• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے !!!

شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
تم @محمد باقر ہو یا @یزید حسین الله بہتر جانتا ہے - ایک حنفی ہم سے پوچھ رہا ہے کہ ہم اس کے امام سے ثابت کریں - ابتسامہ
ہاہاہاہا۔۔۔۔پائی بوندل گیا ہے۔۔ہاہاہاہاہا پائی جی دوائی کھاؤ بخار ہو گیا ہے آپ کو بخاری شریف دیکھ کر۔ابتسامہ۔
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
کیا میری ان باتوں کا جواب نہیں ہے جناب کے پاس
(1)بھائی محمد علی جواد صاحب: آپ نے لکھا ہے کہ " بلکہ وہ صرف نبی کریم کے ظاہری فرمان سے اس بات کا اندازہ کر لیتے تھے کہ فلاں عمل واجب ہے یا فرض ہے یا سنّت ہے یا مستحب ہے-"
محترم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی وہ روایات نقل کر دیں جن میں یہ بات مو جود ہو کہ حدیث رسول سننے کے بعد صحابہ کرام نے فرمایا ہو ا یہ کام "فرض" ہے یہ "واجب" یہ "سنت" اور یہ "مستحب" ہے؟؟؟
(2)بھائی محمد علی جواد صاحب : آپ نے لکھا ہے کہ
کاش قرآن کی اس آیت کا مطلب آپ کی سمجھ میں آجاتا تو تقلید کی گمراہی سے بچ جاتے-

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
اور (الله کے نیک بندے) تو وہ ہیں کہ جب انہیں ان کے رب کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں)-
جناب نے اس آیت کے بارے جو لکھا ہے یہ تفسیر با الرائے ہے ،اس سے بچئے اور اس آیت کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ وتابعین سے پیش کریں کہ اُنہوں نے فرمایا ہو کہ یہ آیت تقلید کی گمراہی سے بچاتی ہے ،یا اس آیت کا یہ مطلب ہے کہ جب نیک بندوں کو آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو وہ تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں کرتے؟

(3)جناب افریدی صاحب : خدا کا خوف کریں ایک واضع حدیث میں تاویلیں نہ کریں ۔ ایہ حدیث پڑھیں وہ بھی سمجھ میں آجائے گی
عن انس قال کان رسول اﷲﷺ و ابوبکر و عمر و عثمان یفتتحون القرأۃ بالحمد ﷲ رب العالمین
یعنی: حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ ابوبکر صدیق، عمر فاروق اور عثمان غنی رضی اﷲ عنہم اپنی قرأت کا آغاز الحمد رب العالمین سے کرتے تھے۔
وقال ابو عیسٰی ہذا حدیث حسن صحیح ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
یہ حدیث مبارکہ صاف صاف بتا رہی ہے کہ نماز میں "قرات" کا آغاز رسول اللہﷺ ابوبکر صدیق، عمر فاروق اور عثمان غنی رضی اﷲ عنہم "فاتحہ" سے کرتے تھے۔یہ بات مدِ نظر رکھیں اور اب یہ حدیث مبارکہ پڑھیں:
انما جعل الامام ليوتم به فاذا کبر فکبروا و اذا قرا فانصتوا.
پہلی حدیث مبارکہ نے بتایا کہ قرات فاتحہ سے شروع ہوتی ہے ،اور دوسری حدیث مبارکہ میں حکم ہے کہ جب امام قرات(یعنی فاتحہ) شروع کرے تو خاموش رہو ۔
مسئلہ تو صاف ہوگیا کہ مقتدی فاتحہ نہیں پڑھے گا
جناب لگے ہیں اس میں تاویلیں کرنے


 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
ہاہاہاہا۔۔۔۔پائی بوندل گیا ہے۔۔ہاہاہاہاہا پائی جی دوائی کھاؤ بخار ہو گیا ہے آپ کو بخاری شریف دیکھ کر۔ابتسامہ۔
کون بوندل گیا ہے یہ پڑھ کر فیصلہ کرو
جواد نے لکھا ہے کہ
"چلیں اپنے امام کا قول تو مان لیں - وہ تو فاتحہ خلف الامام کے قائل ہو گئے تھے "
اس پر بندہ نے پوچھا تھا کہ چلو میرے امام سے یہ بات ثابت کردو (:::ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::)
اب بتاؤ کون "بوندل" گیا ہے اور کسے "ہیضے" کی دوائی کی ضرورت ہے؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تمام مقلدین ان سب حدیث کو غور سے پڑھیں اور بتائیں کہ ان سب حدیث کا کیا مطلب ہیں

الحمد للہ :

نماز ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت نماز كے اركان ميں سے ايك ركن ہے، چاہے نمازى امام ہو يا مقتدى، يا منفرد؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے فاتحہ الكتاب نہ پڑھى اس كى كوئى نماز نہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 714 ).

