• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الصَّيْدُ بِالْمِعْرَاضِ وَالتَّسْمِيَةُ عِنْدَ إِرْسَالِ الْكَلْبِ
معراض کے شکار اور کتے کو چھوڑنے کے وقت بسم اللہ کہنے کے متعلق


(1241) عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْمِعْرَاضِ؟ فَقَالَ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَ إِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَ قِيذٌ فَلاَ تَأْكُلْ وَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْكَلْبِ ؟ فَقَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَ ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلاَ تَأْكُلْ فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ قُلْتُ فَإِنْ وَجَدْتُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا آخَرَ فَلاَ أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ ؟ قَالَ فَلاَ تَأْكُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَ لَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ

سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کے بارے میں پوچھا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب لاٹھی کی لوہے والی طرف لگے تو کھا لے اور جب لکڑی والی طرف لگے اور مر جائے، تو وہ وقیذ ہے ۔(یعنی موقوذہ ہے جو پتھر یا لکڑی سے مارا جائے اور وہ قرآن پاک میں حرام ہے) اس کو مت کھا ۔‘‘ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تو اپنا کتا اللہ تعالیٰ کا نام لے کر چھوڑے، تو کھا لے لیکن اگر کتا شکار میں سے کھا لے تو مت کھا کیونکہ اس نے اپنے لیے شکار کیا ۔‘‘ میں نے کہا کہ اگر میں اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤں اور یہ معلوم نہ ہو کہ کس کتے نے پکڑا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو مت کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے پر بسم اللہ کہی تھی اور دوسرے کتے پر نہیں کہی تھی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا غَابَ عَنْهُ الصَّيْدُ ثُمَّ وَجَدَهُ
جب شکاری سے شکار غائب ہو جائے، پھر وہ اسے پالے


(1242) عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الَّذِي يُدْرِكُ صَيْدَهُ بَعْدَ ثَلاَثٍ فَكُلْهُ مَا لَمْ يُنْتِنْ

سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص اپنا شکار تین روز کے بعد پائے، تو اگر وہ بدبودار نہ ہوگیا ہو تو اس کو کھالے۔ ‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِبَاحَةُ اقْتِنَائِ كَلْبِ الصَّيْدِ وَالْمَاشِيَةِ
شکاری اور جانوروں کی حفاظت کے لیے کتا پالنا جائز ہے


(1243) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا إِلاَّ كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص کتا پالے بشرطیکہ وہ شکاری نہ ہو اور نہ جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو ،تو اس کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط گھٹتے جائیں گے۔‘‘ (ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ثواب کو کہا جاتا ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1244) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلاَّ كَلْبَ مَاشِيَةٍ أَوْ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ انْتَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَذُكِرَ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَوْلُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ صَاحِبَ زَرْعٍ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص (بلاضرورت) کتا پالے مگر یہ کہ وہ ریوڑ یا شکار یا کھیت کے لیے ہو تو (بصورت دیگر) اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط (ثواب) کم ہو گا۔‘‘ زہری (راوی) نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول کا ذکر ہوا کہ وہ کھیت کے کتے کو بھی مستثنیٰ کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر رحم کرے وہ کھیت والے تھے۔ (لیکن راوی زہری کا یہ اثر منقطع ہے کیونکہ مسلم میں ہی ابن عمر رضی اللہ عنھما کی حدیث میں کھیتی کی حفاظت کے لیے کتا رکھنے کی اجازت موجود ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَتْلِ الْكِلاَبِ
کتوں کو مارنے کے متعلق


(1245) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِقَتْلِ الْكِلابِ حَتَّى إِنَّ الْمَرْأَةَ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ بِكَلْبِهَا فَنَقْتُلُهُ ثُمَّ نَهَى النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ قَتْلِهَا وَ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالأَسْوَدِ الْبَهِيمِ ذِي النُّقْطَتَيْنِ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کاحکم کیا یہاں تک کہ عورت جنگل سے اپنا کتالے کر (مدینہ میں ) آتی تو ہم اس کو بھی مار ڈالتے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل سے منع فرمایا اور کہا :’’ اس سیاہ کتے کو مار ڈالو جس کی آنکھ پر دو سفید نقطے ہوں کیونکہ وہ شیطان ہوتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنِ الْخَذْفِ
کنکریاں پھینکنے سے منع کرنے کے متعلق


(1246) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَذَفَ قَالَ فَنَهَاهُ وَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْخَذْفِ وَ قَالَ إِنَّهَا لاَ تَصِيدُ صَيْدًا وَ لاَ تَنْكَأُ عَدُوًّا وَ لَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ وَ تَفْقَأُ الْعَيْنَ قَالَ فَعَادَ فَقَالَ أُحَدِّثُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْهُ ثُمَّ تَخْذِفُ لاَ أُكَلِّمُكَ أَبَدًا

