• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے !!!

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
(اپنی مرضی کے)صفحات کے صفحات تو ایسے پیش کئے جارہے ہیں کہ جیسے میرے اکلوتے سوال کا جواب دیا جاچکا ۔
اس بات سے آپ نام کے اہل حدیثوں کو بھی انکار نہیں ہوسکتا کہ امتیوں نے فرض واجب کی اصطلاحات نافذ کیں ۔
جب کوئی قرآن اور حدیث کا نعرہ لگانے والا کسی عمل کو فرض یا واجب کہتا ہے تو اس سے دلیل مانگنا آپ لوگوں کو کیوں برا لگتا ہے؟
پچھلی کئی پوسٹوں میں سوال دھراتا چلا آیا ہوں مگر کسی غیر مقلد کو جراءت نہیں ہوئی کہ جواب دے دے، کوئی کہتا ہے یہاں دیکھ لو یہاں جواب ھے کوئی کہتا ہے خود دیکھ لو ساری پوسٹ میں ۔ بھئی نشان ہی لگا دو کہ کس جگہ اللہ یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام کے پیچھے تم اپنی سورت فاتحہ پڑھنا اور یہ تم پر واجب ہے؟ فقہاء کی اصطلاحات استعمال کرتے ہوئے حیا ء بھی نہیں فرمائی جاتی ،اور کہلاتے پھر بھی کہلانا پسند کرتے ہیں اہل حدیث ۔
اس دھاگے کا عنوان بنایا گیا ہے
ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے

اس موضوع کے عین مطابق میرا سوال ہے
واجب کہنے والا کون ہے ؟ اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟
مگر کبھی کوئی تقلید کی طرف بھاگتا ہے اور کبھی کوئی ائمہ احناف کے اقوال پیش کرکے قراءت خلف الامام کو ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے
امید تو نہیں کہ کوئی نام نہاد اہل حدیث جواب دے گا ٹودی پوائنٹ،پھر بھی اک بار یہی سوال پیش کردیا ہے کہ شاید کوئی بندہ اپنے نعرے کی لاج رکھتے ہوئے کوئی آیت یا حدیث پیش کردے ۔جس میں صریح الفاظ میں دکھادیا جائے کہ "ہر نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنا واجب ہے"۔
اس کے علاوہ یہ حدیث بار بار پیش کی جاتی ہے آپ غیر مقلدین کی جانب
۔لا صلوۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب

مزکورہ حدیث میں مقتدی کا زکر تک نہیں ،چونکہ اختلاف مقتدی کے پڑھنے نہ پڑھنے کے بارے میں ہے تو حدیث بھی ایسی ہی پیش کی جانی چاھئیے جس میں صراحت ہو مقتدی کی۔
مگر عجیب ڈھکوسلہ یہ دیا جاتا ہے کہ بس یہی حدیث ہے جو اس بارے میں وارد ہوئی ہے مزید کئی احادیث جو کہ اس حدیث کے الفاظ سے کچھ زاید وارد ہوئی ہیں ان کو خاطر میں ہی نہیں لاتے۔دیکھئے
1: عن ابی ہریرۃ مرفوعًا: لا صلوۃ الا بقرءاۃ فا تحۃ الکتاب فما زاد

(ابو داود :ج:1:ص: 125 با ب من تر ک القر ءاۃ فی صلوتہ ، صحیح ابن حبان :ج:3:ص:141رقم الحد یث 1788،کتا ب القرءۃ للبیہقی :ص:13،14رقم الحدیث 26،27،28،29)

2: عن ابی سعید الخدری مرفوعاً: امر نا ان نقرء بفا تحۃ الکتا ب وما تیسر

(ابو داود :ج:1:ص:٫125 با ب من تر ک القر ءاۃ فی صلوتہ ، صحیح ابن حبا ن :ج؛3:ص:140 رقم الحدیث 1788 ،کتا ب القرءۃ للبیہقی :ص:15 رقم الحدیث32۔35 )

