• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلأَكْلُ بِثَلاَثِ أَصَابِعَ
تین انگلیوں سے کھانا چاہیے


(1301) عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْكُلُ بِثَلاَثِ أَصَابِعَ وَ يَلْعَقُ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَمْسَحَهَا


سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سے کھاتے تھے اور ہاتھ پونچھنے سے پہلے ان کو چاٹ لیتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا أَكَلَ فَلْيَلْعَقْ يَدَهُ أَوْ يُلْعِقْهَا
جب کھانا کھا لے ،تو اپنا ہاتھ خود چاٹے یا دوسرے کو چٹائے


(1302) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلاَ يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’جب کوئی تم میں سے کھانا کھائے تو اپنا ہاتھ اس وقت تک نہ پونچھے جب تک اس کو خود نہ چاٹ لے یا کسی کو چٹا نہ دے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لَعْقُ الأَصَابِعِ وَ الصَّحْفَةِ
انگلیوں اور برتن کو چاٹنے کا بیان


(1303) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِلَعْقِ الأَصَابِعِ وَالصَّحْفَةِ وَ قَالَ إِنَّكُمْ لاَ تَدْرُونَ فِي أَيِّهِ الْبَرَكَةُ


سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں اور برتن کو چاٹنے (صاف کرنے ) کا حکم دیا اور فرمایا:’’ تم نہیں جانتے کہ برکت کھانے کے (کس لقمہ یا جزو ) میں ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَسْحُ اللُّقْمَةِ إِذَا سَقَطَتْ وَ أَكْلُهَا
جب لقمہ گر جائے تو اسے صاف کر کے کھانے کا بیان


(1304) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَحْضُرُ أَحَدَكُمْ عِنْدَ كُلِّ شَيْئٍ مِنْ شَأْنِهِ حَتَّى يَحْضُرَهُ عِنْدَ طَعَامِهِ فَإِذَا سَقَطَتْ مِنْ أَحَدِكُمُ اللُّقْمَةُ فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى ثُمَّ لِيَأْكُلْهَا وَ لاَ يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ فَإِذَا فَرَغَ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لاَ يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ تَكُونُ الْبَرَكَةُ


سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ شیطان تم میں سے ہر ایک کے پاس اس کے ہر کام کے وقت موجود رہتا ہے ،یہاں تک کہ کھانے کے وقت بھی حاضر رہتا ہے۔ جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر پڑے تو اس کو (لگنے والے)کچرے وغیرہ سے صاف کر کے کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ جب کھانے سے فارغ ہو تو انگلیاں چاٹے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ برکت کون سے کھانے میں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْحَمْدِ لِلَّهِ عَلَى الأَكْلِ وَ الشُّرْبِ
کھانے اور پینے پر ’’الحمد للہ‘‘ کہنے کے بارے میں


(1305) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ لَيَرْضَى عَنِ الْعَبْدِ أَنْ يَأْكُلَ الأَكْلَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اللہ تعالیٰ بندے سے راضی ہوتا ہے جب وہ کھانا کھا کر الحمد للہ پڑھے یا پی کر الحمدللہ پڑھے (یعنی صبح یا شام یا کسی اور وقت کے کھانے کے بعد)۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلسُّؤَالُ عَنْ نَعِيْمِ الأَكْلِ وَالشُّرْبِ
کھانے اور پینے کی نعمتوں کے بارے میں سوال کا بیان


