• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ نَوْئَ
نوء کوئی چیز نہیں


(1488) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ عَدْوَى وَ لاَ هَامَةَ وَ لاَ نَوْئَ وَ لاَ صَفَرَ


سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہ تو ایک کی بیماری دوسرے کو لگتی ہے ،نہ ہامہ ہے، نہ نوء کی کوئی حقیقت ہے (نوء ستارے کے طلوع و غروب کو کہتے ہیں جیسے اہل عرب کا خیال تھا کہ فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی وغیرہ) اور نہ صفرکی۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : لاَ غُوْلَ
غول کوئی چیز نہیں


(1489) عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ عَدْوَى وَ لاَ طِيَرَةَ وَ لاَ غُولَ

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک کی بیماری دوسرے کو لگتی ہے نہ نحوست کوئی چیز ہے اور نہ غول کوئی چیز ہے۔ (غول سے مراد عوام کا یہ خیال کہ جنگل میں شیاطین ہوتے ہیں جو رات کو چراغ کی طرح چمکتے ہیں کبھی لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں اور کبھی قتل کر دیتے ہیں)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي اجْتِنَابِ الْمُبْتَلَى
جذام (کوڑھ) میں مبتلا شخص سے دور رہنے کے متعلق


(1490) عَنِ الشَّرِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاكَ فَارْجِعْ


سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثقیف کے لوگوں میں ایک جذامی شخص تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہلا بھیجا ہم نے تجھ سے بیعت لے لی، اس لیے تم لوٹ جاؤ۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْفَأْلِ الصَّالِحِ
اچھی فال کے متعلق


(1491) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لاَ طِيَرَةَ وَ خَيْرُهَا الْفَأْلُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ مَا الْفَأْلُ ؟ قَالَ الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’بدفالی کوئی چیز نہیں (یعنی کسی کو منحوس سمجھنا) اور (اچھی) فال ٹھیک ہے۔ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ!فال کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ نیک بات جو تم میں سے کوئی سنے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ وَ الْمَرْأَةِ وَ الْفَرَسِ
نحوست گھر ، عورت اور گھوڑے میں (ہو سکتی ہے)


(1492) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِنْ يَكُ مِنَ الشُّؤْمِ شَيْئٌ حَقٌّ فَفِيْ الْفَرَسِ وَ الْمَرْأَةِ وَ الدَّارِ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کوئی نحوست یقینی ہوسکتی ہے تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہوسکتی ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1493) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنْ كَانَ فِيْ شَيْئٍ فَفِيْ الرَّبْعِ وَ الْخَادِمِ وَ الْفَرَسِ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر (نحوست) کسی چیز میں ہے تو وہ گھر، خادم اور گھوڑا ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْکِھَانَۃِ
کہانت کے متعلق بیان

بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ إِتْيَانِ الْكُهَّانِ وَ ذِكْرُ الْخَطِّ

کاہن کے پاس آنے کی ممانعت اور لکیر کے ذکر میں


فِيْ حديث مُعَاوِيَةَ ابْنَ الْحَكَم السُّلَمي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ قَدْ تَقَدَّمَ فِيْ كِتَابِ الصَّلاَةِ ـ
اس باب کے بارے میں سیدنا معاویہ بن حکم السلمی رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث: ۳۳۳)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَا يَخْتَطِفُهُ الْجِنُّ
وہ بات جس کو جن اچک کر لے جاتا ہے


(1494) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْكُهَّانِ ؟ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسُوا بِشَيْئٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا الشَّيْئَ يَكُونُ حَقًّا ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْجِنِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ لغو ہیں (ان کی کوئی حیثیت نہیں) اور کسی اعتبار کے لائق نہیں ہیں۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ!ان کی بعضی بات سچ نکلتی ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ سچی بات وہی ہے جس کو جن اڑا لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں ڈال دیتا ہے جیسے مرغ مرغی کو دانے کے لیے بلاتا ہے ۔ پھر وہ اس میں اپنی طرف لغو اور سو جھوٹ سے زیادہ ملاتے ہیں (اور لوگوں سے کہتے ہیں)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ رَمْيِ الشَّيَاطِيْنِ بِالنُّجُوْمِ عِنْدَ اسْتِرَاقِ السَّمْعِ
ستاروں کے ذریعے شیطانوں پر حملے کے متعلق جبکہ وہ (فرشتوں سے) چوری چھپے سنتے ہیں


(1495) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ ( وَ فِيْ رِوَايَةٍ : رِجَالٌ) مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَاذَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا ؟ قَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ كُنَّا نَقُولُ وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَ مَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنَّهَا لاَ يُرْمَى بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَ لاَ لِحَيَاتِهِ وَ لَكِنْ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَ تَعَالَى اسْمُهُ إِذَا قَضَى أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَائِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَائِ الدُّنْيَا ثُمَّ قَالَ الَّذِينَ يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ مَا ذَا قَالَ رَبُّكُمْ ؟ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَاذَا قَالَ قَالَ فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّى يَبْلُغَ الْخَبَرُ هَذِهِ السَّمَائَ الدُّنْيَا فَتَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ وَ يُرْمَوْنَ بِهِ فَمَا جَائُوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَ لَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَ يَزِيدُونَ


سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک انصاری صحابی نے (ایک روایت میں ہے کہ کچھ صحابہy نے) بیان کیا کہ وہ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک ستارہ ٹوٹا اور بہت چمکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب جاہلیت کے زمانہ میں ایسا واقعہ ہوتا تھا تو تم اسے کیاکہتے تھے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں ، ہم جاہلیت کے زمانے میں یوں کہتے تھے کہ آج کی رات کوئی بڑا شخص پیدا ہوا ہے یافوت ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ستارہ کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کے لیے نہیں ٹوٹتا۔ لیکن ہمارا مالک جل جلالہ جب کچھ حکم دیتا ہے تو عرش کے اٹھانے والے فرشتے تسبیح کہتے ہیں پھر ان کی آواز سن کر ان کے پاس والے آسمان کے فرشتے تسبیح کہتے ہیں، یہاں تک کہ تسبیح کی نوبت آسمان دنیا والوں تک پہنچتی ہے۔ پھر جو لوگ عرش اٹھانے والے فرشتوں سے قریب ہیں، وہ ان سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے پروردگارنے کیا حکم دیا؟ وہ بیان کرتے ہیں۔ اسی طرح آسمان والے ایک دوسرے سے دریافت کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ خبر اس آسمان دنیا والوں تک آتی ہے۔ ان سے وہ خبر جن اڑا لیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو آکر سناتے ہیں۔ فرشتے جب ان جنوں کو دیکھتے ہیں تو ان ستاروں سے مارتے ہیں (تو یہ ستارے ان کے کوڑے ہیں) پھر جو خبر جن لاتے ہیں اگر اتنی ہی کہیں تو سچ ہے لیکن وہ اس میں جھوٹ ملاتے ہیں اور زیادہ کرتے ہیں۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَنْ أَتَى عَرَّافًا لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاَةٌ
جو نجومی کے پاس آتا ہے، اس کی نماز قبول نہیںہوتی


(1496) عَنْ صَفِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ( وَهِيَ بِنْتُ أَبِيْ عُبَيْدٍ ) عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً

سیدہ صفیہ بنت ابی عبید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتی ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص نجومی کے پاس جاکر اس سے کوئی بات پوچھے ،تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔‘‘
 
Top