- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
س:
جب تشہد میں " السلام علیک ایھا النبی" کہا جاتا ہے، تو پھر ہم یا رسول اللہ کیوں نہ کہیں؟
ج:
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں زندہ تھے ہم" السلام علیک ایھا النبی" کہتے تھے، لیکن جب آپ وفات پاگئے تو ہم " السلام علی النبی" کہتے ہیں۔ (بخاری:6265، مسلم:402)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد میں "السلام علی النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" پڑھتے تھے (موطا امام مالک)
معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عقیدہ یہی تھا کہ آپ وفات کے بعد نہیں سنتے، سلف میں جو تشہد میں "السلام علیک ایھاالنبی" کے قائل ہیں وہ بھی غیر اللہ سے امداد مانگنے کو شرک شمار کرتے ہیں، وہ ندا لغیراللہ کے قائل نہیں ہیں، ایھا النبی اس لیے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کو یوں سکھاتے گویا کہ وہ قرآن کی سورت ہے(بخاری:6265، مسلم:402)
لہذا جس طرح قرآن مجید پڑھتے ہوئے یایھا الذین امنوا پڑھا جاتا ہے مگر اہل ایمان کو سنانا مقصود نہیں اس طرح تشہد میں بھی ایھا النبی کہا جاسکتا ہے۔
جب تشہد میں " السلام علیک ایھا النبی" کہا جاتا ہے، تو پھر ہم یا رسول اللہ کیوں نہ کہیں؟
ج:
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں زندہ تھے ہم" السلام علیک ایھا النبی" کہتے تھے، لیکن جب آپ وفات پاگئے تو ہم " السلام علی النبی" کہتے ہیں۔ (بخاری:6265، مسلم:402)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد میں "السلام علی النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" پڑھتے تھے (موطا امام مالک)
معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا عقیدہ یہی تھا کہ آپ وفات کے بعد نہیں سنتے، سلف میں جو تشہد میں "السلام علیک ایھاالنبی" کے قائل ہیں وہ بھی غیر اللہ سے امداد مانگنے کو شرک شمار کرتے ہیں، وہ ندا لغیراللہ کے قائل نہیں ہیں، ایھا النبی اس لیے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کو یوں سکھاتے گویا کہ وہ قرآن کی سورت ہے(بخاری:6265، مسلم:402)
لہذا جس طرح قرآن مجید پڑھتے ہوئے یایھا الذین امنوا پڑھا جاتا ہے مگر اہل ایمان کو سنانا مقصود نہیں اس طرح تشہد میں بھی ایھا النبی کہا جاسکتا ہے۔