• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
62- بَاب فِي فِطْرِ الْعَشْرِ
۶۲-باب: عشرئہ ذی الحجہ میں صیام نہ رکھنے کا بیان​


2439- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ صَائِمًا الْعَشْرَ قَطُّ۔
* تخريج: م/الاعتکاف ۴ (۱۱۷۶)، ت/الصوم ۵۱ (۷۵۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۴۹)، وقد أخرجہ: ق/الصیام ۳۹ (۱۷۲۹)، حم (۶/۴۲، ۱۲۴، ۱۹۰) (صحیح)
۲۴۳۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو عشرہ ذی الحجہ ۱؎ میں کبھی صیام رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
وضاحت ۱؎ : اس سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن ہیں یہ حدیث ان روایات میں سے ہے جن کی تاویل کی جاتی ہے کیونکہ ان نو دنوں میں صیام رکھنا مکروہ نہیں بلکہ مستحب ہے، خاص کر یوم عرفہ (حاجیوں کے میدان عرفات میں وقوف کے دن )کے صیام کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے، ہوسکتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کسی بیماری یا سفر کی وجہ سے کبھی صیام نہ رکھا ہو نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کے نہ دیکھنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ صیام نہ رکھتے رہے ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
63- بَاب فِي صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ
۶۳-باب: عرفہ کے دن عرفات میں صیام کی ممانعت ۱؎​


2440- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عُقَيْلٍ، عَنْ مَهْدِيٍّ الْهَجَرِيِّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي بَيْتِهِ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ۔
* تخريج: ق/الصیام ۴۰ (۱۷۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۵۳)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۰۴، ۴۴۶) (ضعیف)
(اس کے راوی ''مہدیٰ الہجری '' لین الحدیث ہیں)
۲۴۴۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عرفات میں یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے صیام سے منع فرمایا۔
وضاحت ۱؎ : یوم عرفہ (عرفہ کے دن) کا صیام یعنی (۹) ذی الحجۃ کے دن کا صیام ، اور سعودی عرب کے ٹائم ٹیبل اور حج کے دن کے اعلان کے مطابق عرفات میں حجاج کے اجتماع کے دن کا صیام ہے، اور یہ امیر حج کے اعلان کے مطابق مکہ مکرمہ میں اس دن ذی الحجۃ کی (۹)تاریخ ہوگی، اختلاف مطالع کی وجہ سے تاریخوں کے فرق میں عام مسلمان مکہ کی تاریخ کا خیال رکھیں۔


2441- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَ۔
* تخريج: خ/الحج ۸۵ (۱۶۵۸)، الصوم ۶۵ (۱۹۸۸)، الأشربۃ ۱۲ (۵۶۰۴)، م/الصیام ۱۸ (۱۱۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۵۴)، وقد أخرجہ: ط/الحج ۴۳ (۱۳۲)، حم (۶/۳۳۸، ۳۴۰) (صحیح)
۲۴۴۱- ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس لوگ رسول ﷺ کے یوم عرفہ( نویں ذی الحجہ) کے صیام سے متعلق جھگڑنے لگے، کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ آپ ﷺ صیام سے ہیں اور کچھ کہہ رہے تھے کہ صیام سیے نہیں ہیں چنانچہ میں نے دودھ کا ایک پیالہ آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجا اس وقت آپ عرفہ میں اپنے اونٹ پر وقوف کئے ہوئے تھے تو آپ نے اسے نوش فرما لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
64- بَاب فِي صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
۶۴-باب: یوم عاشورہ (دسویں محرم ) کے صیام کا بیان​


2442- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ هُوَ الْفَرِيضَةُ، وَتُرِكَ عَاشُورَاءُ، فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ ۔
* تخريج: خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۵۷)، وقد أخرجہ: م/الصیام ۱۹ (۱۱۲۵)، ت/الصوم ۴۹ (۷۵۳)، ط/الصیام ۱۱(۳۳)، دي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۳) (صحیح)
۲۴۴۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں قریش عاشورہ کا صیام رکھتے تھے ، اور رسول اللہ ﷺ بھی اس کا صیام جاہلیت میں رکھتے تھے، پھر جب آپ ﷺ مدینہ آئے تو آپ نے اس کا صیام رکھا، اور اس کے صیام کا حکم دیا، پھر جب رمضان کے صیام فرض ہوئے تو رمضان کے صیام ہی فرض رہے، اور عاشورہ کا صیام چھوڑ دیا گیا اب اسے جو چاہے رکھے جو چاہے چھوڑ دے۔


2443- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا نَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <هَذَا يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ، فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ >۔
* تخريج: خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۲)، والتفسیر ۲۴ (۴۵۰۱)، م/الصیام ۲۰ (۱۱۲۶)، (تحفۃ الأشراف: ۸۱۴۶)، وقد أخرجہ: ق/الصیام ۴۱ (۱۷۳۷)، حم (۲/۵۷)، دي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۳) (صحیح)
۲۴۴۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں ہم عاشورہ کا صیام رکھتے تھے، پھر جب صیامِ رمضان کی فرضیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' یہ (یوم عاشوراء ) اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے لہٰذا جوصیام رکھنا چاہے رکھے، اور جو نہ چاہے نہ رکھے''۔


2444- حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ، فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْهَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ، وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ > وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ۔
* تخريج: خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۴)، أحادیث الأنبیاء ۲۴ (۳۳۹۷)، المناقب ۵۲ (۳۹۴۳)، التفسیر ۲ (۴۷۳۷)، م/الصیام ۱۹ (۱۱۳۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۵۰)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۴۹ (۷۵۳)، ق/الصیام ۴۱ (۱۷۳۴)، حم (۱/۲۳۶، ۳۴۰)، دي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۰) (صحیح)
۲۴۴۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو یہودیوں کو یوم عاشورہ کا صیام رکھتے ہوئے پایا ، اس کے متعلق جب ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (وضاحت) کو فرعون پر فتح نصیب کی تھی، چنانچہ تعظیم کے طور پر ہم اس دن کا صیام رکھتے ہیں ، ( یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' ہم موسیٰ (وضاحت) کے تم سے زیادہ حق دار ہیں'' ، اور آپ ﷺ نے اس دن صیام رکھنے کا حکم فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
65- بَاب مَا رُوِيَ أَنَّ عَاشُورَاءَ الْيَوْمُ التَّاسِعُ
۶۵-باب: (محرم کی) نویں تاریخ کے(بھی) عاشوراء ہونے کا بیان​


2445- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: حِينَ صَامَ النَّبِيُّ ﷺ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَنَا بِصِيَامِهِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا يَوْمَ التَّاسِعِ > فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: م/الصیام ۲۰ (۱۱۳۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۶۶) (صحیح)
۲۴۴۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے عاشوراء کے دن کا صیام رکھا اور ہمیں بھی اس کے صیام رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود ونصاری اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی صیام رکھیں گے''، لیکن آئندہ سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہود کی مخالفت میں اس کے ساتھ نو کو بھی صیام رکھنے کا عزم کیا تھا اورقولا اس کا حکم بھی دیا تھا، ویسے ایک دن پہلے بھی صیام رہنے سے شکرانہ ادا ہوسکتا ہے۔


2446- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى -يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ- عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ غَلابٍ (ح) وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ، جَمِيعًا، الْمَعْنَى، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الأَعْرَجِ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَائَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: إِذَا رَأَيْتَ هِلالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ التَّاسِعِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا، فَقُلْتُ: كَذَا كَانَ مُحَمَّدٌ ﷺ يَصُومُ؟ فَقَالَ: كَذَلِكَ كَانَ مُحَمَّدٌ ﷺ يَصُومُ۔
* تخريج: م/الصیام ۲۰ (۱۱۳۳)، ت/الصوم ۵۰ (۷۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۱۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۹، ۲۴۶، ۲۸۰، ۳۴۴، ۳۶۰) (صحیح)
۲۴۴۶- حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد حرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے ، میں نے عاشوراء کے صیام سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر صیام رکھو، میں نے پوچھا: محمد ﷺ بھی اسی طرح صیام رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد ﷺ بھی اسی طرح صیام رکھتے تھے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : پچھلی حدیث میں ہے ''آئندہ سال آیا نہیں کہ آپ وفات پاگئے '' اور اس حدیث میں ہے، ''محمد ﷺ بھی اسی طرح (نومحرم کا) صیام رکھتے تھے '' بات صحیح یہی ہے کہ نو کے صیام رکھنے کا آپ ﷺ کوموقع نہیں ملا، لیکن ابن عباسرضی اللہ عنہما نے اس بنا پر کہہ دیا کہ آپ ﷺ نے آئندہ سے صیام رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا، نیز قولا اس کا حکم بھی دیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
66- بَاب فِي فَضْلِ صَوْمِهِ
۶۶-باب: عاشوراء کے صیام کی فضیلت کا بیان​


