الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
احناف کے دلائل قرآن و سنت کے مطابق ہیں جب کہ غیر مقلدین (نام نہاد اہلحدیث) اپنے فہم کو حدیث باور کراتے ہیں۔
ان کے عامی حدیث کے نام سے دھوکہ کھا تے اور اندھوں کے اندھے مقلد بنے رہتے ہیں۔
یہ بت چارے اس صف میں کھڑے ہیں جس کا ہر شخص قبلہ سے منہ موڑے ہوئےہے اور یققین رکھےہے کہ میں صحیح قبلہ رخ ہوں...
لطیف باتیں ہر کسی کی سمجھ میں نہیں آجایا کرتیں۔
کسی کے جھوٹا ہونے کا جو مفہوم سلف میں تھا اس کی سمجھ ہونی چاہیئے۔
جھوٹا شخص ہر وقت جھوٹ نہیں بولا کرتا۔
یہاں معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی بات کو منصوب کرنے کا ہے کوئی عام معاملہ نہیں۔
0
دراصل اس حدیث کے ایک راوی کو ضعیف کہہ کر رد کر دینا ہضم نہیں ہوراہا۔ وجہ اس حدیث کا متن ہے جس میں راوی نے بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منصوب کیا ہے۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ہے کہ جس نے میرے ساتھ کوئی بات جان باوجھ کر منصوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔ یہاں...
سب سے پہلی بات یہ کہ اس کو بطور دلیل نہیں بلکہ اس ضمن میں پیش کیا جارہا ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ کو بدعت کی تہمت سے بچایا جائے۔ یہ بات مسلمہ ہے کہ خلفائے راشدین کسی امر پر جب تک ان کے پاس نص نہ ہو صحابہ کرام کو اس پر جمع نہیں کر تے تھے۔
ایک صاف اور سیدھی بات کو الجھانے کی کوشش اچھی بات نہیں۔...
جرح مفسر اسے کہیں گے جس میں جارح کسی کے ضعف کا سبب بتائے۔
اہم بات
جارح بذاتِ خود جرح کی اہلیت رکھتا ہو اور اس کی جرح کو حتمی یقین نہ رکھا جائے۔ کیونکہ اس بات کا بھی وقی امکان ہے کہ جارح کو غلطی لگی ہو یا یہ بھی امکان ہے کہ جارح متعصب ہو۔
المیہ
ابتدا میں کسی نے جرح کی اور بعد والوں نے آنکھیں بند...
"ضعيف"
"ليس بثقة"
"سكتوا عنه"
"منكر الحديث"
"متروك الحديث"
"ضعيف الحديث سكتوا عنه وتركوا حديثه"
"ساقط"
"ضعيف لا يكتب حديثه"
"ليس بالقوي"
کیا اس سے یہ سمجھا جائے کہ یہ مذکورہ راوی جھوٹا ہے؟
آپ اختلافی مسائل کے پیچھے پڑ گئے حالانکہ میں نے اتفاقی مسئلہ کی بات کی کہ جس پر خلفاء راشدین سے لے کر اب تک اتفاق تھا اور ہے اس میں رخنہ ڈالنا اور تفرقہ بازی کو ہوا دینا کچھ ٹھیک بات نہیں۔
درج ذیل حدیث کو ضعیف کہا گیا ہے۔ اس حدیث کا متن صحابہ کرام کےاجماع کے مطابق ہے۔
اس حدیث کے ضعف پر کیا دلائل ہیں؟
مصنف ابن أبي شيبة: كَمْ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ مِنْ رَكْعَةٍ
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ...
سنت مؤکدہ اسے کہتے ہیں جس کی تاکید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکید سے انحراف غیرمقلدین کے ہاں جائزہوسکتا ہے مگر اہل سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو حرزِجاں بناتے اور اس سے اعراض کو گناہ یقین رکھتے ہیں۔
اگر کوئی حنفی تراویح میں قیام طویل نہیں کرتا تو ان کے پیچھے تراویح پڑھنے والے غیرمقلدین بیس کیوں نہیں پڑھتے (تاکہ لمبے قیام کا بدل زیادہ رکعات سے ہوجائے جیسا کہ غیر مقلدین کہتے ہیں) آٹھ پڑھ کر کیوں بھاگتے ہیں؟
اس سے ایک تو فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے اور دوسرے بدنظمی بھی ہوتی ہے۔
بیس 20 رکعات تراویح کی نسبت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی۔ اسی پر خلیفہ راشد عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تمام صحابہ کرام کو جمع کیا۔
تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ مسجد میں پڑھائی اور اول شب میں پڑھائی جب کہ تہجد کی جماعت کی نہ تو کبھی ترغیب دی اور نہ ہی کبھی مسجد میں پڑھائی۔
جس کا جواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو وہ سنت کیونکر نہیں؟
ایک ہے قیام رمضان اور ایک ہے قیام اللیل۔
قیام رمضان کی جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ادا کی اور قیام اللیل کی جماعت کبھی بھی مسجد میں ادا نہیں فرمائی ۔