ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
کِتَابُ الْحَیَّاتِ وَغَیْرِھَا
سانپ وغیرہ کے متعلق بیان
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوْتِ
گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے کی ممانعت
(1497) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلابِ يَقُولُ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَ الْكِلابَ وَ اقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَ الأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَ يَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَالَى قَالَ الزُّهْرِيُّ وَ نُرَى ذَلِكَ مِنْ سُمَّيْهِمَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَلَبِثْتُ لاَ أَتْرُكُ حَيَّةً أَرَاهَا إِلاَّ قَتَلْتُهَا فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً يَوْمًا مِنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ مَرَّ بِي زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ أَبُو لُبَابَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا أُطَارِدُهَا فَقَالَ مَهْلاً يَا عَبْدَ اللَّهِ ! فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم قَدْ نَهَى عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا اور فرمایا: ’’سانپوں کو اور کتوں کو مار ڈالو اور دودھاری سانپ کو اور دم کٹے کو بھی مار ڈالو، کیونکہ یہ دونوں بینائی کھو دیتے ہیں اور حمل والیوں کا حمل گرا دیتے ہیں۔‘‘ زہری نے کہا کہ کہ شاید ان کے زہر میں یہ تاثیر ہو گی۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں جوسانپ دیکھتا ہوں اس کو فوراً مار ڈالتا ہوں۔ ایک بار میں گھر کے سانپوں میں سے ایک سانپ کا پیچھاکر رہا تھا، زید بن خطاب یا ابولبابہ رضی اللہ عنھما میرے سامنے سے گزرے اور میں اس کا پیچھا کر رہا تھا، انہوں نے کہا کہ اے عبداللہ! ٹھہرو۔ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مار ڈالنے کا حکم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے سانپ مارنے سے منع کیا ہے۔(یعنی جن سانپوں میں زہر نہیں ہوتا اور وہ گھروں میں رہتے ہیںیا بعض اوقات شیاطین سانپ کی شکل میں رہتے ہیں، ان کے قتل سے دوسرے شیاطین نقصان پہنچاتے ہیں جس کا ذکر اگلی حدیث میں وضاحت سے ہے)
سانپ وغیرہ کے متعلق بیان
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنْ قَتْلِ ذَوَاتِ الْبُيُوْتِ
گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے کی ممانعت
(1497) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلابِ يَقُولُ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَ الْكِلابَ وَ اقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَ الأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَ يَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَالَى قَالَ الزُّهْرِيُّ وَ نُرَى ذَلِكَ مِنْ سُمَّيْهِمَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَلَبِثْتُ لاَ أَتْرُكُ حَيَّةً أَرَاهَا إِلاَّ قَتَلْتُهَا فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً يَوْمًا مِنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ مَرَّ بِي زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَوْ أَبُو لُبَابَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا أُطَارِدُهَا فَقَالَ مَهْلاً يَا عَبْدَ اللَّهِ ! فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم قَدْ نَهَى عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا اور فرمایا: ’’سانپوں کو اور کتوں کو مار ڈالو اور دودھاری سانپ کو اور دم کٹے کو بھی مار ڈالو، کیونکہ یہ دونوں بینائی کھو دیتے ہیں اور حمل والیوں کا حمل گرا دیتے ہیں۔‘‘ زہری نے کہا کہ کہ شاید ان کے زہر میں یہ تاثیر ہو گی۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں جوسانپ دیکھتا ہوں اس کو فوراً مار ڈالتا ہوں۔ ایک بار میں گھر کے سانپوں میں سے ایک سانپ کا پیچھاکر رہا تھا، زید بن خطاب یا ابولبابہ رضی اللہ عنھما میرے سامنے سے گزرے اور میں اس کا پیچھا کر رہا تھا، انہوں نے کہا کہ اے عبداللہ! ٹھہرو۔ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مار ڈالنے کا حکم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے سانپ مارنے سے منع کیا ہے۔(یعنی جن سانپوں میں زہر نہیں ہوتا اور وہ گھروں میں رہتے ہیںیا بعض اوقات شیاطین سانپ کی شکل میں رہتے ہیں، ان کے قتل سے دوسرے شیاطین نقصان پہنچاتے ہیں جس کا ذکر اگلی حدیث میں وضاحت سے ہے)