• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گرمی اور سردی !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
گرمی اور سردی !!!
10325276_391378454333755_2925760025358771969_n.jpg

garmi o sardi :

حوالہ :
عن أَبی هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَكَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الزَّمْهَرِيرِ

( صحيح بخاری: 3260)
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
گرمی اور سردی !!!

garmi o sardi :

حوالہ :
عن أَبی هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَكَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الزَّمْهَرِيرِ

( صحيح بخاری: 3260)
جزاکم اللہ خیرا۔اللہ تعالیٰ ہمیں جنت الفردوس عطا فرمائے اور جہنم کی گرمی سے محفوظ فرمائے۔آمین
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ:
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جہنم کے دو سانس !!!

عن أبِيْ هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قال : قال رسُوْلُ الله صلى الله عليه وسلم :اشْتَكَت النار إلى رَبِها فقالَتْ : ياربِ أكَلَ بَعْضِيْ بَعْضًا , فَأذِنَ لَهَا نَفْسَيْن :نَفْس فِيْ الشِتَاء وَنَفْس فِيْ الصَيْفِ فهو أشَد مَا تَجِدُوْن مِن الحَر وأشَد مَا تَجِدُوْنَ مِن الزَمْهَريْر ۔

{صحیح البخاری :537المواقیت ، صحیح مسلم :617المساجد}
ترجمہ :

سیدنا ابوہریر ۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا جہنم نے اپنے رب سے شکایت کرتے ہوئے کہا : اے میرے رب ؛ میرے ایک حصے نے دوسرے حصے کو کھا لیا تو اللہ تعالی نے {سال میں }اس کے لئے دو سانس لینے کی اجازت دے دی ، ایک سانس سردی کے موسم میں اور دوسری سانس گرمی کے موسم میں ، چنانچہ یہی وجہ ہے جو تم شدید گرمی محسوس کرتے ہو اور یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے تم شدید سردی محسوس کرتے ہو ۔

{صحیح بخاری وصحیح مسلم }


تشریح :
آج چند ہفتوں سے پوری دنیا گرمی ( اب اس کا اُلٹ کر لیں ) کی جس شدت سے دوچار ہے اسکی مثال ماضی قریب کی تاریخوں میں نہیں ملتی ، شدید گرمی سے انسان وحیوان سبھی پریشان ہیں، اللہ کی مخلوق متعدد بیماریوں میں مبتلا ہے ، بلکہ متعدد ملکوں سے وفیات کی خبریں بھی آرہی ہیں ۔لیکن گرمی میں شدت کیوں ہوتی ہے اسے دیکھ کر ایک مسلمان کا موقف کیا ہونا چاہئے اور اسمیں ایک مسلمان کیلئے کیا سامان عبرت ہے، یہ وہ حقائق ہیں جو عام لوگوں پر واضح نہیں ہیں ، زیر بحث حدیث میں انہیں بعض امور کا بیان ہے اور ان میں سے بعض کی طرف اشارہ ہے چنانچہ:

اولا اس حدیث میں دنیا میں گرمی وسردی کا ایک ایسا غیبی سبب بیان ہوا ہے جو دنیا والوں کی نظروں سے اوجھل ہے ، یعنی جب اللہ تعالی نے جہنم کو پیدا فرمایا اور اسمیں اس قدر تپش رکھی کہ اس کی شدت خود اس کیلئے نا قابل برداشت ٹھہری تو جہنم نے اس کا گلہ اللہ تعالی سے کیا، چنانچہ اللہ تعالی نے اسے یہ اجازت دی کہ سال میں دوبار سانس لیکر اس شدت میں قدرے تخفیف کرلیا کرے ،تو گویا جب جہنم اپنا سانس باہر کی طرف لیتی ہے تو اہل زمین گرمی اور اس میں شدت محسوس کرتے ہیں اور جب جہنم اپناسانس اندر کی طرف لیتی ہے تو اہل زمین سردی کی شدت محسوس کرتے ہیں ، بہت ممکن ہے کہ جہنم کے یہی سانس سورج کے شمال و جنوب کے طرف مائل ہونے کا سبب ہو ں، اگر چہ اسکے ظاہری اور سائنسی اسباب کچہ اور ہیں ۔

ثانیا دنیا کی گرمی اور سردی کو دیکھ کر ایک مسلمان کو آخرت کی گرمی یاد کرنا چاہئے آج یہ سورج جو ہم سے اربوں کلو میٹر کی دوری پر ہے اور اسکی گرمی ناقابل برداشت ہو رہی ہے تو جس وقت سورج صرف ایک میل کی انچائی پر ہوگا اس وقت اسکی گرمی کس طرح قابل برداشت ہو گی ؟ آج ہمارے جسم پر مناسب کپڑے ہیں ،سایہ کیلئے گھنے درخت ہیں، دھوپ کی گرمی کی شدت کو کم کرنے کیلئے وافر مقدار میں پانی موجود ہے پھر بھی اس سورج کی گرمی ناقابل برداشت بن گئ ہے اور اسکے سبب مختلف امراض رونما ہو رہے ہیں حتی کہ بہت سے جاندار اس گرمی کی تاب نہ لاکر مرجارہے ہیں تو قیامت کے دن جب ایک میل کی مسافت پر موجود سورج کی گرمی سے بچنے کیلئے نہ جسم پر کوئی کپڑا ہو گا ، نہ کسی درخت ومکان کا سایہ ہو گا اور نہ ہی اسکی شدت کو کم کرنے کیلئے پانی کا ایک قطرہ ہوگا تو وہ گرمی کسطرح برداشت کی جائے گی ،

