• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْكَبَاثِ الأَسْوَدِ
سیاہ پیلو کے متعلق


(1321) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَرِّ الظَّهْرَانِ وَ نَحْنُ نَجْنِي الْكَبَاثَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَيْكُمْ بِالأَسْوَدِ مِنْهُ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَأَنَّكَ رَعَيْتَ الْغَنَمَ ؟ قَالَ نَعَمْ وَ هَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ وَ قَدْ رَعَاهَا أَوْ نَحْوَ هَذَا مِنَ الْقَوْلِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مقام) مرالظہران میں تھے اور کباث چن رہے تھے (کباث جال کے پھل کو کہتے ہیں اور جال ایک جنگلی درخت ہے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ سیاہ دیکھ کر چنو۔ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ! ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں چرائی ہیں(تب تو جنگل کا حال معلوم ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ہاں! اور کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔‘‘ یا ایسا ہی کچھ فرمایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْلُ الأَرْنَبِ
خرگوش کا گوشت کھانا


(1322) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَرَرْنَا فَاسْتَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَسَعَوْا عَلَيْهِ فَلَغَبُوا قَالَ فَسَعَيْتُ حَتَّى أَدْرَكْتُهَا فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَبَحَهَا فَبَعَثَ بِوَرِكِهَا وَ فَخِذَيْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَأَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَبِلَهُ


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جا رہے تھے کہ (مقام) مرالظہران میں ایک خرگوش دیکھا تو اس کا پیچھا کیا۔ پہلے لوگ اس پر دوڑے لیکن تھک گئے۔ پھر میں دوڑا تو میں نے پکڑ لیا اور سید نا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا۔انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کی پُٹھ اور دونوں رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں۔ میں لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لے لیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ أَكْلِ الضَّبِّ
سانڈا (سوسمار) کھانے کے متعلق


(1323) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هِيَ خَالَتُهُ وَ خَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ كَانَ قَلَّمَا يُقَدَّمُ إِلَيْهِ بِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَ يُسَمَّى لَهُ فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ قُلْنَ هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَدَهُ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ لاَ وَ لَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ قَالَ خَالِدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْظُرُ فَلَمْ يَنْهَنِي


سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جن کو سیف اللہ کہتے تھے ،نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنھا کے پاس گئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں اور سیدنا خالد اور سیدنا ابن عباس yکی خالہ تھیں۔ ان کے پاس سانڈے(سوسمار) کا بھنا ہوا گوشت پایا ،جو ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنھا کی بہن حفیدہ بنت حارث رضی اللہ عنھا نجد سے لائی تھیں ۔پھر انہوں نے (یعنی سیدہ میمونہ) نے وہ سانڈا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا اور ایسا کم ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی کھانا رکھا جائے اور بیان نہ کیا جائے اور نام نہ لیا جائے (کہ وہ کھانا کیاہے؟) ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانڈے کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو اس وقت موجود عورتوں میں سے ایک عورت بول اٹھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤ تو سہی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا ہے۔ وہ کہنے لگیں کہ یارسول اللہ! یہ سانڈا ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا۔ سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے کہاکہ یارسول اللہ! کیا سانڈا حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں حرام نہیں ہے لیکن یہ میرے ملک میں نہیںہوتا ،اس وجہ سے مجھے پسند نہیں ہے۔‘‘ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اس کو کھینچ کر کھا لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کھاتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع نہیں کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1324) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنِّي فِي غَائِطٍ مَضَبَّةٍ وَ إِنَّهُ عَامَّةُ طَعَامِ أَهْلِي قَالَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقُلْنَا عَاوِدْهُ فَعَاوَدَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثَلاَثًا ثُمَّ نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الثَّالِثَةِ فَقَالَ يَا أَعْرَابِيُّ إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ أَوْ غَضِبَ عَلَى سِبْطٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَمَسَخَهُمْ دَوَّابَّ يَدِبُّونَ فِي الأَرْضِ فَلاَ أَدْرِي لَعَلَّ هَذَا مِنْهَا فَلَسْتُ آكُلُهَا وَ لاَ أَنْهَى عَنْهَا

سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا کہ ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں سانڈے بہت ہیں اور میرے گھر والوں کا اکثر کھانا وہی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب نہ دیا۔ ہم نے کہا کہ پھر پوچھ، اس نے پھر پوچھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار جواب نہ دیا۔ پھر تیسری دفعہ( یا تیسری دفعہ کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آواز دی اور فرمایا:’’ اے دیہاتی! اللہ جل جلالہ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پرلعنت کی یا غصہ کیا تو ان کوجانور بنا دیا ،وہ زمین پر چلتے تھے، میں نہیں جانتا کہ سانڈا انہی جانوروں میں سے ہے یا کیا ہے؟ اس لیے میں اس کو نہیں کھاتا اور نہ ہی حرام کہتا ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْلُ الْجَرَادِ
مکڑی (ٹڈی) کے کھانے کا بیان


(1325) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ نَأْكُلُ الْجَرَادَ

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات لڑائیاں لڑیں اور ٹڈیاں (مکڑیاں) کھاتے رہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْلُ دَوَابِّ الْبَحْرِ وَ مَا أَلْقَى
سمندری جانور اور ان جانوروں کو کھانا جن کو سمندر پھینک دے


