السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جہاں تک پاکستان کے قیام کا مقصد ہے یعنی دو قومی نظریہ وہ اپنی جگہ ناقابل چیلنج ہے۔ مسلمانوں کے ہندوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے مسلمان آہستہ آہستہ انکے مذہبی رنگ میں رنگتے جارہے تھے جیسے آج تک پاکستان میں بھی ہندوانہ رسمیں جہیز، مہندی، بارات مسلمان کے رسم ورواج میں ایسے شامل ہوگئیں ہیں کہ اکثر مسلمان جانتے بھی نہیں کہ یہ ہندوں سے مسلمانوں میں رواج پاگئی ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے:
مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج
پاکستان ہجرت کرجانے والے مسلمان تو ہندوانہ اثرات سے کافی حد تک محفوظ ہوگئے لیکن ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی حالت تو بہت ہی ابدتر ہے اب تو ہندو لڑکے سے مسلمان لڑکی کی شادی یا مسلمان مرد کی ہندو لڑکی سے شادی عام سی بات ہے اسکی مثالیں ہندوستان کے مسلمان اداکاروں میں کثرت سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ شاہ رخ خان نے ہندو عورت سے شادی کررکھی ہے اور اسکے گھر میں ایک مندر بھی ہے۔ ماضی میں سنجے دت کی ماں مسلمان عورت تھی جس نے ہندو سے شادی کی تھی۔ اب سیف علی خان کی بیوی ہندو ہے۔ ہندوستان میں ہندوں کے مذہبی تہواروں میں جیسے ہولی وغیرہ میں مسلمانوں کی شرکت عام ہے۔ ہندوں سے اظہار یکجہتی اور چاپلوسی کے لئے دیوبندی اکثر گائے کے ذبح کو غلط قرار دیتے رہتے ہیں۔ جب کہ یہی دیوبندی پاکستان میں ایسا بیان کبھی جاری نہیں کرتے کیونکہ یہاں ہندو کے ساتھ رہن سہن نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اس چاپلوسی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
عبداللہ ناصر رحمانی اکثر اپنے خطبات میں فرماتے ہیں: دنیا میں صرف دو ریاستیں ایسی ہیں جنھیں کلمے کی بنیاد پر حاصل کیا گیا پہلی مدینہ منورہ اور دوسری پاکستان۔ یہ پاکستان کی افضلیت کی بہت بڑی دلیل ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں خلافت نافذ نہ ہوسکی اور جمہوریت جیسے کافرانہ نظام پر اسے چلایا جارہا ہے۔ لیکن چونکہ اسکی بنیاد نیک مقصد کے تحت رکھی گئی اس لئے امید ہے کہ کبھی نہ کبھی پاکستانیوں کو بھولا سبق یاد آجائے گا اور وہ جمہوریت کی جگہ شریعت نافذ کردیں گے۔ان شاء اللہ۔لیکن ہندوستان میں تو اس کا تصور بھی محال ہے۔
ہندوں کے مسلمانوں پر گہرے اثرات کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ ماضی میں ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں مسلمان اپنا نام تبدیل کرکے ہندوانہ نام رکھ لیتے تھے جس کی وجہ ہندوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے۔ اسکی مثالیں مدھوبالا، میناکماری، دلیپ کمار وغیرہ ہیں اور ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے سنتوش کمار، سورن لتا اور درپن وغیرہ ہیں جو تمام مسلمان تھے لیکن نام ہندوانہ تھے۔
ہندوستانی مسلمان بیچارے ہندوں کی غلامی میں شب روز گزار رہے ہیں۔ ہندوستان جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے ہندوں کا ملک ہے اور مسلمان اقلیت میں ہیں ہندوستان کا حکمران ہندو ہے اور ہندو ہی رہے گا۔ ہندو کبھی مسلمان کا بھائی نہیں بن سکتا۔ آپ ماضی اور موجودہ ہندوستانی فلمیں اٹھا کر دیکھ لیں ہر فلم میں مسلمانوں کی تذلیل اور توہین ملے گی۔ فلم میں جو بھی برا کردار ہوتا ہے وہ مسلمانوں سے منسوب کردیا جاتا ہے۔ اس سے ہندوں کی مسلمانوں کے بارے میں ذہنیت کا پتا چلتا ہے۔ ان حقائق کے باوجود معلوم نہیں ہندوستانی مسلمان کس بات پر نازاں ہے؟؟؟