اہل الحدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 89
- ری ایکشن اسکور
- 544
- پوائنٹ
- 0
جواب نمبر 1 ہنوز مکمل معلوم نہیں ہوتا کہ اگر علم و نصرت مراد نہیں تو کیا اس کے علاوہ ہے یا اس معیت میں علم و نصرت بھی شامل ہو سکتی ہے اگرچہ ہم اس کا ادراک نہ رکھتے ہوں؟
محترم بھائی ! اسی بات پر اگر غور کر لیا جائے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے ۔ جیسے چاند اوپر ہوتے ہوئے ہمارے ساتھ ہوتا ہے تو اس کی معیت ہمارے ساتھ روشنی کے ذریعے ہوتی ہے کہ اس کی روشنی ہمارے ساتھ ہے ۔ اگر کوئی معتبر شخص کسی کو کہہ دے کہ تم پریشان ہونا چھوڑو ، میں تمہارے ساتھ ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی نصرت و حمایت آپ کے ساتھ ہوتی ہے ۔ یہی معنیٰ ہیں اللہ تعالیٰ کی معیت کے اور اسی معنیٰ کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ دین نے معیت ِ علم و نصرت قرار دیا ہے ۔ یہ کوئی تاویل نہیں ۔جیسے چاند ہمارے ساتھ ہونے کے باوجود ہم سے جدا ہوتا ہے اور جیسے دو ساتھ بیٹھے ہوئے بندے ساتھ ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے جدا۔۔۔۔ ۔
محترم رفیق طاہر بھائی بالکل یہی بات سلف صالحین کہتے ہیں کہ جس طرح چاند اوپر ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہونے سے مراد اس کی روشنی کا ہم تک پہنچتے رہنا ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی معتبر شخص کسی پریشان حال شخص سے کہہ دے کہ فکر نہ کرو ، میں تمہارے ساتھ ہوں تو اس کے ساتھ سے مراد اس کی مدد و اعانت کا ساتھ ہونا ہے ۔ یہی معاملہ اللہ تعالیٰ کی معیت کا ہے کہ وہ عرش پر رہتے ہوئے اپنے علم اور اپنی نصرت کے اعتبار سے ہمارے ساتھ ہے ۔ اس میں کوئی تاویل والی بات نہیں ۔جیسے چاند ہمارے ساتھ ہونے کے باوجود ہم سے جدا ہوتا ہے اور جیسے دو ساتھ بیٹھے ہوئے بندے ساتھ ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے جدا ۔۔۔ ۔
در اصل میرا موقف یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کی معیت ہمارے ساتھ ذاتی ہے (جیسے ان کی شان کو لائق، لیکن اس سے وحدۃ الوجود اور حلول ثابت نہیں ہوتا) کیونکہجزاکم اللہ خیرا محترم انس بھائی !
آپ نے بہت مفید لنک دئیے ہیں ۔ البتہ آپ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اہل سنت والجماعت کا متفقہ مؤقف ہے کیا جس پر آپ کا دل مطمئن ہوا ہے۔
یہاں پر بھی رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ان اللہ معنا کہنے سے معیت حقیقی ہی مراد تھی !یہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے لیے اس معیت کو خاص کرنے کا کیا مطلب تھا ؟
مہربانی فرما کر اس حوالے سے مکمل وضاحت فرمائیں ۔ امید ہے کہ اس نقطے سے اس مسئلے کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھ سکتا ہے ۔
میں نے یہاں ایک دوسری مثال بھی دی تھی اور وہ صرف اسی لیے کہ آپ سے پہلے مثال کے جواب میں اسی تحریر کا یقین تھابالکل یہی بات سلف صالحین کہتے ہیں کہ جس طرح چاند اوپر ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہونے سے مراد اس کی روشنی کا ہم تک پہنچتے رہنا ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی معتبر شخص کسی پریشان حال شخص سے کہہ دے کہ فکر نہ کرو ، میں تمہارے ساتھ ہوں تو اس کے ساتھ سے مراد اس کی مدد و اعانت کا ساتھ ہونا ہے ۔ یہی معاملہ اللہ تعالیٰ کی معیت کا ہے کہ وہ عرش پر رہتے ہوئے اپنے علم اور اپنی نصرت کے اعتبار سے ہمارے ساتھ ہے ۔ اس میں کوئی تاویل والی بات نہیں ۔