- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
دوسری بحث
یہ بحث مقلدین کے باطل شکوک و شبہات کے جوابات کے بارے میں ہے۔
ہم مکمل ذمہ داری اور وثوق سے کہتے ہیں کہ تقلید کے اثبات کی دلیل نہ قرآن و حدیث میں موجود ہے اور نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار سے کہیں اس کی دلیل ملتی ہے اس کے برعکس تقلید کا رد قرآن وحدیث میں واضح ہے اور صحابہ کرام کی پوری زندگی تقلید جیسی لعنت کے رد اور بطلان پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہے۔
ہاں: تقلید کے اثبات سے متعلق مقلدین کے دلوں میں شکوک و شبہات شیطان نے ضرور ڈالے ہیں۔ اس کے اثبات پر مقلدین کی طرف سے منظر عام پر آنے والی تمام کتابوں میں دو پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیوں کو باہم ملانے کی منافئ عقل کوشش کی گئی ہے اور وہ دلائل دیئے گئے ہیں جن کا تقلید کے اثبات سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے کہ دعویٰ تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کا کرتے ہیں لیکن جب دلائل کی باری آتی ہے تو یا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی اقتداء کا ذکر کرتے ہیں یا کسی بقیدِ حیات عالم سے مسائل کے بارے میں سوالات اور معاملات کو تقلید کا نام دیتے ہیں اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے طور طریق کی تابعداری کو تقلید سے تعبیر کرتے ہیں۔
آئندہ صفحات پر اسکی تفصیل ملاحظہ کیجئے ( ان شاء اللہ) اگر اپنے دین کی خیرخواہی کے پیش نظر تعصب اور عناد کو بالائے طاق رکھ کر سنجیدگی سے اس مسئلے پر غور کیا جائے تو یقیناََ اللہ کے فضل سے تمام شکوک و شبہات رفع ہوجائیں گے۔
ایک اہم نکتہ:
مقلدین کے شبہات کا ذکر کرنے سے پہلے اس نکتہ کو ذہن نشین کرانا ضروری سمجھتے ہیں:
"ہر بدعتی اپنی بدعت کے جواز کےلیے قرآن وحدیث سے جو دلیل پیش کرتا ہے اگر اس پر غور کیا جائے تو اسی دلیل میں اس بدعت کا رد موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح مقلدین کی جانب سے تقلید کے اثبات میں پیش کردہ شبہات کی بھی یہی حالت ہے کہ ان کا دوسرا پہلو مقلدین کے مقصود کو باطل کرسکتا ہے۔"
Last edited by a moderator: