• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَسْمِيَةُ الْمَوْلُوْدِ عَبْدَ اللَّهِ وَ مَسْحُهُ وَالصَّلاَةُ عَلَيْهِ
بچے کا نام عبداللہ رکھنا ،اس پر ہاتھ پھیرنا اور اس کے لیے دعا کرنا


(1400) عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُمَا قَالاَ خَرَجَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حِينَ هَاجَرَتْ وَ هِيَ حُبْلَى بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَدِمَتْ قُبَائً فَنُفِسَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِقُبَائٍ ثُمَّ خَرَجَتْ حِينَ نُفِسَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِيُحَنِّكَهُ فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْهَا فَوَضَعَهُ فِي حَجْرِهِ ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَمَكَثْنَا سَاعَةً نَلْتَمِسُهَا قَبْلَ أَنْ نَجِدَهَا فَمَضَغَهَا ثُمَّ بَصَقَهَا فِي فِيهِ فَإِنَّ أَوَّلَ شَيْئٍ دَخَلَ بَطْنَهُ لَرِيقُ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَتْ أَسْمَائُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ثُمَّ مَسَحَهُ وَ صَلَّى عَلَيْهِ وَ سَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ ثُمَّ جَائَ وَ هُوَ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ أَوْ ثَمَانٍ لِيُبَايِعَ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ أَمَرَهُ بِذَلِكَ الزُّبَيْرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ رَآهُ مُقْبِلاً إِلَيْهِ ثُمَّ بَايَعَهُ

عروہ بن زبیر اور فاطمہ بنت منذر بن زبیر سے روایت ہے کہ ان دونوں نے کہا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا ( مکہ سے) ہجرت کی نیت سے جس وقت نکلیں ،ان کے پیٹ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما تھے۔(یعنی حاملہ تھیں) جب وہ قبا میں آکر اتریں تو وہاں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما پیدا ہوئے۔ پھر ولادت کے بعد انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کوگھٹی لگائیں، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا سے لے لیا اور اپنی گود میں بٹھایا، پھر ایک کھجور منگوائی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ہم کچھ دیر تک کھجور ڈھونڈتے رہے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو چبایا، پھر (اس کا جوس) ان کے منہ میں ڈال دیا۔ پہلی چیز جوعبداللہ کے پیٹ میں پہنچی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک تھا۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا نے کہاکہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعاکی اور ان کا نام عبداللہ رکھا۔پھر جب وہ سات یا آٹھ برس کے ہوئے۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے اشارے پر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیعت کے لیے آئے تو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آتے دیکھا تو تبسم فرمایا۔پھر ان سے (برکت کے لیے) بیعت کی (کیونکہ وہ کمسن تھے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1401) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَشْتَكِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي ؟ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا هُوَ أَسْكَنُ مِمَّا كَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَائَ فَتَعَشَّى ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ احْمِلْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ بَعَثَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَ مَعَهُ شَيْئٌ ؟ قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَهَا مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ ثُمَّ حَنَّكَهُ وَ سَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا ،وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہوگیا۔ جب وہ لوٹ کرآئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) ام سلیم رضی اللہ عنھا نے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنھا شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔اس کے بعد ام سلیم رضی اللہ عنھا سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب حال بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی :’’ اے اللہ! ان دونوں کو برکت دے۔‘‘ (ام سلیم کہتی ہیں کہ) پھر اس نے ایک بچے کو جنم دیا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا اور پھر(خود ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بھی) تشریف لے آئے۔ اور ام سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی لے لیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اٹھا لیا اور پوچھا :’’ اس کے ساتھ کچھ ہے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو لے کر چبایا ،پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گھٹی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي التَّسْمِيَةِ بِأَسْمَائِ الأَنْبِيَائِ وَ الصَّالِحِيْنَ
انبیاء اور صالحین کے ناموں پر نام رکھنے کا بیان


