- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
72- بَاب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
۷۲-باب: صیام نیت نہ کرنے کی رخصت کا بیان
2455- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ (ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا دَخَلَ عَلَيَّ قَالَ: < هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟ > فَإِذَا قُلْنَا لا، قَالَ: <إِنِّي صَائِمٌ >، زَادَ وَكِيعٌ: فَدَخَلَ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَحَبَسْنَاهُ لَكَ، فَقَالَ: < أَدْنِيهِ > قَالَ طَلْحَةُ: فَأَصْبَحَ صَائِمًا وَأَفْطَرَ۔
* تخريج: م/الصیام ۳۲ (۱۱۵۴)، ت/الصوم ۳۵ (۷۳۴)، ن/الصیام ۳۹ (۲۳۲۷)، ق/الصیام ۲۶ (۱۷۰۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۷۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۹، ۲۰۷
) (حسن صحیح)
۲۴۵۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب میرے پاس تشر یف لا تے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے ؟ جب میں کہتی: نہیں، تو فرماتے:'' میں صیام سے ہوں''، ایک دن آپ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے ، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہد یے میں( کھجو ر،گھی اور پنیر سے بنا ہوا) ملیدہ آیا ہے ، اور اسے ہم نے آپ کے لئے بچا رکھا ہے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' لائو اسے حاضر کرو''۔
طلحہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے صائم ہوکر صبح کی تھی لیکن صیام توڑ دیا۔
2456- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِالْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ -فَتْحِ مَكَّةَ- جَائَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ، قَالَتْ: فَجَائَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَائٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ، فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ، فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً، فَقَالَ لَهَا: < أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟ > قَالَتْ: لا، قَالَ: < فَلا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۰۴)، وقد أخرجہ: ت/الصوم ۳۴ (۷۳۲)، حم (۶/۳۴۲) (صحیح)
۲۴۵۶- ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کا دن تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ ﷺ کے بائیں جانب بیٹھ گئیں اور میں دائیں جانب بیٹھی ،اس کے بعد لونڈی برتن میں کوئی پینے کی چیز لائی، اور آپ ﷺ کو پیش کیا، آپ نے اس میں سے نوش فرمایا، پھر مجھے دے دیا، میں نے بھی پیا، پھر میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو صیام سے تھی، میں نے صیام توڑ دیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا تم کسی صیام کی قضا کر رہی تھیں؟''جواب دیا نہیں، فرمایا:''اگر نفلی صیام تھا تو تجھے کوئی نقصان نہیں'' ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کی پچھلی روایت سے فجر ہی سے نیت کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور اس باب کی دونوں روایتوں سے عدمِ وجوب ! دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ حفصہ کی روایت فرض صیام سے متعلق ہے، اور باب کی دونوں روایتیں نفلی صیام سے متعلق ہیں، سیاق سے یہ صاف ظاہر ہے۔