2447- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ [بْنُ زُرَيْعٍ]، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ أَسْلَمَ أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: < صُمْتُمْ يَوْمَكُمْ هَذَا؟ > قَالُوا: لا، قَالَ: < فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَاقْضُوهُ >.
[قَالَ أَبو دَاود: يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ]۔
* تخريج: ن/ الصیام ۳۶ (۲۳۲۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۹، ۳۶۷، ۴۰۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبد الرحمن'' لین الحدیث ہیں)
۲۴۴۷- عبدالرحمن بن مسلمہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کے لوگ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے پوچھا:'' کیا تم لوگوں نے اپنے اس دن کا صیام رکھا ہے؟''، جواب دیا: نہیں، فرمایا:''دن کابقیہ حصہ بغیر کھائے پئے پورا کرو اور صیام کی قضا کرو''۔
ابو داود کہتے ہیں: یعنی عاشوراء کے دن ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
67- بَاب فِي صَوْمِ يَوْمٍ وَفِطْرِ يَوْمٍ
۶۷-باب: ایک دن صیام رکھنے اور ایک دن چھوڑ دینے کا بیان​


2448- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ، وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبُّ الصَّلاةِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صَلاةُ دَاوُدَ: كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يُفْطِرُ يَوْمًا وَيَصُومُ يَوْمًا >۔
* تخريج: خ/قیام اللیل ۷ (۱۱۳۱)، م/الصیام ۳۵ (۱۱۵۹)، ن/الصیام ۴۰ (۲۳۴۶)، ق/الصیام ۳۱ (۱۷۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۰۶)، دی/ الصوم (۴۲ (۱۷۹۳) (صحیح)
۲۴۴۸- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' اللہ تعالی کو سب سے زیا دہ پسندیدہ صیام داود علیہ السلام کا صیام ہے، اور پسندیدہ صلاۃ بھی داود کی صلاۃ ہے: وہ آدھی رات تک سوتے، اور تہائی رات تک قیام کرتے (تہجد پڑھتے)، پھررات کا چھٹا حصہ سوتے، اور ایک دن صیام نہ رکھتے، ایک دن رکھتے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
68- بَاب فِي صَوْمِ الثَّلاثِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ
۶۸-باب: ہر مہینے تین صیام رکھنے کا بیان​


2449- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَنَسٍ أَخِي مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ مِلْحَانَ الْقَيْسِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ: ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ، قَالَ: وَقَالَ: < هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْرِ >۔
* تخريج: ن/الصیام ۵۱ (۲۴۳۴)، ق/الصیام ۲۹ (۱۷۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۱)، وقد أخرجہ: حم (۴/۱۶۵، ۵/۲۷، ۲۸) (صحیح)
۲۴۴۹- قتادہ بن ملحان قیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں صیام رکھنے کا حکم فرماتے ، اور فرماتے:'' یہ پورے سال صیام رکھنے کے مثل ہے''۔


2450- حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ -يَعْنِي مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ- ثَلاثَةَ أَيَّامٍ۔
* تخريج: ت/الصوم ۴۱ (۷۴۲)، ق/ المناسک ۳۷ (۱۲۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۶)، وقد أخرجہ: حم (۱/۴۰۶) (حسن)
۲۴۵۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر مہینے کے شروع میں تین دن صیام رکھتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
69- بَاب مَنْ قَالَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ
۶۹-باب: دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کے صیام کا بیان​


