• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمام انبیاء وشہداء اپنی قبروں میں زندہ ہیں، لیکن ان کی یہ زندگی برزخی ہے۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ڈاکٹرعثمانی ؒ کےتحریرکردہ کتابچے"عذاب برزخ" کےخلاف اھلحدیث کی طرف سےایک کتابچہ بعنوان "اسلام یانفس پرستی" شائع ہوا ہے، تحریرکرنےوالے مختاراحمد آف لانڈھی نامی کوئی صاحب ہیں اورکتابچے پرنظرثانی ابوعبدالله جابر دامانوی كیماڑی والےکی ہے-کتابچہ ادارۃالسلام، امربالمعروف ونہی عن المنکر،کیماڑی،کراچی سےشائع ہواہے-کتابچے میں برزخی جسم اوربرزخی قبرکےہمارےنظریۓکو رد کرنےکی کوشش کی گئی ہےاورہمیں چیلنج دیاگیا ہےکہ برزخی جسم کا ثبوت قرآن وحدیث سےدکھاؤ ___لیکن قارئین مصنف موصوف نےہوشیاری یہ دکھائی کہ صحیح بخاری کی سمرۃ بن جندب ؓ سےمروی جس حدیث سےبرزخی جسم اوربرزخی قبر کا ثبوت عثمانی صاحب نے پیش کیا ہےاسےاپنےکسی حافظ عبدالمنان نورپوری کےکہنےپر رد کردیا گویا کہ "مستند ھےانکا فرمایا ھوا" ملاحظہ ہو کتابچےکا صفحہ6___ باقی رھی صحیح مسلم کی عبدالله بن مسعود ؓ سےمروی حدیث جس میں شہداءکیلۓ"ارواحھم کطیرخضر" کےالفاظ آۓہیں،برزخی جسم کےاس ثبوت کومصنف موصوف کےاستاد ابوعبدالله جابردامانوی نےاپنی کتاب"عذاب قبرکی شرعی حیثیت" کےصفحہ 94 پر یہ کہہ کر رد کردیا کہ سبزپرندوں والےقالب شہداءکےجسم نہیں بلکہ ان کی سواریاں ہیں ___ چنانچہ اب مختاراحمدکےچیلنج کوقبول کرتےہوۓ میرا ان سےاوران کےاستاد سے سوال هےکہ: اگرسبز اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں تو پھرشہداء کی ارواح خاکی جسموں سےعلیحدہ ھونےکےبعدکن جسموں کےساتھ جنت میں زندہ ہیں؟؟؟ کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے _ _ _
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے _ _ _
آپ نے یہ جوبنیاد و علت بیان کی ہے، اس کے متعلق آپ سے پوچھا گیاتھا:
جب نیند کے وقت روح جسم میں نہیں ہوتی، تو کیا موت واقع ہو چکی ہوتی ہے؟
اور روح کے متعلق یہ بات کہاں سے اخذ کی ہے کہ مجرد روح میت ہے؟
ہم تو اب تک جسم کو میت سمجھتے رہے، اور اس میت کی تکفین و تدفین کرتے رہے!
 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ابن داؤدصاحب!‏‎ ‎آپ میرےسوال کاجواب دینےکےبجاۓ الٹا مجھ سےسوال کررہےہیں-حالانکہ میں نےجوکچھ لکھا ہےآپ کےشیخ ابوجابردامانوی کےحوالےسےلکھا ہےوہ لکھتےہیں (۱) جسم چاہےنیا ھو یا پرانا،برزخی ہو یاعنصری اگر روح اس میں ڈال دی جاۓتو یہ ایک زندہ انسان ہوجاۓگا (۲) موت جسم اور روح کی جدائی کا نام ہے (۳) اگر روح کومرنےکےبعدکسی جسم میں داخل کیاجاتا توقرآن کریم یااحادیث رسول ص میں اسکاواضح طورپر ذکرموجود ہوتا ......بلکہ مرنےکےبعدکی حالت کوقرآن کریم میں حالت موت قرار دیاگیا ہے-(عذاب قبرکی حقیقت،تحریرابوجابر دامانوی،ص88،83،77) ___ لہذا ابن داؤدصاحب آپ مجھ سےسوال کرنےکےبجاۓ پہلےمیرےاس سوال کا اپنےالشیخ کی فکرکی روشنی میں جواب دیں کہ:__ اگرسبز اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں تو پھرشہداء کی ارواح خاکی جسموں سےعلیحدہ ھونےکےبعدکن جسموں کےساتھ جنت میں زندہ ہیں؟ کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن داؤدصاحب!‏‎ ‎آپ میرےسوال کاجواب دینےکےبجاۓ الٹا مجھ سےسوال کررہےہیں
وہ اس لئے کہ اول تو سوال کا جواب سوال سے بھی دیا جانا سنت رسول صلی اللہ علیہ سے بھی ثابت ہے!
دوم کہ آپ کے سوال کا جواب دینے سے قبل آپ کے سوال کی بنیاد علت کا معمہ حل طلب ہے!
میں آپ کے سوال کی بنیاد و علت کو ایک بار پھر ملون کر کے پیش کرتا ہوں؛
آپ مجھ سےسوال کرنےکےبجاۓ پہلےمیرےاس سوال کا اپنےالشیخ کی فکرکی روشنی میں جواب دیں کہ:__ اگرسبز اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں تو پھرشہداء کی ارواح خاکی جسموں سےعلیحدہ ھونےکےبعدکن جسموں کےساتھ جنت میں زندہ ہیں؟ کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے-
اب آپ بتلائیے کہ:
جب نیند کے وقت روح جسم میں نہیں ہوتی، تو کیا موت واقع ہو چکی ہوتی ہے؟
اور روح کے متعلق یہ بات کہاں سے اخذ کی ہے کہ مجرد روح میت ہے؟
ہم تو اب تک جسم کو میت سمجھتے رہے، اور اس میت کی تکفین و تدفین کرتے رہے!
 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ابن داؤدصاحب! علت تو ھمارے برزخی جسم کےنظریےکوغلط ثابت کرنےکیلۓ آپ کےشیخ ابوجابردامانوی نےبیان کی ہےکہ: (۱) جسم چاہےنیا ھو یا پرانا،برزخی ہو یاعنصری اگر روح اس میں ڈال دی جاۓتو یہ ایک زندہ انسان ہوجاۓگا (۲) اگر روح کومرنےکےبعدکسی جسم میں داخل کیاجاتا توقرآن کریم یااحادیث رسول ص میں اسکاواضح طورپر ذکرموجود ہوتا ......بلکہ مرنےکےبعدکی حالت کوقرآن کریم میں حالت موت قرار دیاگیا ہے ___ لہذا ابن داؤدصاحب آپ مجھ سےسوال کرنےکےبجاۓ پہلےمیرےاس سوال کا اپنےالشیخ کی علت کی روشنی میں جواب دیں کہ:__ اگرسبز اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں تو پھرشہداء کی ارواح خاکی جسموں سےعلیحدہ ھونےکےبعدکن جسموں کےساتھ جنت میں زندہ ہیں؟ کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے-
 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ابن داؤدصاحب! آپ لکھتےہیں:__ [...ہم تو اب تک جسم کو میت سمجھتے رہے،اور اس میت کی تکفین و تدفین کرتے رہے ] ..... جبکہ آپ کےشیخ جابردامانوی یہ سمجھتےہیں کہ موت کےبعد روح کوکسی جسم میں نہیں ڈالاجاتا بلکہ روح بغیرجسم کےرہتی ہےاور روح کی اس مجرد حالت کو بھی قرآن وحدیث حالت موت قرار دیتے ہیں ___ جناب آپ اپنےشیخ کےمؤقف سے اتفاق کرتےہیں یا اختلاف واضح کریں تاکہ آئندہ اسی مناسبت سےبات کی جاۓ-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ اپنی لیاقت کا لحاظ کرتے ہوئے، ابوجابر دامانوی کے کلام کو اپنے کلام میں پیش کرنے سے گریز کریں!
کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے-
یہ کلام ابو جابر دامانوی کا نہیں، بلکہ آپ کا کلام ہے!
آپ نے مجرد روح کو میت قرار دیا ہے!
اس لئے آپ سے پوچھا جا رہا ہے:
جب نیند کے وقت روح جسم میں نہیں ہوتی، تو کیا موت واقع ہو چکی ہوتی ہے؟
اور روح کے متعلق یہ بات کہاں سے اخذ کی ہے کہ مجرد روح میت ہے؟
ہم تو اب تک جسم کو میت سمجھتے رہے، اور اس میت کی تکفین و تدفین کرتے رہے!
 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
ابن داؤدصاحب! اگر آپ اس پرمصرہیں کہ پہلے میں آپ کےپوچھےگئےسوال کاجواب دوں تو عرض ہے، نیندکو حدیث میں موت اور بیداری کو حیات قرار دیاگیا ہے،اوراسی سےاخذکیا گیا ہےکہ روح کےبغیرجسم میت اورجسم کےبغیر روح میت اور دونوں کےملاپ کا نام زندگی ہے - امید ہےاب آپ میرےسوال کا جواب دیں گے-
 
شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
12
[ اھلحدیثوں کا تبدیل شدہ عقیدہ ....] ____________________________________ فرقۂ اھلحدیث کےاکابرین نےبخاری کی قرع النعال (جوتوں کی چاپ) والی روایت کی بنیاد پر یہ عقیدہ اختیارکیا اوراسکی بھرپورتبلیغ کی کہ "مردےسنتےہیں"___ لیکن آج اھلحدیث"محققین" اپنےاسلاف کےاس عقیدےسےبھاگ رہےہیں اوراسےخلاف قرآن قرار دےرہےہیں . . اب ان کا ترمیم شدہ عقیدہ یہ ہےکہ مردہ ھروقت نہیں سنتا صرف دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی چاپ سنتا ہے ___اھلحدیث"محققین" کےاس طرزعمل پرمشہورمحاورہ "چورچوری سےجاۓمگرھیراپھیری سےنہ جاۓ" پوری طرح فٹ آتا ہے ___ کیونکہ بخاری کی قرع النعال والی روایت سےجسطرح یہ عقیدہ اخذکرنا کہ"مردہ ہروقت سنتاھے" خلاف قرآن ہے بالکل اسی طرح یہ عقیدہ اخذکرنابھی خلاف قرآن اورحدیث کاغلط مطلب ہےکہ"ھرمردہ سنتاھے" ___ کیونکہ بخاری ہی کی روایت کےمطابق قلیب بدرکے24 مردہ کفارکاسننا معجزہ تھاخرق عادت تھا خاص تھا،جبکہ اھلحدیث"محققین" نےھرمردےکو سننےوالا قرار دیکرمعجزےکومعمول، خرق عادت کو عادت جاریہ اورخاص کوعام بناڈالا جوکہ صریحا" الله کےقانون کا انکار اور قانون کےساتھ مذاق ہےجسکی سزا آخرت میں حبط اعمال اورخلودفي النارکےسوا کچھ نہیں- ___ [نوٹ]بخاری کی جوتوں کی چاپ والی روایت پرتفصیلی بحث ڈاکٹرعثمانی رح کےتالیف کردہ کتابچے"ایمان خالص،دوسری قسط" میں ملاحظہ کریں-
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ابن داؤدصاحب! علت تو ھمارے برزخی جسم کےنظریےکوغلط ثابت کرنےکیلۓ آپ کےشیخ ابوجابردامانوی نےبیان کی ہےکہ: (۱) جسم چاہےنیا ھو یا پرانا،برزخی ہو یاعنصری اگر روح اس میں ڈال دی جاۓتو یہ ایک زندہ انسان ہوجاۓگا (۲) اگر روح کومرنےکےبعدکسی جسم میں داخل کیاجاتا توقرآن کریم یااحادیث رسول ص میں اسکاواضح طورپر ذکرموجود ہوتا ......بلکہ مرنےکےبعدکی حالت کوقرآن کریم میں حالت موت قرار دیاگیا ہے ___ لہذا ابن داؤدصاحب آپ مجھ سےسوال کرنےکےبجاۓ پہلےمیرےاس سوال کا اپنےالشیخ کی علت کی روشنی میں جواب دیں کہ:__ اگرسبز اڑنےوالےقالب شہداء کےبرزخی جسم نہیں تو پھرشہداء کی ارواح خاکی جسموں سےعلیحدہ ھونےکےبعدکن جسموں کےساتھ جنت میں زندہ ہیں؟ کیوں کہ زندگی کیلۓ روح کا جسم میں ڈالا جانا ضروری ھےمجرد روح تو میت ھے-
روح کے جسم میں باربار لوٹائے جانے سے یعنی اعادہ روح سے نئی زندگی ثابت نہیں ہوتی؟

