• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ الدُّخُوْلِ عَلَى الْمُغِيْبَاتِ
جن (عورتوں) کے خاوند گھر سے باہر ہیں، ان (عورتوں) کے گھر وں میں جانے کی ممانعت


(1440) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ دَخَلُوا عَلَى أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هِيَ تَحْتَهُ يَوْمَئِذٍ فَرَآهُمْ فَكَرِهَ ذَلِكَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَالَ لَمْ أَرَ إِلاَّ خَيْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَرَّأَهَا مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ لاَ يَدْخُلَنَّ رَجُلٌ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا عَلَى مُغِيبَةٍ إِلاَّ وَ مَعَهُ رَجُلٌ أَوِ اثْنَانِ

سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ بنی ہاشم کے چند لوگ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھما کے پاس گئے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی گئے اور اس وقت اسماء رضی اللہ عنھا ابو بکر رضی اللہ عنھما کے نکاح میں تھیں، انہوں نے ان کو دیکھا اور ان کاآنا برا جانا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا اور کہا کہ میں نے کوئی بری بات نہیں دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسماء رضی اللہ عنھا کو اﷲنے برے فعل سے پاک کیا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’ آج سے کوئی شخص اس عورت کے گھر میں نہ جائے جس کا خاوند غائب ہو (یعنی گھر میں نہ ہو) مگر ایک یادو آدمی ساتھ لے کر۔‘‘ (ان سے مراد ایسے آدمی ہیں جن کے متعلق یہ خیال کرنا محال ہو کہ وہ کسی فاحشہ عورت کے پاس جا سکتے ہیں)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلزَّجْرُ عَنْ دُخُوْلِ الْمُخَنَّثِيْنَ عَلَى النِّسَائِ
عورتوں کے پاس مخنثوں کا آنا جانا منع ہے


(1441) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم مُخَنَّثٌ فَكَانُوا يَعُدُّونَهُ مِنْ غَيْرِ أُولِي الإِرْبَةِ قَالَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا وَ هُوَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ وَ هُوَ يَنْعَتُ امْرَأَةً قَالَ إِذَا أَقْبَلَتْ أَقْبَلَتْ بِأَرْبَعٍ وَ إِذَا أَدْبَرَتْ أَدْبَرَتْ بِثَمَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَلآ أَرَى هَذَا يَعْرِفُ مَا هَاهُنَا ؟ لاَ يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُنَّ قَالَتْ فَحَجَبُوهُ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور وہ اس کو ان لوگوں میں سے سمجھتی تھیںجن کو عورتوں سے کوئی غرض نہیںہوتی (اور قرآن میں ان کا عورتوں کے سامنے آنا جائز رکھا ہے)۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی زوجہ مطہرہ کے پاس آئے تو وہ ایک عورت کی تعریف کر رہا تھا کہ جب سامنے آتی ہے تو چار بل پڑتے اور جب پیٹھ موڑتی ہے تو آٹھ بل پڑتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ یہاں جو ہیں ان کو پہچانتا ہے (یعنی عورتوں کے حسن اور قبح کو پسند کرتا ہے)۔ یہ تمہارے پاس نہ آئیں۔‘‘سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ پس انہوں نے اسے روک دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِطْفَائُ النَّارِ عِنْدَ النَّوْمِ
سوتے وقت آگ بجھانے کا حکم


(1442) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ احْتَرَقَ بَيْتٌ عَلَى أَهْلِهِ بِالْمَدِينَةِ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا حُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِشَأْنِهِمْ قَالَ إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ

سیدناابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رات کومدینہ میں کسی کا گھر جل گیا ۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ آگ تمہاری دشمن ہے، جب سونے لگو تو اس کو بجھا دو۔‘‘ (وہ گھر چراغ کی وجہ سے جلا تھا)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الرُّقیٰ
دم جھاڑ کے مسائل


بَابٌ : فِيْ رُقْيَةِ جِبْرِيْلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرئیل علیہ السلام کا دم کرنا


(1443) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ إِذَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَقَاهُ جِبْرِيلُ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ يُبْرِيكَ وَ مِنْ كُلِّ دَائٍ يَشْفِيكَ وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ وَ شَرِّ كُلِّ ذِي عَيْنٍ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوتے ،تو جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ دعا پڑھتے کہ ’’اللہ تعالیٰ کے نام سے میں مدد چاہتا ہوں، وہ تم کو ہر بیماری سے اچھا کرے گا ،تم کو ہر حسد کرنے والے کی حسد کی برائی سے محفوظ رکھے گا اور ہر بری نظر ڈالنے والے کی نظر سے تمہیں بچائے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(1444) عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ ! اشْتَكَيْتَ ؟ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ


عبدالعزیز بن صہیب، ابو نضرہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہ جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! تم بیمار ہو گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :’’ ہاں۔‘‘ سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ ’’ میں اللہ تعالیٰ کے نام سے تم پر دم کرتاہوں ،ہراس چیز سے جو تمہیں ستائے اور ہر جان کی برائی سے یا حاسد کی نگاہ سے ،اللہ تمہیں شفاء دے، اللہ کے نام سے میں تم پردم کرتا ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ السِّحْرِ وَ سِحْرِ الْيَهُوْدِ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
جادو کے بارے میں اور جو یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا تھا ،اس کا بیان


(1445) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَهُودِيٌّ مِنْ يَهُودِ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ قَالَتْ حَتَّى كَانَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْئَ وَ مَا يَفْعَلُهُ حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ دَعَا ثُمَّ دَعَا ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ ! أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ ؟ جَائَنِي رَجُلاَنِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَ الآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ أَوِ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا وَجَعُ الرَّجُلِ ؟ قَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ ؟ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ قَالَ فِي أَيِّ شَيْئٍ ؟ قَالَ فِي مُشْطٍ وَ مُشَاطَةٍ وَ جُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ ؟ قَالَ فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ قَالَتْ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ وَ اللَّهِ لَكَأَنَّ مَائَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّائِ وَ لَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَفَلاَ أَحْرَقْتَهُ ؟ قَالَ لاَ أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِيَ اللَّهُ وَ كَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بنی زریق کے ایک یہودی لبید بن اعصم نے جادو کیا ۔یہاں تک کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آتا کہ میں یہ کام کر رہا ہوں حالانکہ وہ کام کرتے نہ تھے۔ ایک دن یا ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر دعا کی ،پھر فرمایا: ’’اے عائشہ! تجھے معلوم ہوا کہ اللہ جل جلالہ نے مجھے وہ بتلا دیا جو میں نے اس سے پوچھا؟ میرے پاس دو آدمی آئے، ایک میرے سر کے پاس بیٹھا اور دوسرا پاؤں کے پاس (وہ دونوںفرشتے تھے) جوسر کے پاس بیٹھا تھا، اس نے دوسرے سے کہا یا جو پاؤں کے پاس بیٹھا تھا اس نے سر کے پاس بیٹھے ہوئے سے کہا کہ اس شخص کو کیا بیماری ہے؟ وہ بولا کہ اس پر جادو ہوا ہے۔ اس نے کہا کہ کس نے جادو کیا ہے؟ وہ بولا کہ لبید بن اعصم نے۔ پھر اس نے کہا کہ کس میں جادو کیا ہے؟ وہ بولا کہ کنگھی میں اور ان بالوں میں جو کنگھی سے جھڑے اور نر کھجور کے گابھے کے ریشے میں ۔ اس نے کہاکہ یہ کہاں رکھا ہے؟ وہ بولا کہ ذی اروان کے کنویں میں ۔‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہاکہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ اس کنویں پر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! اللہ کی قسم! اس کنویں کا پانی ایسا تھا جیسے مہندی کا زلال اور وہاں کے کھجور کے درخت ایسے تھے جیسے شیطانوں کے سر۔‘‘ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جلا کیوں نہیںدیا؟ (یعنی وہ جو بال وغیرہ نکلے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے تو اللہ نے ٹھیک کر دیا، اب مجھے لوگوں میں فساد بھڑکانا برا معلوم ہوا، پس میں نے حکم دیااور اس کو دفن کردیا گیا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْقِرَائَةُ عَلَى الْمَرِيْضِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَ النَّفْثُ
معوذات کا مریض پر پڑھنے اور پھونک مارنے کا بیان


(1446) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا مَرِضَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ نَفَثَ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ فَلَمَّا مَرِضَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلْتُ أَنْفُثُ عَلَيْهِ وَ أَمْسَحُهُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِأَنَّهَا كَانَتْ أَعْظَمَ بَرَكَةً مِنْ يَدِي


