ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : رُقْيَةُ الرَّجُلِ أَهْلَهُ إِذَا اشْتَكَوْا
آدمی کا اپنے گھر والوں کو دم کرنا، جبکہ وہ بیمار ہوں
(1460) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفَائً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ ثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا كَانَ يَصْنَعُ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ اجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الأَعْلَى قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَى
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دایاں ہاتھ اس پر پھیرتے ،پھر فرماتے کہ ’’اے مالک! تو اس بیماری کو دور کر دے اور تندرستی دے تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری طرف سے ہی شفا ہے، ایسی شفا دے کہ بالکل بیماری نہ رہے۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری زیادہ سخت ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ویسے ہی کرنے کو پکڑ ا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیاکرتے تھے (یعنی میں نے ارادہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہاتھ پھیروں اور یہ دعا پڑھوں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا پھر فرمایا: ’’اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے بلند رفیق کے ساتھ کر۔‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ پھر جو میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو چکے تھے۔ (یعنی اس دعا کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس بلا لیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ )
آدمی کا اپنے گھر والوں کو دم کرنا، جبکہ وہ بیمار ہوں
(1460) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَائَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفَائً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ ثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا كَانَ يَصْنَعُ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ اجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الأَعْلَى قَالَتْ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَى
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دایاں ہاتھ اس پر پھیرتے ،پھر فرماتے کہ ’’اے مالک! تو اس بیماری کو دور کر دے اور تندرستی دے تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری طرف سے ہی شفا ہے، ایسی شفا دے کہ بالکل بیماری نہ رہے۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری زیادہ سخت ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ویسے ہی کرنے کو پکڑ ا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیاکرتے تھے (یعنی میں نے ارادہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہاتھ پھیروں اور یہ دعا پڑھوں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا پھر فرمایا: ’’اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے بلند رفیق کے ساتھ کر۔‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ پھر جو میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو چکے تھے۔ (یعنی اس دعا کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس بلا لیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ )