• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1311) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَ طَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الأَرْبَعَةَ وَ طَعَامُ الأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’ ایک کا کھانا دوکوکافی ہے ،دو کا کھانا چار کو اور چار کا کھانا آٹھ کوکافی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِيْ مِعىً وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِيْ سَبْعَةِ أَمْعَائٍ
مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں


(1312) عَنْ جَابِرٍوَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَائٍ


سیدنا جابر اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1313) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ضَافَهُ ضَيْفٌ وَ هُوَ كَافِرٌ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلاَبَهَا ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلاَبَ سَبْعِ شِيَاهٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَصْبَحَ فَأَسْلَمَ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَاةٍ فَشَرِبَ حِلابَهَا ثُمَّ أَمَرَ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَائٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آیا اور وہ کافر تھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ضیافت (مہمانی) کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ایک بکری کا دودھ دوہا گیا ،وہ پی گیا۔ پھر دوسری بکری کا (دوہا تو) وہ بھی پی گیا ۔پھر تیسری کا (دوہا تو) وہ بھی پی گیا ،یہاں تک کہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا۔ پھر دوسری صبح کو وہ مسلمان ہو گیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ایک بکری کا دودھ دوہاگیا تو اس نے اس کا دودھ پیا پھر دوسری کا (دوہا تو) وہ پورا بھی نہ پی سکا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مومن ایک آنت میں پیتا ہے ا ور کافر سات آنتوں میں ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ أَكْلِ الدُّبَّآئِ
’’کدو‘‘ کھانے کے بیان میں


(1314) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَجِيئَ بِمَرَقَةٍ فِيهَا دُبَّائٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْكُلُ مِنْ ذَلِكَ الدُّبَّائِ وَ يُعْجِبُهُ قَالَ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ جَعَلْتُ أُلْقِيهِ إِلَيْهِ وَ لاَ أَطْعَمُهُ قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا زِلْتُ بَعْدُ يُعْجِبُنِي الدُّبَّائُ


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک شخص نے دعوت کی تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا۔ وہاں شوربا آیا جس میں کدو تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے مزے سے کدو کھانا شروع کیا۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں کدو کے ٹکڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ڈالتا تھا اور خود نہیں کھاتا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس روز سے مجھے کدو پسند آ گیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : نِعْمَ الإِدَامُ الخَلُّ
سرکہ اچھا سالن ہے

(1315) عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِيَدِي ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى مَنْزِلِهِ فَأُخْرِجَ إِلَيْهِ فِلَقًا مِنْ خُبْزٍ فَقَالَ مَا مِنْ أُدُمٍ ؟ فَقَالُوا لاَ إِلاَّ شَيْئٌ مِنْ خَلٍّ قَالَ فَإِنَّ الْخَلَّ نِعْمَ الأُدُمُ قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم و قَالَ طَلْحَةُ مَا زِلْتُ أُحِبُّ الْخَلَّ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

طلحہ بن نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے سنا ،وہ کہتے تھے:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے مکان پر لے گئے۔ پھر روٹی کے چند ٹکڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ سالن نہیں ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ نہیں مگر تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سرکہ اچھا سالن ہے۔‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس روز سے مجھے سرکہ سے محبت ہو گئی ،جب سے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا اور طلحہ نے کہا (جو اس حدیث کو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں) جب سے میں نے یہ حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنی، مجھے بھی سرکہ پسند ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي أَكْلِ التَّمْرِ وَ إِلْقَائِ النَّوَى بَيْنَ الإِصْبَعَيْنِ
کھجور کھانے اور گٹھلیوں کو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکنے کے متعلق


(1316) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى أَبِي قَالَ فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا وَ وَطْبَةً فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِتَمْرٍ فَكَانَ يَأْكُلُهُ وَ يُلْقِي النَّوَى بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ وَ يَجْمَعُ السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى قَالَ شُعْبَةُ هُوَ ظَنِّي وَ هُوَ فِيهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَي إِلْقَائُ النَّوَى بَيْنَ الإِصْبَعَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ قَالَ فَقَالَ أَبِي وَ أَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ ادْعُ اللَّهَ لَنَا فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مَا رَزَقْتَهُمْ وَ اغْفِرْ لَهُمْ وَ ارْحَمْهُمْ


سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کے پاس اترے اور ہم نے کھانا اور وطبہ پیش کیا۔ (وطبہ ایک کھانا ہے جو کھجور ،پنیر اورگھی کو ملا کر بنتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا، پھر سوکھی کھجوریں دی گئیںتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کوکھاتے اور گٹھلیاں اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے درمیان میں رکھ کر پھینکتے جاتے تھے۔ شعبہ نے کہا کہ مجھے یہی خیال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس حدیث میں یہی ہے، گٹھلیاں دونوں انگلیوں میں رکھ کر ڈالنا (غرض یہ ہے کہ گٹھلیاں کھجور میں نہیں ملاتے تھے بلکہ جدا رکھتے تھے) پھر پینے کے لیے کچھ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور بعد میں اپنے دائیں طرف جو بیٹھا تھا ،اس کو دیا ۔پھر میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانور کی باگ تھامی اور عرض کی کہ ہمارے لیے دعا کیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ! ان کی روزی میں برکت دے ، ان کوبخش دے اور ان پر رحم فرما۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْلُ التَّمْرِ مَقعِيًا
اقعاء کی حالت میں بیٹھ کر کھجور کھانا


(1317) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِتَمْرٍ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقْسِمُهُ وَ هُوَ مُحْتَفِزٌ يَأْكُلُ مِنْهُ أَكْلاً ذَرِيعًا
وَ فِيْ رِوَايَةٍ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم مُقْعِيًا يَأْكُلُ تَمْرًا


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوریں آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بانٹنے لگے اور اسی طرح بیٹھے تھے جیسے کوئی جلدی میں بیٹھتا ہے (یعنی اکڑوں) اور اس میں سے جلدی جلدی کھا رہے تھے (شائدآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی دوسرا کام درپیش ہو گا) ۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اقعاء کے طور پر بیٹھے کھجور کھا رہے تھے۔

وضاحت: سرین پر بیٹھنا اور ٹانگوں کو سمیٹ کر کسی کپڑے وغیرہ سے باندھ کر بیٹھنے کو اقعاء کہتے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : بَيْتٌ لاَ تَمْرَ فِيْهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ
جس گھر میں کھجور نہیں، اس گھر والے بھوکے ہیں


(1318) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَا عَائِشَةُ ! بَيْتٌ لاَ تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ يَا عَائِشَةُ بَيْتٌ لاَ تَمْرَ فِيهِ جِيَاعٌ أَهْلُهُ أَوْ جَاعَ أَهْلُهُ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اے عائشہ! جس گھر میں کھجورنہیںہے وہ گھر والے بھوکے ہیں ۔اے عائشہ! جس گھر میں کھجور نہیں اس گھر والے بھوکے ہیں یا اس گھر والوں کو بھوک لگی ہے۔‘‘ دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فقرہ دہرایا ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنِ الْقِرَانِ فِي التَّمْرِ
اکٹھی دو دو کھجور یں کھانے کی ممانعت


(1319) عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ قَالَ كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ قَالَ وَ قَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ وَ كُنَّا نَأْكُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ نَحْنُ نَأْكُلُ فَيَقُولُ لاَ تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الإِقْرَانِ إِلاَّ أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ قَالَ شُعْبَةُ لاَ أُرَى هَذِهِ الْكَلِمَةَ إِلاَّ مِنْ كَلِمَةِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَعْنِي الإِسْتِئْذَانَ


جبلہ بن سحیم کہتے ہیں کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ ہ میں کھجوریں کھلاتے تھے اور ان دنوں لوگوں پر (کھانے کی) تنگیتھی۔ ہم کھا رہے تھے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سامنے سے نکلے اورکہنے لگے کہ دو دو کھجوریں (ملا کر) مت کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے مگر (اس وقت کھاؤ) جب اپنے بھائی سے اجازت لے لو۔ شعبہ نے کہاکہ اجازت لینے کا قول میں سمجھتا ہوں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کا اپناہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَكْلُ الْقِثَّائِ بِالرُّطَبِ
ککڑی ، کھجور کے ساتھ ملا کر کھانا

(1320) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْكُلُ الْقِثَّائَ بِالرُّطَبِ


سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے ساتھ ککڑی کھاتے ہوئے دیکھا۔
 
Top