• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رفع الیدین کی دلیل اور صراحت نظر نہ آنے کا سبب تقلید اہل الرائے کا موتیا ہے!
تمہاری آنکھوں میں تعصب کا موتیا اترا ہؤا ہے۔
جناب کو اپنے مطلب کی بات کے سوا نا کچھ نظر آتا ہے نا سمجھ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عدم ذکر عدم وجود کو مستلزم نہیں!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ترک رفع الیدین کا رد اس وقت جائز ہوگا جب آپ اپنی رفع الیدین کی صراحت ثابت کردو۔
مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تقلید مقلد کو تارک سنت بناتی ہے۔
تقی عثمانی صاحب اپنی کتاب تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ (87) پر مقلد کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "بلکہ ایک ایسے شخص کو اگر اتفاقاََ کوئی حدیث ایسی نظر آ جائے جو اسکے امام مجتہد کے خلاف معلوم ہوتی ہو ، تب بھی اس کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے امام کے مسلک پر عمل کرے۔"
تقلید انسان کو غبی اور متعصب بناتی ہے۔
علامہ طحاوی سے کسی نے مسئلہ دریافت کیا، انہوں نے جواب دیا وہ مذہب کے خلاف تھا۔ سائل نے کہا میرا تو گمان تھا کہ آپ مقلد ہیں۔ انہوں نے جواباََ کہا: (لا یقلد الا غبی او عصبی) لسان المیزان حافظ ابن حجر ترجمہ طحاوی۔
تقلید کی وجہ سے انسان جہل کا ارتکاب کرتا ہے۔
علامہ زیلعی، الشیخ علاؤ الدین کی غلطی پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ تقلید کی وجہ سے جہالت کا مرتکب ہوا۔
(واقتصر شيخنا علاؤالدين مقلدا لغيره وھذا ذھول فاحش۔۔۔فالمقلد ذھل والمقلد جھل) نصب الرايه ، ج1ص219، ج3ص228
مقلد کے دل میں قرآن وحدیث کی کوئی وقعت نہیں۔
اکثر مقلدین عوام بلکہ خواص اس قدر جامد ہو جاتے ہیں کہ اگر قول مجتہد کے خلاف کوئی آیات اور حدیث کان میں پڑتی ہے تو ان کے قلب میں انشراح اور انبساط نہیں رہتا بلکہ اول استنکار قلب میں پیدا ہوتا ہے پھر تاویل کی فکر ہوتی ہے ، خواہ کتنی ہی بعید ہو اور خواہ دوسری دلیل قوی اس کے معارض ہو بلکہ مجتہد کی دلیل اسی مسئلہ میں بجز قیاس کے کچھ بھی نہ ہو بلکہ خود بھی اپنے دل میں اس تاویل کی وقعت نہ ہو مگر نصرت مذہب کے لیے تاویل ضروری سمجھتے ہیں۔ دل یہ نہیں مانتا کہ قول مجتہد کو چھوڑ کر حدیث صحیح اور صریح پر عمل کریں۔
بعض سنن مختلف فیہا مثلا آمین بالجہر وغیرہ پر حرب و ضرب کی نوبت آجاتی ہے۔ اور قرون ثلاثہ میں اس کا شیوع بھی نہ ہوا تھا بلکہ کیفما اتفق جس سے چاہا مسئلہ دریافت کر لیا۔
(مولانا اشرف علی تھانوی بحوالہ تذکرہ رشیدیہ ، ج1ص131 )
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
جس حدیث پر عمل ہے وہ لکھ دو؟
محترم ہم نے حدیثوں کو مقلدوں کی طرح بانٹا نہیں کہ یہ ہمارے لئے اور یہ تمہارے لئے
ہمارے لئے ہر حدیث قابل عمل ہے بشرط وہ قابل عمل ہو اور صحیح بھی ہو اور جو مطالبہ آپ کا ہے وہ پورا کر دیا گیا ہے اوپر دیکھ لیں
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے؟
نہیں جناب ایسا دعویٰ تو کوئی مقلد ہی کر سکتا ہے اہل حدیثوں نے تو ایسا دعویٰ کبھی کیا نہیں
کیا حدیث پر عمل کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنا شرط ہے؟ ایسی شرط تو آپ کے امام نے بھی کہیں نہیں لگائی اگر کہیں ہو تو صحیح سند سے پیش فرما کر مشکور و ممنون ہوں؟ اور اگر نہیں لگائی تو پھر اس سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@عبد الخبیر السلفی بھائی! ایسی شرطوں اور ایسے وساوس کا منبع ومرجع، قرآن نے یوں بیان کیا ہے:
وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّـهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ ﴿سورة الأنعام 121﴾
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس میں آپ لوگوں کی وہ رفع الیدین مذکور نہیں جو تمام اہلسنت کی مخالف ہے یعنی تیسری رکعت کو اٹھتے وقت کی رفع الیدین۔
نماز میں رفع الیدین کن کن مقامات پر سنت مصطفیٰ ﷺ سے ثابت ہے ؛


صحیح بخاری حدیث نبوی کی وہ کتاب ہے جو مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھی : (دیکھئے ارواحِ ثلاثہ ،صفحہ ۲۱۰ )
اشرف علی.jpg


https://archive.org/details/ArwahESalasah/page/n201

اس کتاب صحیح بخاری میں رسول اکرم ﷺ کی رفع الیدین کے مقامات ذیل کی حدیث شریف میں بیان ہوئے ہیں ؛
امام المحدثین امام محمد بن اسمٰعیل البخاریؒ نے روایت کیا ہے کہ :
عبيد الله، عن نافع، أن ابن عمر، كان " إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه، وإذا ركع رفع يديه، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، رفع يديه، وإذا قام من الركعتين رفع يديه "، ورفع ذلك ابن عمر إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم رواه حماد بن سلمة، عن أيوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم،
عبیداللہ عمری نے جناب نافع سے نقل کیا کہ سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب «سمع الله لمن حمده» کہتے تب بھی (رفع یدین کرتے) دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔ (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔)
(صحیح بخاری 739 ،سنن ابی داود 741)
اس حدیث کے حنفی ترجمہ صحیح بخاری مترجم ،جلد اول ،صفحہ ۴۱۴ دیکھئے :
https://archive.org/details/SahiBukhariShareefJild11/page/n413
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
مفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
جناب اہلحدیث ہیں یا کہ مفتی شفیع صاحب کے مقلد؟؟؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
تقلید مقلد کو تارک سنت بناتی ہے۔
تقی عثمانی صاحب اپنی کتاب تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ (87) پر مقلد کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "بلکہ ایک ایسے شخص کو اگر اتفاقاََ کوئی حدیث ایسی نظر آ جائے جو اسکے امام مجتہد کے خلاف معلوم ہوتی ہو ، تب بھی اس کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے امام کے مسلک پر عمل کرے۔"
تقلید انسان کو غبی اور متعصب بناتی ہے۔
علامہ طحاوی سے کسی نے مسئلہ دریافت کیا، انہوں نے جواب دیا وہ مذہب کے خلاف تھا۔ سائل نے کہا میرا تو گمان تھا کہ آپ مقلد ہیں۔ انہوں نے جواباََ کہا: (لا یقلد الا غبی او عصبی) لسان المیزان حافظ ابن حجر ترجمہ طحاوی۔
تقلید کی وجہ سے انسان جہل کا ارتکاب کرتا ہے۔
علامہ زیلعی، الشیخ علاؤ الدین کی غلطی پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ تقلید کی وجہ سے جہالت کا مرتکب ہوا۔
(واقتصر شيخنا علاؤالدين مقلدا لغيره وھذا ذھول فاحش۔۔۔فالمقلد ذھل والمقلد جھل) نصب الرايه ، ج1ص219، ج3ص228

مقلد کے دل میں قرآن وحدیث کی کوئی وقعت نہیں۔
اکثر مقلدین عوام بلکہ خواص اس قدر جامد ہو جاتے ہیں کہ اگر قول مجتہد کے خلاف کوئی آیات اور حدیث کان میں پڑتی ہے تو ان کے قلب میں انشراح اور انبساط نہیں رہتا بلکہ اول استنکار قلب میں پیدا ہوتا ہے پھر تاویل کی فکر ہوتی ہے ، خواہ کتنی ہی بعید ہو اور خواہ دوسری دلیل قوی اس کے معارض ہو بلکہ مجتہد کی دلیل اسی مسئلہ میں بجز قیاس کے کچھ بھی نہ ہو بلکہ خود بھی اپنے دل میں اس تاویل کی وقعت نہ ہو مگر نصرت مذہب کے لیے تاویل ضروری سمجھتے ہیں۔ دل یہ نہیں مانتا کہ قول مجتہد کو چھوڑ کر حدیث صحیح اور صریح پر عمل کریں۔
بعض سنن مختلف فیہا مثلا آمین بالجہر وغیرہ پر حرب و ضرب کی نوبت آجاتی ہے۔ اور قرون ثلاثہ میں اس کا شیوع بھی نہ ہوا تھا بلکہ کیفما اتفق جس سے چاہا مسئلہ دریافت کر لیا۔
(مولانا اشرف علی تھانوی بحوالہ تذکرہ رشیدیہ ، ج1ص131 )
یہ بالکل صحیح ہے کہ تقلید تارک سنت بناتی ہے اگر نا اہل کی کی جائے۔
اگر اہلسنت اہل علم کی کی جائے تو صحیح سنت پر عامی کو چلنے میں مددگار ہوتی ہے۔
 
Top