• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجماع ! صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے !!!

شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
شاہدنزیر کی قلا بازیاں!
شاہد نزیر نے لکھا ہے کہ"ہمارا دعویٰ نہ چھٹی صدی سے پہلے کا ہے نہ چھٹی صدی کے بعد کا ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اس پر اعتراض آپ کا ہے کہ چھٹی صدی سے پہلے بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی۔ اعتراض تو آپ نے کردیا تو دلیل بھی تو آپ ہی کے ذمہ ہوئی۔

عامر یونس کے دو دعوے جو شاہد نزیر صاحب کے نزدیک دونوں ایک ہی ہیں اور اب اسکا انہوں نے انکار کر دیا ہے اوپر خط کشید الفاظ ملاحظہ کریں

(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے بالاتفاق تلقی بلقبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے)
"میرے بھائی امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "


امام بخاری 256ھ میں فوت ہوئے ،عامر یونس کا دعوی ہے کہ جب سے بخاری لکھی گئی ۔۔الخ ،کیا یہ چھٹی صدی سے پہلے کا دعوی نہیں؟؟؟اب اس سے فرار کیوں ؟؟؟

دوری بات جناب نے یہ لکھی کہ "ہمارا دعویٰ ہے کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔
خط کشید الفاظ کو ملاحظہ کریں کہ شاہد نزیر صاحب نے (صرف) اُمت مسلمہ کا اجماع ہے لکھ کر عامر بھائی کے ان دونوں دعووں میں موجود اس بات(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے)(امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے )کا دوبارہ جھوٹا ہونا خود ہی مان لیا ہے

اب جھوٹا اور کذاب کون ہوا فیصلہ خود کریں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہدنزیر کی قلا بازیاں!
شاہد نزیر نے لکھا ہے کہ"ہمارا دعویٰ نہ چھٹی صدی سے پہلے کا ہے نہ چھٹی صدی کے بعد کا ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ اس پر اعتراض آپ کا ہے کہ چھٹی صدی سے پہلے بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی۔ اعتراض تو آپ نے کردیا تو دلیل بھی تو آپ ہی کے ذمہ ہوئی۔

عامر یونس کے دو دعوے جو شاہد نزیر صاحب کے نزدیک دونوں ایک ہی ہیں اور اب اسکا انہوں نے انکار کر دیا ہے اوپر خط کشید الفاظ ملاحظہ کریں

(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے بالاتفاق تلقی بلقبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے)
"میرے بھائی امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "


امام بخاری 256ھ میں فوت ہوئے ،عامر یونس کا دعوی ہے کہ جب سے بخاری لکھی گئی ۔۔الخ ،کیا یہ چھٹی صدی سے پہلے کا دعوی نہیں؟؟؟اب اس سے فرار کیوں ؟؟؟

دوری بات جناب نے یہ لکھی کہ "ہمارا دعویٰ ہے کہ بخاری کے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔
خط کشید الفاظ کو ملاحظہ کریں کہ شاہد نزیر صاحب نے (صرف) اُمت مسلمہ کا اجماع ہے لکھ کر عامر بھائی کے ان دونوں دعووں میں موجود اس بات(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے)(امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے )کا دوبارہ جھوٹا ہونا خود ہی مان لیا ہے

اب جھوٹا اور کذاب کون ہوا فیصلہ خود کریں؟
میں نے پہلے بھی آپ کو مشورہ دیا تھا کہ یہ علمی بحث و مباحثہ آپ کے بس کا روگ نہیں ہے کیونکہ آپ مقلد ہیں جس کا کام صرف اپنے امام کی اقوال کی پیروی ہے دماغ استعمال کرنے کی نہ آپ کو ضرورت ہے نہ آپ سے مطلوب ہے۔ آپ بنیادی اور عام باتیں بھی سمجھنے سے قاصر ہیں ہم کہاں تک آپ کو سکھائیں اور سمجھائیں؟ آپ ابتدائی جماعتوں سے داخلہ لے لیں تاکہ کچھ سوچنے سمجھنے کے قابل ہوسکیں۔ پھر اس کے بعد بحث و مباحثہ کا شوق پورا فرما لیجئے گا۔

