• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ جیسے لعنتی فعل پر آپکو سمجھانے کے لئے،،، انتہائی ضروری بات،،

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شکریہ
رسیدہ بودبلائے ولے بخیر بگذشت
امید ہے کہ آئندہ اس عہد وپیمان کا خیال رکھیں گے۔



جواد علی صاحب کاخیال ہے کہ حلالہ میں اگردوسری صبح کو عورت کو طلاق دیاجائے تو تیسری رات عورت اسی سابقہ شوہر کے ساتھ ہوتی ہے۔ ان کو اتنابھی نہیں معلوم کہ طلاق کے بعد عدت گزارنالازمی ہے ہرمکتبہ فکر میں بشمول احناف کے یہاں۔ عدت اسی لئے گزاری جاتی ہے تاکہ پتہ چلے کہ عورت کوحمل تونہیں ہے۔ اگرحمل ہے تو عدت کی مدت وضع حمل ہوگی ۔
اعتراض کرنااچھی بات ہے لیکن اس کیلئے کچھ پڑھ لکھ لینااسے سے بھی زیادہ اچھی بات ہے۔

آپ مجھے یہ بتائے کہ عدت وہ اپنے حلالہ کرنے والے شوہر کے پاس گزارے گی یا پھر ؟
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
اسلام علیکم و ر حمتہ
ذاتیات پر مبنی کمٹس پر افسوس ہوتا ہے۰ آپ بھائیوں کے الفاظ بتا رہے ہوتے ہیں کہ یہ برائے اصلاح ہیں یا مخالف کو نیچا دکھانا.
ایسے میں میرے جیسا قاری اور پریشان ہوتا ہے. امید ہے پڑھنے والوں کا بھی خیال رکھا جائے گا. ان شاء اللہ
جزاک اللہ خیرا
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
یقینایہ کوئی اچھاعمل نہیں ہے کہ ذاتیات پرمبنی جملے کہے جائیں لیکن اس میں بھی اصول ہے کہ البادی اظلم شروع کرنے والا زیادہ بڑاظالم ہوتاہے۔ کوئی پورے فرقہ احناف کو مطعون کررہاہے۔ کوئی جملہ کس رہاہے ’’الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے‘‘اور کوئی ان سب سے گزر کر ڈائریکٹ بہن اورگھر والوں تک بات پہنچارہا ہے تواب اگراس کے جواب میں کچھ کہارجاہے تواس کو زیادتی قطعاقرارنہیں دیاجاسکتا۔
علمی مسائل پر علمی اندازسے بحث کی جائے،مسلک اور فرقہ کی طعنہ بازی نہ ہو،۔انتظامیہ کوچاہئے کہ اس مسئلہ میں سختی کرے اورکسی بھی فرد کی کسی بھی قسم کی طعنہ بازی اورفقرہ کشی پرپابندی عائد کرے۔ لیکن اگراس میں ڈھیل دی گئی تو پھر ہرایک یہاں پر اپنی زبان کے جوہر یقینادکھائے گا۔ کیونکہ جب عمل ہوگا تواس کا ردعمل بھی ضرور ہوگا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
شاد بھائی یہاں آپ نے اپنی راۓ نہیں دی -

بہت سخت غصہ کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا، لیکن اب بھی ہم ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں اور ہم دوبارہ ایک ساتھ ہونا چاہتے ہیں بطور میاں بیوی کے حلالہ کے ذریعہ سے۔ میں اپنے ایک دوست سے حلالہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں لیکن میں اس کو نہیں کہوں گا کہ وہ میری بیوی کے لیے حلالہ کررہا ہے اور میرے لیے۔ میں اس سے یہ کہوں گا کہ میرے دوست اور اس کی بیوی کا طلاق ہوگیا اس لیے اب وہ حلالہ کروانا چاہتے ہیں اور ان کی مدد کرو۔ تو وہ میری سابقہ بیوی سے شادی کرے گا لیکن وہ نہیں جان پائے گا کہ وہ دراصل میری سابقہ بیوی ہے، میں صرف اس کو یہ کہوں گا کہ وہ میرے دوست کی سابقہ بیوی ہے، او رجسمانی تعلق قائم کرنے کے بعد اس کے ساتھ وہ اس کو طلاق دے دے گا اور میں دوبارہ اپنی سابقہ بیوی سے شادی کرلو ں گا۔ تو اس صورت میں وہ شخص جو کہ حلالہ کرے گا وہ نہیں جان پائے گا کہ جس لڑکی سے اس نے شادی کی تھی وہ میری بیوی تھی۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے، تو برائے کرم مجھ کو حلالہ کا صحیح طریقہ بتائیں؟​
فتوی: 1439=1367/1430/ب