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب گھر میں کوئی بیمار ہوتا ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر معوذات (سور ۂ فلق اور سورۂ ناس) پڑھ کر پھونکتے تھے پھر جب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے،جس بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھونکتی اور آپ ہی کا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھیرتی تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں میرے ہاتھ سے زیادہ برکت تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلرُّقْيَةُ بِاسْمِ اللَّهِ وَ التَّعْوِيْذُ
اللہ کے نام کا ’’دم‘‘ اور پناہ مانگنے کا بیان


(1447) عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَجَعًا يَجِدُهُ فِي جَسَدِهِ مُنْذُ أَسْلَمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ضَعْ يَدَكَ عَلَى الَّذِي تَأَلَّمَ مِنْ جَسَدِكَ وَ قُلْ بِاسْمِ اللَّهِ ثَلاَثًا وَ قُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ أَعُوذُ بِاللَّهِ وَ قُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَ أُحَاذِرُ


سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ایک درد کی شکایت کی ،جو ان کے بدن میں پیدا ہو گیا تھا جب سے وہ مسلمان ہوئے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو اور تین بار بسم اللہ کہو، اس کے بعد سات بار یہ کہو کہ ’’ میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتاہوں اس چیز کی برائی سے جس کو پاتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : اَلتَّعَوُّذُ مِنْ شَيْطَانِ الْوَسْوَسَةِ فِي الصَّلاَةِ

نماز کے اندر وسوسہ والے شیطان سے پناہ مانگنے کا بیان


(1448) عَنْ أَبِي الْعَلاَئِ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَى النَّبِيَّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ حَالَ بَيْنِي وَ بَيْنَ صَلاَتِي وَ قِرَائَتِي يَلْبِسُهَا عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خِنْزَبٌ فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَ اتْفِلْ عَلَى يَسَارِكَ ثَلاَثًا قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَّلَّ عَنِّي


ابوالعلاء سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یارسول اللہ! شیطان میری نماز میں حائل ہو جاتا ہے اور مجھے قرآن بھلا دیتا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس شیطان کا نام خنزب ہے، جب تجھے اس شیطان کا اثر معلوم ہو تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور (نماز کے اندر ہی) بائیں طرف (دل پر) تین بار پھونک مارلے۔‘‘ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ایسا ہی کیا ،پھر اللہ تعالیٰ نے اس شیطان کومجھ سے دور کر دیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رُقْيَةُ اللَّدِيْغِ بِأُمِّ الْقُرْآَنِ
بچھو سے ڈسے ہوئے آدمی کو سورۂ فاتحہ سے دم کرنا


(1449) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانُوا فِي سَفَرٍ فَمَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَلَمْ يُضِيفُوهُمْ فَقَالُوا لَهُمْ هَلْ فِيكُمْ رَاقٍ فَإِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ لَدِيغٌ أَوْ مُصَابٌ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ نَعَمْ فَأَتَاهُ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأُعْطِيَ قَطِيعًا مِنْ غَنَمٍ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا وَ قَالَ حَتَّى أَذْكُرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَاللَّهِ مَا رَقَيْتُ إِلاَّ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَتَبَسَّمَ وَ قَالَ وَ مَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ؟ ثُمَّ قَالَ خُذُوا مِنْهُمْ وَ اضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَكُمْ

سیدناابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ سفر میں تھے اور عرب کے کسی قبیلہ کے پاس سے گزرے ، ان سے مہمان نوازی چاہی تو انہوں نے مہمانی نہ کی۔ (آخر وہ باہر ڈیرا ڈال کر بیٹھ گئے تو بعد میں بستی وال کچھ لوگ آئے اور) وہ کہنے لگے کہ تم میں سے کسی کو منتر یاد ہے؟ ان کے سردار کو بچھو نے کاٹا تھا۔ صحابہy میں سے ایک شخص بولا کہ ہاں مجھے منتر آتا ہے۔ پھر اس نے سورۂ فاتحہ پڑھ کر اسے دم کیا تو وہ اچھا ہو گیا پس انہیں بکریوں کا ایک گلہ دیا گیا ،توانہوں نے نہ لیا اور یہ کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکربیان کیا او رکہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! میں نے کچھ نہیں کیا سوائے سورۂ فاتحہ کے(پڑھنے کے)۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ’’تجھے کیسے معلوم ہواکہ وہ منتر ہے؟‘‘ پھر فرمایا: ’’وہ بکریوں کا گلہ لے لے اور اپنے ساتھ ایک حصہ میرے لیے بھی لگانا (کیونکہ قرآن نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا)۔‘‘
 
Top