• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ تَسْلِيْمِ الرَّاكِبِ عَلَى الْمَاشِيْ وَ الْقَلِيْلِ عَلَى الْكَثِيْرِ
سوار کا پیدل کو اور کم لوگوں (کی جماعت) کا زیادہ لوگوں (کی جماعت) کو سلام کرنا


(1420) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَ الْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ وَ الْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ


سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سوار پیدل کو سلام کرے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اور کم لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الاسْتِئْذَانُ وَ السَّلاَمُ
اجازت طلب کرنے اور سلام کے بارے میں


(1421) عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ هَذَا أَبُو مُوسَى السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ هَذَا الأَشْعَرِيُّ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ رُدُّوا عَلَيَّ رُدُّوا عَلَيَّ فَجَائَ فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى ! مَا رَدَّكَ كُنَّا فِي شُغْلٍ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ الإِسْتِئْذَانُ ثَلاَثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَ إِلاَّ فَارْجِعْ قَالَ لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ وَ إِلاَّ فَعَلْتُ وَ فَعَلْتُ فَذَهَبَ أَبُو مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنْ وَجَدَ بَيِّنَةً تَجِدُوهُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ عَشِيَّةً وَ إِنْ لَمْ يَجِدْ بَيِّنَةً فَلَمْ تَجِدُوهُ فَلَمَّا أَنْ جَائَ بِالْعَشِيِّ وَجَدُوهُ قَالَ يَا أَبَا مُوسَى! مَا تَقُولُ أَقَدْ وَجَدْتَ ؟ قَالَ نَعَمْ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَدْلٌ قَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ ! مَا يَقُولُ هَذَا ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ ذَلِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَلاَ تَكُونَنَّ عَذَابًا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا سَمِعْتُ شَيْئًا فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَثَبَّتَ

ابوبردہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سیدنا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا السلام علیکم عبداللہ بن قیس آیاہے تو انہوں نے ان کو اندر آنے کی اجازت نہ دی۔ پھر انہوں نے کہا کہ السلام علیکم ابوموسیٰ ہے۔ السلام علیکم یہ اشعری آیا ہے (پہلے اپنا نام بیان کیا پھر کنیت بیان کی پھر نسبت تاکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو کوئی شک نہ رہے)۔ آخر لوٹ گئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہیں واپس میرے پاس لاؤ ۔ واپس آئے تو کہا اے ابو موسیٰ ! تم کیوں لوٹ گئے،ہم کام میں مشغول تھے؟انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ اجازت مانگنا تین بار ہے، پھر اگر اجازت ہو تو بہتر، نہیں تو لوٹ جاؤ۔‘‘ سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر گواہ لا نہیں تو میں یہ کروں گا اور کروںگا(یعنی سزا دوں گا)۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ (یہ سن کر) چلے گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ابوموسیٰ کو گواہ ملے تو وہ شام کو منبر کے پاس تمہیں ملیں گے، اگر گواہ نہ ملے تو ان کو ممبر کے پاس نہیں پاؤ گے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کو منبر کے پاس آئے تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ موجود تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابوموسیٰ! کیاکہتے ہو، کیا تمہیں گواہ ملا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! ابی بن کعب رضی اللہ عنہ موجود ہیں۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک وہ معتبر ہیں۔سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابوالطفیل! (یہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کیا کہتے ہیں؟ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔ پھر انہوں نے ابوموسی رضی اللہ عنہ کی تائید کی ۔پھر کہا کہ اے خطاب کے بیٹے! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر عذاب مت بنو (یعنی ان کو تکلیف مت دو)۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واہ !سبحان اللہ! میں نے تو ایک حدیث سنی تو اس کی تحقیق کرنا زیادہ اچھا سمجھا۔ (اورمیری یہ غرض ہر گز نہ تھی کہ معاذ اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو تکلیف دوں اور نہ یہ مطلب تھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ جھوٹے ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : جَعْلُ الإِذْنِ رَفْعَ الْحِجَابِ
پردہ اٹھا لینا اجازت دینا (ہی) ہے


(1422) عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْنُكَ عَلَيَّ أَنْ يُرْفَعَ الْحِجَابُ وَ أَنْ تَسْتَمِعَ سِوَادِي حَتَّى أَنْهَاكَ


سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تجھے میرے پاس آنے کی اجازت اس طرح ہے کہ پردہ اٹھا دیا جائے اور تو میری گفتگو بھی سن سکتا ہے ،جب تک میں تجھے روک نہ دوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهَةُ أَنْ يَقُوْلَ: أَنَا عِنْدَ الإِسْتِئْذَانِ
اجازت لیتے وقت ’’ میں ‘‘ کہنا مکروہ ہے (لہٰذا اپنا نام بتانا چاہیے)


