• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہند پاک تقسیم پر ایک مکالمہ

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Zeffer Imran
Lives in Karachi, Pakistan
دیکهیے فیضی، ہندستان نامی ملک کا قیام مغلوں نے کیا، ورنہ اس دهرتی میں ہمیشہ سے مختلف اقوام اپنے راجاوں کی سلطنت میں رہا کرتی تهیں. ہندستان اور پاکستان کے پچاس ٹکڑے بهی اور ہوجائیں، تو اس سے کسی نظریئے کو کوئی نقصان نہیں.
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Shuaib Dar
حقیقت یہ ہے کہ ۱۵ اگست ۱۹۴۷ سے پہلے متحدہ {متحدہ کا مطلب موجودہ یونین آف انڈیا} ھندوستان کا وجود گزشتہ ہزار ہا سالوں سے وجود ھی نہ رکھتا تھا
پورے ھندوستان میں آزاد و خود مختار ریاستیں قائم تھیں، انگریزوں کے دور میں بھی متحدہ ھندوستان کا وجود سرے سے موجود ھی نہ تھا
اگرچہ مغلوں نے ھندوستانی ریاستوں کو ضم کر کے متحدہ ھندوستان قائم کرنے کی کوشش کی لیکن بڑی طرح ناکام رہے، -- ایک ریاست پر قبضہ کرتے تو دوسری ریاست بغاوت کر دیتی۔ – اورنگ زیب نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ حیدرآباد میں بغاوتیں کچلنے میں گزارہ – اور اس طرح دھلی کی سلطنت کمزور سے کمزور ہوتی چلی گئی-

محض سلطنت دھلی کو متحدہ ھندوستان کہنا تاریخ کو دھوکہ دینے کی ناکام کوشش ھے

حتی کہ آزادی ھند کا جو اعلان ھوا اس میں یہ واضع طور پر موجود ہے کہ ہر ریاست اپنی صوابدید پر جس ملک میں چاہے شامل ھو سکتی ہے۔—چنانچہ یہ کہنا کہ ھندوستان کا بٹوارہ ہوا صریحا بددیانتی ہے
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Shuaib Dar Sarfaraz Faizi صاحب
ایک بات ذہن نشین رکھیں، پاکستان میں اسوقت کوئی ایک بھی علیحدگی کی تحریک نہیں چل رھی، بلوچستان میں تحریک جسکو کہ ھندوستان ہوا دے رہا ہے علیحدگی کی نہیں بلکہ آئین کے اندر رہتے ہوے صوبائی خود مختاری اور صوبائی وسائل کے حصول کی تحریک ہے، جس کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے
جبکہ ھندوستان میں تین سو سے زائد تحاریک ایسی ہیں جو ھندوستان کی یونین سے علیحدگی کی تحریکیں ہیں

موجودہ یونین آف انڈیا ایک غیر فطری اتحاد ہے جس میں ہزارہا اقوام اور قبائل شریک ہیں جن کا تاریخی اور فطری طور پر متحد رہنا ممکن نہیں اور جلد یا بدیر اسکو پارہ پارہ ہونا ھی ہے، -- ھندوستان کتنی طاقت آزما لے کشمیر کو ایک دن ھندوستان سے علیحدہ ہونا ہے، قطع نظر پاکستان کا حصہ بنے یا آزاد ہو، اسکے بعد چند سالوں کے اندر ھندوستان محض سلطنت دھلی تک محدود ہو جائے گا -
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Daud Zafar Nadeem
Sarfaraz Faizi تحریک پاکستان کے بارے دو نقطہ نظر ہیں ایک یہ کہ تحریک پاکستان ایک الگ وطن کی تحریک تھی اور دوسرا یہ کہ تحریک پاکستان میں مطالبہ وطن کا کیا تھا مگر یہ ایک بڑے وفاق میں زیادہ سے زیادہ صوبائی خودمختاری کی تحریک تھی جس میں مسلم ریاستیں زیادہ صوبائی خود مختاری کے ساتھ انفرادی یا گروپ کی شکل میں رہ سکتیں، اسی لئے قائداعظم اور مسلم لیگ نے کیبینٹ کمشن کی تجاویز کو تسلیم کیا۔ مگر یہ کانگرسی راہنمائوں کی ہٹ دھرمی اور ضد تھی جس نے الگ وطن کے علاوہ کوئی متبادل نہ چھوڑا۔ برصغیر کے مسلمان کچھ تحفظات کے باوجود جمہوریت کے علاوہ کسی نظام کو اپنے لئے بہتر نہیں سمجھتے تھے۔ چاہے ایک بڑے وفاق میں ہوتا چاہے بڑے وفاق کے گروپوں میں اور چاہے متحدہ پاکستان کی شکل میں ایک الگ ریاست یا پاکستان اور بنگلہ دیش کی دو ریاستوں کی صورت میں ہوتا۔ آج بھی پاکستان میں ایک منصفانہ وفاق کی جدوجہد جاری ہے مگر جمہوریت کے علاوہ کوئی متبادل نہیں
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
Sarfaraz Faizi