ڈاکٹر موصوف (عثمانی) کا خیال ہے کہ اگر سوال و جواب کے وقت روح قبر میں لوٹائی جائے تو اس سے تیسری زندگی ثابت ہو جائے گی لیکن یہ موصوف کی خام خیالی ہے اس لئے کہ مجرد روح کے لوٹائے جانے سے نئی زندگی ثابت نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ میت کی دنیاوی زندگی تو ختم ہو چکی ہے اور قیامت کی زندگی ابھی شروع ہی نہیں ہوئی۔ اسی طرح دنیا میں انسان جب سو جاتا ہے تو اس کی روح قبض کر لی جاتی ہے اور جاگنے پر روح کا اعادہ ہوتا ہے اور روح اس کی طرف لوٹا دی جاتی ہے جس کی وجہ سے انسان جاگ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:
اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِھَا وَ الَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِھَا فَیُمْسِکُ الَّتِیْ قَضٰی عَلَیْھَا الْمَوْتَ وَ یُرْسِلُ الْاُخْرٰٓی اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ (الزمر:۴۲)
اللہ موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جو ابھی مرا نہیں اس کی روح نیند میں (قبض کر لیتا ہے) پھر جس پر وہ موت کا فیصلہ نافذ کرتا ہے اسے روک لیتا ہے اور دوسری (روحوں) کو ایک مدت مقرر تک کے لئے (واپس) بھیج دیتا ہے۔ اس میں بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرتے ہیں۔


