• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الْحَیَّاتِ وَغَیْرِھَا
سانپ وغیرہ کے متعلق بیان



بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوْتِ

گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے کی ممانعت


(1497) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلابِ يَقُولُ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَ الْكِلابَ وَ اقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَ الأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَ يَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَالَى قَالَ الزُّهْرِيُّ وَ نُرَى ذَلِكَ مِنْ سُمَّيْهِمَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَلَبِثْتُ لاَ أَتْرُكُ حَيَّةً أَرَاهَا إِلاَّ قَتَلْتُهَا فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً يَوْمًا مِنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ مَرَّ بِي زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ أَبُو لُبَابَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا أُطَارِدُهَا فَقَالَ مَهْلاً يَا عَبْدَ اللَّهِ ! فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم قَدْ نَهَى عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ


سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا اور فرمایا: ’’سانپوں کو اور کتوں کو مار ڈالو اور دودھاری سانپ کو اور دم کٹے کو بھی مار ڈالو، کیونکہ یہ دونوں بینائی کھو دیتے ہیں اور حمل والیوں کا حمل گرا دیتے ہیں۔‘‘ زہری نے کہا کہ کہ شاید ان کے زہر میں یہ تاثیر ہو گی۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں جوسانپ دیکھتا ہوں اس کو فوراً مار ڈالتا ہوں۔ ایک بار میں گھر کے سانپوں میں سے ایک سانپ کا پیچھاکر رہا تھا، زید بن خطاب یا ابولبابہ رضی اللہ عنھما میرے سامنے سے گزرے اور میں اس کا پیچھا کر رہا تھا، انہوں نے کہا کہ اے عبداللہ! ٹھہرو۔ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مار ڈالنے کا حکم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے سانپ مارنے سے منع کیا ہے۔(یعنی جن سانپوں میں زہر نہیں ہوتا اور وہ گھروں میں رہتے ہیںیا بعض اوقات شیاطین سانپ کی شکل میں رہتے ہیں، ان کے قتل سے دوسرے شیاطین نقصان پہنچاتے ہیں جس کا ذکر اگلی حدیث میں وضاحت سے ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : إِيْذَانُ الْعَوامِرِ ثَلاَثًا
گھر میں رہنے والے سانپوں کو تین بار خبردار کرو


(1498) عَنْ أَبِيْ السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ فِي بَيْتِهِ قَالَ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ صَلاَتَهُ فَسَمِعْتُ تَحْرِيكًا فِي عَرَاجِينَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنِ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ أَ تَرَى هَذَا الْبَيْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ كَانَ فِيهِ فَتًى مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى الْخَنْدَقِ فَكَانَ ذَلِكَ الْفَتَى يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِأَنْصَافِ النَّهَارِ فَيَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خُذْ عَلَيْكَ سِلاَحَكَ فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْكَ قُرَيْظَةَ فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلاَحَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةً فَأَهْوَى إِلَيْهَا الرُّمْحَ لِيَطْعُنَهَا بِهِ وَ أَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَهُ اكْفُفْ عَلَيْكَ رُمْحَكَ وَ ادْخُلِ الْبَيْتَ حَتَّى تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَى الْفِرَاشِ فَأَهْوَى إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَرَكَزَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ فَمَا يُدْرَى أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْحَيَّةُ أَمِ الْفَتَى قَالَ فَجِئْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ وَ قُلْنَا ادْعُ اللَّهَ يُحْيِيهِ لَنَا فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ


ابوسائب مولیٰ ہشام بن زہرہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر گئے۔ ابوسائب نے کہا کہ میں نے ان کو نماز میں پایا تو بیٹھ گیا۔ میں نماز پڑھ چکنے کا منتظر تھا کہ اتنے میں ان لکڑیوں میں کچھ حرکت کی آواز آئی جو گھر کے کونے میں رکھی تھیں۔ میں نے ادھر دیکھا تو ایک سانپ تھا ۔ میں اس کے مارنے کو دوڑا تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا کہ بیٹھ جا۔ میں بیٹھ گیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے ایک کوٹھڑی دکھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ کوٹھڑی دیکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، انہوں نے کہا کہ اس میں ہم لوگوں میں سے ایک جوان رہتا تھا، جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق کی طرف نکلے۔ وہ جوان دوپہر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے کر گھر آیا کرتا تھا۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے بنی قریظہ کا ڈر ہے ۔‘‘ (جنہوں نے دغابازی کی تھی اور موقع دیکھ کر مشرکوں کی طرف ہو گئے تھے)۔ اس شخص نے اپنے ہتھیار لے لیے۔ جب اپنے گھر پر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ دروازے کے دونوں پٹوں کے درمیان کھڑی ہے۔ اس نے غیرت سے اپنا نیزہ اسے مارنے کو اٹھایا تو عورت نے کہا کہ اپنا نیزہ سنبھال اور اندر جا کر دیکھ تو معلوم ہو گا کہ میں کیوں نکلی ہوں۔ وہ جوان اندر گیا تو دیکھا کہ ایک بڑا سانپ کنڈلی مارے ہوئے بچھونے پر بیٹھا ہے۔ جوان نے اس پر نیزہ اٹھایا اور اسے نیزہ میں پرو لیا، پھر نکلا اور نیزہ گھر میں گاڑ دیا۔ وہ سانپ اس پر لوٹا، اس کے بعد ہم نہیں جانتے کہ سانپ پہلے مرا یا جوان پہلے مرا۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سارا قصہ بیان کیا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ اس جوان کو پھر جلا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے ساتھی کے لیے بخشش کی دعا کرو۔ پھر فرمایا: ’’مدینہ میں جن رہتے ہیں، جو مسلمان ہو گئے ہیں پھر اگر تم سانپوں کو دیکھو تو تین دن تک ان کو خبر دار کرو، اگر تین دن کے بعد بھی نہ نکلیں تو ان کو مار ڈالو کہ وہ شیطان ہیں۔‘‘(یعنی کافر جن ہیں یا شریر سانپ ہیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَتْلُ الْحَيَّاتِ
سانپوں کو مارنا


(1499) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي غَارٍ وَ قَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ { وَ الْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا } فَنَحْنُ نَأْخُذُهَا مِنْ فِيهِ رَطْبَةً إِذْ خَرَجَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ اقْتُلُوهَا فَابْتَدَرْنَاهَا لِنَقْتُلَهَا فَسَبَقَتْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَقَاهَا اللَّهُ شَرَّكُمْ كَمَا وَقَاكُمْ شَرَّهَا


سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار میں تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورئہ {وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا } اتری تھی ۔ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے تازہ تازہ یہ سورت سن رہے تھے۔ اتنے میں ایک سانپ نکلا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ا س کو مار ڈالو۔‘‘ ہم اس کے مارنے کو لپکے تو وہ ہم سے سبقت لے گیا(یعنی چھپ گیا)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے اس کو تمہارے ہاتھ سے بچایا جیسا کہ تمہیں اس کے شر سے بچایا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَتْلِ الأَوْزَاغِ
گرگٹوں کو مارنے کے بارے میں


(1500) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَ سَمَّاهُ فُوَيْسِقًا

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم دیااور اس کا نام فویسق رکھا (یعنی چھوٹا فاسق)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1501) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَ كَذَا حَسَنَةً وَ مَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَ كَذَا حَسَنَةً لِدُونِ الأُولَى وَ إِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَ كَذَا حَسَنَةً لِدُونِ الثَّانِيَةِ وَ فِيْ رِوَايَةٍ : مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ كُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ وَ فِي الثَّانِيَةِ دُونَ ذَلِكَ وَ فِي الثَّالِثَةِ دُونَ ذَلِكَ


سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص گرگٹ کو پہلی ضرب سے مار ڈالے ، اس کو اتنا ثواب ہے اور جو دوسری ضرب سے مارے، اس کو اتنا ثواب ہے لیکن پہلی بار سے کم اور جو تیسری ضرب سے مار ڈالے، اس کو اتنا ثواب ہے لیکن دوسری بار سے کم۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص گرگٹ کو پہلی مار میں مار ڈالے، اس کی سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور جو دوسری ضرب سے مار ڈالے، اس کو اس سے کم اور جو تیسری مار میں مارے، اس کو اس سے کم۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَتْلِ الْنَّمْل
مکوڑوں اور چیونٹیوں کو مارنے کے بارے میں


(1502) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَائِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ فَأَمَرَ بِجِهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلاَّ نَمْلَةً وَاحِدَةً


سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر ایک درخت کے نیچے اترے، ان کو ایک چیونٹی نے کاٹا تو ان کے حکم سے چیونٹیوں کا چھتہ نکالا گیا۔ پھر انہوں نے حکم دیا تو وہ جلا دیا گیا تب اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی کہ ایک چیونٹی کو (جس نے کاٹا تھا) تو نے سزا دی ہوتی ۔‘‘ (دوسری چیونٹیوںکا کیا قصور تھا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ قَتْلِ الْهِرِّ
بلی کو مارنے کے متعلق