ہمارا دعویٰ شروع سے ایک ہی ہے اگرچہ عبارتوں کے الفاظ مختلف ہیں لیکن مفہوم سب کا ایک ہی ہے اس طرح یہ ایک دعویٰ ہے ایک سے زیادہ نہیں۔ یہ بات میں نے پہلے بھی لکھی تھی لیکن آپ کی سمجھ میں نہیں آئی۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہم نے چھ سو سال پہلے یا چھ سو سال بعد کا کوئی مخصوص دعویٰ کیا ہی نہیں۔ اس کے برعکس ایک مطلق دعویٰ کیا ہے۔ اب ان باتوں میں جھوٹ کہاں ہے؟؟؟

اگر ہم نے چھٹی صدی پہلے یا بعد کا کوئی دعویٰ کیا ہے تو پیش کریں۔
ہم نے اپنے دعویٰ پر جو تین عبارتیں پیش کی ہیں جنھیں آپ بار بار پیش کررہے ہیں اور ہمارا تضاد ثابت کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں آپ بتائیں کہ ایک ہی مفہوم کی یہ تین عبارتیں تین مختلٍف دعویٰ کس اصول پر بنتی ہیں؟؟؟

آپ کی آسانی کے لئے سورہ اخلاص کی ایک آیت پیش خدمت ہے:

لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ
مولانا محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ نے اس کا ترجمہ یہ کیا ہے:
نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔

علامہ جوادی نے اس کا ترجمہ یہ کیا ہے:
اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

طاہر القادری صاحب کے نزدیک اس آیت کا ترجمہ یہ ہے:
نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے۔

جالندھری نے ان الفاظ کے ساتھ اس آیت کی ترجمانی کی ہے:
نہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا۔ جالندھری

احمد رضا بریلوی اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں:
نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔

اس آیت کا ایک ترجمہ یہ بھی ہے:
نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ خود جنا گیا ہے۔

ان چھ مختلف الفاظ پر مشتمل عبارات میں کیا گیا دعویٰ ایک ہے کیونکہ مختلف الفاظ پر مبنی ہونے کے باوجود ان عبارات کا مفہوم ایک ہی ہے۔ اب باقر صاحب جیسے مقلد کے نزدیک یہ چھ مختلف دعویٰ ہیں کیونکہ ان چھ کی چھ عبارات کے الفاظ آپس میں نہیں ملتے۔باقر صاحب آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ آپ کا علم کتنا ہے اور ہم کیوں آپکو نئے سرے سے اسکول میں داخلہ لینے کے لئے کہہ رہے ہیں۔

باقر صاحب آپ اچانک آتے ہیں اور وسوسہ ڈال کر فرار ہوجاتے ہیں۔آپ کے ذمہ جو ہمارے سوالوں اور اعتراضات کے ادھار ہیں انہیں کون چکتا کرے گا؟؟؟ جواب دینے کی جانب بھی کچھ توجہ فرمائیں۔
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
میں نے پہلے بھی آپ کو مشورہ دیا تھا کہ یہ علمی بحث و مباحثہ آپ کے بس کا روگ نہیں ہے کیونکہ آپ مقلد ہیں جس کا کام صرف اپنے امام کی اقوال کی پیروی ہے دماغ استعمال کرنے کی نہ آپ کو ضرورت ہے نہ آپ سے مطلوب ہے۔ آپ بنیادی اور عام باتیں بھی سمجھنے سے قاصر ہیں ہم کہاں تک آپ کو سکھائیں اور سمجھائیں؟ آپ ابتدائی جماعتوں سے داخلہ لے لیں تاکہ کچھ سوچنے سمجھنے کے قابل ہوسکیں۔ پھر اس کے بعد بحث و مباحثہ کا شوق پورا فرما لیجئے گا۔

