• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِذَا انْتَعَلَ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِيْنِ وَ إِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ
جب جوتا پہنے تو دائیں طرف سے ابتدا کرے اور جب اتارے تو بائیں طرف سے ابتدا کرے


(1381) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُمْنَى وَ إِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ وَلْيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ لِيَخْلَعْهُمَا جَمِيعًا


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی جوتا پہنے تو دائیں پاؤں سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے اور چاہیے کہ دونوں (جوتے) پہنے یا دونوں اتار ڈالے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنِ الْمَشْيِ فِيْ نَعْلٍ وَاحِدَةٍ
ایک جوتا پہن کر چلنے کی ممانعت


(1381) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَمْشِ أَحَدُكُمْ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ لِيُنْعِلْهُمَا جَمِيعًا أَوْ لِيَخْلَعْهُمَا جَمِيعًا


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے کوئی ایک جوتا پہن کر نہ چلے بلکہ دونوں پہنے یا دونوں اتار ڈالے (ورنہ پاؤں میں موچ آجانے کا احتمال ہے اور بدنما بھی ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ الْقَزَعِ
سر کا کچھ حصہ مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے کی ممانعت (جیسے برگر کٹ، فوجی کٹ وغیرہ)


(1382) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنِ الْقَزَعِ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ وَ مَا الْقَزَعُ قَالَ يُحْلَقُ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ وَ يُتْرَكُ بَعْضٌ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایاہے۔ راوی نے کہا کہ میں نے نافع سے پوچھا کہ قزع کیاہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈنا اور کچھ چھوڑ دینا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ وَصْلِ الشَّعَرِ لِلْمَرْأَةِ
عورت کو بالوں کے ساتھ مصنوعی بال لگانے کی ممانعت


(1383) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ لِي ابْنَةً عُرَيِّسًا أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ فَقَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَ الْمُسْتَوْصِلَةَ


سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنھما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کی کہ یارسول اللہ ! میری بیٹی دلہن ہوئی ہے اور خسرہ کی بیماری سے اس کے بال گر گئے ہیں، تو کیا میں اس کے بالوں میں جوڑ لگا دوں؟ (یعنی مصنوعی بال وغیرہ جو بازار میں ملتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے(بالوں میں ) جوڑ لگانے اور لگوانے والی پر لعنت کی ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الزَّجْرِ أَنْ تَصِلَ الْمَرْأَةُ بِرَأْسِهَا شَيْئًا
عورت کو وہ اپنے سر میں جوڑ لگانے پر سختی کا بیان


(1384) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ زَجَرَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ تَصِلَ الْمَرْأَةُ بِرَأْسِهَا شَيْئًا


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عورت کو اپنے سر میں جوڑ لگانے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1385) عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَامَ حَجَّ وَ هُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَ تَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ يَقُولُ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ ! أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ وَ يَقُولُ إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ

حمیدبن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنھما سے سنا، جس سال کہ حج کیا، انہوں نے منبر پر کہا اور بالوں کا ایک چوٹیلا اپنے ہاتھ میں لیا، جو غلام کے پاس تھا کہ اے مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع کرتے تھے (یعنی جوڑ لگانے سے) اور فرماتے تھے :’’بنی اسرائیل اسی طرح تباہ ہوئے جب ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا (یعنی عیش وعشرت اور شہوت پرستی میں پڑ گئے اور لڑائی سے دل چرانے لگے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ لَعْنِ الْوَاشِمَاتِ وَ الْمُتَفَلِّجَاتِ
چہرے کے بال اکھاڑنے اور دانتوں کو کشادہ کرنے پر لعنت


(1386) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَ الْمُسْتَوْشِمَاتِ وَ النَّامِصَاتِ وَ الْمُتَنَمِّصَاتِ وَ الْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ وَ كَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَ الْمُسْتَوْشِمَاتِ وَ الْمُتَنَمِّصَاتِ وَ الْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ مَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّوَ جَلَّ؟ فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ فَقَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ مَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَ مَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا }(الحشر: 7) فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ فَإِنِّي أَرَى شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ الآنَ قَالَ اذْهَبِي فَانْظُرِي قَالَ فَدَخَلَتْ عَلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ تَرَ شَيْئًا فَجَائَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا فَقَالَ أَمَا لَوْ كَانَ ذَلِكَ لَمْ نُجَامِعْهَا


سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھیڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اور دانتوں کو خوبصورتی کے لیے کشادہ کرنے والیوں پر (تاکہ خوبصورت وکمسن معلوم ہوں) یہ سب اللہ تعالیٰ کی خلقت (پیدائش) بدلنے والی ہیں۔ پھر یہ خبر بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جس کو ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی قاریہ تھی، تو وہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے کیا خبر پہنچی ہے کہ تم نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں اور منہ کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اور دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں پر لعنت کی اور ان سب کو اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنے والیوں میں شمار کیا ہے ؟ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے؟‘‘وہ عورت بولی کہ میں نے تو دو جلدوں میں جس قدر قرآن تھا ،پڑھ ڈالا لیکن مجھے نہیں ملا،تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تونے پڑھا ہے تو اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان تجھے ضرور ملا ہوگا کہ’’جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں بتلائیں اس کو تھامے رہو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو۔‘‘ (الحشر:۷)وہ عورت بولی کہ ان کاموں میں سے تو بعضے کام تمہاری عورت بھی کرتی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا دیکھ۔ وہ ان کی عورت کے پاس گئی تو کچھ نہ پایا۔ پھر لوٹ کر آئی اور کہنے لگی کہ ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں دیکھی، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر وہ ایسا کرتی تو ہم اس سے صحبت نہ کرتے
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يُعْطَ
اپنے آپ کو ’’پیٹ بھرا‘‘ ثابت کرنے والے کے متعلق، جبکہ درحقیقت پیٹ خالی ہو


(1387) عَنْ أَسْمَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ إِنَّ لِي ضَرَّةً فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَتَشَبَّعَ مِنْ مَالِ زَوْجِي بِمَا لَمْ يُعْطِنِي ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلاَبِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ

سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری ایک سوتن ہے ، کیامجھے اس بات سے گناہ ہو گا کہ میں (اس کا دل جلانے کو) یہ کہوںکہ خاوند نے مجھے یہ دیا ہے حالانکہ اس نے نہیں دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کو کوئی چیز نہ ملی اور یہ بیان کرے کہ اس کو ملی ہے، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے فریب کے دو کپڑے پہن لیے ۔‘‘ (اوراپنے تئیں زاہد متقی بتلایا حالانکہ اصل میں دنیادار فریبی ہے لاحول ولا قوۃ الا باللہ)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي النِّسَائِ الْكَاسِيَاتِ الْعَارِيَاتِ
ان عورتوں کے متعلق جو کپڑے پہنے ہوئے بھی ننگی ہی ہیں


(1388) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَ نِسَائٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاَتٌ مَائِلاَتٌ رُئُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لاَ يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَ لاَ يَجِدْنَ رِيحَهَا وَ إِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَ كَذَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :’’دوزخیوں کی دو قس میں ایسی ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ایک تووہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں اور وہ لوگوںکو ان سے مارتے ہیں اور دوسری وہ عورتیں جو (لباس) پہنتی ہیں مگرننگی ہیں (یعنی ستر کے لائق اعضاء کھلے ہیں جیساکہ ساڑھی پہن کر عورتوں کے سر ، پیٹ اور پاؤں وغیرہ کھلے رہتے ہیںیا کپڑے ایسے تنگ اور باریک پہنتی ہیں جن میں سے بدن نظر آتا ہے تو گویا ننگی ہیں)، وہ سیدھی راہ سے بہکانے والی اور خود بہکنے والی ہیں اور ان کے سربختی (اونٹ کی ایک قسم ہے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوں گے، وہ جنت میں نہ جائیں گی۔ بلکہ ان کو اس کی خوشبو بھی نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی دور جاتی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَطْعُ الْقَلاَئِدِ مِنْ أَعْنَاقِ الدَّوَابِّ
جانوروں کے گلے میں موجود ’’ہار‘‘ کاٹ دینا


(1389) عَنْ أَبِيْ بَشِيرٍ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ قَالَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَسُولاً قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ وَ النَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ لاَ يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلاَدَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلاَدَةٌ إِلاَّ قُطِعَتْ قَالَ مَالِكٌ أُرَى ذَلِكَ مِنَ الْعَيْنِ


سیدناابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے،کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیغام پہنچانے والے کو بھیجا۔ عبداللہ بن ابی بکر نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں جب کہ لوگ اس وقت اپنے سونے کے مقامات میں تھے کہ کسی’’ اونٹ کے گلے میں تانت کا ہار یا ہار نہ رہے مگر اس کو کاٹ ڈالیں۔‘‘ مالک نے کہا کہ میں خیال کرتا ہوں کہ یہ نظر نہ لگنے کے خیال سے ڈالتے تھے۔
 
Top