(1326) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ وَ زَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ يَجِدْ لَنَا غَيْرَهُ فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً قَالَ فَقُلْتُ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِهَا ؟ قَالَ نَمَصُّهَا كَمَا يَمَصُّ الصَّبِيُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَائِ فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ وَ كُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَائِ فَنَأْكُلُهُ قَالَ وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ فَرُفِعَ لَنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هِيَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَيْتَةٌ ثُمَّ قَالَ لاَ بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ قَدِ اضْطُرِرْتُمْ فَكُلُوا قَالَ فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا وَ نَحْنُ ثَلاَثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا قَالَ وَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ بِالْقِلاَلِ الدُّهْنَ وَ نَقْتَطِعُ مِنْهُ الْفِدَرَ كَالثَّوْرِ أَوْ كَقَدْرِ الثَّوْرِ فَلَقَدْ أَخَذَ مِنَّا أَبُو عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثَلاَثَةَ عَشَرَ رَجُلاً فَأَقْعَدَهُمْ فِي وَقْبِ عَيْنِهِ وَ أَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ فَأَقَامَهَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِيرٍ مَعَنَا فَمَرَّ مِنْ تَحْتِهَا وَ تَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَ شَائِقَ ۔ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئٌ فَتُطْعِمُونَا ؟ قَالَ فَأَرْسَلْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْهُ فَأَكَلَهُ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہ میں سیدنا ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ کی امارت میں قریش کے ایک قافلے کو ملنے(یعنی ان کے پیچھے) بھیجا اور ہمارے سفر خرچ کے لیے کھجور کا ایک تھیلا دیا اور کچھ آپ کو نہ ملا کہ ہ میں دیتے ۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہ میں ایک ایک کھجور (ہر روز) دیا کرتے تھے۔ابوالزبیر نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم ایک کھجور کو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس کو بچے کی طرح چوس لیا کرتے تھے، پھر اس پر تھوڑا سا پانی ڈال کرپی لیتے تھے، وہ ہ میں سارا دن رات تک کافی ہو جاتا اورہم اپنی لکڑیوں سے پتے جھاڑتے، پھر ان کو پانی میں تر کرتے اور کھاتے تھے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم سمندر کے کنارے پہنچے تو وہاں ایک لمبی اور موٹی سی چیز نمودار ہوئی۔ ہم اس کے پاس گئے تو دیکھاکہ وہ ایک جانور ہے جس کو عنبر (غالباً وہیل مچھلی) کہتے ہیں۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ یہ مردار ہے(یعنی حرام ہے)۔ پھر کہنے لگے کہ نہیں ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ میں نکلے ہیں اور تم (بھوک کی وجہ سے)مجبور ہو چکے ہو، اس کو کھاؤ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم وہاں ایک مہینہ رہے اور ہم تین سوتھے ،اس کا گوشت کھاتے رہے، یہاں تک کہ ہم موٹے ہو گئے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا میں دیکھ رہا ہوںکہ ہم اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے چربی کے گھڑے کے گھڑے بھرتے تھے اور اس میں سے بیل کے برابر گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے۔ آخر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لیا، وہ سب اس کی آنکھ کے حلقے کے اندر بیٹھ گئے اور اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی اٹھا کر کھڑی کی۔ پھر جو اونٹ ہمارے ساتھ تھے، ان میں سے سب سے بڑے اونٹ پر پالان باندھی تو وہ اس کے نیچے سے نکل گیا اور ہم نے اسکے گوشت میں سے زاد راہ کے لیے وشائق بنا لیے (وشائق ابال کر خشک کییہوئے گوشت کو کہتے ہیں، جو سفر کے لیے رکھتے ہیں)۔ جب ہم مدینہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ قصہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ اللہ تعالیٰ کا رزق تھا جو اس نے تمہارے لیے نکالا تھا۔ اب تمہارے پاس اس گوشت کا کچھ حصہ ہے تو ہ میں بھی کھلاؤ۔‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے اس کا گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ أَكْلِ لُحُوْمِ الْخَيْلِ
گھوڑوں کا گوشت کھانے کے متعلق


(1327) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ وَ أَذِنَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ


سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلوگدھوں کے گوشت سے روک دیا اور گھوڑوں کاگوشت کھانے کی اجازت دی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1328) عَنْ أَسْمَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَكَلْنَاهُ

سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک گھوڑا کاٹا ، پھر اس کا گوشت کھایا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ أَكْلِ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ
گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے کی ممانعت


(1329) عَنْ أَبِيْ ثَعْلَبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لُحُومَ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ

سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گدھوں کے گوشت سے منع کیا جو آبادی میں رہتے ہیں (اور جنگل کا گدھا یعنی زیبرا بالاتفاق حلال ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1330) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَيْبَرَ أَصَبْنَا حُمُرًا خَارِجًا مِنَ الْقَرْيَةِ فَطَبَخْنَا مِنْهَا فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَلاَ إِنَّ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْهَا فَإِنَّهَا رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا وَ إِنَّهَا لَتَفُورُ بِمَا فِيهَا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کیا تو گاؤں سے جو گدھے نکل رہے تھے، ہم نے ان کو پکڑا، پھر ان کاگوشت پکایا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی کہ خبردار ہو جاؤ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں تم کو گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے اور اس کا کھانا شیطان کا کام ہے۔ پھر سب ہانڈیاں الٹ دی گئیں اور ان میں گوشت ابل رہا تھا۔
 
Top