ہمارا دعویٰ شروع سے ایک ہی ہے اگرچہ عبارتوں کے الفاظ مختلف ہیں لیکن مفہوم سب کا ایک ہی ہے اس طرح یہ ایک دعویٰ ہے ایک سے زیادہ نہیں۔ یہ بات میں نے پہلے بھی لکھی تھی لیکن آپ کی سمجھ میں نہیں آئی۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہم نے چھ سو سال پہلے یا چھ سو سال بعد کا کوئی مخصوص دعویٰ کیا ہی نہیں۔ اس کے برعکس ایک مطلق دعویٰ کیا ہے۔ اب ان باتوں میں جھوٹ کہاں ہے؟؟؟

اگر ہم نے چھٹی صدی پہلے یا بعد کا کوئی دعویٰ کیا ہے تو پیش کریں۔
ہم نے اپنے دعویٰ پر جو تین عبارتیں پیش کی ہیں جنھیں آپ بار بار پیش کررہے ہیں اور ہمارا تضاد ثابت کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں آپ بتائیں کہ ایک ہی مفہوم کی یہ تین عبارتیں تین مختلٍف دعویٰ کس اصول پر بنتی ہیں؟؟؟

آپ کی آسانی کے لئے سورہ اخلاص کی ایک آیت پیش خدمت ہے:

لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ
مولانا محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ نے اس کا ترجمہ یہ کیا ہے:
نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔

علامہ جوادی نے اس کا ترجمہ یہ کیا ہے:
اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

طاہر القادری صاحب کے نزدیک اس آیت کا ترجمہ یہ ہے:
نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے۔

جالندھری نے ان الفاظ کے ساتھ اس آیت کی ترجمانی کی ہے:
نہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا۔ جالندھری

احمد رضا بریلوی اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں:
نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔

اس آیت کا ایک ترجمہ یہ بھی ہے:
نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ خود جنا گیا ہے۔

ان چھ مختلف الفاظ پر مشتمل عبارات میں کیا گیا دعویٰ ایک ہے کیونکہ مختلف الفاظ پر مبنی ہونے کے باوجود ان عبارات کا مفہوم ایک ہی ہے۔ اب باقر صاحب جیسے مقلد کے نزدیک یہ چھ مختلف دعویٰ ہیں کیونکہ ان چھ کی چھ عبارات کے الفاظ آپس میں نہیں ملتے۔باقر صاحب آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ آپ کا علم کتنا ہے اور ہم کیوں آپکو نئے سرے سے اسکول میں داخلہ لینے کے لئے کہہ رہے ہیں۔

باقر صاحب آپ اچانک آتے ہیں اور وسوسہ ڈال کر فرار ہوجاتے ہیں۔آپ کے ذمہ جو ہمارے سوالوں اور اعتراضات کے ادھار ہیں انہیں کون چکتا کرے گا؟؟؟ جواب دینے کی جانب بھی کچھ توجہ فرمائیں۔
اف با ،پڑھنے کی کسے ضرورت ہے یہ تو اس دھاگہ میں صاف عیاں ہے مجھے کہنے کی ضرورت نہیں اور اس فورم پر علماء اسلام کے خلاف وسوسے ڈالنا کس کا کام ہے یہ بھی سب عیاں ہے اور دعوی کر کے اس پر دلیل نہ دینا اُلٹا منکر سے دلیل کا مطالبہ کر کے حدیث کے خلاف چلنا کس کا کام ہے یہ صاف صاف نظر آرہا ہے ۔کس کس بات کا ذکر کروں؟

شاہد نذیر کا اعلان حق!
اہل حدیث کا اس دھاگہ میں یہ دعویٰ جھوٹا ہے؟
"میرے بھائی امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "

شاہد صاحب نے یہ لکھ کر(ہم بھی مانتے ہیں کہ بخاری کے وجود میں آنے کے فوراً بعد کسی نے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات نہیں کی)مندجہ بالا دعویٰ کا جھوٹا ہونا مان لیا ہے۔مبارک ہومبارک۔۔۔۔۔۔۔کسی شاعر نے اسی موقع کے لئے کہا ہے

تھیں میری اور رقیب کی راہیں جُدا جُدا
آخر کو دونوں دَرِ جانَاں پہ آ ملے
ہم بہت پہلے سے یہ بات کہ رہے تھے کہ جناب شاہد نزیر صاحب بھی اسے ماننے پر مجبور ہوگئے ،اب اس کے بعد اس دھاگہ پر کچھ لکھنا وقت کا ضیاع ہی ہوگا
 
شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
اف با ،پڑھنے کی کسے ضرورت ہے یہ تو اس دھاگہ میں صاف عیاں ہے مجھے کہنے کی ضرورت نہیں اور اس فورم پر علماء اسلام کے خلاف وسوسے ڈالنا کس کا کام ہے یہ بھی سب عیاں ہے اور دعوی کر کے اس پر دلیل نہ دینا اُلٹا منکر سے دلیل کا مطالبہ کر کے حدیث کے خلاف چلنا کس کا کام ہے یہ صاف صاف نظر آرہا ہے ۔کس کس بات کا ذکر کروں؟

شاہد نذیر کا اعلان حق!
اہل حدیث کا اس دھاگہ میں یہ دعویٰ جھوٹا ہے؟
"میرے بھائی امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "

شاہد صاحب نے یہ لکھ کر(ہم بھی مانتے ہیں کہ بخاری کے وجود میں آنے کے فوراً بعد کسی نے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات نہیں کی)مندجہ بالا دعویٰ کا جھوٹا ہونا مان لیا ہے۔مبارک ہومبارک۔۔۔۔۔۔۔کسی شاعر نے اسی موقع کے لئے کہا ہے

تھیں میری اور رقیب کی راہیں جُدا جُدا
آخر کو دونوں دَرِ جانَاں پہ آ ملے
ہم بہت پہلے سے یہ بات کہ رہے تھے کہ جناب شاہد نزیر صاحب بھی اسے ماننے پر مجبور ہوگئے ،اب اس کے بعد اس دھاگہ پر کچھ لکھنا وقت کا ضیاع ہی ہوگا
باقر بھائی بہت خُوب!
یہ شعر بھی ان کی حالت زار کی نشاندہی کرتا ہے.

ہم سے چُھپنے کے نہیں جھوٹ بنانے والے
خُوب پہچانتے ہیں چور کو تھانے والے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اف با ،پڑھنے کی کسے ضرورت ہے یہ تو اس دھاگہ میں صاف عیاں ہے مجھے کہنے کی ضرورت نہیں اور اس فورم پر علماء اسلام کے خلاف وسوسے ڈالنا کس کا کام ہے یہ بھی سب عیاں ہے اور دعوی کر کے اس پر دلیل نہ دینا اُلٹا منکر سے دلیل کا مطالبہ کر کے حدیث کے خلاف چلنا کس کا کام ہے یہ صاف صاف نظر آرہا ہے ۔کس کس بات کا ذکر کروں؟

شاہد نذیر کا اعلان حق!
اہل حدیث کا اس دھاگہ میں یہ دعویٰ جھوٹا ہے؟
"میرے بھائی امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "

شاہد صاحب نے یہ لکھ کر(ہم بھی مانتے ہیں کہ بخاری کے وجود میں آنے کے فوراً بعد کسی نے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات نہیں کی)مندجہ بالا دعویٰ کا جھوٹا ہونا مان لیا ہے۔مبارک ہومبارک۔۔۔۔۔۔۔کسی شاعر نے اسی موقع کے لئے کہا ہے

تھیں میری اور رقیب کی راہیں جُدا جُدا
آخر کو دونوں دَرِ جانَاں پہ آ ملے
ہم بہت پہلے سے یہ بات کہ رہے تھے کہ جناب شاہد نزیر صاحب بھی اسے ماننے پر مجبور ہوگئے ،اب اس کے بعد اس دھاگہ پر کچھ لکھنا وقت کا ضیاع ہی ہوگا
محمد باقر صاحب یہ قول آپ پر اور آپ کے بھائیوں پر سو فیصد صادق آتا ہے۔ عقل نئیں تے موجاں ای موجاں۔
آپ کے پاس عقل ہوتی تو آپ کو معلوم ہوتا یہ مضحکہ خیز حرکتیں کرکے آپ اپنا اور اپنے مذہب کا تماشہ بنا رہے ہیں۔ مخالفین کی عبارات کو سیاق و سباق سے کاٹ کر پیش کرنا پھر اپنی من پسند عبارات سے جوڑ کر من چاہا مطلب اخذ کرکے مخالفین کے ’’قبول حق‘‘ کا کھوکھلا اور جھوٹا دعویٰ کرنا فریب کاری، آنکھوں میں دھول جھونکنا اور بددیانی کی اعلیٰ مثال ہے۔ ہمیں آپ کی بے بسی اور بے چارگی پر ترس آرہا ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی ڈھنگ کی بات کہنے کے لئے نہیں ہے تو آرام سے کیوں نہیں بیٹھ جاتے؟

ہماری پوری عبارت یہ ہے جس سے آپکے استدلال کا باطل ہونا واضح ہے۔

’’آپ اس بنیاد پر بخاری کو ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں مان رہے کہ چھٹی صدی سے پہلے کسی عالم کا قول نہیں ملتا۔ میں پوچھتا ہوں اس سے بخاری کی ’’اصح الکتب‘‘ ہونے کی حیثیت میں کیا فرق پڑتا ہے؟ ہم بھی مانتے ہیں کہ بخاری کے وجود میں آنے کے فوراً بعد کسی نے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات نہیں کی لیکن بات کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی بخاری شروع سے آج تک ’’اصح الکتب‘‘ ہے۔ آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ چھ صدیوں تک تو بخاری ’’اصح الکتب‘‘ نہیں تھی لیکن چھ صدیوں بعد ’’اصح الکتب‘‘ ہوگئی؟؟؟‘‘

اس عبارت سے واضح ہے کہ بخاری اپنے وجود میں آنے کے بعد سے آج تک ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہے۔ اب اس عبارت میں اور اس دعویٰ میں
"میرے بھائی امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "
کون سا تضاد ہے؟؟؟؟

امید ہے ہمیشہ کی طرح آپ وسوسہ ڈال کر فرار ہوجائیں گے اور جواب دینے کی زحمت گوارا نہیں کریں گے۔اگر کوئی غیرت مند شخص ہوتا تو اتنی رسوائیوں کے بعد پوسٹ کرنے کی ہمت نہ پاتا۔لیکن آفرین ہے ان پر۔
سر بکف، سربلند دیوبند دیوبند؟؟؟!!!
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
باقر بھائی بہت خُوب!
یہ شعر بھی ان کی حالت زار کی نشاندہی کرتا ہے.

ہم سے چُھپنے کے نہیں جھوٹ بنانے والے
خُوب پہچانتے ہیں چور کو تھانے والے
کمال ہے اس قدر خوش فہمی!
میرے بھائی دیوبندیوں اور حنفیوں کی پوری تاریخ جھوٹ اور کذب سے عبارت ہے۔دیوبندی اکابرین خود اپنے منہ سے اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرتے ہوں تو پھر آپ کے پلے باقی کیا رہ جاتا ہے؟
آپ نے جو شعر پیش کیا ہے یہ دیوبند کے خلاف پیش کیا جائے تو حق ہے۔ دیوبندی اسے دوسروں کے خلاف پیش نہیں کرسکتے کیونکہ چور کے شور مچانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جی کافی ہوگیا ۔
محترم شاہد نذیر ، اشماریہ ، محمد باقر صاحب سے گزارش ہے کہ دو دو سطروں میں اپنے موقف کا خلاصہ بیان فرمادیں تاکہ ان تین مراسلہ جات کو حاصلِ لڑی سمجھا جائے ۔
بہت امید کرتا ہوں کہ موضوع سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی جائے گی ۔
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
جناب شاہد نزیر صاحب و دیگر ارکین اس فورم کے ایک انتہائی علمی رکن جناب ابو الحسن علوی صاحب نے ایک عمدہ علمی پوسٹ لکھی ہے اسکا ایک حصہ پیش کرتا ہوں اسے بغور پڑھیں،
کیا صحیحین کی بعض روایات پر أ ئمہ سلف کی طرف سے تنقید ہوئی ہے ؟

صحیحین کی اکثر و بیشتر روایات وہ ہیں کہ جن کی صحت پر أئمہ سلف میں سے کسی نے بھی اعتراض نہیں کیا ۔ہاں !چند ایک مقامات ایسے ہیں کہ جن پر بعض محدثین نے نقد کی ہے۔امام ابن صلاح رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

أن ما انفرد بہ البخاری أو مسلم مندرج فی قبیل ما یقطع بصحتہ لتلقی الأمة کل واحد من کتابیھما بالقبول ... سوی أحرف یسیرة تکلم علیھا بعض أھل النقد من الحفاظ کا لدارقطنی وغیرہ و ھی معروفہ عند أھل ھذا الشأن۔(مقدمة ابن صلاح'امام بن صلاح' ص٢٩'دار الحدیث للطباعة و النشر والتوزیع)

جس حدیث کو بھی امام بخاری یا امام مسلم نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے وہ قطعاً صحیح ہے کیونکہ امت میں ان دونوں أئمہ کی کتب کو'تلقی بالقبول'حاصل ہے...سوائے چند کلمات کے ،کہ جن پر بعض حفاظ مثلا اما م دار قطنی رحمہ اللہ وغیرہ نے کلام کیا ہے اور یہ مقامات اہل فن کے ہاں معروف ہیں۔

حافظ عراقی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح بخاری و صحیح مسلم کے وہ مقامات کہ جن پر تنقید ہوئی ہے وہ تھوڑے نہیں بلکہ زیادہ ہیں۔حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

أن ما استثناہ من المواضع الیسیرةقد أجاب عنھا العلماء أجوبة و مع ذلک فلیست بیسیرة بل ھی مواضع کثیرة و قد جمعتھا فی تصنیف مع الجواب عنھا۔(التقیید والایضاح'حافظ زین الدین عراقی'ص٢٩'دار الحدیث للطباعة و النشر والتوزیع)

امام ابن صلاح رحمہ اللہ نے 'تلقی با لقبول'سے جن چندمقامات کو مستثنی قراردیا ہے ان کا بھی علماء نے (صحیح بخاری و صحیح مسلم کا دفاع کرتے ہوئے)جواب دیا ہے اور یہ مقامات تھوڑے نہیں بلکہ زیادہ ہیں'میں نے ان تمام مقامات کو جمع کرکے ان کا جواب بھی دیا ہے۔

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک صحیحین کی جن روایات پر بعض محدثین نے نقد کی ہے ان میں سے صرف بیس روایات ایسی ہیں کہ جن پر کلام کی گنجائش تھی۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

قد نظر أئمة ھذاالفن فی کتابیھما و وافقوھما علی تصحیح ما صححاہ الا مواضع یسیرة نحو عشرین حدیثا غالبھا فی مسلم۔(منھاج السنة' جلد٧' ص٢١٥' ادارة الثقافة و النشر بجامعة الامام محمد بن سعود)