کچھ مسائل ضرور ہیں لیکن پاکستانی بھائیوں کے دل میں ہندوستانی مسلمانوں کے مظلوم ہونے کا جو تاثر بیٹھا ہے وہ پورے طور پر صحیح نہیں. ہندستان کا مسلمان خود کو پاکستان کے مسلمانوں سے زیادہ محفوظ سمجھتا ہے. ہمارے سروں پر ڈرون نہیں برستے. ہمارے علماء کا اغواء قتل نہیں ہوتا. ہماری مسجدوں میں گولی باری نہیں ہوتی. ہمارے مدرسوں پر حملے نہیں ہوتے. جتنا پاکستان میں مسلمان آپس میں مل کر نہیں رہتے اس سے زیادہ ہندو مسلم یہاں مل کر رہتے ہیں. جتنا خوف ایک پاکستانی مسلمان کو دوسرے پاکستانی مسلمان سے ہے اتنا خوف ایک ہندوستانی مسلمان کو ہندوستانی کافر سے نہیں. یہاں اگر کہیں ہندو مسلم اختلاف ہے بھی تو وہ پاکستان میں الگ الگ قومیتوں کے اختلاف سے بہت کم ہے. جب فسادات، ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی جیسی خبریں پاکستان سے آتی ہیں اس سے تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ ہم یہاں پاکستانیوں کے مقابلہ میں زیادہ محفوظ ہیں. مستقبل میں کیا ہوگا پتہ نہیں.
پھر ہندوستان دنیا کے نقشے پر ایک ابھرتی ہوئی معاشی قوت ہے ۔ مسلمان اس ترقی میں برابر کا نہیں پھر بھی بہت کچھ شریک ہے ۔
اپنے دین پر عمل کرنے کے معاملہ میں بھی کوئی ایسی آزادی نہیں جو پاکستان کی عوام کو میسر ہو اور ہندستان کے مسلمان کو نہ ہو۔ سوائے اس کے کہ ہندستان میں مسلمان کو کچھ علاقوں میں کھلے عام گائے ذبح کرنے کی اجازت نہیں۔
ہم نے حکومت کو اپنے پرسنل لاء میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی، شاہ بانو کیس میں پورے ملک کے مسلمان ایک اسٹیج پر جمع ہوگئے ۔ پاکستان کے مسلمان مسلم ملک ہونے کے باوجود اپنے پرسنل لاء کی حفاظت نہیں کرسکے ۔
ہندستانی مسلمان اور پاکستانی مسلمان کا ایک فرق ڈاکٹر عبدالکلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر میں بھی دکھتا ہے ۔ دونوں ہی اپنے اپنے ملک کو نیو کلئر طاقت بنانے میں کلیدی رول ادا کرنے والے ہیں ۔ دونوں مسلمان ہیں ۔ لیکن ہندستان نے عبدالکلام کو کہاں پہنچا دیا اور پاکستان نے عبدالقدیر کے ساتھ کیا کیا؟ جگ ظاہر حقیقت ہے ۔

متفق
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
Naheed Akhter
فیضی آپ کی بے اطمینانی آپ کے سوال سے عیاں ہے اگر آپ وہاں مکمل تحفظ ،امن اور عزت سے ہوتے تو اس کی گواہی دیتے اور پھر ہمیں کہتے کہ ہم نے غلط کیا ۔۔۔۔۔۔۔جسے محض زمین کا ایک ٹکڑا کہتے ہو اس کی قدر یہاں رہنے والوں سے پوچھو ، وہاں انگریزوں کی حکومت میں ہندوؤں سے مسلیمانوں کو عزت اور سکھ نہ ملا تو ہندو کی غلامی میں کیا مل جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر چند کہ یہاں مذہبی اور قومیتی مسائل اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔لیکن یہ مسائل اس وقت دنیا کے ایک بڑے حصے میں ہیں ۔اور ان مسائل کے پیچھے کیسی کیسی قوتیں ہیں ۔ آپ شاید جانتے بھی ہو لیکن مانو گے نہیں ۔ اس لیئے آپ خود جو اطمینان کی زندگی گزار رہے ہو فی الحال اس کو غنیمت جونو اور انجوائے کرو ۔۔اللہ آپ لوگوں کا حامی و ناصر ہو
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
ہند وپاک تقسیم کے بارے ہندوستان اور پاکستان کے مسلمانوں کی رائے فرق ہے۔ انڈیا کے مسلمان اپنے حالات کے تناظر میں سوچتے ہیں جبکہ پاکستان کے مسلمان یہاں کے حالات کو زیادہ بہتر طور جانتے ہیں لہذا ایک مختلف رائے رکھتے ہیں۔ پاکستانی مسلمانوں کا محض گجرات کے فسادات کی بنیاد پر انڈیا کے مسلمانوں کے حالات کے بارے کوئی مجموعی رائے قائم کرنا جس طرح درست نہیں ہے، اسی طرح انڈیا کے مسلمانوں کا بھی اس پر اصرار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ محض کراچی کے فسادات یا لال مسجد کے واقعہ کی بنیاد پر پاکستان کے بارے کوئی مجموعی رائے قائم کر لیں۔