3: عن أبي سعيد مرفوعا: لا صلاة لمن لم يقرأ في كل ركعة بالحمد لله وسورة في فريضة أو غيرها
(سنن ابن ماجۃ ص60 باب القراءۃ خلف الامام، کتا ب القرءۃ للبیہقی :ص:16، رقم الحدیث 37،36)

4:لاصلوٰۃ لمن لم یقراء بفاتحۃ الکتاب فصاعد۔۔
ابوداؤد جلد اول صفحہ 119


5: قال جا بر بن عبد اللہ اذا کا ن وحدہ ۔

(جا مع التر مذی:ج:1:ص:71باب ماجاء فی تر ک قرءۃ خلف الامام )

6: سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی فر ما یا کہ یہ حکم اکیلے آد می کیلئے ہے ۔
( موطا امام مالک بحوا لہ احسن الکلام :ج:2:ص:39)
7:۔امام سفیا ن بن عیینہ جو اس حد یث کے راوی ہیں فر مایتے ہیں: لمن یصلی وحدہ
(تفسیر سفیان بن عیینہ :ص:202 ، ابوداود :ج:1:ص:126،التمہید لابن عبد البر المالکی :ج:4:ص:449)

8:قال امام احمد بن حنبل: اذا کا ن وحدہ ۔
(ترمذی :ج:1::ص71 باب ماجاء فی تر ک قرءۃ خلف الامام )
9:امام ابوبکر اسماعیلی فر ما تے ہیں :کان وحدہ ۔
(بذل المجہود الشیخ سہا رنپوری :ج:2:ص:54 )
10: امام ابن عبد البر فر ماتے ہیں : عن عبا دۃ رضی اللہ عنہ وھو محتمل للتاویل ۔۔۔۔ خا ص وواقع علی من صلی وحدہ او کا ن اماماً ۔
(التمہید لا بن عبد البر :ج:4:ص:448،449 ،الاستذکار :ج:1:ص:470

تمام طرق جمع کرنے سے معلوم ہوا کہ اس روایت کا مخاطب وہ شخص ہے جو دو نو ں سورتیں [یعنی سورۃ فاتحہ اور دوسری سورت]پڑ ھتا ہے، مقتدی اس کا مخا طب نہیں ۔ لہذا یہ روایت مقتدی پر وجوب قر ءاۃ کی دلیل نہیں ۔جیسا کہ حدیث لاصلوٰۃ۔۔۔کے بارے میں فیصلہ موجود ہے
قال الامام الترمذی واما احمد بن حنبل فقال معنی قول النبی ﷺ لاصلوٰۃ لمن یقراء بفاتحۃ الکتاب اذا کان وحدہ۔
ترمذی جلد اول صفحہ 71
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضور پاک ﷺ کے فرمان کہ اس کی نماز جائز نہیں جو سورۃ فاتحہ کے ساتھ قراءت نہ کرے ،کے متعلق حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ اس وقت ہے جب کہ کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا ہو ۔


مندرجہ بالا فیصلہ لاشک امتیوں کا ہے اگر آپ کے پاس اتنی صراحت کے ساتھ آپ کی دلیل کے مطابق قرآن یا حدیث میں موجود ہو تو پیش کیجئے ڈرئیے نہیں۔ اور دلیل نہیں اور بلکل نہیں تو پھر مان لو کہ آپ نام کے اہل حدیث ہو کام کے نہیں ، امتیوں کے اقوال مان کر فرض واجب وغیرہ کہتے ہو ۔ یقین کرلو اگر آپ ایسا لکھ دو گے تو میں بھی مزید یہ والا سوال نہیں کروں گا ۔
کچھ مزید احادیث پیش خدمت ہیں ان پر بھی نظر رکھئے، میرا مطلب ھے ان کو بھی ضعیف قرار دیجئے امتیوں کی تقلید کرتے ہوئے۔
عن عکرمۃ عن ابن عباس انہ قیل لہ ان ناسا یقرءون فی الظھر و العصر فقال لوکان لی علیھم سبیل لقلعت السنتھم ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قراء فکانت قراءتہ لنا قراءۃ وسکوتہ لنا سکوتا۔