جی ہاں حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

لنک​
پہلے یہ فتویٰ دیا حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے۔​
بعد میں تبدیل کر کے یہ دے دیا​
جی نہیں، حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست نہیں کیونکہ اس نے پہلے طلاق دینے کی شرط لگائی ہے جو شرعاً ناجائز وحرام ہے​
دونوں فتاویٰ کی سکین آپ کے سامنے ہیں - کیا یہ کھلا تضاد نہیں​
اگر ایک بندہ پہلے کہے کہ​
جی ہاں حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست ہے۔
بعد میں اس میں تبدیلی کرکے کہہ دے کہ​
جی نہیں، حلالہ کروانے کا یہ طریقہ درست نہیں کیونکہ اس نے پہلے طلاق دینے کی شرط لگائی ہے جو شرعاً ناجائز وحرام ہے
ایسا دوغلا فتویٰ دینے والے کو
ہم ؟؟؟ یا ؟؟؟ (تنبیہ از انتظامیہ!)
کہہ سکتے ہیں یا نہیں​
کیوں کہ دونوں باتیں آپ کے سامنے ہیں​
پلیز ناراض نہیں ہونا میرے بھائی​
حقیقت آپ کے سامنے رکھ دی ہے - اب آپ کی مرضی​
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
لگتا ہے کہ فقہ شریف کا دفاع کرتے کرتے اشماریہ بھائی قرآن اور صحیح احادیث کو بہت پیچھے چھوڑ آ ے ہیں -
جب ان کے لیے فقہ اتنی ہی ضروری ہے تو ان کو قرآن اور احادیث کی ضرورت ہی کیا -
اب میرا ایک سخت سوال جو یہاں ضروری ہے
کیا اشماریہ بھائی اگر آپ کی بہن کو طلاق ھو جا ے اور دوبارہ اس کا خاوند اس سے رجوح کرنا چاہے تو کیا آپ ایک رات کے لیے اس کا کسی اور سے حلالہ کروا لیں گے اور دوبارہ پہلے کے لیے اپنی بہن کو حلال کر دیں گے
امید ہے کہ کوئی ناراض نہیں ھو گا ۔
کیوں کہ اشماریہ بھائی خود کہ چکے ہیں کہ
مجھےحیرت ہےکہ اگرکسی اقتباس کویاکسی کےمراسلہ کوہی حذف کرناچاہئے تھا توانتظامیہ کو سب سے پہلے یہ مراسلہ حذف کرناچاہئے تھا لیکن پتہ نہیں کس خوشی میں اورکس کی خوشی کی خاطر انتظامیہ نےاس مراسلہ کوحذف نہیں کیاہے۔ اس کے بجائے میرے وہ مراسلےجو اس سے بہت کم تر تھے وہ حذف کردیئے گئے۔

مجھے شکایت اس کی نہیں ہے کہ میرے مراسلے حذف کئے گئے مجھے شکایت یہ ہےکہ اس مراسلہ کوکس خوشی میں چھوڑدیاگیاہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اس طرح کے بچکانہ سوال کرنے کے بجائے کچھ وقت حصول علم میں بھی صرف کریں ۔ اورجس موضوع پربات چل رہی ہے اسی موضوع پر چلنےدیں ۔
ذراانتظارکریں اوردیکھیں کہ حلالہ کی حرمت پرآپ حضرات کے پاس کیاصریح دلیل ہیں ۔
الحمد للہ:

جب كوئى شخص اپنى بيوى كو تيسرى طلاق بھى دے دے تو وہ اس كے ليے حرام ہو جاتى ہے اور اس وقت حلال نہيں ہو گى جب تك وہ كسى اور خاوند سے نكاح نہ كر لے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

﴿ اور اگر وہ اسے ( تيسرى ) طلاق دے دے تو اب اس كے ليے حلال نہيں جب تك كہ وہ عورت اس كے علاوہ كسى دوسرے سے نكاح نہ كر لے ﴾البقرۃ ( 230 ).