فن حدیث کے علماء نے امام بخاری و امام مسلم کی کتابوں کا بغور مطالعہ کیا ہے اور انہوں نے ان دونوں کتابوں کی احادیث کی صحت پر ان حضرات کی تصحیح سے اتفاق کیا ہےسوائے چند ایک مقامات کے،جو کہ تقریبا بیس کے قریب احادیث ہیں اور ان میں سے بھی اکثر صحیح مسلم میں ہیں۔

امام علی بن مدینی 'امام احمد بن حنبل اور امام یحیی بن معین رحمہم اللہ و غیرہم کے نزدیک صحیح بخاری میں صرف چارروایات معلول تھیں۔علامہ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

لما صنف البخاری کتاب الصحیح عرضہ علی ابن المدینی و أحمد بن حنبل و یحی بن معین و غیرھم فاستحسنوہ و شھدوا لہ بالصحة الا أربعة أحادیث۔(ھدی الساری مقدمہ فتح الباری'ص٤٩١'دار نشر الکتب الاسلامیة'لاہور)

جب امام بخاری نے اپنی' صحیح' مکمل کر لی تو انہوں نے اس کتاب کو امام علی بن مدینی 'امام احمد بن حنبل'امام یحی بن معین وغیرہ پر پیش کیا تو انہوں نے اس کتاب کو عمدہ کتاب قرار دیا اور سوائے چار احادیث کے بقیہ تمام روایات کی صحت کی گواہی دی۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ وغیرہم نے صحیحین کے تقریبا دو سو مقامات پر بعض اعتراضات وارد کیے ہیں۔امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

قد استدرک جماعة علی البخاری و مسلم أحادیث أخلا بشرطھما فیھا و نزلت عن درجة ما التزماہ ... و قد ألف الامام الحافظ أبو الحسن علی بن عمر الدار قطنی فی بیان ذلک کتابہ المسمی بالاستدراکات و التتبع و ذلک فی مائتی حدیث مما فی الکتابین۔ (مقدمہ امام نووی لصحیح مسلم'ص١٤٦'دار المعرفة'بیروت)

محدثین کی ایک جماعت نے صحیح بخاری اورصحیح مسلم کی بعض ان روایات کو جمع کیا ہے کہ جن میں دونوں اماموں نے اپنی شرائط کا لحاظ نہیں رکھا اور ایسی روایات بھی اپنی کتب میں نقل کر دیں جو باعتبار صحت صحیحین کی عام روایات سے درجے میں کم ہیں...حافظ علی بن عمر الدارقطنی نے اس موضوع پر 'الاستدراکات والتتبع' کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی ہے'جس میں انہوں نے صحیحین کی ایسی دو سو روایات کو جمع کیا ہے۔
امام ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح بخاری کے ایک سو دس مقامات ایسے ہیں کہ جن پر امام الدارقطنی رحمہ اللہ وغیرہ نے نقد کی ہے ۔امام ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

و عدة ما اجتمع لنا من ذلک مما فی کتاب البخاری و ان شارکہ مسلم فی بعضہ مائة و عشرة أحادیث منھا ما وافقہ مسلم علی تخریجہ و ھو اثنان و ثلاثون حدیثا و منھا ماانفرد بتخریجہ و ھو ثمانیة و سبعون حدیثا۔ (ھدی الساری مقدمہ فتح الباری ص٣٤٥'دار نشر الکتب الاسلامیة' لاہور)

اور صحیح بخاری میں' متکلم فیہ'روایات کی تعداد ایک سودس ہے کہ جن میں سے بتیس روایات ایسی ہیں جو کہ صحیح مسلم میں بھی موجود ہیں اور اٹھہترروایات ایسی ہیں جو کہ صرف صحیح بخاری میں ہیں۔

محدثین کی ان عبارات کی روشنی میں جب بخاری کی روایات پر محدثین نے کلام کیا ہے اور بقول علامہ ابن حجر بخاری میں "متکلم فیہ"روایات کی تعداد ایک سو دس ہے تو بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ کیسے ہوگئی؟؟؟



