• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ أَنْ يُسَمَّى بِأَفْلَحَ وَ رَبَاحٍ وَ يَسَارٍ وَ نَافِعٍ
افلح، رباح، یسار اور نافع نام رکھنے کی ممانعت


(1410) عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا بِأَرْبَعَةِ أَسْمَائٍ أَفْلَحَ وَ رَبَاحٍ وَ يَسَارٍ وَ نَافِعٍ

سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہ میں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا:’’ افلح، رباح، یسار اور نافع۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1411) عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحَبُّ الْكَلاَمِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ اللَّهُ أَكْبَرُ لاَ يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ وَ لاَ تُسَمِّيَنَّ غُلاَمَكَ يَسَارًا وَ لاَ رَبَاحًا وَ لاَ نَجِيحًا وَ لاَ أَفْلَحَ فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ ؟ فَلاَ يَكُونُ فَيَقُولُ لاَ إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلاَ تَزِيدُنَّ عَلَيَّ


سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو چار کلمات سب سے زیادہ پسند ہیں۔ سبحان اللہ ، الحمد للہ ،لا الٰہ الا اللہ اور واللہ اکبر۔ ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے ،کوئی نقصان نہ ہو گا اور اپنے غلام کا نام یسار ،رباح ،نجیح (اس کے وہی معنی ہیں جو افلح کے ہیں) اور افلح نہ رکھو ،اس لیے کہ تو پوچھے گا کہ وہ وہاں ہے (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا افلح) وہ وہاں نہیں ہوگا تو وہ کہے گا نہیںہے۔ (شیخ البانی مرحوم نے لکھا ہے کہ یہ الفاظ ’’انما ھن اربع فلا تزیدن علی‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں ترجمہ یوں ہو گا۔ یہ صرف چار ہیں تم مجھ پر ان سے زیادہ نہ کرنا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلرُّخْصَةُ فِيْ ذَلِكَ
مندرجہ بالا نام رکھنے کی اجازت کے بارے میں


(2141) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرَادَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى وَ بِبَرَكَةَ وَ بِأَفْلَحَ وَ بِيَسَارٍ وَ بِنَافِعٍ وَ بِنَحْوِ ذَلِكَ ثُمَّ رَأَيْتُهُ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ أَرَادَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ تَرَكَهُ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ یعلیٰ ،برکت، افلح ،یسار ،نافع اور ان جیسے نام رکھنے سے منع کر دیں ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے اور کچھ نہیں فرمایا ۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا ۔پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کرنا چاہا ،اس کے بعد چھوڑ دیا اورمنع نہیں کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَسْمِيَةُ الْعَبْدِ وَ الأمَةِ وَ الْمَوْلَى وَ السَّيِّدِ
(غلام کے لیے) ’’عبد ،امۃ‘‘ اور (مالک کے لیے ) ’’مولیٰ ۔ سید‘‘ بولنے کے متعلق


(1413) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمُ اسْقِ رَبَّكَ أَطْعِمْ رَبَّكَ وَضِّئْ رَبَّكَ وَ لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ رَبِّي وَ لْيَقُلْ سَيِّدِي مَوْلاَيَ وَ لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ عَبْدِي أَمَتِي وَ لْيَقُلْ فَتَايَ فَتَاتِي غُلاَمِي


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی تم میں سے (اپنے غلام کو) یوں نہ کہے کہ پانی پلا اپنے رب کو یا اپنے رب کوکھانا کھلا یا اپنے رب کو وضو کرا اور کوئی تم میں سے دوسرے کو اپنا رب نہ کہے بلکہ سید یا مولیٰ کہے اور کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ میرا بندہ یا میری بندی بلکہ جوان مرد اور جوان عورت اور میرا غلام کہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : تَكْنِيَةُ الصَّغِيْرِ
چھوٹے بچے کی کنیت رکھنا


(1414) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا وَ كَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْرٍ قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ كَانَ فَطِيمًا قَالَ فَكَانَ إِذَا جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَآهُ قَالَ أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ؟ قَالَ فَكَانَ يَلْعَبُ بِهِ


