السلام علیکم
ایک طویل عرصہ کے بعد پاکستان جانا ہوا، سیالکوٹ کسی غرض سے جانا تھا راستہ میں گوجرانوالہ بائی پاس کے قریب کسی سروس پوائنٹ پر رکا شاپ کے اندر گیا ریفریجریٹر سے جوس کی بوتل نکالی کاؤنٹر پر آیا اور پیسے پوچھے 10 روپے کاؤنٹر پر رکھے اور باہر نکل کر ایک گھونٹ لیا تو ایسا لگا کہ جوس سکرین والا ھے سوچا کہ 10 روپے میں سکرین ہی ہو گی اس لئے بوتل بن میں ڈالی اور باہر ساتھ ہی چائے کے کھوکہ کو ایک کپ چائے کا آرڈر کیا،
اتنے میں ایک لڑکا میرے پاس آیا اور کہا کہ بھائی صاحب دکاندار آپ کو اندر بلا رہا ھے،
اندر گیا اور اسے پوچھا کہ کیا بات ھے،
اس نے کہا کہ بھائی آپ نے پورے پیسے نہیں دئے،
میں نے کہا کہ دیکھو ابھی تک کاؤنٹر پر پڑے ہوئے ہیں تم نے اٹھائے ہی نہیں۔
اس نے کہا بھائی سَٹھ روپے کی بوتل ھے آپ دس روپے دے کر چلے گئے ہو۔ سمائل!
آف! اسے معذرت کی اور باقی پیسے دے کر باہر آ گیا، کسی نے پوچھ ہی لا کہ لگتا ھے بہت عرصہ بعد پاکستان آئے ہیں۔
ایسے ہی دو اور واقعات ہیں، پھر کبھی۔
والسلام