65- بَاب مَا رُوِيَ أَنَّ عَاشُورَاءَ الْيَوْمُ التَّاسِعُ
۶۵-باب: (محرم کی) نویں تاریخ کے(بھی) عاشوراء ہونے کا بیان
2445- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: حِينَ صَامَ النَّبِيُّ ﷺ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَنَا بِصِيَامِهِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا يَوْمَ التَّاسِعِ > فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: م/الصیام ۲۰ (۱۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۶) (صحیح)
۲۴۴۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے عاشوراء کے دن کا صیام رکھا اور ہمیں بھی اس کے صیام رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود ونصاری اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی صیام رکھیں گے''، لیکن آئندہ سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہود کی مخالفت میں اس کے ساتھ نو کو بھی صیام رکھنے کا عزم کیا تھا اورقولا اس کا حکم بھی دیا تھا، ویسے ایک دن پہلے بھی صیام رہنے سے شکرانہ ادا ہوسکتا ہے۔
2446- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ غَلابٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ، جَمِيعًا، الْمَعْنَى، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الأَعْرَجِ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَائَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: إِذَا رَأَيْتَ هِلالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ التَّاسِعِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا، فَقُلْتُ: كَذَا كَانَ مُحَمَّدٌ ﷺ يَصُومُ؟ فَقَالَ: كَذَلِكَ كَانَ مُحَمَّدٌ ﷺ يَصُومُ۔
* تخريج: م/الصیام ۲۰ (۱۱۳۳)، ت/الصوم ۵۰ (۷۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۹، ۲۴۶، ۲۸۰، ۳۴۴، ۳۶۰) (صحیح)
۲۴۴۶- حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد حرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے ، میں نے عاشوراء کے صیام سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر صیام رکھو، میں نے پوچھا: محمد ﷺ بھی اسی طرح صیام رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد ﷺ بھی اسی طرح صیام رکھتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پچھلی حدیث میں ہے ''آئندہ سال آیا نہیں کہ آپ وفات پاگئے '' اور اس حدیث میں ہے، ''محمد ﷺ بھی اسی طرح (نومحرم کا) صیام رکھتے تھے '' بات صحیح یہی ہے کہ نو کے صیام رکھنے کا آپ ﷺ کوموقع نہیں ملا، لیکن ابن عباسرضی اللہ عنہما نے اس بنا پر کہہ دیا کہ آپ ﷺ نے آئندہ سے صیام رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا، نیز قولا اس کا حکم بھی دیا تھا۔