(1423) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ مَنْ هَذَا ؟ فَقُلْتُ أَنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا أَنَا وَ فِي رِوَايَةٍ: كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ


سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی ، توآ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’ کون ہے؟‘‘ میں نے کہا کہ میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ میں میں ‘‘ (یہ کیا ہے) ایک روایت میں ہے کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ میں ‘‘ کہنے کو برا جانا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ عَنِ الإِطِّلاَعِ عِنْدَ الإِسْتِئْذَانِ
اجازت لینے کے وقت (گھر میں ) جھانکنا منع ہے


(1424) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً اِطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ وَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّمَا جُعِلَ الإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ


سیدناسہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کی روزن (سوراخ)سے جھانکا اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لوہے کا آلہ( کنگھی) تھا ،جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر کھجا رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا: ’’ اگر میں جانتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو میں تیری آنکھ کو کونچتا ۔‘‘ اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اذن اسی لیے بنایا گیا ہے کہ آنکھ بچے (یعنی پرائے گھر میں جھانکنے سے اور یہ حرام ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنِ اطَّلَعَ فِيْ بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَفَقَؤوا عَيْنَهُ
جو بغیر اجازت کسی کے گھر جھانکے اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی (تو کوئی گناہ نہیں)


(1425) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ فَخَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ جُنَاحٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کوئی شخص تیرے گھر میں تیری اجازت کے بغیر جھانکے ،پھر تو اس کو کنکری سے مارے اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تیرے اوپر کچھ گناہ نہ ہو گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ نَظْرِ الْفُجَائَةِ وَ صَرْفِ الْبَصَرِ عَنْهَا
اچانک نظر پڑ جانے اور نظر پھیر لینے کے بارے میں


(1426) عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ نَظَرِ الْفُجَائَةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي


سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نگاہ پھیر لینے کاحکم دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ أَتَى مَجْلِسًا سَلَّمَ وَ جَلَسَ
جو مجلس میں آیا، سلام کیا اور بیٹھ گیا (اس کی فضیلت)


(1427) عَنْ أَبِي وَاقِدِ نِاللَّيْثِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ نَفَرٌ ثَلاَثَةٌ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ ذَهَبَ وَاحِدٌ قَالَ فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَ أَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَ أَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَلآ أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلاَثَةِ ؟ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ وَ أَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ وَ أَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ


سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں تین آدمی آئے، دو تو سیدھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلاگیا۔ وہ دو جو آئے ان میں سے ایک نے مجلس میں جگہ خالی پائی تو وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھا اور تیسرا توپیٹھ پھر کرہی چل دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا:ـ’’ کیا میں تم سے تین آدمیوں کا حال نہ کہوں؟ ایک نے تو اللہ کے پاس ٹھکانا لیا تو اللہ نے اس کو جگہ دی اور دوسرے نے (لوگوں میں گھسنے میں ) شرم محسوس کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو اللہ نے بھی اس سے منہ پھیرلیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : النَّهْيُ أَنْ يُقَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يُجْلَسَ فِيْهِ
کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود بیٹھنے کی ممانعت


( 1428) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَقْعَدِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ وَ لَكِنْ تَفَسَّحُوا وَ تَوَسَّعُوا وَ فِيْ رِوَايَةٍ: قُلْتُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ ؟ قَالَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَ غَيْرِهَا وَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا قَامَ لَه، رَجُلٌ عَنْ مَجْلِسِهِ ، لَمْ يَجْلِسْ فِيْهِ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر خود اس کی جگہ پر بیٹھ جائے ،لیکن پھیل جاؤ اور جگہ دو۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ میں نے کہا کہ یہ جمعہ کے دن کا حکم ہے؟ انھوں نے کہا کہ جمعہ ہو یا کوئی اور دن۔ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے لیے کوئی آدمی اٹھتا تووہ اس جگہ نہ بیٹھتے (اگرچہ اس کی رضامندی سے بیٹھنا جائز ہے مگر یہ احتیاط تھی کہ شاید وہ دل میں ناراض ہو)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : إِذَا قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
جو اپنی مجلس (بیٹھنے کی جگہ) سے اٹھا ، پھر لوٹا تو وہ اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے


(1429) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ وَ فِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی مجلس میں سے (اپنی کسی حاجت کے لیے) کھڑا ہو (اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے کہ جوکھڑا ہو) ،پھر لوٹ کر آئے تو وہ اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔ ‘‘
 
Top