تمہاری آنکھوں میں تعصب کا موتیا اترا ہؤا ہے۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رفع الیدین کی دلیل اور صراحت نظر نہ آنے کا سبب تقلید اہل الرائے کا موتیا ہے!
جناب کو اپنے مطلب کی بات کے سوا نا کچھ نظر آتا ہے نا سمجھ۔
تمہاری آنکھوں میں تعصب کا موتیا اترا ہؤا ہے۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رفع الیدین کی دلیل اور صراحت نظر نہ آنے کا سبب تقلید اہل الرائے کا موتیا ہے!
مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔ترک رفع الیدین کا رد اس وقت جائز ہوگا جب آپ اپنی رفع الیدین کی صراحت ثابت کردو۔
محترم ہم نے حدیثوں کو مقلدوں کی طرح بانٹا نہیں کہ یہ ہمارے لئے اور یہ تمہارے لئےجس حدیث پر عمل ہے وہ لکھ دو؟
نہیں جناب ایسا دعویٰ تو کوئی مقلد ہی کر سکتا ہے اہل حدیثوں نے تو ایسا دعویٰ کبھی کیا نہیںکیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے؟
اس میں آپ لوگوں کی وہ رفع الیدین مذکور نہیں جو تمام اہلسنت کی مخالف ہے یعنی تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین۔
جناب اہلحدیث ہیں یا کہ مفتی شفیع صاحب کے مقلد؟؟؟مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
یہ بالکل صحیح ہے کہ تقلید تارک سنت بناتی ہے اگر نا اہل کی کی جائے۔تقلید مقلد کو تارک سنت بناتی ہے۔
تقی عثمانی صاحب اپنی کتاب تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ (87) پر مقلد کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "بلکہ ایک ایسے شخص کو اگر اتفاقاََ کوئی حدیث ایسی نظر آ جائے جو اسکے امام مجتہد کے خلاف معلوم ہوتی ہو ، تب بھی اس کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے امام کے مسلک پر عمل کرے۔"
تقلید انسان کو غبی اور متعصب بناتی ہے۔
علامہ طحاوی سے کسی نے مسئلہ دریافت کیا، انہوں نے جواب دیا وہ مذہب کے خلاف تھا۔ سائل نے کہا میرا تو گمان تھا کہ آپ مقلد ہیں۔ انہوں نے جواباََ کہا: (لا یقلد الا غبی او عصبی) لسان المیزان حافظ ابن حجر ترجمہ طحاوی۔
تقلید کی وجہ سے انسان جہل کا ارتکاب کرتا ہے۔
علامہ زیلعی، الشیخ علاؤ الدین کی غلطی پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ تقلید کی وجہ سے جہالت کا مرتکب ہوا۔
(واقتصر شيخنا علاؤالدين مقلدا لغيره وھذا ذھول فاحش۔۔۔فالمقلد ذھل والمقلد جھل) نصب الرايه ، ج1ص219، ج3ص228
مقلد کے دل میں قرآن وحدیث کی کوئی وقعت نہیں۔
اکثر مقلدین عوام بلکہ خواص اس قدر جامد ہو جاتے ہیں کہ اگر قول مجتہد کے خلاف کوئی آیات اور حدیث کان میں پڑتی ہے تو ان کے قلب میں انشراح اور انبساط نہیں رہتا بلکہ اول استنکار قلب میں پیدا ہوتا ہے پھر تاویل کی فکر ہوتی ہے ، خواہ کتنی ہی بعید ہو اور خواہ دوسری دلیل قوی اس کے معارض ہو بلکہ مجتہد کی دلیل اسی مسئلہ میں بجز قیاس کے کچھ بھی نہ ہو بلکہ خود بھی اپنے دل میں اس تاویل کی وقعت نہ ہو مگر نصرت مذہب کے لیے تاویل ضروری سمجھتے ہیں۔ دل یہ نہیں مانتا کہ قول مجتہد کو چھوڑ کر حدیث صحیح اور صریح پر عمل کریں۔
بعض سنن مختلف فیہا مثلا آمین بالجہر وغیرہ پر حرب و ضرب کی نوبت آجاتی ہے۔ اور قرون ثلاثہ میں اس کا شیوع بھی نہ ہوا تھا بلکہ کیفما اتفق جس سے چاہا مسئلہ دریافت کر لیا۔
(مولانا اشرف علی تھانوی بحوالہ تذکرہ رشیدیہ ، ج1ص131 )