔
تیسری بات جو حضرت علی
رضی اللہ تعالی عنہ کے جنگ سے ہاتھ روکنے کے بارے میں کی ہے پہلے تو آپ اس بات کو ثابت کریں کیونکہ تاریخی روایات تو یہ بتاتی ہیں کہ جب شامیوں کی شکست قریب تھی تو انہوں نے شکست سے بچنے کے لئے یہ ڈرامہ کیا کہ قران کو تلواروں پر اٹھا لیا کہ اب ہمارے اور آپ کے درمیان یہ قران حکم ہے تو اس وقت بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنہ فوج کو متنبہ کیا تھا کہ ان کی چالوں میں نہ آو۔
حضرت عثمان رضی الله عنہ کے قاتلوں کو سزا دینے کی ذمہ داری خلیفہ وقت حضرت علی رضی الله عنہ پر تھی یہ درست ہے لیکن کیا ان لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ وقت مانا تھا ۔ پہلے ان کی بیعت کرتے پھر مطالبہ بھی کر لیتے لیکن ان کا مطمع نظر تو کچھ اور ہی تھا جو کہ بعد میں تاریخ نے ثابت بھی کر دیا۔
کیا آپ کو خلافت کی تعریف آتی ہے کیا سب نے حضرت معاویہ کی بیعت خوشی سے کی تھی یا تلوار سے سر قلم ہونے کے ڈر سے ۔ ویسے بھی خود حضرت معاویہ نے اپنے آپ کو بادشاہ کہا۔
ویسے بھی اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ حضرت معاویہ خلیفہ تھے تو وہ صحیح اور صریح روایات کی نفی کرتا ہے جو خلافت کو 30 سال بعد ختم ہونا بتاتی ہیں ۔
جواب مدلل دیں