" جو شخص فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "

میرے بھائی جو میں مقتدی اور امام سب شامل ہیں اس کی نماز ہی نہیں میں سب نماز شامل ہیں چاہے وہ کوئی سی بھی نماز ہو

اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے غلط طريقہ سے نماز ادا كرنے والے صحابى كو نماز سكھائى تو اسے سورۃ فاتحہ پڑھنے كا حكم ديا تھا.

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم ہر ركعت ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت فرمايا كرتے تھے.

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى " فتح البارى " ميں كہتے ہيں:

" مقتدى كے ليے جھرى نمازوں ميں بغير كسى قيد كے سورۃ فاتحہ پڑھنے كى اجازت ثابت ہے، يہ ان احاديث ميں ہے جو امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے جزء القرآۃ ميں اور ترمذى، ابن حبان وغيرہ نے درج ذيل حديث روايت كى ہے:
عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادۃ:

مكحول محود بن ربيع سے بيان كرتے ہيں وہ عبادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے كہ:

فجر كى نماز ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر قرآت بوجھل ہو گئى اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمايا:
لگتا ہے آپ اپنے امام كے پيچھے پڑھتے ہو ؟
تو ہم نے جواب ديا: جى ہاں.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
سورۃ فاتحہ كے علاوہ ايسا نہ كيا كرو، كيونكہ جو اسے ( سورۃ فاتحہ ) نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى " اھـ


آخر میں اس حدیث کا بھی مطلب بتا دے میرے مقدین بھائی
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
تمام مقلدین ان سب حدیث کو غور سے پڑھیں اور بتائیں کہ ان سب حدیث کا کیا مطلب ہیں

الحمد للہ :

نماز ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت نماز كے اركان ميں سے ايك ركن ہے، چاہے نمازى امام ہو يا مقتدى، يا منفرد؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے فاتحہ الكتاب نہ پڑھى اس كى كوئى نماز نہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 714 ).

" جو شخص فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "

میرے بھائی جو میں مقتدی اور امام سب شامل ہیں اس کی نماز ہی نہیں میں سب نماز شامل ہیں چاہے وہ کوئی سی بھی نماز ہو

اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے غلط طريقہ سے نماز ادا كرنے والے صحابى كو نماز سكھائى تو اسے سورۃ فاتحہ پڑھنے كا حكم ديا تھا.

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم ہر ركعت ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت فرمايا كرتے تھے.

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى " فتح البارى " ميں كہتے ہيں:

" مقتدى كے ليے جھرى نمازوں ميں بغير كسى قيد كے سورۃ فاتحہ پڑھنے كى اجازت ثابت ہے، يہ ان احاديث ميں ہے جو امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے جزء القرآۃ ميں اور ترمذى، ابن حبان وغيرہ نے درج ذيل حديث روايت كى ہے:
عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادۃ:

مكحول محود بن ربيع سے بيان كرتے ہيں وہ عبادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے كہ:

فجر كى نماز ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر قرآت بوجھل ہو گئى اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمايا:
لگتا ہے آپ اپنے امام كے پيچھے پڑھتے ہو ؟
تو ہم نے جواب ديا: جى ہاں.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
سورۃ فاتحہ كے علاوہ ايسا نہ كيا كرو، كيونكہ جو اسے ( سورۃ فاتحہ ) نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں ہوتى " اھـ


آخر میں اس حدیث کا بھی مطلب بتا دے میرے مقدین بھائی
عامر یونس صاحب :
بندہ نے اس حدیث کا متن مانگا ہے جسکا ترجمہ ہو(:::ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::) یا یہ مان لو کہ آپ لوگوں نے یہ جھوٹ لکھا ہے
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
بندہ نے اس حدیث کا متن مانگا ہے جسکا ترجمہ ہو(:::ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::) یا یہ مان لو کہ آپ لوگوں نے یہ جھوٹ لکھا ہے
آپ کے سوال کا جواب میرے سوال میں موجود ہے ۔ کیا مقلدین نماز میں تکبیر اولیٰ کو فرض قرار دیتے ہیں ۔ کس دلیل کی بناٗ پر ؟
ما ھوا جوابکم فھوا جوابنا۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
آپ کے سوال کا جواب میرے سوال میں موجود ہے ۔ کیا مقلدین نماز میں تکبیر اولیٰ کو فرض قرار دیتے ہیں ۔ کس دلیل کی بناٗ پر ؟
ما ھوا جوابکم فھوا جوابنا۔
کیا ہم اہل سنت احناف اور اہل حدیث حضرات کے اصول ایک ہیں ؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عامر یونس صاحب :
بندہ نے اس حدیث کا متن مانگا ہے جسکا ترجمہ ہو(:::ہر نماز کی ہر رکعات میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے :::) یا یہ مان لو کہ آپ لوگوں نے یہ جھوٹ لکھا ہے
آپ کا جواب اس حدیث میں موجود ہے اگر تقلید کا پٹا اتار کر دیکھیں تو نظر آ جائے گا-

" جو شخص فاتحۃ الكتاب نہيں پڑھتا اس كى نماز ہى نہيں "

اور ساتھ ساتھ اس حدیث کا تشریح بھی کر دے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
Top