آج اس دنیا میں سورج صرف چند کھنٹے طلوع ہوتا ہے اور اسکی گرمی کی شدت بھی صرف چار چھ کھنٹے رہتی ہے اور صبح وشام لوگوں کو ٹھنڈی سانس لینے کا موقعہ مل جاتا ہے ، سوچنے کی بات ہے کہ سورج کی یہی تپش اگر چوبیس کھنٹے رہتی تو اسے کس طرح برداشت کرتے پھر اہل دنیا ذا غور کریں کہ قیامت کا وہ دن جو چندکھنٹوں کا نہ ہو گا بلکہ وہ ایک دن کم ازکم پچاس ہزار سال کا ہو گا اور اس میں نہ صبح ہو گی اورنہ شام ہو گی اور نہ ہی رات آئے گی، اس وقت کی گرمی اور سورج کی تپش کس طرح قابل برداشت ہو گی ؟

اسی چیز کی طرف ہماری توجہ دلاتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب پچاس ہزار سال تک اللہ تعالی تمہیں اس طرح جمع کئے رکھے گا جس طرح ترکش میں تیروں کو ٹھونس دیا جاتا ہے پھر تمہاری طرف کوئی توجہ بھی نہ فرمائے گا

{ مستدرک الحاکم }

ثالثا سخت گرمی میں ایک مسلمان کو چاہئے کہ بعض وہ عبادات جو ان ایام میں مشروع ہیں یا انکی ادائیگی کا وقت گرمی کے موسم میں آتا ہے اس بارے میں صبر و احتساب سے کام لے ، سخت گرمی اور دھوپ کی شدت وغیرہ کا بہانہ کر کے انکی ادائیگی سے نہ پیچھا چھڑائے اور نہ ہی تنگ دلی کا شکار ہو،

بلکہ اس آیت کریمہ کو اپنے سامنے رکھے :

{ وَقَالُواْ لاَ تَنفِرُواْ فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ }

انہوں {منافقوں }نے کہا کہ {جہاد کیلئے }اس گرمی میں مت نکلو ،کہہ دیجئے کہ دوزخ کی آگ بہت ہی سخت گرم ہے ،کاشکہ وہ سمجھتے ہوتے ۔ {التوبہ:81}

سردی کے موسم اور کراہت نفس کے باوجود وضو کرنا :


ارشاد نبوی ہے :

« أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ ». قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلاَةِ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ».

{صحیح مسلم : 251 الطہارۃ ، سنن النسائی 1/89 ، مسند احمد :2/177 بروایت ابو ہریرۃ }
کیا میں تمھیں ایسا عمل نہ بتلاوں جس کے ذریعے سے اللہ تعالی تمھارے گناہ معاف کردے اور تمھارے درجات بلند کردے؟

صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ؛ کیوں نہیں ، آپ نے فرمایا : سردی کی مشقت اور ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا ، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم بڑھا نا ، پس یہی رباط ہے ، یہی رباط ہے ۔

گویا عام حالت میں وضو سے تو صرف گناہ معاف ہوتے ہیں ، البتہ سردی کے موسم میں اچھی طرح وضو کرنے سے گناہ ہوں کی معافی کے ساتھ جنت میں بندوں کے درجات بھی بلند ہوتے ہیں ، یہ بات اورکئی حدیثوں میں وارد ہے نیز ملا اعلی سے متعلق حدیث میں ہے کہ'' اور سخت سردی کے موسم میں اچھی طرح سے وضو کرنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں رہنا {یہ وہ عمل ہے کہ} جو شخص اس پر مداومت کرلے اسکی زندگی بخیر ہے ، اسکی موت بھی بخیر ہے اور اپنے گناہوں سے ایسے ہی پاک ہوجا تا ہے جسطرح اسکی ماں نے اسے جنا تھا ''

{سنن الترمذی : {صحیح الترغیب 1/197} بروایات عبد اللہ بن عباس }

فوائد :

1 ۔ جنت اور جہنم اللہ کی مخلوق ہیں اور اس وقت موجود ہیں ۔

2 ۔ اللہ تعالی کی تمام مخلوق اپنے خالق کا شعور رکھتی اور اسکی اطاعت میں سر گر داں ہیں ۔

3 ۔ دنیا میں پیش آنے والے واقعات کے ظاہری اور سائنسی اسباب کے ساتھ ساتھ کچھ غیبی اور باطنی اسباب بھی ہیں جنکا اندازہ ظاہری اسباب سے نہیں ہو سکتا البتہ اہل بصیرت اسکا شعور رکھتے ہیں ،جیسے دعا سے مصیبت کا ٹلنا ، صدقہ سے مال میں اضافہ ہونا وغیرہ ۔

4 ۔ آج جبکہ جہنم ہم سے بہت دور کی مسافت پر ہے اسکی ایک گرم سانس کی ہم تاپ نہیں لاتے تو جہنم کی گر می اور اسکی شدت کی تاپ کیسے لائیں گے ۔

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ ۔ اسلامک دعوہ سنٹر الغاط سعودی عرب

بتاریخ :7/8 شعبان 1431ھ ،م 19/ 20 /جولائ 2010

 
Top