• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْأَضَاحِی
قربانی کے مسائل


بَابٌ : إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَ أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ؛ فَلاَ يَمَسَّ مِنْ شَعَرِهِ وَ أَظْفَارِهِ
جب عشرہ (ذوالحجہ) شروع ہو جائے اور کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے



(1251) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أُهِلَّ هِلاَلُ ذِي الْحِجَّةِ فَلاَ يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعَرِهِ وَ لاَ مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جس کے پاس ذبح کرنے کے لیے جانور ہو اور ذی الحجہ کا چاند نظرآجائے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے ،جب تک قربانی نہ کر لے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْوَقْتُ الَّذِيْ يُذْبَحُ فِيْهِ الأُضْحِيَةُ
اس وقت کا بیان جس میں قربانیاں ذبح کی جا سکتی ہیں


(1252) عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَ شَهِدْتُ الأَضْحَى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمْ يَعْدُ أَنْ صَلَّى وَ فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ سَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يَرَى لَحْمَ أَضَاحِيَّ قَدْ ذُبِحَتْ قَبْلَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلاَتِهِ فَقَالَ مَنْ كَانَ ذَبَحَ أُضْحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ أَوْ نُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى وَ مَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ


سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحی میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی کچھ بھی نہ کیا تھا سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید کی) نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہوئے، سلام پھیرا کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی بکری دیکھی کہ وہ نماز سے پہلے ذبح کی جا چکی ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے قربانی نماز عید سے پہلے کر لی تو اس قربانی کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہیں کی تو وہ اللہ کے نام کے ساتھ قربانی ذبح کر دے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ ذَبَحَ الضَّحِيَّةَ قَبْلَ الصَّلاَةِ لَمْ تُجِزْهُ
جس نے قربانی کا جانور نماز(عید) سے پہلے ذبح کردیا، اس کی قربانی نہیں


(1253) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا نُصَلِّي ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَ مَنْ ذَبَحَ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْئٍ وَ كَانَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ ذَبَحَ فَقَالَ عِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ فَقَالَ اذْبَحْهَا وَ لَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ


سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’سب سے پہلے جو کام ہم اس دن کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ (عید کی) نماز پڑھتے پھر (گھر کو) لوٹ کر قربانی کرتے ہیں تو جوکوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریقہ پر چلااور جو (نماز سے پہلے) ذبح کرے تووہ گوشت ہے جس کو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کیا (اور وہ) قربانی نہ ہو گی۔‘‘ اور سیدنا ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ ذبح کر چکے تھے، پھر وہ بولے کہ میرے پاس (ایک برس سے کم کا) ایک جذعہ ہے جو مسنہ (ایک برس سے زیادہ عمر کے دو دانتے ) سے بہتر ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو اس کو ذبح کر لے اور تیرے بعد کسی کو جائز نہیں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَجُوْزُ مِنَ الأَضَاحِيْ مِنَ السِّنِّ
کس عمر کے جانور قربانی میں جائز ہیں؟


(1254) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّةً إِلاَّ أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ


سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’قربانی میں مت ذبح کرو مگر مسنہ (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو یعنی دودانتا ) البتہ جب تمہیں ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا جذعہ قربان کرلو۔‘‘ (جو چھ مہینے کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو اور اچھا خاصا صحت مندہو)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلضَّحِيَّةُ بِالْجَذَعِ
جذعہ کی قربانی


(1255) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فِينَا ضَحَايَا فَأَصَابَنِي جَذَعٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ أَصَابَنِي جَذَعٌ فَقَالَ ضَحِّ بِهِ


سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہ میں قربانی کی بکریاں بانٹیں تو میرے حصہ میں ایک جذعہ (ایک برس سے کم عمر کا دنبہ یا بھیڑ وغیرہ)آیا تو میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو اسی کی قربانی کر۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ:اِسْتِحْبَابُ الضَّحِيَّةِ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ وَ الذَّبْحِ بِالْيَدِ وَ التَّسْمِيَةِ وَ التَّكْبِيْرِ
دو مینڈھوں کی قربانی جو سفید و سیاہ سینگ والے ہوں اور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے اور بسم اللہ اور اللہ اکبر کہنے میں استحباب کا بیان


(1256) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ قَالَ وَ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ وَ رَأَيْتُهُ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا قَالَ وَ سَمَّى وَ كَبَّرَ


سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوںکی قربانی کی جو سفید اور سیاہ ،سینگ دار تھے۔ میں نے آپ کو اپنے دست مبارک سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا اور یہ کہ (ذبح کے وقت) آپ اپنا پاؤں ان کی گردن پر رکھتے ہوئے اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے( ذبح کے وقت)بسم اللہ واللہ اکبر کہا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : ذَبْحُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم الضَّحِيَّةَ عَنْهُ وَ عَنْ آلِهِ وَ أُمَّتِهِ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی طرف سے اور اپنی آل اور اپنی امت کی طرف سے قربانی ذبح کرنا


(1257) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَ يَبْرُكُ فِي سَوَادٍ وَ يَنْظُرُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ فَقَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا هَلُمِّي الْمُدْيَةَ ثُمَّ قَالَ اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَ أَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ ثُمَّ ذَبَحَهُ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ثُمَّ ضَحَّى بِهِ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والامینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو ،سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں،پیٹ اور آنکھیںسیاہ ہوں) پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لیے لایا گیا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے عائشہ! چھری لا۔‘‘ پھر فرمایا:’’ اس کو پتھر سے تیز کر لے۔‘‘ میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا:’’ بسم اللہ، اے اللہ! محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آل کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر۔‘‘ پھر اس کی قربانی کی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ أَكْلِ لُحُوْمِ الأَضَاحِيْ بَعْدَ ثَلاَثٍ
قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے کی ممانعت


(1258) عَنْ أَبِيْ عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ أَنَّهُ شَهِدَ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَصَلَّى لَنَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ نَهَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِكُمْ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ فَلاَ تَأْكُلُوا


ابوعبید مولیٰ ابن ازہر سے روایت ہے کہ انہوں نے عید کی نماز سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ پڑھی۔ کہتے ہیں کہ پھر میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز(عید) پڑھی،انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی۔ پھر لوگوں کو خطبہ سنایا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع فرمایا ہے تو (تین دن کے بعد) مت کھاؤ (بلکہ تین دن تک کھاؤ اور خیرات بھی کرو)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلإِذْنُ فِيْ لُحُوْمِ الأضَاحِي بَعْدَ ثَلاَثٍ وَ جَوَازُ الإِدِّخَارِ وَالتَّزَوُّدِ وَالصَّدَقَةِ
تین دن کے بعد قربانی کا گوشت (کھانے) کی اجازت اور ذخیرہ کرنے، سفر میں لے جانے اور صدقہ کرنے کے بیان میں


(1259) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلاَثٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ فَقَالَتْ صَدَقَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الأَضْحَى زَمَنَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ادَّخِرُوا ثَلاَثًا ثُمَّ تَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ النَّاسَ يَتَّخِذُوْنَ الأَسْقِيَةَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَ يَجْمُلُوْنَ فِيْهَا الْوَدَكَ فَقَالَ رَسُوْلَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا ذَاكَ قَالُوا نَهَيْتَ أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلاَثٍ فَقَالَ إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَ تَصَدَّقُوا


عبداللہ بن ابوبکر سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ بن ابوبکر کہتے ہیں کہ میں نے یہ عمرہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ نے سچ کہا، میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے سنا ،وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دیہات کے چند لوگ عید الاضحی میں شریک ہونے کو آئے (اور وہ محتاج لوگ تھے) توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قربانی کا گوشت تین دن کے موافق رکھ لو اور باقی خیرات کر دو (تاکہ یہ محتاج بھوکے نہ رہیں اور ان کو بھی کھانے کو گوشت ملے)۔ اس کے بعد لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! لوگ اپنی قربانیوں سے مشکیں بناتے تھے (ان کی کھالوں کی) اور ان میں چربی پگھلاتے تھے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اب کیا ہوا؟ ‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے (اور اس سے نکلا کہ قربانی کا کوئی جزو تین دن سے زیادہ نہ رکھنا چاہیے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے تمہیں ان محتاجوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو اس وقت آگئے تھے اب کھاؤ اور رکھ چھوڑو اور صدقہ دو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْفَرَعِ وَالْعَتِيْرَةِ
’’فرع‘‘ اور ’’عتیرہ‘‘ کے بیان میں


(1260) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ فَرَعَ وَ لاَ عَتِيرَةَ زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي رِوَايَتِهِ وَالْفَرَعُ أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ


سیدناا بوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہ فرع جائز ہے اور نہ عتیرہ (جائز ہے،عتیرہ وہ بکری ہے جو مشرک رجب کے مہینے میں بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے) ۔‘‘ ابن رافع نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا ہے کہ فرع اونٹنی کا پہلا بچہ ہے جس کو مشرک ذبح کیا کرتے تھے۔
 
Top