2451- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ سَوَائٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ: الاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ، وَالاثْنَيْنِ مِنَ الْجُمْعَةِ الأُخْرَى۔
* تخريج: ن/الصیام ۴۱ (۲۳۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۸۷، ۲۸۸)، وانظر ما تقدم برقم : (۲۴۳۷) (حسن)
۲۴۵۱- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مہینے میں تین دن صیام رکھتے تھے یعنی (پہلے ہفتہ کے) دوشنبہ، جمعرات اور دوسرے ہفتے کے دوشنبہ کو۔


2452- حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنِ الصِّيَامِ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، أَوَّلُهَا الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ۔
* تخريج: ن/الصیام ۵۱ (۲۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۷)، وقد أخرجہ: حم (۶/۲۸۹، ۳۱۰) (منکر)
۲۴۵۲- ہنیدہ خزاعی اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں ، وہ کہتی ہیں کہ میں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان سے صیام کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ ہر مہینے تین دن صیام رکھنے کا حکم فرماتے تھے ،ان میں سے پہلا دوشنبہ کا ہوتا اورجمعرات کا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : نسائی میں اس روایت کے الفاظ ہیں ، ''أَوَّلُ خَمِيْسٍ'' ''وَالاثْنَيْنِ وَالاثْنَيْنِ'' یعنی: مہینے کا پہلا جمعرات اور دوشنبہ ، پھر دوسرا دوشنبہ ، بعض روایتوں میں تیسرا دن جمعرات ہے (حدیث نمبر: ۲۴۳۷) بعض روایتوں میں درمیان ماہ کے تین دنوں کا تذکرہ ہے ، اور اگلی حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ کوئی خاص دن متعین نہیں تھا، بس تین دن کا صیام مقصود تھا، سب مختلف اوقات وحالات کے لحاظ سے تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
70- بَاب مَنْ قَالَ لا يُبَالِي مِنْ أَيِّ الشَّهْرِ
۷۰-باب: مہینے میں کسی بھی دن صیام رکھنے کا بیان​


2453- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ [الرِّشْكِ]، عَنْ مُعَاذَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَهْرٍ كَانَ يَصُومُ؟ قَالَتْ: مَا كَانَ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ۔
* تخريج: م/الصیام ۳۶ (۱۱۶۰)، ت/الصوم ۵۴ (۷۶۳)، ق/الصیام ۲۹ (۱۷۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۵) (صحیح)
۲۴۵۳- معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ ﷺ ہر مہینے تین دن صیام رکھتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، میں نے پوچھا: مہینے کے کون سے دنوں میں صیام رکھتے تھے؟ جواب دیا کہ آپ کو اس کی پروا نہیں ہوتی تھی کہ مہینہ کے کن دنوں میں رکھیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
71- بَاب النِّيَّةِ فِي الصِّيَامِ
۷۱-باب: صیام کی نیت کا بیان​


2454- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلا صِيَامَ لَهُ >.
قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ اللَّيْثُ وَإِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ أَيْضًا جَمِيعًا عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ مِثْلَهُ، وَوَقَفَهُ عَلَى حَفْصَةَ مَعْمَرٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَيُونُسُ الأَيْلِيُّ [كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ]۔
* تخريج: ت/الصوم ۳۳ (۷۳۰)، ن/الصیام ۳۹ (۲۳۳۳)، ق/الصیام ۲۶ (۱۷۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۰۲)، وقد أخرجہ: ط/الصیام ۲ (۵)، حم (۶/۲۷۸)، دي/الصوم ۱۰(۱۷۴۰) (صحیح)
۲۴۵۴- ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے فجر ہونے سے پہلے صیام کی نیت نہ کی اس کا صیام نہیں ہوگا''۔
ابوداود کہتے ہیں:اسے لیث اور اسحاق بن حازم نے عبداللہ بن ابی بکر سے اسی کے مثل(یعنی مرفوعاً) روایت کیا ہے، اور اسے معمر ،زبیدی ،ابن عیینہ اور یونس ایلی نے ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا پر موقوف کیا ہے ،یہ سارے لوگ زہری سے روایت کرتے ہیں۔
 
Top