- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
کسی معین مسلمان کو لعنت کرنا اس کو قتل کرنے کی طرح ہے ۔۔۔ صحیح بخاریدوسری وجہ یہ بھی ہے کہ جب جرم کرنے پر حد نافذ ہو جائے تو پھر مجرم کو اس جرم کا طعنہ دینا ٹھیک نہیں کیونکہ وہ اپنے برے عمل کی سزا پا چکا اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت سے منع فرما دیا۔ جیسا کہ وہ ذانیہ عورت کے بارے میں جب حضرت خالد بن ولید نے نا مناسب الفاظ استعمال کئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فرمادیا اور فرمایا کہ اگر اس کی توبہ کو مدینہ والوں میں تقسیم کر دیا جائے تو سب کو بخش دیا جائے۔لہٰذا ہم تو یزید پر لعنت کرتے ہیں اس کے برے کاموں کی وجہ سے جب اس کو ان کاموں کی سزا مل جائے گی ہمارا آپ سے وعدہ ہے ہم اس پر لعنت نہیں بھیجیں گے انشا اللہ
اس بات کی کیا دلیل ہے کہ کسی جرم کی سزا ملنے سے پہلے کسی شخص پر لعنت کی جا سکتی ہے اور سزا ملنے کے بعد نہیں؟؟!!
نیز آپ کو اس بات کا علم کیسے ہوا کہ نبی کریمﷺ نے شراب پینے والے پر لعنت کرنے سے اس لئے منع کیا تھا کہ اسے سزا مل چکی تھی؟؟!!
یا سیدنا خالد بن ولید کو اس لئے منع کیا تھا کہ اس خاتون کو سزا مل چکی تھی؟