عمروبن حزم رضی اللہ عنہ کیلئے جو کتاب لکھی تھی تو وہ یمن جا رہے تھے جہاں مشرک زیادہ تھے ظاھر یہی ہے کہ مراد مسللم تھے کہ قرآن کو وہاں کے مشرک نہ چھوئیں
باقی جو آچار ہیں اس میں صرف اتنا ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے حکم دیا وضو کر کے آو سلمان رضی اللہ عنہ کو لوگوں نے کہا وضو کر لیں کہ ھمیں قرآن کی آیت بارے کچھ پوچھنا ہے
تو اس سے و اللہ اعلم جو بظاہر معلوم ہوتا ہے وہ یہی ہے کہ یہ مستحب ہے واجب نہیں
وجوب کیلئے دلیل چاھیئے کتاب و سنت سے جو کہ ابھی تک نہیں ملی باقی عدم ذکر الشئی لا یستلزم عدمہ یا یستلزم عدمہ کیا صحیح ہے ابھی تک متذبذب ہوں جس بات کی طرف ذھن جاتا ہے وہ یہ ہے
کہ احادیث میں عدم ذکر الشی یستلزم عدمہ ہے شرعی حکم میں فرامین نبویہ میں باقی جو قصص اخبار واقعات ہیں جن سے شرعی مسائل مستنبط نہیں ہوتے وہاں کہا جا سکتا ہے عدم ذکر الشئی لا یستلزم عدمہ
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا