• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِيْ نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ
ہر کچلی والے درندے کا گوشت کھانے کی ممانعت


(1331) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ فَأَكْلُهُ حَرَامٌ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ ہر کچلی والے درندے کا (گوشت) کھانا حرام ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ كُلِّ ذِيْ مِخْلَبٍ مِن الطَّيْرِ
ہر پنجے والے (پنجے سے کھانے والے) پرندے کا گوشت کھانے کی ممانعت


(1332) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ وَ عَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ

سیدناا بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے اور ہر پنجے والے (پنجے سے کھانے والے) پرندے(کا گوشت کھانے) سے منع فرمایاہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ أَكْلِ الثُّوْمِ
لہسن کھانے کی کراہت


(1333) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم نَزَلَ عَلَيْهِ فَنَزَلَ النَّبِيُّصلی اللہ علیہ وسلم فِي السُّفْلِ وَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْعُلْوِ قَالَ فَانْتَبَهَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فَقَالَ نَمْشِي فَوْقَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَنَحَّوْا فَبَاتُوا فِي جَانِبٍ ثُمَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم السُّفْلُ أَرْفَقُ فَقَالَ لاَ أَعْلُو سَقِيفَةً أَنْتَ تَحْتَهَا فَتَحَوَّلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْعُلُوِّ وَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي السُّفْلِ فَكَانَ يَصْنَعُ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم طَعَامًا فَإِذَا جِيئَ بِهِ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِهِ فَيَتَتَبَّعُ مَوْضِعَ أَصَابِعِهِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فِيهِ ثُومٌ فَلَمَّا رُدَّ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقِيلَ لَهُ لَمْ يَأْكُلْ فَفَزِعَ وَ صَعِدَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَحَرَامٌ هُوَ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ وَ لَكِنِّي أَكْرَهُهُ قَالَ فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ أَوْ مَا كَرِهْتَ قَالَ وَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُؤْتَى

سیدناابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ا ترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کے مکان میں رہے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کے مکان میں تھے۔ ایک دفعہ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ رات کو جاگے اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے ا وپر چلا کرتے ہیں، پھر ہٹ کر رات کو ایک کونے میں ہو گئے۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر جانے کے لیے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نیچے کا مکان آرام کا ہے (رہنے والوں کے لیے اور آنے والوں کے لیے اور اسی لیے رسول اللہ نیچے کے مکان میں رہتے تھے)۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا میں اس چھت پر نہیں رہ سکتا جس کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر کے درجہ میں تشریف لے گئے اور ابوایوب رضی اللہ عنہ نیچے کے درجے میں آگئے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کرتے تھے ،پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا آتا (اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے اور اس کے بعد بچا ہوا کھانا واپس جاتا) تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ (آدمی سے) پوچھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کھانے کی کس جگہ پر لگی ہیں اور وہ وہیں سے (برکت کے لیے) کھاتے۔ ایک دن سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کھانا پکایا، جس میں لہسن تھا۔ جب کھانا واپس گیا تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کہاں لگی تھیں؟انہیں بتایا گیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا نہیں کھایا۔ یہ سن کر سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ گھبرا گئے اور اوپر گئے اور پوچھا کہ کیا وہ(یعنی لہسن) حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔‘‘ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسندہے ،مجھے بھی ناپسند ہوتی ہے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (فرشتے) آتے تھے (اور فرشتوں کو لہسن کی بو سے تکلیف ہوتی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کھاتے۔)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ تَرْكِ عَيْبِ الطَّعَامِ
کھانے پر اعتراض نہ کرنے کے متعلق


(1334) عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَابَ طَعَامًا قَطُّ كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَ إِنْ لَمْ يَشْتَهِهِ سَكَتَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کھانے میں عیب نکالتے ہوئے نہیں دیکھا ، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جی چاہتا تو کھا لیتے اور اگر جی نہ چاہتا تو چپ رہتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّیْنَۃِ
لباس اورزیب و زینت کے بیان میں


بَابٌ : إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيْرَ فِي الدُّنْيَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ وَإِبَاحَةُ الإِنْتِفَاعِ بِهِ وَ بِثَمَنِهِ