(1306) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ وَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ مَا أَخْرَجَكُمَا مِنْ بُيُوتِكُمَا هَذِهِ السَّاعَةَ ؟ قَالاَ الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ وَ أَنَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَخْرَجَنِيَ الَّذِي أَخْرَجَكُمَا قُومُوا فَقَامُوا مَعَهُ فَأَتَى رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ فَإِذَا هُوَ لَيْسَ فِي بَيْتِهِ فَلَمَّا رَأَتْهُ الْمَرْأَةُ قَالَتْ مَرْحَبًا وَ أَهْلاً فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيْنَ فُلانٌ ؟ قَالَتْ ذَهَبَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا مِنَ الْمَائِ إِذْ جَائَ الأَنْصَارِيُّ فَنَظَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ صَاحِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا أَحَدٌ الْيَوْمَ أَكْرَمَ أَضْيَافًا مِنِّي قَالَ فَانْطَلَقَ فَجَائَهُمْ بِعِذْقٍ فِيهِ بُسْرٌ وَ تَمْرٌ وَ رُطَبٌ فَقَالَ كُلُوا مِنْ هَذِهِ وَ أَخَذَ الْمُدْيَةَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ فَذَبَحَ لَهُمْ فَأَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ وَ مِنْ ذَلِكَ الْعِذْقِ وَ شَرِبُوا فَلَمَّا أَنْ شَبِعُوا وَ رَوُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَبِي بَكْرٍ وَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ هَذَا النَّعِيمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُيُوتِكُمُ الْجُوعُ ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوا حَتَّى أَصَابَكُمْ هَذَا النَّعِيمُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ رات یا دن کو باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما کو دیکھا توپوچھا :’’ تمہیں اس وقت کونسی چیز گھر سے نکال لائی ہے ؟‘‘ انہوں نے کہا کہ یارسول اللہ! بھوک کے مارے نکلے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں،چلو۔‘‘ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر آئے ،وہ اپنے گھر میں نہیں تھا۔ اس کی عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اس نے خوش آمدید کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’فلاں شخص (اس کے خاوند کے متعلق فرمایا) کہاں گیا ہے؟‘‘ وہ بولی کہ ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گیا ہے۔ (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عذر سے اجنبی عورت سے بات کرنا اور اس کو جواب دینا درست ہے۔اسی طرح عورت اس مرد کو گھر بلا سکتی ہے جس کے آنے سے خاوند راضی ہو) اتنے میں وہ انصاری مرد آ گیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج کے دن کسی کے پاس ایسے مہمان نہیں ہیں جیسے میرے پاس ہیں۔ پھر گیا اور کھجور کا ایک خوشہ لے کر آیا جس میں گدر، سوکھی اور تازہ کھجوریں تھیں اور کہنے لگا کہ اس میں سے کھایے۔ پھر اس نے چھری لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ دودھ والی بکری مت کاٹنا۔‘‘ اس نے ایک بکری کاٹی اور سب نے اس کا گوشت کھایا اور کھجور بھی کھائی اور پانی پیا۔ جب کھانے پینے سے سیر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما سے فرمایا:ـ’’قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت کے دن تم سے اس نعمت کے بارے میں سوال ہو گا کہ تم اپنے گھروں سے بھوک کے مارے نکلے اور نہیں لوٹے یہاں تک کہ تمہیں یہ نعمت ملی۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِجَابَةُ دَعْوَةِ الْجَارِ لِلطَّعَامِ
ہمسائے کی دعوت (طعام) قبول کرنے کا بیان


(1307) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَارًا لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَارِسِيًّا كَانَ طَيِّبَ الْمَرَقِ فَصَنَعَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ جَائَ يَدْعُوهُ فَقَالَ وَ هَذِهِ ؟ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ لاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ فَعَادَ يَدْعُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هَذِهِ ؟ قَالَ لاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ ثُمَّ عَادَ يَدْعُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هَذِهِ ؟ قَالَ نَعَمْ فِي الثَّالِثَةِ فَقَامَا يَتَدَافَعَانِ حَتَّى أَتَيَا مَنْزِلَهُ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ہمسایہ عمدہ شوربا بناتا تھا، وہ فارس کا تھا۔ اس نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شوربا بنایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عائشہ رضی اللہ عنھا کی بھی دعوت ہے؟‘‘ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو میں بھی نہیں آتا۔ پھر وہ دوبارہ بلانے کو آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عائشہ رضی اللہ عنھا کی بھی دعوت ہے؟ ‘‘اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو میں بھی نہیں آتا۔‘‘ پھر سہ بارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عائشہ رضی اللہ عنھا کی بھی دعوت ہے؟ ‘‘وہ بولا ہاں۔ پھر دونوں ایک دوسرے کے پیچھے چلے، (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا ) یہاں تک کہ اس کے مکان پر پہنچے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ دُعِيَ إِلَى طَعَامٍ فَتَبِعَهُ غَيْرُهُ
جو آدمی کھانے کے لیے بلایا جائے اور اس کے پیچھے دوسرا آدمی بھی چلا جائے (تو…) ؟


