• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ لُبْسِ الإِزَارِ الْغَلِيْظِ وَ الثَّوْبِ الْمُلَبَّدِ
موٹے کپڑے کا تہہ بند اور ملبد کپڑے پہننے کے متعلق


(1351) عَنْ أَبِي بُرْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَخْرَجَتْ إِلَيْنَا إِزَارًا غَلِيظًا مِمَّا يُصْنَعُ بِالْيَمَنِ وَ كِسَائً مِنَ الَّتِي يُسَمُّونَهَا الْمُلَبَّدَةَ قَالَ فَأَقْسَمَتْ بِاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُبِضَ فِي هَذَيْنِ الثَّوْبَيْنِ


ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گیا، انہوں نے ایک موٹا تہبند نکالا جو یمن میں بنتا ہے اور ایک کمبل جس کو ملبدہ کہتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ان دونوں کپڑوں میں ہوئی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ الأَنْمَاطِ
’’انماط‘‘ (یعنی) قالین وغیرہ کے متعلق


(1352) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجْتُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَّخَذْتَ أَنْمَاطًا ؟ قُلْتُ وَ أَنَّى لَنَا أَنْمَاطٌ؟ قَالَ أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ عِنْدَ امْرَأَتِي نَمَطٌ فَأَنَا أَقُولُ نَحِّيهِ عَنِّي وَ تَقُولُ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّهَا سَتَكُونُ


سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نے نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تیرے پاس قالین وغیرہ ہیں؟‘‘ میں نے عرض کی کہ ہمارے پاس قالین کہاں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب تمہارے پاس ہوں گے۔‘‘ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری بیوی کے پاس ایک قالین ہے، میں اس کو کہتا ہوں کہ اس کو دور کر، تو وہ کہتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :’’ عنقریب تمہارے پاس قالین ہوں گے۔ (تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ ان کومکروہ جان کر دور کرنا چاہتے تھے ،کیونکہ وہ دنیا کی زینت ہے)۔ (’’انماط‘‘ قالینوں اور اسی قسم کے بہترین کپڑوں کو بھی کہا جاتا ہے جو نیچے بچھائے جائیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اتِّخَاذُ مَا يُحْتَاجُ إِلَيْهِ مِنَ الْفُرُشِ
ضروری بستر بنا کر رکھنے کے متعلق


(1353) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَهُ فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ وَ فِرَاشٌ لِامْرَأَتِهِ وَ الثَّالِثُ لِلضَّيْفِ وَ الرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’ ایک بستر آدمی کے لیے چاہیے ،ایک اس کی بیوی کے لیے ،ایک بستر مہمان کے لیے اور چوتھا شیطان کا ہو گا۔‘‘ (یعنی جو لوگوں کو دکھانے اور اپنی برتری ظاہر کرنے کے لیے بنایا جائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِرَاشُ الأَدَمِ حَشْوُهُ لِيْفٌ
چمڑے کا بچھونا جس میں چھال بھری ہو


(1354) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّمَا كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الَّذِي يَنَامُ عَلَيْهِ أَدَمًا حَشْوُهُ لِيفٌ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (بستر) بچھونا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے تھے، وہ چمڑے کا تھا اور اس کے ا ندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ والإِحْتِبَائِ فِيْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ
ایک ہی کپڑا سارے جسم پر لپیٹنے اور ایک کپڑے سے گوٹ مارنے کے متعلق


(1355) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى أَنْ يَأْكُلَ الرَّجُلُ بِشِمَالِهِ أَوْ يَمْشِيَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ وَ أَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّائَ وَ أَنْ يَحْتَبِيَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ

سیدناجابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ سے کھانے، ایک جوتا پہن کر چلنے ، ایک ہی کپڑا سارے بدن پر لپیٹنے سے یا گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمانا ہے ،ایک کپڑے میں اپنی شرمگاہ کھولے ہوئے۔ (جس کو احتباء کہتے ہیں، یہ ایک کپڑے میں ستر کے کھلنے کی صورت میں منع ہے اور کئی کپڑے ہوں یاستر کھلنے کا ڈر نہ ہو تو مکروہ ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنِ الإِسْتِلْقَائِ وَ وَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى
چت لیٹنے اور ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھنے کی ممانعت


(1356) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَسْتَلْقِيَنَّ أَحَدُكُمْ ثُمَّ يَضَعُ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کوئی تم میں سے چت نہ لیٹے کہ پھر ایک پاؤں دوسرے پر رکھ لے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِبَاحَةُ الاسْتِلْقَائِ وَ وَضْعِ إِحَدَى الرِّجْلَيْنِ عَلى الأُخْرَى
چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھنے کی اجازت


(1357) عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى


عباد بن تمیم اپنے چچا رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا کہ ایک پاؤں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ رَفْعِ الإِزَارِ إِلَى أَنْصَافِ السّاقَيْنِ
آدھی پنڈلی تک چادر اوپر اٹھا کر رکھنے کے متعلق


(1358) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ فِي إِزَارِي اسْتِرْخَائٌ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ ! ارْفَعْ إِزَارَكَ فَرَفَعْتُهُ ثُمَّ قَالَ زِدْ فَزِدْتُ فَمَا زِلْتُ أَتَحَرَّاهَا بَعْدُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ إِلَى أَيْنَ ؟ فَقَالَ أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ


سیدناابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا اور میری چادر لٹک رہی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عبداللہ! اپنی چادر اونچی کر۔ میں نے اٹھا لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور اونچی کر ۔‘‘ میں نے اور اونچی کی۔ پھر میں (اپنی تہبند کو) اٹھا کر ہی رکھتا ہوں، یہاں تک کہ لوگوں نے پوچھا کہ کہاں تک اٹھانی چاہیے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ نصف پنڈلی تک۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى مَنْ يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا
تکبر کی بنا پر جو اپنی چادر لٹکائے گا ،اللہ تعالیٰ اس شخص کو (قیامت کے دن رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا


(1359) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ رَأَى رَجُلاً يَجُرُّ إِزَارَهُ فَجَعَلَ يَضْرِبُ الأَرْضَ بِرِجْلِهِ وَ هُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْبَحْرَيْنِ وَ هُوَ يَقُولُ جَائَ الأَمِيرُ جَائَ الأَمِيرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْظُرُ إِلَى مَنْ يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا


محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ،انہوں نے ا یک شخص کو اپنا تہبند لٹکائے ہوئے دیکھا اور وہ اپنے پاؤں سے زمین پر مارنے لگا اور وہ بحرین پر امیر تھا اورکہتا تھا کہ امیر آیا ،امیر آیا (یہ دیکھ کر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو نہیں دیکھے گا جو اپنی ازار غرور سے لٹکائے گا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ تَعَالَى وَ لاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ
تین شخصوں سے اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر (رحمت) کرے گا


(1360) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَ لاَ يُزَكِّيهِمْ وَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثَ مِرَارًا قَالَ أَبُو ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَابُوا وَ خَسِرُوا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ الْمُسْبِلُ وَ الْمَنَّانُ وَ الْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ


سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے نہ بات کرے گا نہ ان کی طرف (رحمت کی نگاہ سے) دیکھے گا، نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کو دکھ کا عذاب ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی فرمایا تو سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ برباد ہو گئے وہ لوگ اور نقصان میں پڑے ، یارسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک تو اپنی ازار (تہبند، پاجامہ، پتلون، شلوار وغیرہ) کو (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا، دوسرا ا حسان کر کے ا حسان کو جتلانے والا اور تیسرا جھوٹی قسم کھاکر اپنے مال کو بیچنے والا۔‘‘
 
Top