(1402) عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ نَجْرَانَ سَأَلُونِي فَقَالُوا إِنَّكُمْ تَقْرَئُونَ { يَا أُخْتَ هَارُونَ } (مريم : 82) وَ مُوسَى قَبْلَ عِيسَى بِكَذَا وَ كَذَا فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَ الصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران میں آیا ،تو وہاں کے (نصاریٰ ) لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا کہ تم (سورئہ مریم میں ) پڑھتے ہو کہ ’’اے ہارون کی بہن!‘‘(مریم:۲۸) (یعنی مریم [کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (سیدنا ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام ، عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے ہوئے تھے (پھر مریم ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکرہو سکتی ہیں؟) ،جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(یہ وہ ہارون تھوڑی ہیں جو موسیٰ کے بھائی تھے) بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھ لیتے تھے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَسْمِيَةُ الْمَوْلُوْدِ بِإِبْرَاهِيْمَ
بچے کا نام ابراہیم رکھنا


(1403) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّصلی اللہ علیہ وسلم فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ


سیدناابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا ایک لڑکا پیدا ہوا، میں اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کانام ابراہیم رکھا اور اس کے منہ میں ایک کھجور چبا کر ڈالی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَسْمِيَةُ الْمَوْلُوْدِ الْمُنْذِرِ
بچے کا نام منذر رکھنا


(1404) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ وُلِدَ فَوَضَعَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى فَخِذِهِ وَ أَبُو أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَالِسٌ فَلَهِيَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَيْئٍ بَيْنَ يَدَيْهِ فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَى فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَقْلَبُوهُ فَاسْتَفَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَقْلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ مَا اسْمُهُ ؟ قَالَ فُلاَنٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ لاَ وَ لَكِنِ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ

سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ابو اسید رضی اللہ عنہ کا بیٹا منذر ، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور (اس کے والد) ابواسید رضی اللہ عنہ پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابو اسید رضی اللہ عنہ نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا تو فرمایا: ’’بچہ کہاں ہے؟‘‘ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کا نام کیا ہے؟ ‘‘ ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ فلاں نام ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ،اس کا نام منذر ہے۔ پھر ا س دن سے انہوں نے اس کا نام منذر رضی اللہ عنہ ہی رکھ دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَغْيِيْرُ الإِسْمِ إِلَى أَحْسَنَ مِنْهَ
پہلے نام کو اس سے اچھے نام سے بدل دین

ا
(1405) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَتْ يُقَالُ لَهَا عَاصِيَةُ فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَمِيلَةً


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ(گناہ گار) تھا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھ دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَسْمِيَةُ بَرَّةَ جُوَيْرِيَةَ
’’برہ‘‘ کا نام جویریہ رکھنا


(1406) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَتْ جُوَيْرِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا اسْمُهَا بَرَّةُ فَحَوَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اسْمَهَا جُوَيْرِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُقَالَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّةَ


سیدناابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ام المومنین جویریہ رضی اللہ عنھا کا نام پہلے برہ (پاکباز) تھا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رضی اللہ عنھا رکھ دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برا جانتے تھے کہ یہ کہا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم برہ (نیکو کار بیوی کے گھر) سے چلے گئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَسْمِيَةُ بَرَّةَ زَيْنَبَ
’’برہ‘‘ کا نام زینب رکھنا


(1407) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ سَمَّيْتُ ابْنَتِي بَرَّةَ فَقَالَتْ لِي زَيْنَبُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ هَذَا الإِسْمِ وَ سُمِّيتُ بَرَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمُ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْكُمْ فَقَالُوا بِمَ نُسَمِّيهَا ؟ قَالَ سَمُّوهَا زَيْنَبَ


محمد بن عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹی کا نام برہ رکھا ، تو زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع کیا ہے اور میرا نام بھی برہ تھا ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اپنی تعریف مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں بہتر کون ہے۔‘‘ لوگوںنے عرض کی کہ پھر ہم اس کا کیا نام رکھیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زینب رکھو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ تَسْمِيَةِ الْعِنَبِ الْكَرْمَ
انگور کا نام ’’کرم‘‘ رکھنے کا بیان


(1408) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ الْكَرْمَ إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی تم میں سے انگور کو’’کرم‘‘ (معزز) نہ کہے ،اس لیے کہ ’’کرم‘‘ مسلمان آدمی کو کہتے ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1409) عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَقُولُوا الْكَرْمُ وَ لَكِنْ قُولُوا الْعِنَبُ وَالْحَبْلَةُ


سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(انگور کو) کرم مت کہو بلکہ عنب کہو یا حبلہ کہو۔‘‘
 
Top