دنیا میں ریشمی لباس وہ (مرد) پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اس (ریشمی لباس) سے نفع حاصل کرنے اور اس کی قیمت کے مباح ہونے کے بیان میں


(1335) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عُطَارِدًا التَّمِيمِيَّ يُقِيمُ بِالسُّوقِ حُلَّةً سِيَرَائَ وَ كَانَ رَجُلاً يَغْشَى الْمُلُوكَ وَ يُصِيبُ مِنْهُمْ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنِّي رَأَيْتُ عُطَارِدًا يُقِيمُ فِي السُّوقِ حُلَّةً سِيَرَائَ فَلَوِ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا لِوُفُودِ الْعَرَبِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ وَ أَظُنُّهُ قَالَ وَ لَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِحُلَلٍ سِيَرَائَ فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحُلَّةٍ وَ بَعَثَ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِحُلَّةٍ وَ أَعْطَى عَلِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حُلَّةً وَ قَالَ شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ قَالَ فَجَائَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحُلَّتِهِ يَحْمِلُهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَ قَدْ قُلْتَ بِالأَمْسِ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا وَ لَكِنِّي بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا وَ أَمَّا أُسَامَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَاحَ فِي حُلَّتِهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَظَرًا عَرَفَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ أَنْكَرَ مَا صَنَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ فَأَنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَا ؟ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا وَ لَكِنِّي بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُشَقِّقَهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عطارد تمیمی کوبازار میں ایک ریشمی جوڑا (بیچنے کے لیے) رکھاہوا دیکھا اور وہ ایک ایسا شخص تھا جو بادشاہوں کے پاس جایا کرتا اور ان سے روپیہ حاصل کیا کرتا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یارسول اللہ ! میں نے عطارد کو دیکھا کہ اس نے بازار میں ایک ریشمی جوڑا رکھا ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو خرید لیں اور جب عرب کے وفد آتے ہیں اس وقت پہنا کریں،تو مناسب ہے۔ راوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعہ کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنا کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ریشمی کپڑا دنیا میں وہ پہنے گا جس کا آخرت میں حصہ نہیں۔‘‘ پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند ریشمی جوڑے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی ایک جوڑا دیا اور سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کو اور ایک سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اور فرمایا: ’’اس کو پھاڑ کر اپنی عورتوں کے دوپٹے بنا دے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنا جوڑا لے کر آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نے یہ جوڑا مجھے بھیجا ہے ا ور کل ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطارد کے جوڑے کے بارے میں کیا فرمایا تھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے یہ جوڑا تمہارے پاس (تمہارے اپنے) پہننے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے بھیجا تھا کہ اس (کو بیچ کر اس) سے فائدہ حاصل کرو ۔‘‘ا ور سیدنااسامہ رضی اللہ عنہ اپنا جوڑا پہن کر چلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایسی نگاہ سے دیکھا کہ ان کومعلوم ہو گیا کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہیں ۔ انہوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ!آپ مجھے کیا دیکھتے ہیں، آپ ہی نے تو یہ جوڑا مجھے بھیجاہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے اس لیے نہیں بھیجا کہ تو خود پہنے بلکہ اس لیے بھیجا کہ پھاڑ کر اپنی عورتوں کے دوپٹے بنا دے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ لَبِسَ الْحَرِيْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ
جس (مرد) نے دنیا میں ریشمی لباس پہنا ،وہ آخرت میں نہیں پہنے گا


(1336) عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ كَعْبٍ أَبِي ذُبْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَخْطُبُ يَقُولُ أَلاَ لاَ تُلْبِسُوا نِسَائَكُمُ الْحَرِيرَ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ فَإِنَّهُ مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ

خلیفہ بن کعب ابوذبیان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے سنا، وہ خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہیتھے کہ اے لوگو، خبردار رہو! اپنی عورتوں کو ریشمی کپڑے مت پہناؤ، کیونکہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :ـ’’ حریر (ریشمی کپڑا) مت پہنو کیونکہ جو کوئی دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يَنْبَغِيْ لِلْمُتَّقِيْنَ لُبْسُ فَرُّوجِ الْحَرِيْرِ
اللہ سے ڈرنے والے کے لیے ریشمی قبا لائق نہیں
ي