اور اس نكاح ميں جو اسے اپنے پہلے خاوند كے ليے حلال كرے گا شرط يہ ہے كہ وہ نكاح صحيح ہو، چنانچہ مؤقت يعنى وقتى اور كچھ مدت كے ليے نكاح ( جسے نكاح متعہ بھى كہا جاتا ہے ) يا پھر پہلے خاوند كے ليے بيوى كو حلال كرنے كے ليے نكاح كر كے پھر طلاق دے دينا ( يعنى نكاح حلالہ ) يہ دونوں حرام اور باطل ہيں، عام اہل علم كا يہى قول ہے، اور اس سے عورت اپنے پہلے خاوند كے ليے حلال نہيں ہو گى.

ديكھيں: المغنى ( 10 / 49 - 50 ).

نكاح حلالہ كى حرمت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى صحيح احاديث سے ثابت ہے.

ابو داود ميں حديث مروى ہے كہ:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى حلالہ كرنے اور حلالہ كروانے والے پر لعنت كرے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 2076 ) اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابو داود ميں صحيح قرار ديا ہے.
المحلل: وہ شخص ہے جو حلالہ كرتا ہے تا كہ بيوى اپنے خاوند كے ليے حلال ہو جائے.

المحلل لہ: اس كا پہلا خاوند.

اور سنن ابن ماجہ ميں عقبہ بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" كيا ميں تمہيں كرائے يا عاريتا ليے گئے سانڈھ كے متعلق نہ بتاؤں ؟

صحابہ كرام نے عرض كيا: كيوں نہيں اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ ضرور بتائيں.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" وہ حلالہ كرنے والا ہے، اللہ تعالى حلالہ كرنے اور حلالہ كروانے والے پر لعنت كرے "

سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1936 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابن ماجہ ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

اور عبدالرزاق نے مصنف عبد الرزاق ميں عمر بن خطاب رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ انہوں نے لوگوں كو خطبہ ديتے ہوئے فرمايا:

" اللہ كى قسم ميرے پاس جو حلالہ كرنے اور حلالہ كروانے والا لايا گيا ميں اسے رجم كر دونگا "

مصنف عبدالرزاق ( 6 / 265 ).
يہ سب برابر ہے اور كوئى فرق نہيں كہ عقد نكاح كے وقت اس مقصد كى صراحت كى گئى ہو اور اس پر شرط ركھى گئى ہو كہ جب اس نے اسے اس كے پہلے خاوند كے ليے حلال كر ديا تو وہ اسے طلاق دے گا، يا اس كى شرط نہ ركھى ہو، بلكہ انہوں نے اپنے دل ميں ہى يہ نيت كر ركھى ہو، يہ سب برابر ہے.

امام حاكم رحمہ اللہ نے نافع سے روايت كيا ہے كہ ايك شخص نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے عرض كيا:

ايك عورت سے نكاح اس ليے كيا كہ اسے پہلے خاوند كے ليے حلال كروں نہ تو اس نے مجھے حكم ديا اور نہ وہ جانتا ہے، تو ابن عمر كہنے لگے:

نہيں، نكاح تو رغبت كے ساتھ ہے، اگر وہ تو تجھے اچھى لگے اور پسند ہو تو اسے ركھو، اور اگر اسے ناپسند كرو تو اس كو چھوڑ دو.

وہ بيان كرتے ہيں: ہم تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں اسے زنا شمار كرتے تھے.

اور ان كا كہنا تھا: وہ زانى ہى رہينگے چاہے بيس برس تك اكٹھے رہيں.

اور امام احمد رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا كہ:

ايك شخص نے كسى عورت سے شادى كى اور اس كے دل ميں تھا كہ وہ اس عورت كو اپنے پہلے خاوند كے ليے حلال كريگا، اور اس كا عورت كو علم نہ تھا ؟

تو امام احمد رحمہ اللہ نے جواب ديا:

يہ حلالہ كرنے والا ہے، جب وہ اس سے حلالہ كا ارادہ ركھے تو وہ ملعون ہے"
اس بنا پر آپ كے ليے اس عورت سے پہلے خاوند كے ليے حلال كرنے كى نيت سے نكاح كرنا جائز نہيں، اور ايسا كرنا كبيرہ گناہ ہو گا، اور يہ نكاح صحيح نہيں بلكہ زنا ہے، اللہ اس سے محفوظ ركھے.