طحاوی ج1ص141
حضرت عکرمہ رحمہ اللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ ظہر و عصر میں قراءت کرتے ہیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر میرا ان پر بس چلے تو میں ان لوگوں کی زبانیں کھینچ لوں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت کی سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت ہماری قراءت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سکوت ہمارا سکوت تھا۔
عن جابر قال لا یقراء خلف الامام۔
مصنف ابن ابی شیبۃ ج1ص376
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ امام کے پیچھے قراءت نہ کی جائے۔
عن عطاء بن یسار انہ اخبرہ انہ ساءل زید بن ثابت عن القراء مع الامام فقال لا قراءۃ مع الامام فی شیئی۔
مسلم جلد اول ، نسائی جلد اول 111
حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ قراءت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قراءت نہیں کی جاسکتی۔



شکریہ
السلام علیکم -

سوره فاتحہ خلف الامام کے مسلے پر مسلسل آپ ایک ہی گردان کیے جا رہے ہیں کہ الله اور اس کے رسول کے قول سے ثابت کرو کہ "فاتحہ خلف الامام" فرض ہے یا واجب ہے- جب کے صحیح احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ کم سے کم واجب ہے کیوں کہ یہ رکن نماز کی قبولیت کے لئے ضروری ہے -


آپ سے درخواست ہے کہ آپ ایسی کوئی روایت پیش کریں جس سے واضح ہو کہ "فاتحہ خلف الامام" پڑھنے کی صورت میں نماز "باطل" ہو جاتی ہے- کیوں کہ آپ کے مطابق اکابرین کی اکثریت نے فاتحہ خلف الامام سے منع کیا ہے - تو ظاہر ہے ایسی صورت میں اس کا پڑھنا ناجائز ہوا ؟؟؟ اور آپ کے امام ابو حنیفہ رح نے جو اس مسلے میں رجوع کیا تھا ان کی بھی ساری نمازیں باطل ہو گئیں ؟؟ کیا کہتے ہیں آپ ؟؟

نیز آپ اپنے امام کے قول سے " تکببر تحریمہ" کا فرض، واجب ہے، یا سنت ہونا ثابت کریں ؟؟
آپ اپنے امام کے قول سے دوران تشہد درود و سلام پڑھنا فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟
آپ اپنے امام کے قول سے وتر کی تیسری رکعت میں رفع یدین کرنا فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟

آپ اپنے امام کے قول سے سوئم ، چالیسواں ، عید میلاد، برسی، نذر و نیاز، تصوف وغیرہ فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟
آپ اپنے امام کے قول سے جماعت کی نماز کے بعد اجتماعی دعا کا فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟

جواب کا انتظار رہے گا -
 
Last edited:

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم -

سوره فاتحہ خلف الامام کے مسلے پر مسلسل آپ ایک ہی گردان کیے جا رہے ہیں کہ الله اور اس کے رسول کے قول سے ثابت کرو کہ "فاتحہ خلف الامام" فرض ہے یا واجب ہے- جب کے صحیح احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ کم سے کم واجب ہے کیوں کہ یہ رکن نماز کی قبولیت کے لئے ضروری ہے -


آپ سے درخواست ہے کہ آپ ایسی کوئی روایت پیش کریں جس سے واضح ہو کہ "فاتحہ خلف الامام" پڑھنے کی صورت میں نماز "باطل" ہو جاتی ہے- کیوں کہ آپ کے مطابق اکابرین کی اکثریت نے فاتحہ خلف الامام سے منع کیا ہے - تو ظاہر ہے ایسی صورت میں اس کا پڑھنا ناجائز ہوا ؟؟؟ اور آپ کے امام ابو حنیفہ رح نے جو اس مسلے میں رجوع کیا تھا ان کی بھی ساری نمازیں باطل ہو گئیں ؟؟ کیا کہتے ہیں آپ ؟؟

نیز آپ اپنے امام کے قول سے " تکببر تحریمہ" کا فرض، واجب ہے، یا سنت ہونا ثابت کریں ؟؟
آپ اپنے امام کے قول سے دوران تشہد درود و سلام پڑھنا فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟
آپ اپنے امام کے قول سے وتر کی تیسری رکعت میں رفع یدین کرنا فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟

آپ اپنے امام کے قول سے سوئم ، چالیسواں ، عید میلاد، برسی، نذر و نیاز، تصوف وغیرہ فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟
آپ اپنے امام کے قول سے جماعت کی نماز کے بعد اجتماعی دعا کا فرض، واجب یا سنت ہونا ثابت کریں؟؟

جواب کا انتظار رہے گا -
گردان اسلئے کی جارہی ہے جناب کہ آپ لوگ بتاہی نہیں رہے کہ فرض یا واجب کس کا فیصلہ ہے ؟ خود ہی فیصلہ کرتے ہیں آپ لوگ امتی ہوتے ہوئے اور کہتے ہیں کہ نبی ﷺ سے ثابت ہے ۔
اور اور اور جناب کو ادھر ادھر بھاگ دوڑ کرتے دیکھ کر ہنسی بھی آتی ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے ۔ کیونکہ آپ کی بنیادیں اتنی کچی ہیں کہ ایک سوال سے ہی دھڑام سے گرجاتی ہیں اور آپ نام نہاد اہل حدیثوں کو ادھر ادھر کے روڑے اکٹھے کرکے ہر بار نئی بنیادیں بنانی پڑتی ہیں ۔
جناب محمد علی جواد صاحب قراءت خلف الامام فرض ہے یا واجب اور یہ فیصلہ کس کا ہے ؟ فلحال یہی بتائیے قرآن یا حدیث سے بس۔ دیگر باتیں جو آپ کررہے ہیں ان میں مجھے ابھی کوئی دلچسپی نہیں ۔ ہاں وقت ہوا تو ان باتوں پر بھی کچھ پیش پوش کروں گا ان شاء اللہ ۔ خصوصا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو باتیں آپ نے پیش کیں ہیں ان کے بارے میں ۔ ویسے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول پہلا ہو یا دوسرا ،آپ کی دلیل ہے یا قرآن اور حدیث ؟ ویسے آپ کے کئی اکابرین اولین تو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی تقلید کا اقرار کیا کرتے تھے ،اب آپ کو انکار ہے۔کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟
امید ہے آپ سمجھ داری کا مظاھرہ کرتے ہوئے مزید ڈھکوسلوں سے پرہیز کرتے ہوئے صرف میرے سوال کا جواب دیں گے ۔ کہ واجب کہنے والا کون ہے ؟ اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟
جب آپ یہ بتادیں گے تو ان شاء اللہ قراءت خلف الامام کا مسئلہ بھی واضح ہوجائے گا اور بات کو ختم کیا جاسکے گا ۔

شکریہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
گردان اسلئے کی جارہی ہے جناب کہ آپ لوگ بتاہی نہیں رہے کہ فرض یا واجب کس کا فیصلہ ہے ؟ خود ہی فیصلہ کرتے ہیں آپ لوگ امتی ہوتے ہوئے اور کہتے ہیں کہ نبی ﷺ سے ثابت ہے ۔
اور اور اور جناب کو ادھر ادھر بھاگ دوڑ کرتے دیکھ کر ہنسی بھی آتی ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے ۔ کیونکہ آپ کی بنیادیں اتنی کچی ہیں کہ ایک سوال سے ہی دھڑام سے گرجاتی ہیں اور آپ نام نہاد اہل حدیثوں کو ادھر ادھر کے روڑے اکٹھے کرکے ہر بار نئی بنیادیں بنانی پڑتی ہیں ۔
جناب محمد علی جواد صاحب قراءت خلف الامام فرض ہے یا واجب اور یہ فیصلہ کس کا ہے ؟ فلحال یہی بتائیے قرآن یا حدیث سے بس۔ دیگر باتیں جو آپ کررہے ہیں ان میں مجھے ابھی کوئی دلچسپی نہیں ۔ ہاں وقت ہوا تو ان باتوں پر بھی کچھ پیش پوش کروں گا ان شاء اللہ ۔ خصوصا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو باتیں آپ نے پیش کیں ہیں ان کے بارے میں ۔ ویسے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول پہلا ہو یا دوسرا ،آپ کی دلیل ہے یا قرآن اور حدیث ؟ ویسے آپ کے کئی اکابرین اولین تو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی تقلید کا اقرار کیا کرتے تھے ،اب آپ کو انکار ہے۔کیوں ٹھیک ہے کہ نہیں ؟
امید ہے آپ سمجھ داری کا مظاھرہ کرتے ہوئے مزید ڈھکوسلوں سے پرہیز کرتے ہوئے صرف میرے سوال کا جواب دیں گے ۔ کہ واجب کہنے والا کون ہے ؟ اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟
جب آپ یہ بتادیں گے تو ان شاء اللہ قراءت خلف الامام کا مسئلہ بھی واضح ہوجائے گا اور بات کو ختم کیا جاسکے گا ۔