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوش مزاج تھے، میرا ایک بھائی تھا جس کو ابوعمیر کہتے تھے (اس سے معلوم ہوا کہ کمسن اور جس کے بچہ نہ ہوا ہو، کے لیے کنیت رکھنا درست ہے) ( میں سمجھتا ہوں کہ انس نے کہا کہ) اس کا دودھ چھڑایاگیاتھا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور اس کو دیکھتے تو فرماتے :’’ اے ابوعمیر! نغیر کہاں ہے؟‘‘ (نغیر بلبل اور چڑیا کو کہتے ہیں) اور وہ لڑکا اس سے کھیلتا تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ: يَا بُنَيَّ!
کسی آدمی کا کسی آدمی کو اے میرے بیٹے! کہنا


(1415) عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحَدٌ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ وَ مَا يُنْصِبُكَ مِنْهُ؟ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ أَنْهَارَ الْمَائِ وَ جِبَالَ الْخُبْزِ ؟ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ


سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں اتنا نہیں پوچھا جتنا میں نے پوچھا ،آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیٹا ! تو اس رنج میں کیوں ہے؟ وہ تجھے نقصان نہ دے گا۔‘‘ میں نے عرض کی کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریںاور روٹی کے پہاڑ ہوں گے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ وہ اسی سبب سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذلیل ہو گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَسَمَّى بِمَلِكِ الأَمْلاَكِ
اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے برا نام یہ ہے کہ کسی کا نام ’’شہنشاہ‘‘ ہو


(1416) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ أَخْنَعَ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ رَجُلٌ تَسَمَّى مَلِكَ الأَمْلاَكِ وَ فِي رِوَايَةٍ : لاَ مَالِكَ إِلاَّ اللَّهُ قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ مِثْلُ شَاهَانْ شَاهْ وَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو عَنْ أَخْنَعَ فَقَالَ أَوْضَعَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے ہاں سب سے برا نام یہ ہے کہ کسی کو شہنشاہ کہا جائے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مالک نہیں ہے۔ سفیان (یعنی ابن عیینہ) نے کہا کہ ملک الملوک شہنشاہ کی طرح ہے اور امام احمد بن حنبل نے کہا کہ میں نے ابوعمرو سے پوچھا کہ ’’اخْنعُ ‘‘ کا کیا معنی ہے ؟تو انہوں نے کہا کہ اس کا معنی ہے سب سے زیادہ ذلیل۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ
مسلمان پر مسلمان بھائی کے پانچ حق ہیں


(1417) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ رَدُّ السَّلاَمِ وَ تَشْمِيتُ الْعَاطِسِ وَ إِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَ عِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَ اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان پر اس کے مسلمان بھائی کے پانچ حق ہیں۔اس کے سلام کا جواب دینا ،چھینکنے والے کا جواب دینا ،دعوت کو قبول کرنا ،بیمار کی خبرگیری کرنا اور جنازے کے ساتھ جانا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1418) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ قِيلَ مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَ إِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ وَ إِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ وَ إِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ وَ إِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَ إِذَا مَاتَ فَاتْبَعْهُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان پر اس کے مسلمان بھائی کے چھ حق ہیں۔‘‘ لوگوںنے عرض کی کہ یارسول اللہ! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو اس سے ملے تو اس کو سلام کر،جب وہ تجھے دعوت دے تو تو اسے قبول کر، جب وہ تجھ سے مشورہ چاہے تو اچھا مشورہ دے ، جب چھینک مارے اور الحمدللہ کہے، تو تو بھی جواب دے (یعنی یرحمک اللہ کہہ) ،جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کو جا اور جب فوت ہوجائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جا ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنِ الْجُلُوْسِ فِي الطُّرُقَاتِ وَ إِعْطَائُ الطَّرِيْقِ حَقَّهُ
راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت اور راستے کا حق ادا کرنے کے بیان میں


(1419) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِيَّاكُمْ وَ الْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ قَالُوا وَ مَا حَقُّهُ ؟ قَالَ غَضُّ الْبَصَرِ وَ كَفُّ الأَذَى وَ رَدُّ السَّلاَمِ وَ الأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ


سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہ میں اپنی مجلسوں میں بیٹھ کر باتیں کرنے کی مجبوری ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگرتم نہیں مانتے تو راستے کا حق ادا کرو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ راستے کا کیاحق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آنکھ نیچے جھکا کر رکھنا، کسی کو ایذا نہ دینا،سلام کا جواب دینا اور اچھی بات کا حکم کرنااور بری بات سے منع کرنا۔‘‘
 
Top