واللہ اعلم.
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مجھےحیرت ہےکہ اگرکسی اقتباس کویاکسی کےمراسلہ کوہی حذف کرناچاہئے تھا توانتظامیہ کو سب سے پہلے یہ مراسلہ حذف کرناچاہئے تھا لیکن پتہ نہیں کس خوشی میں اورکس کی خوشی کی خاطر انتظامیہ نےاس مراسلہ کوحذف نہیں کیاہے۔ اس کے بجائے میرے وہ مراسلےجو اس سے بہت کم تر تھے وہ حذف کردیئے گئے۔

مجھے شکایت اس کی نہیں ہے کہ میرے مراسلے حذف کئے گئے مجھے شکایت یہ ہےکہ اس مراسلہ کوکس خوشی میں چھوڑدیاگیاہے۔



شائد آپ نے اس کی شکایت انتظامیہ سے نہیں کی -

http://forum.mohaddis.com/threads/صفدر-اوکاڑوی-کی-بازاری-زبان.22220/


خیر یہاں بھی اپنی راۓ شریف دے دیں کیا یہ ٹھیک ہے تھریڈ -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم-

قرآن میں الله کا فرمان ہے کہ :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا سوره النساء 60
اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں- پھر اگر آپس میں کسی معاملے میں نزاع پیدا ہو جائے تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو- یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے-


سوره البقرہ آیت ٢٣٠ میں اگر ذرا غور کرلیا جائے تو یہ بات آسانی سے سمجھ آ سکتی ہے کہ حرام فعل "حلالہ" کے ذریے ایک عورت اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہو سکتی - کیوں کہ حلالہ کی بنیاد پر جو نکاح کیا جاتا ہے اس میں شرط حائل ہوتی ہے - اب ملاحظه ہو قرآن کی سوره البقرہ کی آیت ٢٣٠


فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّىٰ تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ سوره البقرہ ٢٣٠
پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں رجوع کر لیں اگر ان کا گمان غالب ہو کہ وہ الله کی حدیں قائم سکیں گے اور یہ الله کی حدیں ہیں وہ انہیں کھول کر بیان کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں -


اس لفظ پر غور کریں فَإِنْ طَلَّقَهَا- پھر اگر وہ (یعنی دوسرا شوہر) اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں- یعنی دوسرا شوہر بغیر کسی شرط کے اس عورت کو اپنی مرضی سے طلاق دے - تب وہ پہلے شوہر کے لئے حلال ہو گی -ں فَإِنْ طَلَّقَهَا کے الفاظ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرا شوہر شرط کا پابند نہیں -(وہ جب اپنی مرضی سے طلاق دے گا - تب ہی وہ عورت اپنے پہلے خاوند کے لئے حلال ہو گی (اور یہی اہل سنّت سلف و صالحین کا موقف تھا اور ہے)-

یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ و آل آلہ وسلم اور صحابہ کرام نے اس حلالہ کو ایک لعنتی فعل قرار دیا اور زنا میں شمار کیا ہے- اس کے ذریے پہلے شوہر سے تجدید نکاح نہیں ہو سکتا -

کیوںکہ حلالہ کا فعل ہوتا ہی شروط کی بنیاد پر ہے -

والسلام -
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
لولی آل ٹائم
ًمیں شایدکہہ چکاہوں کہ
کسی موضوع پرسنجیدگی سے اورتسلسل کےساتھ اگرگفتگو کرسکتےہوں توکریں ورنہ ادھر ادھر کےاقتباسات اورکاپی پیسٹ پربحث کرنےکی مجھے فرصت نہیں ہے۔ اورنہ ہی یہ میرامزاج اورطبعیت ہے کہ ادھر ادھر کی بات کی جائے۔ ٹودی پوائنٹ بات کیجئے اورزیربحث مسئلہ پر بات کیجئے۔
اگرایساکرنےکی علمی لیاقت ہے توشروع ہوجائیے اوراگر صرف ادھر ادھر کی دریوزہ گری اوراقتباسات پردوسرے لفظوںمیں علمی خیرات لے کر زندگی گزاررہےہیں توپھر میرادور سےہی سلام قبول کیجئے۔
 
  • پسند
Reactions: Dua
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top