شکریہ
السلام علیکم -

محترم - میں انتہائی ادب کیساتھ عرض کروں کہ - بہت سے ایسے اسلامی ارکان ہیں جن کی ہیت کی فرضیت یا وجوب کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے باقاعدہ "فرض یا واجب" ہونے کے الفاظ نہیں ادا کیے -بلکہ یہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کی جماعت تھی جنہوں نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے فرمان کی اصل ہیت سے اس عمل کی فرضیت یا وجوب کو جانا - یعنی آپ صل الله علیہ و الہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہ کون سا عمل ہے جس کے بغیر کوئی رکن الله کی بارگاہ میں نا قابل قبول ہے اور کون سا عمل ہے جس کہ رہ جانے کی صورت میں بھی وہ رکن (نماز یا روزہ) وغیرہ الله کی بارگاہ میں قبولیت اختیار کرتا ہے- اس کو دیکھ کر ہی کوئی رکن فرض، واجب یا مستحب کہلاے گا - اس معاملے میں کچھ امور تو واضح ہیں اور کچھ امور پر صحابہ کرام نے بھی اجتہاد کیا -

اس لئے کسی عمل کے بارے میں یہ کہنا کہ اللہ اور اس کے رسول کے الفاظ سے ثابت کرو کہ "فاتحہ خلف الامام " واجب ہے - ایک لغو اعتراض ہے -اگر صحابہ کے مابین کسی مسلے میں اختلاف ہوتا تھا تو صحابہ کرام معاملات میں اجتہاد کے دوران ایک دوسرے سے یہ نہیں کہتے تھے کہ "ثابت کرو کہ نبی کریم صل الله علیہ و الہ وسلم نے فلاں امر میں واجب یا فرض ہونے کے الفاظ استمعال کیے ہیں؟؟"- بلکہ وہ صرف نبی کریم کے ظاہری فرمان سے اس بات کا اندازہ کر لیتے تھے کہ فلاں عمل واجب ہے یا فرض ہے یا سنّت ہے یا مستحب ہے-

یہی وجہ ہے کہ آپ صل الله علیہ و الہ وسلم نے فرمایا کہ "قیامت کے دن وہی جماعت دوزخ سے نجاعت پاے گی جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہو گی" (متفق علیہ) - اگر صحابہ کا فہم قابل اطاعات نہ ہوتا تو آپ صل الله علیہ و الہ وسلم ناجی جماعت کی نجاعت کی نسبت صرف اپنی طرف کرتے - لیکن صحابہ کرام کی سنّت پر عمل کا آپ صل اللہ علیہ و الہ وسلم کا حکم اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نبی کریم کے فرمان کو جس حد تک صحابہ نے سمجھا - کوئی اور امام یا اہل علم اس کو نہیں سمجھ سکتا- لہذا اس بحث و مباحثے کا کوئی فائدہ نہیں -کہ صرف اور صرف فرض یا وجوب سے متعلق نبی کریم یا الله رب العزت کے الفاظ دکھائیں جائیں گے تو اس پر عمل ہو گا ورنہ نہیں -

الله ہم سب کو دین کی صحیح سمجھا عطا فرماے -(آمین)-
 
Last edited:

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم -

محترم - میں انتہائی ادب کیساتھ عرض کروں کہ - بہت سے ایسے اسلامی ارکان ہیں جن کی ہیت کی فرضیت یا وجوب کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے باقاعدہ "فرض یا واجب" ہونے کے الفاظ نہیں ادا کیے -بلکہ یہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کی جماعت تھی جنہوں نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے فرمان کی اصل ہیت سے اس عمل کی فرضیت یا وجوب کو جانا - یعنی آپ صل الله علیہ و الہ وسلم کے فرمان کے مطابق وہ کون سا عمل ہے جس کے بغیر کوئی رکن الله کی بارگاہ میں نا قابل قبول ہے اور کون سا عمل ہے جس کہ رہ جانے کی صورت میں بھی وہ رکن (نماز یا روزہ) وغیرہ الله کی بارگاہ میں قبولیت اختیار کرتا ہے- اس کو دیکھ کر ہی کوئی رکن فرض، واجب یا مستحب کہلاے گا - اس معاملے میں کچھ امور تو واضح ہیں اور کچھ امور پر صحابہ کرام نے بھی اجتہاد کیا -

اس لئے کسی عمل کے بارے میں یہ کہنا کہ اللہ اور اس کے رسول کے الفاظ سے ثابت کرو کہ "فاتحہ خلف الامام " واجب ہے - ایک لغو اعتراض ہے -اگر صحابہ کے مابین کسی مسلے میں اختلاف ہوتا تھا تو صحابہ کرام معاملات میں اجتہاد کے دوران ایک دوسرے سے یہ نہیں کہتے تھے کہ "ثابت کرو کہ نبی کریم صل الله علیہ و الہ وسلم نے فلاں امر میں واجب یا فرض ہونے کے الفاظ استمعال کیے ہیں؟؟"- بلکہ وہ صرف نبی کریم کے ظاہری فرمان سے اس بات کا اندازہ کر لیتے تھے کہ فلاں عمل واجب ہے یا فرض ہے یا سنّت ہے یا مستحب ہے-

یہی وجہ ہے کہ آپ صل الله علیہ و الہ وسلم نے فرمایا کہ "قیامت کے دن وہی جماعت دوزخ سے نجاعت پاے گی جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہو گی" (متفق علیہ) - اگر صحابہ کا فہم قابل اطاعات نہ ہوتا تو آپ صل الله علیہ و الہ وسلم ناجی جماعت کی نجاعت کی نسبت صرف اپنی طرف کرتے - لیکن صحابہ کرام کی سنّت پر عمل کا آپ صل اللہ علیہ و الہ وسلم کا حکم اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نبی کریم کے فرمان کو جس حد تک صحابہ نے سمجھا - کوئی اور امام یا اہل علم اس کو نہیں سمجھ سکتا- لہذا اس بحث و مباحثے کا کوئی فائدہ نہیں -کہ صرف اور صرف فرض یا وجوب سے متعلق نبی کریم یا الله رب العزت کے الفاظ دکھائیں جائیں گے تو اس پر عمل ہو گا ورنہ نہیں -

الله ہم سب کو دین کی صحیح سمجھا عطا فرماے -(آمین)-
محمد علی جواد صاحب آپ نے جو مراسلہ لکھا ھے اس کے بعد بات ختم ہوچکی ،کیونکہ آپ کسی حدیث سے یا قرآنی آیت سے دکھا بھی نہیں سکے کہ
ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے

تو ثابت یہ ہوا کہ ائمہ کرام جو کہ امتی ہی ہوتے ہیں ان کی تقلید میں آپ فرض واجب مستحب وغیرہ کہتے اور مانتے ہو اور یہ عمل تقلید کیوں ہے ؟ اسلئے کہ فرض واجب وغیرہ کہنے کی دلیل آپ کیا آپ کے اکابرین بھی نہیں جانتے ۔ تو اس معاملہ میں تقلید کئے بغیر آپ کا گزارا نہیں ۔
اب یہ بتانا آپ کے زمہ کہ آپ ایسی تقلید کرکے کیا بنے ؟
مشرک ؟ یا بدعتی؟
یاد رکھنا آپ لوگوں کے فرقہ جماعت اہل حدیث کے دوہی دلیل ہیں اک قرآن اور دوسری حدیث ۔
میری طرف سے بات ختم سمجھیں ۔
امید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی۔
شکریہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محمد علی جواد صاحب آپ نے جو مراسلہ لکھا ھے اس کے بعد بات ختم ہوچکی ،کیونکہ آپ کسی حدیث سے یا قرآنی آیت سے دکھا بھی نہیں سکے کہ
ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے

تو ثابت یہ ہوا کہ ائمہ کرام جو کہ امتی ہی ہوتے ہیں ان کی تقلید میں آپ فرض واجب مستحب وغیرہ کہتے اور مانتے ہو اور یہ عمل تقلید کیوں ہے ؟ اسلئے کہ فرض واجب وغیرہ کہنے کی دلیل آپ کیا آپ کے اکابرین بھی نہیں جانتے ۔ تو اس معاملہ میں تقلید کئے بغیر آپ کا گزارا نہیں ۔
اب یہ بتانا آپ کے زمہ کہ آپ ایسی تقلید کرکے کیا بنے ؟
مشرک ؟ یا بدعتی؟
یاد رکھنا آپ لوگوں کے فرقہ جماعت اہل حدیث کے دوہی دلیل ہیں اک قرآن اور دوسری حدیث ۔
میری طرف سے بات ختم سمجھیں ۔
امید ہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی۔
شکریہ
السلام علیکم و رحمت الله -

پہلی بات تو ہے کہ میں نے اپنے مراسلے میں آئمہ کی نہیں صحابہ کرام کے فہم کی بات کی تھی -

دوسری بات کہ تقلید تو آپ کرتے ہیں اپنے امام کی - ورنہ امام شافعی ، امام مالک اور امام حنبل اور دوسرے بہت سےجلیل القدر آئمہ کے اجتہادات کو آپ گھاس تک نہیں ڈالتے - صرف امام ابو حنیفہ سے چمٹے ہوے ہیں - جب کہ ہمارا موقف یہی ہوتا ہے کہ جس کا اجتہاد صحیح احادیث نبوی سے قریب ترین ہو اس پر عمل کرو چاہے جو بھی ہو-

کاش قرآن کی اس آیت کا مطلب آپ کی سمجھ میں آجاتا تو تقلید کی گمراہی سے بچ جاتے-

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور (الله کے نیک بندے) تو وہ ہیں کہ جب انہیں ان کے رب کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں)-
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
سہج صاحب میرے ساتھ کوئی لڑائی ہے یا میری پوسٹ کم فقاہت کی بنا پر نظر سے نہیں گزرتی۔۔؟
پا جی میں نے سوال کیا تھا پھر دہرا دیتا ہوں۔ کہ کسی چیزکو واجب و فرض مستحب یا کچھ بھی اور کہنے کےلئے کونسا قانون ہے۔؟کونسا ایسا صیغہ یا بات ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ حکم فرض ہے یا فرض نہیں ہے۔
اس بات کا جواب تو دیں تاکہ اس قانون کو سامنے رکھ کر بتا دیا جائے کہ سورۃ فاتحہ واجب ہے کہ نہیں،،اتنی ساری احادیث تو آپ کو نظر نہیں آتیں اسلئے اب قانون کے ساتھ ہی دیکھ لیتے ہیں کہ آپ کا معیار کیا ہے۔
بڑی ہی نوازش ہو گی اس بات کا جواب ضروردیجئے گا۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
سہج صاحب میرے ساتھ کوئی لڑائی ہے یا میری پوسٹ کم فقاہت کی بنا پر نظر سے نہیں گزرتی۔۔؟
پا جی میں نے سوال کیا تھا پھر دہرا دیتا ہوں۔ کہ کسی چیزکو واجب و فرض مستحب یا کچھ بھی اور کہنے کےلئے کونسا قانون ہے۔؟کونسا ایسا صیغہ یا بات ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ حکم فرض ہے یا فرض نہیں ہے۔
اس بات کا جواب تو دیں تاکہ اس قانون کو سامنے رکھ کر بتا دیا جائے کہ سورۃ فاتحہ واجب ہے کہ نہیں،،اتنی ساری احادیث تو آپ کو نظر نہیں آتیں اسلئے اب قانون کے ساتھ ہی دیکھ لیتے ہیں کہ آپ کا معیار کیا ہے۔
بڑی ہی نوازش ہو گی اس بات کا جواب ضروردیجئے گا۔
نصراللہ خالد صاحب بہتر ہوتا آپ کے لئے اگر آپ خاموشی اختیار کرلیتے مگر آپ شاید میری بات کو سمجھے ہی نہیں ۔ چلو آپ اگر بضد ہی ہیں تو پہلے واجب کی تعریف تو بتائیے یعنی واجب کی تعریف کیاہے اور اسکے تارک کا کیا حکم ہے؟دونوں باتیں صرف صحیح ،صریح و غیر معارض حدیث سے ہی پیش کیجئے کسی بھی امتی کا قول قابل قبول نہیں ہوگا۔ آپ واجب کی تعریف کیجئے پھر دیکھیں گے کہ آپ امام کے پیچھے قراءت کو واجب کیسے مانتے ہیں ۔
نوٹ: واجب کی تعریف پیش کئے بغیر امید نہ رکھئے گا کہ میں آپ کی کسی اور بات کا جواب دوں گا
شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم و رحمت الله -

پہلی بات تو ہے کہ میں نے اپنے مراسلے میں آئمہ کی نہیں صحابہ کرام کے فہم کی بات کی تھی -

دوسری بات کہ تقلید تو آپ کرتے ہیں اپنے امام کی - ورنہ امام شافعی ، امام مالک اور امام حنبل اور دوسرے بہت سےجلیل القدر آئمہ کے اجتہادات کو آپ گھاس تک نہیں ڈالتے - صرف امام ابو حنیفہ سے چمٹے ہوے ہیں - جب کہ ہمارا موقف یہی ہوتا ہے کہ جس کا اجتہاد صحیح احادیث نبوی سے قریب ترین ہو اس پر عمل کرو چاہے جو بھی ہو-

کاش قرآن کی اس آیت کا مطلب آپ کی سمجھ میں آجاتا تو تقلید کی گمراہی سے بچ جاتے-

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور (الله کے نیک بندے) تو وہ ہیں کہ جب انہیں ان کے رب کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں)-
چلو پہلی بات کی ہی وضاحت کردیں صاحب ، آپ یہ کہنا چاھتے ہیں کہ امام کے پیچھے قراءت کرنے والے مقتدی کی قراءت کو واجب کہنے والی شخصیت صحابی کی ہے ؟ یعنی یہ فیصلہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ؟ تو پھر دلیل صحیح صریح غیر معارض آپ کے ذمہ ہے ، پیش کیجئے ۔ میں انتظار کر رہا ہوں آپ اب صرف وہ روایت پیش کریں گے جس میں صحابی کا فیصلہ موجود ہو ۔
دوسری بات کا جواب آپ کو ان شاء اللہ اس وقت دوں گا جب آپ پہلی بات کو ثابت کر لیں گے ۔
شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
۔
تنی ساری احادیث تو آپ کو نظر نہیں آتیں
۔
لگے ہاتھوں ایڈوانس میں اس بات کا جواب بھی حاضر خدمت ہے بلکہ اک بار پھر حدیث پیش خدمت ھے صحیح اور صریح ،دیکھئے
عن عطاء بن یسار انہ اخبرہ انہ ساءل زید بن ثابت عن القراء مع الامام فقال لا قراءۃ مع الامام فی شیئی۔
مسلم جلد اول ، نسائی جلد اول 111
حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ قراءت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ امام کے ساتھ کسی نماز میں کوئی قراءت نہیں کی جاسکتی۔
اس میں صحابی رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ موجود ہے ۔ اس حدیث کو مد نظر رکھئے گا ۔
اس میں تمام قسم کی نمازوں میں مقتدی کا حکم موجود ہے قراءت خلف الامام کے بارے میں
اس پوسٹ کا جواب دینے سے پہلے جواب دینا ہے آپ نے پوسٹ نمبر 47 ،میں پوچھے گئے سوال کا ۔
شکریہ
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
Top