• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِي الرُّقْيَةِ مِنْ كُلِّ ذِيْ حُمَةٍ

ہر زہر کو دفع کرنے کے لیے دم کرنا


(1450) عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ الرُّقْيَةِ فَقَالَتْ رَخَّصَ رَسُوْلُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِأَهْلِ بَيْتٍ مِّنَ الأَنْصارِ فِي الرُّقْيَةِ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ


اسود کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے دم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر والوں کو زہر کے لیے دم کرنے کی اجازت دی تھی (جیسے سانپ بچھو کے کاٹنے سے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الرُّقْيَةِ مِنَ النَّمْلَةِ
’’نملہ‘‘ (ایک قسم کی پھنسی) کے لیے دم کا بیان


(1451) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَ الْحُمَةِ وَ النَّمْلَةِ


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر ،ڈنگ (زہر) اور نملہ کے لیے دم کرنے کی رخصت دی۔ (نملہ ایک پھنسی ہے جس میں جلن ہوتی ہے اور جگہ بدلتی رہتی ہے یا وہ پھنسیاں جو بغل میں ہوں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


بَابٌ : فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَقْرَبِ

بچھو کے لیے دم کی اجازت


(1452) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الرُّقَى فَجَائَ آلُ عَمْرِو ابْنِ حَزْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنَ الْعَقْرَبِ وَ إِنَّكَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى ؟ قَالَ فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ فَقَالَ مَا أَرَى بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ


سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم سے منع کیا تو بنو عمرو بن حزم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! ہمارے پاس بچھو کا دم ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کرنے سے منع فرمایا ہے ؟ راوی کہتے ہیں کہ انہوں نے وہ دم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ،تم میں سے اگر کوئی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہو تو پہنچائے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1453) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا لَقِيتُ مِنْ عَقْرَبٍ لَدَغَتْنِي الْبَارِحَةَ قَالَ أَمَا لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ تَضُرَّكَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ،ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا کہ یارسول اللہ! مجھے اس بچھو سے بڑی تکلیف پہنچی جس نے کل رات مجھے کاٹ لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو شام کو یہ کہہ لیتا کہ ’’أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ‘‘ (یعنی میں اﷲ کے تمام کامل کلمات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے بچنے کے لیے جو اس نے پیدا کی۔) تو تجھے ضرر نہ کرتا (نہ کاٹتا) ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلْعَيْنُ حَقٌّ وَ إِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوْا
نظر بد لگ جاتی ہے اور جب تم کو غسل کرنے کا حکم دیا جائے تو غسل کرو
(1454) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْعَيْنُ حَقٌّ وَ لَوْ كَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَ إِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نظر حق سچ ہے (یعنی نظر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے تاثیر ہے) اور اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھ سکتی تو نظر ہی بڑھ جاتی (لیکن تقدیر سے کوئی چیز آگے بڑھنے والی نہیں) ۔جب تم سے غسل کرنے کو کہا جائے تو غسل کرو۔(کیونکہ جس کی نظر بد لگ جائے ،اس کے غسل کے پانی سے نظر لگے ہوئے کو غسل کرا دیا جائے تو ٹھیک ہو جاتا ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ
نظر بد کا دم


(1455) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُنِي أَنْ أَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نظر (لگ جانے کی وجہ سے) دم کرنے کا حکم دیتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1456) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لِآ لِ حَزْمٍ فِي رُقْيَةِ الْحَيَّةِ وَ قَالَ لِأَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مَا لِي أَرَى أَجْسَامَ بَنِي أَخِي ضَارِعَةً تُصِيبُهُمُ الْحَاجَةُ ؟ قَالَتْ لاَ وَ لَكِنَّ الْعَيْنَ تُسْرِعُ إِلَيْهِمْ قَالَ ارْقِيهِمْ قَالَتْ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ارْقِيهِمْ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آل حزم کو سانپ کے (کاٹے کے) لیے دم کرنے کی اجازت دی اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا سے فرمایا: ’’ کیا سبب ہے کہ میں اپنے بھائی کے بچوں کو (یعنی جعفر بن ابوطالب کے لڑکوں کو) دبلا پاتا ہوں، کیا وہ بھوکے رہتے ہیں؟‘‘ اسماء رضی اللہ عنھا نے کہا کہ نہیں ،ان کو نظر جلدی لگ جاتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی دم کر۔‘‘ میں نے ایک دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کو (اس سے ) دم کر دیا کرو۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الرُّقْيَةِ مِنَ النَّظْرَةِ
نظر بد سے دم کرنے کے متعلق


(1457) عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لِجَارِيَةٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى بِوَجْهِهَا سَفْعَةً فَقَالَ بِهَا نَظْرَةٌ فَاسْتَرْقُوا لَهَا يَعْنِي بِوَجْهِهَا صُفْرَةً


ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں ایک لڑکی کو دیکھا، جس کے منہ پر جھائیاں تھیں (یعنی پیلیا کی بیماری تھی) ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو نظر لگی ہے اس کے لیے دم کرو۔‘‘یعنی اس کا چہرہ زردی مائل تھا
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلرُّقْيَةُ بِتُرْبَةِ الأَرْضِ
زمین کی مٹی سے دم


(1458) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ إِذَا اشْتَكَى الإِنْسَانُ الشَّيْئَ مِنْهُ أَوْ كَانَتْ بِهِ قُرْحَةٌ أَوْ جُرْحٌ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا وَ وَضَعَ سُفْيَانُ سَبَّابَتَهُ بِالأَرْضِ ثُمَّ رَفَعَهَا بِاسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا لِيُشْفَى بِهِ سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ يُشْفَى سَقِيْمُنَا وَ قَالَ زُهَيْرٌ لِيُشْفَى سَقِيمُنَا


ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا یا اس کو کوئی زخم لگتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہادت کی انگلی کو زمین پر رکھتے اور فرماتے کہ ’’اللہ کے نام سے ہمارے ملک کی مٹی ، کسی کے تھوک کے ساتھ، اس سے ہمارا بیمار شفا پائے گا اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1459) عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ نَزَلَ مَنْزِلاً ثُمَّ قَالَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْئٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِهِ ذَلِكَ


سیدہ خولہ بنت حکیم السلمیہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیںکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’جو شخص کسی منزل میں اترے، پھر کہے کہ ’’ میں تمام مخلوق کی شرارتوں سے اللہ تعالیٰ کے ان کامل التاثیر کلمات کی پناہ لیتا ہوں اس کی پیدا کی ہوئی ہر چیز کے شر سے بچنے کے لیے‘‘ تو اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی ،یہاں تک کہ اس منزل سے کوچ کرے۔‘‘
 
Top