سیدنا سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے پاس ایک آدمی کو کنکریاں پھینکنے ہوئے دیکھا تو اسے منع کیا اور کہا کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا ہے: ’’ بے شک اس سے نہ شکار ہوتا ہے، نہ دشمن مرتا ہے بلکہ (جب کسی کے لگتی ہے تو) دانت ٹوٹ جاتا ہے یا آنکھ پھوٹ جاتی ہے ۔‘‘ راوی نے کہا کہ پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو کنکریاں پھینکتے ہوئے دیکھا تو کہا کہ میں نے تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ تو پھر کنکریاں پھینکے جاتا ہے ،اب میں تجھ سے کبھی کلام نہ کروں گا۔ (خذف کنکری یا گٹھلی یا ان کے مانند کوئی اور چیز دو انگلیوں کے درمیان میں رکھ کر یا انگلی اور انگوٹھے کے درمیان میں رکھ کر مارنے کو کہتے ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ
جانوروں کو باندھ کر مارنے کی ممانعت


(1247) عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ جَدِّي أَنَسِ ابْنِ مَالِكٍ دَارَ الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَإِذَا قَوْمٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ


ہشام بن زید بن انس بن مالک کہتے ہیں کہ میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیااور وہاں کچھ لوگوںنے ایک مرغی کو نشانہ بنایا ہوا تھا اور اس پر تیر اندازی کر رہے تھے تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1248) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ مَرَّ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ نَصَبُوا طَيْرًا وَ هُمْ يَرْمُونَهُ وَ قَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ فَلَمَّا رَأَوُا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَفَرَّقُوا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَنْ فَعَلَ هَذَا ؟ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا

سیدنا سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما قریش کے چند جوانوں کے پاس سے گزرے، انہوں نے ایک پرندہ باندھ کر اسے ہدف بنایا ہوا تھااور اس کو تیر مار رہے تھے اور جس کا پرندہ تھا اس سے یہ معاہدہ تھا کہ جو تیر نشانے پر نہ لگے اس تیر کو وہ لے لے۔ جب ان لوگوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کو دیکھا تو ادھر ادھرہو گئے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ یہ کس نے کیا ہے ؟ جس نے یہ کیا ہے اس پر اﷲ کی لعنت ہو۔بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار چیز کو (باندھ کر )نشانہ بنانے والے پر لعنت کی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلأَمْرُ بِإِحْسَانِ الذَّبْحِ وَ حَدِّ الشَّفْرَةِ
اچھے طریقے سے ذبح کرنے اور چھری تیز کرنے کے متعلق حکم


(1249) عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَ إِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ


سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو باتیں یاد رکھی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر کام میں بھلائی فرض کی ہے حتی کہ جب تم قتل کرو تو اچھی طرح سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور چاہیے کہ تم میں سے جو کوئی ذبح کرنا چاہے ،وہ چھری کو تیز کر لے اور اپنے جانور کو آرام دے۔‘‘ (اور یہی مستحب ہے کہ جانور کے سامنے تیز نہ کرے اور نہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرے اور نہ ذبح کرنے سے پہلے کھینچ کر لے جائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلذَّبْحُ بِمَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَالنَّهْيُ عَنِ السِّنِّ وَالظُّفُرِ
خون بہانے والی چیز سے ذبح کرنے کا حکم ، دانت اور ناخن سے ذبح کی ممانعت


(1250) عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّا لاَقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَ لَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى ؟ قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم أَعْجِلْ أَوْ أَرِنْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَ ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَ سَأُحَدِّثُكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَ أَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ قَالَ وَ أَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَ غَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ لِهَذِهِ الإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْئٌ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا


سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یارسول اللہ! ہم کل دشمن سے لڑنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جلدی کر یا ہوشیاری کر جو خون بہا دے اور اللہ کا نام لیا جائے اس کو کھا لے، سوا دانت اور ناخن کے اور میں ابھی تجھ کو بتاتا ہوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔‘‘ راوی نے کہا کہ ہ میں مال غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں، پھر ان میں سے ایک اونٹ بگڑ گیا، ایک شخص نے اس کو تیر سے مارا تو وہ ٹھہر گیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان اونٹوں میں بھی بعض بگڑ جاتے ہیں اور بھاگ نکلتے ہیں جیسے جنگلی جانور بھاگتے ہیں۔ پھر جب کوئی جانور ایسا ہو جائے تو اس کے ساتھ یہی سلوک کرو۔‘‘ (یعنی دور سے تیر سے نشانہ کرو)۔
 
Top