اگر ہند وپاک تقسیم نہ ہوتی تو یہ ہوتا یا وہ ہوتا تو یہ ایک مفروضہ ہے جو ہو بھی سکتا تھا اور نہ بھی۔ لہذا ایک مفروضے کا تقابل حقیقت واقعہ سے نہیں کیا جا سکتا۔ یعنی اگر مفروضہ یہ ہے کہ ہند وپاک تقسیم نہ ہونے کی صورت میں شریعت نافذ ہوتی یا مسلمان اس سے زیادہ مامون ومحفوظ ہوتے جتنے کہ پاکستان میں ہیں تو یہ ایک فرضیے کا ایک امر واقعہ سے تقابل ہے جو کہ درست نہیں ہے۔

امر واقعہ کے اعتبار سے یہ سوال درست ہے کہ اگر جمہوریت نافذ کرنی تھی تو پاکستان کیوں لیا۔ لیکن اس کا جواب یہ نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان نہیں لینا چاہیے تھا یا پاکستان لینے کا فیصلہ کرنا غلط تھا بلکہ اس سوال کا مقصد اگر یہ ہو کہ اہل پاکستان یا پاکستانی حکمرانوں کو ترغیب دی جائے کہ وہ شریعت نافذ کریں تو پھر یہ سوال کرنا اور اٹھانا درست ہے۔ پہلی صورت میں میری نظر میں اس سوال کو اٹھانا درست نہیں ہے۔

پاکستان کے مسلمانوں اور ہندوستان کے مسلمانوں میں بہت فرق ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں کے لیے کم از کم امکان کے درجے میں یہ چیز موجود ہے کہ یہاں شریعت نافذ ہو جائے گی اور اس کے لیے تحریکیں یا جماعتیں جدوجہد بھی کر رہی ہیں اور اس کے کسی قدر نتائج اور ثمرات بھی حاصل ہوتے ہیں جیسا کہ ہمارے آئین میں مکمل اسلام موجود ہے۔ کیا آئین میں اس بات کا موجود ہونا کم ہے کہ یہاں کتاب وسنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہ ہو گی۔ یہاں کا آئین کلمہ گو ہے، اگرچہ بے عمل یا گناہ گار بھی ہے لیکن ہندوستان کے آئین نے نہ تو کلمہ پڑھا ہے اور نہ ہی اس کے پڑھنے کے امکانات ہیں۔ پاکستان میں قوانین کو اسلامیانے کی ایک پوری تاریخ ہے جس کا بیان یہاں ممکن نہیں ہے۔

پاکستان کے مسلمان حکمران کم از کم کلمہ گو ہیں جبکہ انڈیا کے حکمران ایسے نہیں ہیں۔ کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کلمہ گو کی امارت اور غیر مسلم کی امارت میں سے کسی ایک کا آپشن ملنے کی صورت میں ان دونوں میں کوئی فرق نہ کرتے؟ میرے خیال میں یہ بات دین کے مزاج کے خلاف ہے کہ وہ کلمہ گو اور غیر مسلم کی امارت میں فرق نہ کرے۔ ہند وپاک کی تقسیم میری رائے میں محض ایک تکوینی امر نہیں تھا بلکہ تشریعی بھی تھا۔

باقی مجھے اپنی رائے پر کوئی اصرار نہیں ہے۔ اور نہ ہی یہ کوئی دعوی ہے کہ پاکستان کے مسلمانوں نے ہندوستان کے مسلمانوں سے دین کی کوئی زیادہ خدمت کی ہے۔ لیکن دل یہ ضرور سوچتا ہے کہ جس قدر اصلاحی، فکری، علمی اور دعوتی کام تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے حصے میں آیا ہے، وہ شاید ہندوستان کے حصے میں نہیں آیا ہے۔ یہ ایک سوچ ہی ہے، کوئی دعوی نہیں ہے۔ اور اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ ہم پاکستان میں ہونے کی وجہ سے یہاں کے کام سے زیادہ واقف ہیں لہذا یہ رائے رکھتے ہیں اور ہندوستان کے مسلمان وہاں ہونے والے کام سے زیادہ واقف ہیں لہذا ایک دوسری رائے رکھتے ہوں۔ اس رائے کی بنیادی کوئی علاقائی تعصب نہیں بلکہ اپنے علاقے کے کام سے زیادہ واقفیت ہو سکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Last edited:

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
پاکستان کے مسلمان کم از کم کلمہ گو ہیں جبکہ انڈیا کے حکمران ایسے نہیں ہیں۔ کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کلمہ گو کی امارت اور غیر مسلم کی امارت میں سے کسی ایک آپشن ملنے کی صورت میں ان دونوں میں کوئی فرق نہ کرتے؟
بات آپ کی بالکل ٹھیک ہے ۔ سوال تو یہی ہے کہ جب مسلمانوں کی حکمرانی کافر سے اچھی تو مسلمانوں کی آدھی سے زیادہ آبادی کو کافر کی حکمرانی میں چھوڑ گئے ۔ اس نصیحت کےساتھ کہ ان کافروں کی فرمانبرداری کرتے رہو۔
 
Top