• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الصَّرَعِ وَ ثَوَابِهِ
مرگی اور اس کے ثواب کے متعلق


(1470) عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ قَالَ لِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ؟ قُلْتُ بَلَى قَالَ هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَائُ أَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ إِنِّي أُصْرَعُ وَ إِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي قَالَ إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَ لَكِ الْجَنَّةُ وَ إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ قَالَتْ أَصْبِرُ قَالَتْ فَإِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ لاَ أَتَكَشَّفَ فَدَعَا لَهَا

عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے مجھ سے کہا کہ کیا میں تجھے ایک جنتی عورت دکھاؤں؟ میں نے کہا کہ دکھلاؤ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کالی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے مرگی کی بیماری ہے، اس حالت میں میرا بدن کھل جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے میرے لیے دعا کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو صبر کرے تو تیرے لیے جنت ہو گی اور اگر تو کہے تو میں دعا کرتاہوں، اللہ تعالیٰ تجھے تندرست کر دے گا۔‘‘ وہ بولی کہ میں صبر کروں گی۔ پھر بولی کہ میرا بدن کھل جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ میرا بدن نہ کھلے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے لیے دعاکی۔ (چنانچہ اس کا بدن اس حالت میں ہرگز نہ کھلتا تھا۔ معلوم ہوا کہ بیماری اور مصیبت میں صبر کرنے کا بدلا جنت ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّلْبِيْنَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيْضِ
تلبینہ بیمار کے دل کو خوش رکھتا ہے


(1471) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَائُ ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلاَّ أَهْلَهَا وَ خَاصَّتَهَا أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَتْ كُلْنَ مِنْهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ تُذْهِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جب ان کے گھر میں کوئی فوت ہوجاتا تو عورتیں جمع ہوتیں ،پھر جب چلی جاتیں اور ان کے گھر میں صرف گھر والے اور خاص لوگ رہ جاتے ،تو وہ تلبینہ کی ایک ہانڈی کا حکم کرتیں (تلبینہ بھوسی یاآٹے میں شہد ملا کر حریرہ تیار کیا جاتا ہے)، پھر وہ پکتا۔ اس کے بعد ثرید (روٹی اور شوربا) تیار ہوتا اور تلبینہ کو اس پر ڈال دیتیں، پھر وہ عورتوں سے کہتیں کہ اس کو کھاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’تلبینہ بیمار کے دل کو خوش کرتا ہے اور اس کے پینے سے رنج کچھ کم ہوجاتا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَلتَّدَاوي بِسَقْيِ الْعَسَلِ
شہد پلا کر علاج کرنا


(1472) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اسْقِهِ عَسَلاً فَسَقَاهُ ثُمَّ جَائَهُ فَقَالَ إِنِّي سَقَيْتُهُ عَسَلاً فَلَمْ يَزِدْهُ إِلاَّ اسْتِطْلاَقًا فَقَالَ لَهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَائَ الرَّابِعَةَ فَقَالَ اسْقِهِ عَسَلاً فَقَالَ لَقَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلاَّ اسْتِطْلاَقًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَدَقَ اللَّهُ وَ كَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ فَسَقَاهُ فَبَرَأَ


سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ میرے بھائی کو پیچش لگے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو شہد پلا دے۔‘‘ اس نے شہد پلا دیا۔ پھر آیا او رکہنے لگا کہ شہد پلانے سے پیچش اور زیادہ ہوگئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہی فرمایا : ’’شہد پلادے ۔‘‘ پھر چوتھی بار وہ آیا اور کہنے لگا کہ میں نے شہد پلایا، لیکن پیچش زیادہ ہو گئے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تیرے بھائی کاپیٹ جھوٹا ہے۔‘‘ پھر اس نے شہد پلایا،تو وہ ٹھیک ہو گیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّدَاوي بِالشُّونيزِ
کلونجی کے ساتھ علاج کرو


(1473) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّ فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَائِ شِفَائً مِنْ كُلِّ دَائٍ إِلاَّ السَّامَ وَ السَّامُ الْمَوْتُ وَ الْحَبَّةُ السَّوْدَائُ الشُّونِيزُ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :’’ کالے دانے میں سوائے سام کے ہر بیماری کی شفا ہے اور سام موت کوکہتے ہیں اور کالے دانے سے مراد کلونجی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ تَصَبَّحَ بِتَمْرِ عَجْوَةٍ لَمْ يَضُرُّهُ سَمٌّ وَ لاَ سِحْرٌ
جو عجوہ کھجور صبح کو کھائے تو اس کو (شام تک) کوئی زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکتا


(1474) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سَمٌّ وَ لاَ سِحْرٌ


سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے تو اس کوشام تک کوئی زہرنقصان نہ کرے گا اور نہ کوئی جادو، اس پر اثر کرے گا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(1475) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ فِي عَجْوَةِ الْعَالِيَةِ شِفَائً أَوْ إِنَّهَا تِرْيَاقٌ أَوَّلَ الْبُكْرَةِ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عالیہ (وہ حصہ مدینہ کاجونجد کی طرف ہے) کی عجوہ میں شفا ہے۔‘‘ یا فرمایا: ’’وہ صبح کے وقت تریاق ہے۔ (تریاق کا سا فائدہ رکھتی ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَ مَاؤُهَا شِفَائُ الْعَيْنِ
’’کھنبی‘‘ ’’من‘‘ سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے


(1476) عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ وَ مَاؤُهَا شِفَائٌ لِلْعَيْنِ


سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’کھنبی اس ’’من‘‘ میں سے ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اتارا تھا اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفاہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : اَلتَّدَاوِي بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ وَ هُوْ الْكُسْتُ
عود ہندی کے ساتھ دوا کا بیان


(1477) عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ( وَ كَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الأُوَلِ اللاَّتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هِيَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَحَدِ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ ) قَالَ أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ وَ قَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ قَالَ يُونُسُ أَعْلَقَتْ غَمَزَتْ فَهِيَ تَخَافُ أَنْ يَكُونَ بِهِ عُذْرَةٌ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلاَمَهْ تَدْغَرْنَ أَوْلاَدَكُنَّ بِهَذَا الإِعْلاَقِ ؟ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ يَعْنِي بِهِ الْكُسْتَ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَ أَخْبَرَتْنِي أَنَّ ابْنَهَا ذَاكَ بَالَ فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِمَائٍ فَنَضَحَهُ عَلَى بَوْلِهِ وَ لَمْ يَغْسِلْهُ غَسْلاً


سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنھا (جو کہ مہاجرات میں سے انپہلی عورتوں میں سے تھیں جنھوںنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور وہ عکاشہ بن محصن کی بہن تھیں جو کہ بنی اسد بن خزیمہ میں سے تھے) نے مجھے خبر دی، کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا بچہ لے کر آئی جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھااور عذرہ کی بیماری کی وجہ سے انہوں (ام قیس)نے اس کا حلق دبایا تھا (یونس نے کہا کہ اَعْلَقَتْ بمعنی غَمَزَتْ وہ بچے پر تشنج کے خطرہ سے ڈرتی تھی ) وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنی اولاد کو تالو دبانے اور چڑھانے سے (انگلی یا لکڑی کی گھیرنی سے) تکلیف کیوں دیتی ہو؟ تم عود ہندی یعنی ’’کست‘‘ کو لازم پکڑو۔ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے ،ایک ان میں سے ذات الجنب (پسلی کا درد)بھی ہے۔‘‘ عبیداللہ نے کہا کہ ام قیس رضی اللہ عنھا نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے اسی بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اپنے کپڑے پر چھڑک دیا اور اس کو دھویا نہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : التَّدَاوِي بِاللَّدُودِ
(زبردستی) منہ میں دوائی ڈال کر علاج کرنا


(1478) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي مَرَضِهِ فَأَشَارَ أَنْ لاَ تَلُدُّونِي فَقُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَائِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ لاَ يَبْقَى أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلاَّ لُدَّ غَيْرُ الْعَبَّاسِ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں دوا ڈالی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا: ’’میرے منہ میں دوا مت ڈالو۔‘‘ ہم لوگوں نے آپس میں کہا کہ آپ بیماری کی وجہ سے دوا سے نفرت کرتے ہیں (تو اس پر عمل کرنا ضروری نہیں) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوش آیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے سوائے عباس رضی اللہ عنہ کے کہ وہ یہاں موجود نہ تھے۔‘‘ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو یہ سزا دی جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہ مانا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

بَابٌ : فِي الْحِجَامَةِ وَ السَّعُوطِ
پچھنا لگانے اور ناک میں دوائی ڈالنے کے متعلق


(1479) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم احْتَجَمَ وَ أَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ وَاسْتَعَطَ


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو مزدوری دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک میں بھی دوا ڈالی۔
 
Top