Sarfaraz Faizi
کچھ مسائل ضرور ہیں لیکن پاکستانی بھائیوں کے دل میں ہندوستانی مسلمانوں کے مظلوم ہونے کا جو تاثر بیٹھا ہے وہ پورے طور پر صحیح نہیں. ہندستان کا مسلمان خود کو پاکستان کے مسلمانوں سے زیادہ محفوظ سمجھتا ہے. ہمارے سروں پر ڈرون نہیں برستے. ہمارے علماء کا اغواء قتل نہیں ہوتا. ہماری مسجدوں میں گولی باری نہیں ہوتی. ہمارے مدرسوں پر حملے نہیں ہوتے. جتنا پاکستان میں مسلمان آپس میں مل کر نہیں رہتے اس سے زیادہ ہندو مسلم یہاں مل کر رہتے ہیں. جتنا خوف ایک پاکستانی مسلمان کو دوسرے پاکستانی مسلمان سے ہے اتنا خوف ایک ہندوستانی مسلمان کو ہندوستانی کافر سے نہیں. یہاں اگر کہیں ہندو مسلم اختلاف ہے بھی تو وہ پاکستان میں الگ الگ قومیتوں کے اختلاف سے بہت کم ہے. جب فسادات، ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی جیسی خبریں پاکستان سے آتی ہیں اس سے تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ ہم یہاں پاکستانیوں کے مقابلہ میں زیادہ محفوظ ہیں. مستقبل میں کیا ہوگا پتہ نہیں.
پھر ہندوستان دنیا کے نقشے پر ایک ابھرتی ہوئی معاشی قوت ہے ۔ مسلمان اس ترقی میں برابر کا نہیں پھر بھی بہت کچھ شریک ہے ۔
اپنے دین پر عمل کرنے کے معاملہ میں بھی کوئی ایسی آزادی نہیں جو پاکستان کی عوام کو میسر ہو اور ہندستان کے مسلمان کو نہ ہو۔ سوائے اس کے کہ ہندستان میں مسلمان کو کچھ علاقوں میں کھلے عام گائے ذبح کرنے کی اجازت نہیں۔
ہم نے حکومت کو اپنے پرسنل لاء میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی، شاہ بانو کیس میں پورے ملک کے مسلمان ایک اسٹیج پر جمع ہوگئے ۔ پاکستان کے مسلمان مسلم ملک ہونے کے باوجود اپنے پرسنل لاء کی حفاظت نہیں کرسکے ۔
ہندستانی مسلمان اور پاکستانی مسلمان کا ایک فرق ڈاکٹر عبدالکلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر میں بھی دکھتا ہے ۔ دونوں ہی اپنے اپنے ملک کو نیو کلئر طاقت بنانے میں کلیدی رول ادا کرنے والے ہیں ۔ دونوں مسلمان ہیں ۔ لیکن ہندستان نے عبدالکلام کو کہاں پہنچا دیا اور پاکستان نے عبدالقدیر کے ساتھ کیا کیا؟ جگ ظاہر حقیقت ہے ۔