(1503) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لاَ هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَسَقَتْهَا إِذْ حَبَسَتْهَا وَ لاَ هِيَ تَرَكَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ


سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب ہوا۔ اس نے بلی کو باندھے رکھا، یہاں تک کہ وہ مر گئی ، پھر اسی بلی کی وجہ سے وہ جہنم میں گئی ۔ جب اس نے بلی کوقید میں رکھا تو نہ کھانا دیا، نہ پانی اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی ۔‘‘ (اس نے بلی کو تڑپا تڑپا کر مارا تھا اس لیے جہنم میں گئی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِي الْفَأْرِ وَ أَنَّهُ مَسْخٌ
چوہے کے بارے میں اور یہ کہ یہ مسخ شدہ ہیں


(1504) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ يُدْرَى مَا فَعَلَتْ وَ لاَ أُرَاهَا إِلاَّ الْفَأْرَ أَلا تَرَوْنَهَا إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْهُ وَ إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّائِ شَرِبَتْهُ ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ كَعْبًا فَقَالَ آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ذَلِكَ مِرَارًا قُلْتُ أَ أَقْرَأُ التَّوْرَاةَ وفِي رِوَايَةٍ: أَ فَأُنْزِلَتْ عَلَيَّ التَّوْرَاةُ ؟


سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہو گیا تھا، معلوم نہ ہواکہ وہ کہاں گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ گروہ چوہے ہیں (مسخ ہو کر) ۔کیا تم نہیں دیکھتے کہ جب چوہوں کے لیے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ نہیںپیتے اور جب بکری کا دودھ رکھو تو پی لیتے ہیں۔‘‘ (گویا قرینہ یہ ہے کہ چوہے وہ بنی اسرائیل کے لوگ ہوں جو مسخ ہوئے تھے اگرچہ وہ زندہ ، نہ رہے ہوں ،اس لیے کہ بنی اسرائیل کی شریعت میں ا ونٹ کا گوشت اور اونٹ کا دودھ حرام تھا) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ کیا تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ پھر انہوں نے کئی بار پوچھا ،تو میں نے کہاکہ کیا میں تورات پڑھتا ہوں؟ (جواس میں دیکھ کر یہ روایت میں نے حاصل کی ہو میرا تو سارا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوا ہے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ کیا مجھ پر تورات نازل ہوتی ہے (جس سے پڑھ کر میں تمہیں بتاتا ہوں)؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : سَقْيُ الْبَهَائِمِ
جانوروں کو پانی پلانے کے متعلق


(1505) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ مِنِّي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ مَائً ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ فَسَقَى الْكَلْبَ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ إِنَّ لَنَا فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا ؟ فَقَالَ فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ

سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک شخص راستے میں بہت پیاس کی حالت میں جا رہا تھا کہ اسے ایک کنواں ملا ۔وہ اس میں اترا اور پانی پی لیا۔ پھر نکلا تو ایک کتے کو دیکھا کہ اس نے (پیاس کی وجہ سے) اپنی زبان نکالی ہوئی ہے اور ہانپ رہا ہے اور گیلی مٹی چاٹ رہاہے۔ وہ شخص بولا کہ اس کتے کا یہ حال پیاس کے مارے ویسا ہی ہے جیسا میرا حال تھا ۔پھر وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھرا اور موزہ منہ میں لے کر اوپر چڑھا ، وہ اور پانی کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی یہ نیکی قبول کی اور اس کو بخش دیا۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! ہ میں ان جانوروں کو کھلانے اور پلانے میں بھی ثواب ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر تازے (زندہ) جگر والے میں ثواب ہے۔‘‘ (یہ اس لیے کہا کہ مرے ہوئے حیوان کا جسم اور جگر خشک ہو جاتا ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الشِّعْرِوَغَیْرِہِ
شعر وغیرہ کا بیان


بَابٌ : فِيْ الشِّعْرِ وَ إِنْشَادِهِ
شعر اور اس کے پڑھنے کے بارے میں


(1506) عَنِ الشَّرِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا فَقَالَ هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْئٌ ؟ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هِيهْ فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا فَقَالَ هِيهْ ثُمَّ أَنْشَدْتُهُ بَيْتًا فَقَالَ هِيهْ حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِائَةَ بَيْتٍ

سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تجھے امیہ بن ابی صلت کے کچھ شعر یاد ہیں؟‘‘ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پڑھ۔‘‘ میں نے ایک شعر پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور پڑھ۔ میں نے ایک اور پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اور پڑھ۔‘‘یہاں تک کہ میں نے سو اشعار پڑھے ۔
 
Top