ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : التَّدَاوِيْ بِالْحِجَامَةِ وَ الكَيِّ
پچھنے لگوانے اور داغنے کے ساتھ علاج کرنا
(1480) عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قَالَ جَائَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي أَهْلِنَا وَ رَجُلٌ يَشْتَكِي خُرَاجًا بِهِ أَوْ جِرَاحًا فَقَالَ مَا تَشْتَكِي ؟ قَالَ خُرَاجٌ بِي قَدْ شَقَّ عَلَيَّ فَقَالَ يَا غُلاَمُ ائْتِنِي بِحَجَّامٍ فَقَالَ لَهُ مَا تَصْنَعُ بِالْحَجَّامِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ! قَالَ أُرِيدُ أَنْ أُعَلِّقَ فِيهِ مِحْجَمًا قَالَ وَاللَّهِ إِنَّ الذُّبَابَ لَيُصِيبُنِي أَوْ يُصِيبُنِي الثَّوْبُ فَيُؤْذِينِي وَ يَشُقُّ عَلَيَّ فَلَمَّا رَأَى تَبَرُّمَهُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنْ كَانَ فِي شَيْئٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَةٍ مِنْ عَسَلٍ أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ قَالَ فَجَائَ بِحَجَّامٍ فَشَرَطَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ
عاصم بن عمر بن قتادہ کہتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما ہمارے گھر میں آئے اور ایک شخص کو زخم کی تکلیف تھی (یعنی پھوڑا ہو گیا تھا) ۔ سیدناجابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تجھے کیا تکلیف ہے؟ وہ بولا کہ ایک پھوڑا ہوگیا ہے جو کہ مجھ پر نہایت سخت ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے غلام! ایک پچھنے لگانے والے کو لے کر آ۔ وہ بولا کہ پچھنے لگانے والے کا کیا کام ہے؟ سیدناجابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس زخم پر پچھنے لگوانا چاہتا ہوں، وہ بولا کہ اللہ کی قسم! مجھے مکھیاں ستائیں گی اور کپڑا لگے گا تو مجھے تکلیف ہو گی اور مجھ پر بہت سخت (وقت) گزرے گا۔ جب سیدناجابر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس کو پچھنے لگانے سے رنج ہوتا ہے تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ اگر تمہاری دواؤں میں بہتر کوئی دوا ہے تو تین ہی دوائیںہیں ،ایک تو پچھنا ،دوسرے شہد کا ایک گھونٹ اور تیسرے انگارے سے جلانا۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں داغ لینا بہتر نہیں جانتا۔‘‘ راوی نے کہا کہ پھر پچھنے لگانے والا آیا اور اس نے اس کو پچھنے لگائے اور اس کی بیماری جاتی رہی۔
پچھنے لگوانے اور داغنے کے ساتھ علاج کرنا
(1480) عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قَالَ جَائَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي أَهْلِنَا وَ رَجُلٌ يَشْتَكِي خُرَاجًا بِهِ أَوْ جِرَاحًا فَقَالَ مَا تَشْتَكِي ؟ قَالَ خُرَاجٌ بِي قَدْ شَقَّ عَلَيَّ فَقَالَ يَا غُلاَمُ ائْتِنِي بِحَجَّامٍ فَقَالَ لَهُ مَا تَصْنَعُ بِالْحَجَّامِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ! قَالَ أُرِيدُ أَنْ أُعَلِّقَ فِيهِ مِحْجَمًا قَالَ وَاللَّهِ إِنَّ الذُّبَابَ لَيُصِيبُنِي أَوْ يُصِيبُنِي الثَّوْبُ فَيُؤْذِينِي وَ يَشُقُّ عَلَيَّ فَلَمَّا رَأَى تَبَرُّمَهُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنْ كَانَ فِي شَيْئٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَةٍ مِنْ عَسَلٍ أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ قَالَ فَجَائَ بِحَجَّامٍ فَشَرَطَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ
عاصم بن عمر بن قتادہ کہتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما ہمارے گھر میں آئے اور ایک شخص کو زخم کی تکلیف تھی (یعنی پھوڑا ہو گیا تھا) ۔ سیدناجابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تجھے کیا تکلیف ہے؟ وہ بولا کہ ایک پھوڑا ہوگیا ہے جو کہ مجھ پر نہایت سخت ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے غلام! ایک پچھنے لگانے والے کو لے کر آ۔ وہ بولا کہ پچھنے لگانے والے کا کیا کام ہے؟ سیدناجابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس زخم پر پچھنے لگوانا چاہتا ہوں، وہ بولا کہ اللہ کی قسم! مجھے مکھیاں ستائیں گی اور کپڑا لگے گا تو مجھے تکلیف ہو گی اور مجھ پر بہت سخت (وقت) گزرے گا۔ جب سیدناجابر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس کو پچھنے لگانے سے رنج ہوتا ہے تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ اگر تمہاری دواؤں میں بہتر کوئی دوا ہے تو تین ہی دوائیںہیں ،ایک تو پچھنا ،دوسرے شہد کا ایک گھونٹ اور تیسرے انگارے سے جلانا۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں داغ لینا بہتر نہیں جانتا۔‘‘ راوی نے کہا کہ پھر پچھنے لگانے والا آیا اور اس نے اس کو پچھنے لگائے اور اس کی بیماری جاتی رہی۔