• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ قرآن کہاں سے آیا؟ کس نے کہا کہ یہ قرآن ہے؟

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم



ہمیں اللہ سبحان تعالی نے اس عقل سے نوازہ ھے کہ قرآن مجید کو کھولے بغیر نن مسلم کو اللہ سبحان تعالی کی کتاب ثابت کر دیں۔
والسلام
السلام علیکم۔

بھائی صاحب اس عقل کا اظہار تحریر میں لے آیئں۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
دلیل حاضر ھے۔


إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿١٥-٩﴾

بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔
ذکر کے معنی نصیحت ہوتے ہیں آپ نے بریکٹ میں کتاب لکھاہے جوغلظ ہے-اس آیت سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ نصیحت کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے -پورے قران یا احکام و مسائیل کی حفاظت کا وعدہ ان آیتوں میں کہاں ہے-
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
سلام قران کی جس آیت سے ثابت کیا گیا وہ پوری نقل کردی گئی- حیرت ہے کہ نام نہاد مسلم صاحب ابھی تک وہی السلام علیکم کی گردان کررہے ہیں -یا تو مکمل قرانی سلام کریں یا صرف قران کا نعرہ لگانا ترک کریں- نیز تحریرا سلام کے کیا دلائل ہیں بتلایں-
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ذکر کے معنی نصیحت ہوتے ہیں آپ نے بریکٹ میں کتاب لکھاہے جوغلظ ہے-اس آیت سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ نصیحت کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے -پورے قران یا احکام و مسائیل کی حفاظت کا وعدہ ان آیتوں میں کہاں ہے-
عبدالعلام صاحب۔
مجھے یہ قوی امیّد تھی کہ آپ یہ اعتراض ضرور کریں گے۔ لہٰذا اس کا جواب حاضر ھے، کہ ذکر کیا چیز ھے اور اللہ نے اپنی کتاب میں
اس کی تعریف کیا بیان فرمائی ھے۔

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ ﴿٤١-٤١﴾

جن لوگوں نے نصیحت کو نہ مانا جب وہ ان کے پاس آئی۔ اور یہ تو ایک عالی رتبہ کتاب ہے


کہیئے ، اللہ تعالٰی تو فرما رہا ھے کہ ذکر ( لَكِتَابٌ عَزِيزٌ) زبردست کتاب ھے۔ کیا آپ اس سے کفر کریں گے؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
عبدالعلام صاحب۔
مجھے یہ قوی امیّد تھی کہ آپ یہ اعتراض ضرور کریں گے۔ لہٰذا اس کا جواب حاضر ھے، کہ ذکر کیا چیز ھے اور اللہ نے اپنی کتاب میں
اس کی تعریف کیا بیان فرمائی ھے۔

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ ﴿٤١-٤١﴾
جن لوگوں نے نصیحت کو نہ مانا جب وہ ان کے پاس آئی۔ اور یہ تو ایک عالی رتبہ کتاب ہے
کہیئے ، اللہ تعالٰی تو فرما رہا ھے کہ ذکر ( لَكِتَابٌ عَزِيزٌ) زبردست کتاب ھے۔ کیا آپ اس سے کفر کریں گے؟
محترم مسلم بھائی،
اس دھاگے کا اصل موضوع کچھ اور تھا۔ جو بعد میں آپ کے ایک سوال کی بدولت بدل کر کچھ سے کچھ ہو گیا۔
خیر، سب سے پہلے تو آپ یہ نوٹ کر لیجئے کہ قرآن کے کلام اللہ ہونے، سچی اور محفوظ کتاب ہونے، اس کی ایک ایک آیت پر ایمان لانے، قلبی تصدیق کی حد تک آپ کا ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ جو سوالات آپ سے کئے جاتے ہیں، ان کا مقصد آپ کے نظریہ کی غلطی واضح کرنا ہوتا ہے، نا کہ کتاب اللہ پر اعتراض کرنا۔ (نعوذباللہ)۔ لہٰذا ، ایمان نہیں لاتے اور کفر کرتے ہیں وغیرہ، جیسے جملوں کے استعمال سے پرہیز کیا کریں۔