(1308) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ وَ كَانَ لَهُ غُلامٌ لَحَّامٌ فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَعَرَفَ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ فَقَالَ لِغُلاَمِهِ وَيْحَكَ اصْنَعْ لَنَا طَعَامًا لِخَمْسَةِ نَفَرٍ فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم خَامِسَ خَمْسَةٍ قَالَ فَصَنَعَ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّصلی اللہ علیہ وسلم فَدَعَاهُ خَامِسَ خَمْسَةٍ وَاتَّبَعَهُمْ رَجُلٌ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ هَذَا اتَّبَعَنَا فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ وَ إِنْ شِئْتَ رَجَعَ قَالَ لاَ بَلْ آذَنُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم


سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار میں ایک آدمی تھا جس کا نام ابوشعیب رضی اللہ عنہ تھا،جس کا ایک غلام تھا،جو گوشت بیچا کرتا تھا۔اس(انصاری) مرد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک معلوم ہوئی تو اپنے غلام سے کہا کہ ہم پانچ آدمیوں کے لیے کھانا تیار کر کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنا چاہتا ہوں اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ آدمیوں میں پانچویں ہوں گے۔راوی کہتا ہے کہ اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر دعوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ میں پانچویں تھے۔ ان کے پیچھے پیچھے ایک اور آدمی چل پڑا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر پہنچے تو (صاحب خانہ سے) فرمایا:’’ یہ شخص ہمارے ساتھ چلا آیا ہے، اگر تو چاہے تو اس کو اجازت دے، ورنہ یہ لوٹ جائے گا۔‘‘ اس نے کہا کہ نہیں یارسول اللہ! بلکہ میں اس کو اجازت دیتا ہوں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ إِيْثَارِ الضَّيْفِ
مہمان کے معاملہ میں ایثار


(1309) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنِّي مَجْهُودٌ فَأَرْسَلَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلاَّ مَائٌ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى أُخْرَى فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى قُلْنَ كُلُّهُنَّ مِثْلَ ذَلِكَ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلاَّ مَائٌ فَقَالَ مَنْ يُضَيِّفُ هَذَا اللَّيْلَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَي فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى رَحْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ هَلْ عِنْدَكِ شَيْئٌ ؟ قَالَتْ لاَ إِلاَّ قُوتُ صِبْيَانِي قَالَ فَعَلِّلِيهِمْ بِشَيْئٍ فَإِذَا دَخَلَ ضَيْفُنَا فَأَطْفِئِ السِّرَاجَ وَ أَرِيهِ أَنَّا نَأْكُلُ فَإِذَا أَهْوَى لِيَأْكُلَ فَقُومِي إِلَى السِّرَاجِ حَتَّى تُطْفِئِيهِ قَالَ فَقَعَدُوا وَ أَكَلَ الضَّيْفُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ قَدْ عَجِبَ اللَّهُ مِنْ صَنِيعِكُمَا بِضَيْفِكُمَا اللَّيْلَةَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے (کھانے پینے کی) بڑی تکلیف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی زوجہ مطہرہ کے پاس کہلا بھیجا تو وہ بولیں کہ قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے، میرے پاس تو پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری زوجہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا، یہاں تک کہ سب ازواج مطہرات gسے یہی جواب آیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ آج کی رات کو ن اس کی مہمانی کرتا ہے؟ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے۔‘‘ تب ایک انصاری اٹھا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ! میں کرتا ہوں۔ پھر وہ اس کو اپنے ٹھکانے پرلے گیا اور اپنی بیوی سے کہا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ وہ بولی کہ کچھ نہیں البتہ میرے بچوں کا کھانا ہے۔ انصاری نے کہا کہ بچوں سے کچھ بہانہ کر دے اور جب ہمارا مہمان اندر آئے تو چراغ بجھا دینا اور اس پر یہ ظاہر کرنا کہ ہم بھی کھا رہے ہیں، جب وہ کھانے سے فارغ ہو جائے تو اٹھ کر چراغ جلا دینا ۔ (راوی) کہتا ہے وہ بیٹھے اور مہمان کھاتا رہا ،جب صبح ہوئی تو وہ انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوا جو تم نے رات کو اپنے مہمان کے ساتھ کیا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : طَعَامُ اللإِثْنَيْنِ كافِي الثَّلاَثَةِ
دو (آدمیوں) کا کھانا تین کو کافی ہے


(1310) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلاثَةِ وَ طَعَامُ الثَّلاَثَةِ كَافِي الأَرْبَعَةِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’دو آدمیوں کا کھانا تین کوکافی ہو جاتا ہے اور تین کا چار کوکافی ہے۔‘‘
 
Top