- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
52- بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۵۲-باب: سنیچر کے صیام رکھنے کی اجازت کا بیان
2422- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ (ح) وَحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فَقَالَ: < أَصُمْتِ أَمْسِ؟> قَالَتْ: لا، قَالَ: < تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ > قَالَتْ: لا، قَالَ: < فَأَفْطِرِي >۔
* تخريج: خ/الصوم ۶۳ (۱۹۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۸۹)، وقد أخرجہ: ن/ الکبری/ (۲۷۵۴)، حم (۶/۳۲۴، ۴۳۰) (صحیح)
۲۴۲۲- ام المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ صیام سے تھیں تو آپ ﷺ نے پوچھا :''کیا تم نے کل بھی صیام رکھا تھا ؟''، کہا: نہیں، فرمایا: ''کل صیام رکھنے کا ارا دہ ہے؟''، بولیں: نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''پھر صیام توڑ دو''۔
2423- حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِىَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ.
يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ: هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (۲۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۰) (صحیح)
۲۴۲۳- ابن شہا ب زہری سے روایت ہے کہ ان کے سامنے جب سنیچر کے دن صیام کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس جملہ سے حدیث نمبر (۲۴۲۱) کی تضعیف مقصود ہے لیکن ،صحیح حدیث کی تضعیف کا یہ انداز بڑا عجیب وغریب ہے، بالخصوص امام زہری جیسے جلیل القدر امام سے، ائمۃ حدیث نے حدیث کی تصحیح فرمائی ہے ( ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ۷؍ ۱۷۹)
2424- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ، يَعْنِي حَدِيثَ [عَبْدِ اللَّهِ] بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ.
[قَالَ أَبودَاود: قَالَ مَالِكٌ: هَذَا كَذِبٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث (۲۴۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۰) (صحیح)
۲۴۲۴- اوزاعی کہتے ہیں کہ میں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث (یعنی سنیچر کے صیام کی ممانعت والی حدیث) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی۔
ابو داود کہتے ہیں: مالک کہتے ہیں:یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : امام مالک کا یہ قول مرفوض ہے ۔