• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : غَطُّوْا الإِنِائَ وَ أَوْكُوا السِّقَائَ
برتن کو ڈھانپو اور مشک کا منہ بند کرو


(1281) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ أَوْ أَمْسَيْتُمْ فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَخَلُّوهُمْ وَ أَغْلِقُوا الأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا وَ أَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَ خَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ وَ اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَ لَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا وَ أَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جب رات ہو جائے ۔‘‘ یا فرمایا:’’ تم شام کرو تو اپنے بچوں کو (گھروں میں ) روک لو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب کچھ رات گزر جائے تو بچوں کو چھوڑ دو اور اﷲ کا نام لے کر دروازے بند کردو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتااور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا بندھن باندھ دو اور اﷲ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھانک لو اور (اگر برتن ڈھانکنے کے لیے اور کچھ نہ ملے سوا تو کم از کم ) ان برتنوں کے اوپر کوئی چیز چوڑائی میں ہی رکھ سکو (تو وہی رکھ دو) اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1282) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ غَطُّوا الإِنَائَ وَ أَوْكُوا السِّقَائَ فَإِنَّ فِي السَّنَةِ لَيْلَةً يَنْزِلُ فِيهَا وَ بَائٌ لاَ يَمُرُّ بِإِنَائٍ لَيْسَ عَلَيْهِ غِطَائٌ أَوْ سِقَائٍ لَيْسَ عَلَيْهِ وِكَائٌ إِلاَّ نَزَلَ فِيهِ مِنْ ذَلِكَ الْوَبَائِ وَ فِي رِوَايَةٍ: قَالَ اللَّيْثُ فَالأَعَاجِمُ عِنْدَنَا يَتَّقُونَ ذَلِكَ فِي كَانُونَ الأَوَّلِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ برتن ڈھانپ دو اور مشک بند کر دو ،اس لیے کہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا اترتی ہے۔ پھر وہ وبا جو برتن کھلا پاتی ہے یا مشک کھلی پاتی ہے، اس میں اتر جاتی ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے لیث(راوی) نے کہا کہ ہمارے ہاں عجم میں کانون اول (یعنی دسمبر) میں لوگ اس سے بچتے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1282) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ غَطُّوا الإِنَائَ وَ أَوْكُوا السِّقَائَ فَإِنَّ فِي السَّنَةِ لَيْلَةً يَنْزِلُ فِيهَا وَ بَائٌ لاَ يَمُرُّ بِإِنَائٍ لَيْسَ عَلَيْهِ غِطَائٌ أَوْ سِقَائٍ لَيْسَ عَلَيْهِ وِكَائٌ إِلاَّ نَزَلَ فِيهِ مِنْ ذَلِكَ الْوَبَائِ وَ فِي رِوَايَةٍ: قَالَ اللَّيْثُ فَالأَعَاجِمُ عِنْدَنَا يَتَّقُونَ ذَلِكَ فِي كَانُونَ الأَوَّلِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ برتن ڈھانپ دو اور مشک بند کر دو ،اس لیے کہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا اترتی ہے۔ پھر وہ وبا جو برتن کھلا پاتی ہے یا مشک کھلی پاتی ہے، اس میں اتر جاتی ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے لیث(راوی) نے کہا کہ ہمارے ہاں عجم میں کانون اول (یعنی دسمبر) میں لوگ اس سے بچتے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1284) عَنِ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَأَتْبَعَهُ سُراقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَاخَتْ فَرَسُهُ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ لِي وَ لاَ أَضُرُّكَ قَالَ فَدَعَا اللَّهَ قَالَ فَعَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَرُّوا بِرَاعِي غَنَمٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذْتُ قَدَحًا فَحَلَبْتُ فِيهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ

سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کو آئے تو سراقہ بن مالک نے (مشرکوں کی طرف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی تو اس کا گھوڑا (زمین میں ) دھنس گیا (یعنی زمین نے اس کو پکڑ لیا)۔وہ بولا کہ آپ میرے لیے دعا کیجیے میں آپ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اﷲ سے دعا کی (تو اس کو نجات ملی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوپیاس لگی اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ بکریوں کے چرواہے کے قریب سے گزرے۔سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے پیالہ لیا اور تھوڑا سا دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دوہا اور لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا ،یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1285) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أُتِيَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِإِيلِيَائَ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ وَ لَبَنٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا فَأَخَذَ اللَّبَنَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجس رات بیت المقدس کی سیرکرائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو پیالے لائے گئے،ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا اور دودھ کا پیالہ لے لیا۔ سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ شکر ہے اس اللہ کا جس نے آ پ کو فطرت کی ہدایت کی (یعنی اسلام کی اور استقامت کی)، اگر آپ شراب کو لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلشُّرْبُ فِي الْقَدَحِ
پیالے میں پینا


(1286) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم امْرَأَةٌ مِنَ الْعَرَبِ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَقَدِمَتْ فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى جَائَهَا فَدَخَلَ عَلَيْهَا فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا فَلَمَّا كَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ قَالَ قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي فَقَالُوا لَهَا أَتَدْرِينَ مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَتْ لاَ فَقَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَائَكِ لِيَخْطُبَكِ قَالَتْ أَنَا كُنْتُ أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمَئِذٍ حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ هُوَ وَ أَصْحَابُهُ ثُمَّ قَالَ اسْقِنَا لِسَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَأَخْرَجْتُ لَهُمْ هَذَا الْقَدَحَ فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيهِ قَالَ أَبُو حَازِمٍ فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَلِكَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا فِيهِ قَالَ ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ بَعْدَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَوَهَبَهُ لَهُ


سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرب کی ایک عورت کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید کو اسے(منگنی کا) پیغام دینے کا حکم دیا۔انہوں نے پیغام دیا، وہ آئی اور بنی ساعدہ کے قلعوں میں اتری۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اس کے پاس تشریف لے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے ہوئے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات کی تو وہ بولی کہ میں آپ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو نے مجھ سے اپنے آپ کو بچا لیا (یعنی اب میں تجھ سے کچھ نہیں کہوں گا)۔‘‘ لوگوں نے اس سے کہا کہ تو جانتی ہے کہ یہ کون شخص ہیں؟ اس نے کہا کہ نہیں ، میں نہیں جانتی۔ لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلام ہو، وہ تجھ سے نکاح کی بات چیت کرنے کو تشریف لائے تھے۔ وہ بولی کہ میں بدقسمت تھی (جب تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منگنی کرنے والے کو عورت کی طرف دیکھنا درست ہے) سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن آ کر سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے ساتھیوں سمیت تشریف فرما ہوئے۔ پھر سہل سے کہا کہ ہ میں پلاؤ۔سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے یہ پیالہ نکالا اور سب کو پلایا۔ ابوحازم نے کہا کہ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے وہ پیالہ نکالا اور ہم نے بھی (برکت کے لیے) اس میں پیا، پھر عمر بن عبدالعزیزaنے (اپنے زمانۂ خلافت میں ) وہ پیالہ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے مانگا تو انہوں انہیں ہبہ کردیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ
مشکوں کو الٹنے کی ممانعت میں


(1287) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم عَنِ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ أَنْ يُشْرَبَ مِنْ أَفْوَاهِهَا
وَ فِيْ رِوَايَةٍ:وَاخْتِنَاثُهَا أَنْ يُقْلَبَ رَأْسُهَا ثُمَّ يُشْرَبَ مِنْهُ


سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کو الٹ کر ان کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے ۔ایک دوسری روایت میں ہے کہ مشک کو الٹا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مشک کا منہ نیچے کر کے اس سے براہ راست پانی پیا جائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ الشُّرْبِ فِيْ آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
سونے اور چاندی کے برتنوں میں پانی پینے کی ممانعت


(1288) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ قَالَ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالْمَدَائِنِ فَاسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ فَجَائَهُ دِهْقَانٌ بِشَرَابٍ فِي إِنَائٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ وَ قَالَ إِنِّي أُخْبِرُكُمْ أَنِّي قَدْ أَمَرْتُهُ أَنْ لاَ يَسْقِيَنِي فِيهِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَشْرَبُوا فِي إِنَائِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَ لاَ تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ وَ الْحَرِيرَ فَإِنَّهُ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَ هُوَ لَكُمْ فِي الآخِرَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ


سیدنا عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدائن میں تھے کہ انہوں نے پانی مانگا۔ ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے آیا تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے برتن پھینک دیا اور فرمایا:’’ میں تمہیں بتا رہا ہوں کہ میں نے اس کو کہا تھا کہ مجھے چاندی کے برتن میں نہ پلانا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور موٹا اور باریک ریشم نہ پہنو، کیونکہ یہ چیزیں ان (کفار) کے لیے زیبائش دنیا اور تم( مسلمانوں کے لیے)آخرت میں قیامت کے دن ہیں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1289) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الَّذِي يَشْرَبُ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ وَ فِي رِوَايَةٍ : أَنَّ الَّذِي يَأْكُلُ أَوْ يَشْرَبُ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ .....


ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ داخل کرتا ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’جو سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھاتا پیتا ہے (وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ داخل کرتا ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا شَرِبَ فَالأَيْمَنُ أَحَقُّ
جب پانی پی لے ،تو دائیں طرف والا زیادہ حقدار ہے


(1290) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي دَارِنَا فَاسْتَسْقَى فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَائِ بِئْرِي هَذِهِ قَالَ فَأَعْطَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ يَسَارِهِ وَ عُمَرُ وِجَاهَهُ وَ أَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ شُرْبِهِ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَذَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! يُرِيهِ إِيَّاهُ فَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الأَعْرَابِيَّ وَ تَرَكَ أَبَا بَكْرٍ وَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الأَيْمَنُونَ الأَيْمَنُونَ الأَيْمَنُونَ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهِيَ سُنَّةٌ فَهِيَ سُنَّةٌ فَهِيَ سُنَّةٌ


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں آئے اور پانی مانگا۔ ہم نے بکری کا دودھ دوہا، پھر اس میں اپنے اس کنویں سے پانی ملایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے تھے ا ور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سامنے اور دائیں طرف ایک اعرابی تھا۔ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیر ہو کر پی لیا تو سیدنا عمر نے (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) کہا کہ یا رسول اللہ! یہ ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (باقی) اعرابی کو دیا اور سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیا اور فرمایا:’’ دائیں طرف والے مقدم ہیں، دائیں طرف والے ، پھر دائیں طرف والے۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی تو سنت ہے ،سنت ہے ،سنت ہے۔
 
Top