(1337) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرُّوجُ حَرِيرٍ فَلَبِسَهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ ثُمَّ قَالَ لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِنَ

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ریشمی قبا تحفہ میں آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہنا اور نماز پڑھی، پھر نماز سے فارغ ہو کر اس کو زور سے اتارا جیسے اس کو برا جانتے ہیں، پھر فرمایا: ’’یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيْرِ إِلاَّ قَدْرَ إِصْبَعَيْنِ
ریشمی لباس پہننا منع ہے، لیکن دو انگلیوں کے برابر ریشم جائز ہے


(1338) عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ نَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ يَا عُتْبَةَ ابْنَ فَرْقَدٍ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ كَدِّكَ وَ لاَ مِنْ كَدِّ أَبِيكَ وَ لاَ مِنْ كَدِّ أُمِّكَ فَأَشْبِعِ الْمُسْلِمِينَ فِي رِحَالِهِمْ مِمَّا تَشْبَعُ مِنْهُ فِي رَحْلِكَ وَ إِيَّاكُمْ وَ التَّنَعُّمَ وَ زِيَّ أَهْلِ الشِّرْكِ وَ لَبُوسَ الْحَرِيرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ لَبُوسِ الْحَرِيرِ قَالَ إِلاَّ هَكَذَا وَ رَفَعَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَى وَ السَّبَّابَةَ وَ ضَمَّهُمَا قَالَ زُهَيْرٌ قَالَ عَاصِمٌ هَذَا فِي الْكِتَابِ قَالَ وَ رَفَعَ زُهَيْرٌ إِصْبَعَيْهِ

ابوعثمان کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں لکھا اور ہم (ایران کے ایک ملک) آذربائیجان میں تھے کہ اے عتبہ ابن فرقد! یہ مال جو تیرے پاس ہے، نہ تیرا کمایا ہوا ہے نہ تیرے باپ کا، نہ تیری ماں کا پس تو مسلمانوں کو ان کے ٹھکانوں میں سیر کر جس طرح تو اپنے ٹھکانے میں سیر ہوتا ہے (یعنی بغیر طلب کے ان کو پہنچا دے) اور تم عیش کرنے سے بچو اور مشرکوں کی وضع سے اور ریشمی کپڑا پہننے سے (بھی بچو) ۔بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہ میں حریر(ریشمی کپڑا) پہننے سے منع فرمایا ہے۔ انھوں نے کہا مگر اتنا سا اور ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی درمیانی اور شہادت کی انگلی کو اٹھایا اور ان کو ملالیا (یعنی دو انگلی چوڑا حاشیہ اگر کہیں لگا ہو تو جائز ہے)۔زہیر نے عاصم سے کہا کہ یہی کتاب میں ہے اور زہیر نے اپنی دونوں انگلیاں بلند کیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1339) عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ إِلاَّ مَوْضِعَ إِصْبَعَيْنِ أَوْ ثَلاَثٍ أَوْ أَرْبَعٍ

سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (مقام) جابیہ میں خطبہ دیا تو کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حریر (ریشمی کپڑا) پہننے سے منع فرمایا مگر (یہ کہ) دو انگلی یا تین یا چار انگلی کے برابر (ہو)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ لُبْسِ قَبَائِ الدِّيْبَاجِ

ریشم کی قبا پہننے کی ممانعت


(1340) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَبِسَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا قَبَائً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقِيلَ لَهُ قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ فَجَائَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْكِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَرِهْتَ أَمْرًا وَ أَعْطَيْتَنِيهِ فَمَا لِي ؟ قَالَ إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ تَبِيعُهُ فَبَاعَهُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ

سیدناجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز ریشم کی قبا پہنی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تحفہ میں آئی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت اتار ڈالی اور سیدناعمر رضی اللہ عنہ کو بھیج دی ۔ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ! آپ نے تو یہ اتار ڈالی؟ تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جبرئیل علیہ السلام نے مجھے منع کردیا ہے۔‘‘ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ یارسول اللہ !جس چیز کو آپ نے ناپسند کیا وہ مجھ کو دی، میرا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے تمہیں پہننے کو نہیں دی بلکہ اس لیے دی کہ تم اس کو بیچ ڈالو ۔‘‘پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دوہزار درہم میں بیچ ڈالی۔
 
Top