 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
جی کافی ہوگیا ۔
محترم شاہد نذیر ، اشماریہ ، محمد باقر صاحب سے گزارش ہے کہ دو دو سطروں میں اپنے موقف کا خلاصہ بیان فرمادیں تاکہ ان تین مراسلہ جات کو حاصلِ لڑی سمجھا جائے ۔
بہت امید کرتا ہوں کہ موضوع سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی جائے گی ۔
محترم ومکرم خضر حیات صاحب :
دو سطر میں لکھنے سے معزرت چند سطروں میں اپنی آخری بات لکھتا ہوں۔
اس دھاگہ میں اہل حدیث حضرات نے دو جھوٹے دعوے کئے جو مندجہ ذیل نقل کرتا ہوں۔

(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے بالاتفاق تلقی بلقبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے)
( امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے ")

ان جھوٹے دعووں پر ہمارا مطالبہ یہ تھا کہ وفات بخاری 256 ھ سے لیکر 556 ھ تک صرف چار محدثین کے حوالے نقل کر دئے جائیں جنہوں نے کہا ہو کہ "بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ "ہے۔ ہمارے اس مطالبہ کو اس دھاگہ میں کوئی اہل حدیث بھائی آج مورخہ 2014۔4۔7 تک پورا نہیں کر سکا ۔اور یہ دھاگہ اب کسی بھی وقت اپنے ان جھوٹے دعووں کو لئے بند ہو جائیگا۔جسکا ہمیں افسوس رہے گا ؟

بندہ آخر میں یہ عرض کرنا چاہتا ہے کہ اس دھاگہ میں کسی بھائی کے لئے کوئی سخت بات بندہ کے قلم سے نکل گئی ہو تو وہ اللہ کے لئے مجھے معاف کر دے ۔میری بارے کسی بھائی نے کچھ کہا ہو تو میں نے اسے معاف کیا
اللہ تعالی ہمارا حامی وناصر ہو
(نوٹ) اگر کسی اہل حدیث بھائی نے نئی بات کی تو اسکے جواب لکھنے کا ہمیں موقع دیا جائے۔یا اس نئی بات کو حذف کر دیا جائے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم



محترم یزید! عامر بھائی شائد شیخ نہیں، ایک قابل احترام ممبر ہیں۔ انہیں جو بات اچھی لگتی ھے اسے مطالعہ اور اپنے علم کو برائٹ کرنے کے لئے شیئر کر دیتے ہیں، آپ کو اس پر جو معلومات ہیں آپ اسے شیئر کر دیں۔ جزاک اللہ خیر!

والسلام
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔

پہلے آپ اپنے علماء سے پوچھے کہ علامہ عینی حنفی نے یہ دعویٰ کس طرح کیا ہے

اور کیا آپ کا یہ جملہ لکھنا ان کو کذاب نہیں بناتا -

اعلامہ عینی حنفی کی شرح بخاری "عمدۃ القاری" یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔

جلد اول ، صفحہ نمبر 6 پر لکھا ہے :

اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري
مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔

علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہیں کیا آپ ان کو بھی کذاب کہے گے -
السلام علیکم بھائیوں

میرے بھائیوں میں تو ایک عدنہ سا طالب علم ہو اگر میری کسی پوسٹ میں غلطی ہو جائے تو علماء سے گزارش ہے کہ وہ میری اصلاح کر دیں -

ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ جب بھی کوئی شخص میری سامنے صحیح حدیث پیش کریں ان شاء اللہ میں قبول کر لوں گا-

اور ہاں میرا آخری سوال ہیں آپ لوگوں سے ہیں کہ

علامہ عینی حنفی کی شرح بخاری "عمدۃ القاری" یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔

جلد اول ، صفحہ نمبر 6 پر لکھا ہے :

اتفق علماء الشرق والغرب على أنه ليس بعد كتاب الله تعالى أصح من صحيحي البخاري

مشرق و مغرب کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔


انھوں نے جو دعویٰ کیا ہے علماء اس مسلے پر روشنی ڈالے
 
Last edited:
Top