اس مختصر تمہید کے بعد اب یہ بتائیے کہ قرآن کی حفاظت پر آپ نے جو آیت پیش کی ہے۔ اس میں لفظ ہے ’ذکر‘۔ اللہ نے ذکر کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے۔ اب اوپر جو آپ نے دوسری آیت پیش کی ہے کیا اس میں قرآن کا کہیں ذکر ہے؟ اس میں بھی کتاب عزیز کا ذکر ہے۔ قرآن خاص ہے، کتاب عام ہے۔ اور کتاب قرآن بھی ہو سکتی ہے، تورات، انجیل اور کوئی اور کتاب بھی۔
لہٰذا سوال اب بھی قائم ہے کہ قرآن کی حفاظت کا وعدہ خداوندی قرآن میں کہاں موجود ہے؟ اسی صریح انداز میں یہ وعدہ دکھائیے جیسے کہ آپ ہم سے موسیٰ علیہ السلام کو تورات دئے جانے کا اور تورات کے آسمان سے نازل کئے جانے پر صراحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اور مہربانی کر کے اپنا نظریہ وضاحت کے ساتھ بتا دیجئے کہ آپ کے نزدیک قرآن کے محفوظ کتاب ہونے سے کیا مراد ہے؟ صرف الفاظ کی حفاظت ، یا اس کے معانی بھی حفاظت کے وعدہ الٰہی میں شامل ہیں؟ اور الفاظ کی حفاظت میں بھی کیا قرآن کا ایک ایک نقطہ، شوشہ، زیر ، زبر ، پیش، سورتوں کے نام، موجودہ سورتوں کی ترتیب ، یہ سب بھی حفاظت کے وعدہ میں شامل ہیں یا نہیں؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم۔
حسب معمول آپ کی تحریر بہت شائستہ اور انداز بہت اچّھا ھے۔

اس دھاگے کا اصل موضوع کچھ اور تھا۔ جو بعد میں آپ کے ایک سوال کی بدولت بدل کر کچھ سے کچھ ہو گیا۔
خیر، سب سے پہلے تو آپ یہ نوٹ کر لیجئے کہ قرآن کے کلام اللہ ہونے، سچی اور محفوظ کتاب ہونے، اس کی ایک ایک آیت پر ایمان لانے، قلبی تصدیق کی حد تک آپ کا ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ جو سوالات آپ سے کئے جاتے ہیں، ان کا مقصد آپ کے نظریہ کی غلطی واضح کرنا ہوتا ہے، نا کہ کتاب اللہ پر اعتراض کرنا۔ (نعوذباللہ)۔ لہٰذا ، ایمان نہیں لاتے اور کفر کرتے ہیں وغیرہ، جیسے جملوں کے استعمال سے پرہیز کیا کریں
مجھے نہیں یاد کہ میرے کسی سوال کی وجہ سے موضوع بدل گیا ھے۔ اگر ایسا ھے تو معذرت خواہ ہوں۔
مجھے معلوم ھے کہ اللہ کی کتاب پر ہمارا کوئی اختلاف نہیں ھے۔

اس مختصر تمہید کے بعد اب یہ بتائیے کہ قرآن کی حفاظت پر آپ نے جو آیت پیش کی ہے۔ اس میں لفظ ہے ’ذکر‘۔ اللہ نے ذکر کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے۔ اب اوپر جو آپ نے دوسری آیت پیش کی ہے کیا اس میں قرآن کا کہیں ذکر ہے؟ اس میں بھی کتاب عزیز کا ذکر ہے۔
اپنی کئی پوسٹس میں، میں نے لکھا تھا کہ "اللہ کی کتاب کی حفاظت، اللہ کے ذمّہ ھے، وہاں بھی قران کی جگہ کتاب کا لفظ ہی استعمال
کیا تھا۔
عبدلعلام صاحب کے سوال کے جواب میں الحجر آیت ٩ لکھی تھی۔
کتاب کا مطلب ھے لکھائی اور قران کا مطلب ھے پڑھائی۔
دیکھیں آیت میں دونوں کو، اللہ نے کس خوبصورتی سے بیان فرمایا ھے۔ دونوں ایک ہی ہیں۔


الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِينٍ ﴿١٥-١﴾

یہ آیتیں ہیں کتاب اور روشن قرآن کی-

لہٰذا سوال اب بھی قائم ہے کہ قرآن کی حفاظت کا وعدہ خداوندی قرآن میں کہاں موجود ہے؟ اسی صریح انداز میں یہ وعدہ دکھائیے جیسے کہ آپ ہم سے موسیٰ علیہ السلام کو تورات دئے جانے کا اور تورات کے آسمان سے نازل کئے جانے پر صراحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اوپر آیت سے یہ بات ثابت ھے کہ کتاب اور قران ایک ہی بات ھے۔
لکھی ہوئی ھوگی تو کتاب، پڑہیں گے تو قران۔
موسٰی علیہ سلام پر توراۃ نازل ہوئی۔ یہ بات دوسرے تھریڈ میں چل رہی ھے۔
آپ بھی یہ تحقیق کریں کہ ہم سب بچپن سے یہ سنتے آئے ہیں کہ کتابیں آسمانی ہیں، اور موسٰی علیہ سلام پر توراۃ نازل ہوئی ھے۔
یہ دونوں باتیں اگر قران میں موجود ہیں تو ضرور بتائیں۔

اور مہربانی کر کے اپنا نظریہ وضاحت کے ساتھ بتا دیجئے کہ آپ کے نزدیک قرآن کے محفوظ کتاب ہونے سے کیا مراد ہے؟ صرف الفاظ کی حفاظت ، یا اس کے معانی بھی حفاظت کے وعدہ الٰہی میں شامل ہیں؟ اور الفاظ کی حفاظت میں بھی کیا قرآن کا ایک ایک نقطہ، شوشہ، زیر ، زبر ، پیش، سورتوں کے نام، موجودہ سورتوں کی ترتیب ، یہ سب بھی حفاظت کے وعدہ میں شامل ہیں یا نہیں؟
اب درج زیل آیات بہت غور اور فکر سے پڑہیں۔ آپ کے سارے سوالات کت جواب مل جائیں گے۔ انشاء اللہ۔


بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَّجِيدٌ ﴿٢١﴾ فِي لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ ﴿٨٥-٢٢﴾

بلکہ وه کمال شرف والا قران ہے، (21) لو ح محفوظ میں، (22)

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿١٥-٩﴾
رہا یہ ذکر، تو اِس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اِس کے نگہبان ہیں

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ ﴿٤١﴾ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ ﴿٤١-٤٢﴾
یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے کلام نصیحت آیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک زبردست کتاب ہے (41) باطل نہ سامنے سے اس پر آ سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ ایک حکیم و حمید کی نازل کردہ چیز ہے (42)

وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ﴿١٨-٢٧﴾

اے نبیؐ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو، کوئی اُس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے (27)


سورتوں کی ترتیب کا ثبوت۔

وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٢-٢٣﴾

اور اگر تمہیں اِس امر میں شک ہے کہ یہ کتا ب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے، یہ ہماری ہے یا نہیں، تواس کے مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ، اپنے سارے ہم نواؤں کو بلا لو، ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کی چاہو، مدد لے لو، اگر تم سچے ہو

سورۃ البقرۃ سے پہلے ایک ہی سورۃ ھے۔ سورۃ الفاتحہ


أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّـهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١١-١٣﴾

کیا یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے یہ کتاب خود گھڑ لی ہے؟ کہو، "اچھا یہ بات ہے تو اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں تم بنا لاؤ اور اللہ کے سوا اور جو جو (تمہارے معبود) ہیں اُن کو مدد کے لیے بلا سکتے ہو تو بلا لو اگر تم (انہیں معبود سمجھنے میں) سچے ہو۔

یہ آیت گیارہیوں سورۃ میں ھے اور اس سے پہلے قران کی دس سورتیں ہیں۔
اللہ سے امّید ھے کہ وضاحت ہو گئی ھوگی۔ انشاء اللہ تعالٰی۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
محترم، بات واضح نہیں ہو پائی۔ آپ اپنے الفاظ میں فقط اتنا بتا دیجئے کہ آپ کو ان قرآنی آیات سے حفاظت قرآن کے متعلق کیا سمجھ آتا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ نے فقط الفاظ قرآن کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے یا معانی کی بھی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے۔ قرآنی آیات تو ہمارے بھی سامنے کھلی ہیں، لیکن اکثر اوقات آپ ان سے کچھ اور مراد لے رہے ہوتے ہیں اور ہم کچھ اور۔ لہٰذا آپ اپنا نظریہ اپنے الفاظ میں واضح کر دیجئے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
محترم، بات واضح نہیں ہو پائی۔ آپ اپنے الفاظ میں فقط اتنا بتا دیجئے کہ آپ کو ان قرآنی آیات سے حفاظت قرآن کے متعلق کیا سمجھ آتا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ نے فقط الفاظ قرآن کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے یا معانی کی بھی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے۔ قرآنی آیات تو ہمارے بھی سامنے کھلی ہیں، لیکن اکثر اوقات آپ ان سے کچھ اور مراد لے رہے ہوتے ہیں اور ہم کچھ اور۔ لہٰذا آپ اپنا نظریہ اپنے الفاظ میں واضح کر دیجئے۔
اپنے الفاظ میں مختصرا" عرض کرتا ہوں۔
١- اللہ کی کتاب، اس کا عربی ٹیکسٹ محفوظ ھے۔
٢- آیات کی روح (ٹرو سینس اور ایسنس یعنی اسپرٹ) محفوظ ھے۔ اللہ اپنے جس بندے پر چاہتا ھے اپنی روح القاء کرتا ھے۔
٣- اللہ کی کتاب میں سورتوں کی ترتیب محفوظ ھے۔
٤- اللہ کی کتاب میں آیات میں اختلاف نہیں ہوسکتا، یہ اختلاف سے محفوظ ھے۔
٥- اللہ کی کتاب میں کہیں سے باطل داخل نہیں ہوسکتا۔ یہ باطل سے محفوظ ھے۔
٦- اللہ کی کتاب میں کوئی شک نہیں ھے۔ یہ ہر طرح کے شک سے محفوظ ھے۔
 
Top