اس آیت سے واضح ہوا کہ حالت نیند میں بھی اللہ تعالیٰ روحیں قبض کر لیتا ہے۔ اور پھر جب انسان جاگتا ہے تو اس کی روح کو اس کی طرف بھیج دیتا ہے اور یہ اعادہ روح روزانہ ہی ہوتا رہتا ہے لیکن اُمت مسلمہ میں سے کسی ایک عالم نے بھی روح کے بار بار اعادہ کے باوجود بھی اس سے کئی زندگیاں مراد نہیں لیں۔ یا اس اعادہ سے اس نے کوئی نئی زندگی ثابت نہیں کی۔ اس حقیقت سے واضح طور پر ثابت ہو گیا کہ روح کے اعادہ سے کوئی نئی زندگی ثابت نہیں ہوتی۔ واضح رہے کہ قرآن و حدیث میں نیند کو بھی موت قرار دیا گیا ہے گو یہ عارضی موت ہوتی ہے کہ جس میں انسان کی روح قبض ہو جاتی ہے۔ البتہ جاگنے پر اس کی روح دوبارہ اس کے بدن میں لوٹا دی جاتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ نبیﷺ ایک سفر میں سو گئے اور آپ ﷺاور صحابہ کرام کی نماز فجر قضاء ہو گئی۔ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
ان اللّٰہ قبض ارواحکم حین شاء و ردھا علیکم حین شاء (بخاری:۵۹۵۔ ۷۴۷۱، سنن نسائی، ابوداؤد:۴۳۹، مسند احمد:۵/۳۰۷، السنن الکبری للبیہقی:۱/۴۴، ۲/۲۱۶) مصنف ابن ابی شیبۃ (۲/۶۶) عن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ ۔
بے شک اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری روحوں کو قبض کر لیا اور جب چاہا انہیں تمہاری طرف لوٹا دیا۔


ایک روایت میں یہ بھی الفاظ ہیں:
انکم کنتم امواتا فرد اللّٰہ الیکم ارواحکم
(مصنف ابن ابی شیبہ:۲/۶۴، ۱۴/۱۶۲عن ابی جحیفہ و قال الھیثمی: رواہ ابو یعلی و الطبرانی فی الکبیر و رجالہ ثقات، مجمع الزوائد:۱/۳۲۲، و صححہ الالبانی إرواء الغلیل ۱/۲۹۳)
’’بے شک تم مردہ تھے پس اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف تمہاری روحوں کو لوٹا دیا‘‘۔


سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:
ولکن ارواحنا کانت بید اللّٰہ عزوجل فارسلھا انی شاء (سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب فی من نام عن صلاۃ او نسیھا:۴۳۸)
اور لیکن ہماری روحیں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں تھیں اور اس نے جب چاہا انہیں (واپس) بھیج دیا۔


سیدنا ذومخبر رضی اللہ عنہ کی ایک تفصیلی روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے سکون کے ساتھ نماز پڑھ لی تو ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبیﷺ کیا ہم قصور وار بھی ہیں؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا:
لا قبض اللّٰہ عز و جل ارواحنا و قدردھا الینا و قد صلینا (مسند احمد ۴/۹۱، و قال الہیثمی: رواہ احمد و الطبرانی فی الاوسط و رجال احمد ثقات مجمع الزوائد۱/۳۲۰)
نہیں (بلکہ) اللہ عز و جل نے ہماری روحوں کو قبض کر لیا تھا اور تحقیق اس نے انہیں ہماری طرف لوٹا دیا اور ہم نماز پڑھ چکے ہیں۔ (لہذا ہم قصور وار نہیں ہیں)۔

حوالہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top