• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ
سب سے سچی بات جو (کسی) شاعر نے کہی (وہ کونسی ہے؟)
(1507) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا شَاعِرٌ كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلآ كُلُّ شَيْئٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلٌ> وَ كَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''شاعروں میں سب سے زیادہ سچا کلام لبید کا یہ کلام ہے کہ ''خبردار! اللہ کے علاوہ ہر چیز لغو ہے'' اور ابوصلت کا بیٹا امیہ اسلام کے قریب تھا (کیونکہ اس کے عقائد اچھے تھے گوہ وہ اسلام سے محروم رہا)۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : كَرَاهِيَةُ الإِمْتِلاَئِ مِنَ الشِّعْرِ
شعر سے پیٹ بھرنے کی کراہت


(1508) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا حَتَّي يَرِيَهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا


سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر کسی مرد کا پیٹ پیپ سے بھرے ،یہاں تک کہ اس کے پھیپھڑے تک پہنچے تویہ اس کے حق میں شعروں سے اپنا پیٹ بھرنے سے بہتر ہے۔(یعنی اشعار میں اتنا مصروف ہو جاتا کہ قرآن و حدیث و علوم دینیہ سے غافل ہو جائے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : حَثْيُ التُّرَابِ فِيْ وُجُوْهِ المَدَّاحِيْنَ
تعریف کرنے والوں کے مونہوں میں مٹی ڈالنے کا بیان


(1509) عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَ كَانَ رَجُلاً ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ الْحَصْبَائَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا شَأْنُكَ ؟ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ

ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنے لگا۔ سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھے اور وہ ایک بھاری بھرکم آدمی تھے اور تعریف کرنے والے کے منہ میں کنکریاں ڈالنے لگے۔ سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے مقداد ! تمہیں کیا ہوا؟ وہ بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :’’جب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں خاک ڈال دو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ كَرَاهِيَةِ التَّزْكِيَةِ والْمَدْحِ
تزکیہ اور مدح کی کراہت کے بارے میں
(1510) عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَفْضَلُ مِنْهُ فِي كَذَا وَ كَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا يَقُولُ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَ لاَ أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! اللہ کے رسول کے بعد کوئی شخص فلاں فلاں کام میں اس شخص سے بہتر نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہائے! تو نے اپنے صاحب کی گردن کاٹ ڈالی۔'' کئی بار ایسا ہی فرمایا۔ پھر فرمایا: '' اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے (اگر وہ واقعی ایسا ہو) تو یوں کہے کہ میں خیال کرتا ہوں کہ وہ ایسا ہے اس پر بھی میں اللہ کے سامنے کسی کو اچھا نہیں کہتا۔'' (یعنی معلوم نہیں کہ وہ اللہ کے نزدیک کیا ہے کیونکہ یہ علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں یا جس کو اللہ بتائے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اَللَّعِبُ بِالنَّرْدَشِيْرِ
چوسر کے ساتھ کھیلنے کے متعلق
(1511) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ فَكَأَنَّمَا صَبَغَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَ دَمِهِ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص چوسر کھیلا ، اس نے گویا اپنے ہاتھ خنزیر کے گوشت اور اس کے خون سے رنگے۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ الرُّؤْیَا
خوابوں کا بیان


بَابٌ : فِيْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے بیان میں


(1512) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا وَالْعَاقِبَةَ فِي الآخِرَةِ وَ أَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے ایک رات کو نیند کی حالت میں دیکھنے والے کی طرح دیکھا( یعنی خواب) کہ جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں، پس ہمارے آگے تر کھجوریں لائی گئیں، جس کو ابن طاب کی کھجور کا نام دیا جاتا ہے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ ہمارا درجہ دنیا میں بلند ہو گا،آخرت میں نیک انجام ہو گا اور یقینا ً ہمارا دین بہتر اور عمدہ ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1513) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ فَذَهَبَ وَهْلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ وَ رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَائَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَ رَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ وَ إِذَا الْخَيْرُ مَا جَائَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ وَ ثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ

سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے اس زمین کی طرف ہجرت کرتا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں، میرا گمان یمامہ یا ھجر کی طرف گیا لیکن وہ مدینہ نکلا، جس کا نام یثرب بھی ہے اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا تووہ اوپر سے ٹوٹ گئی، اس کی تعبیر احد کے دن مسلمانوں کی شکست نکلی۔ پھر میں نے تلوار کو دوسری بار ہلایا تو آگے سے ویسی ہی ثابت اور اچھی ہو گئی۔ اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی اور مسلمانوں کی جماعت قائم ہو گئی (یعنی جنگ احد کے بعد خیبر اور مکہ فتح ہوا اور اسلام کے لشکر نے زور پکڑا) اور میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں (جو کاٹی جاتی تھیں) اور اللہ تعالیٰ بہترہے (جیسے یہ جملہ بولا جاتا ہے یا اللہ خیر)۔اس سے مسلمانوں کے وہ لوگ مراد تھے جو احد میں شہید ہوئے اور خیر سے مراد وہ خیر تھی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد بھیجی اور سچائی کا ثواب جو اللہ تعالیٰ نے ہ میں بدر کے بعد عنایت کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : رُؤْيَا النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابَ وَالْعَنْسِيَّ الْكَذَّابَ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کذاب کے متعلق


(1514) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَدِينَةَ فَجَعَلَ يَقُولُ إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ فَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ مَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ فِي يَدِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قِطْعَةُ جَرِيدَةٍ حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا وَ لَنْ أَتَعَدَّى أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ وَ إِنِّي لَأُرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ وَ هَذَا ثَابِتٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُجِيبُكَ عَنِّي ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّكَ أَرَى الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ صَاحِبَ صَنْعَائَ وَالآخَرُ مُسَيْلِمَةَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ


سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب (جونبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا تھااور اسی وجہ سے اس کا لقب کذاب ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مع اپنے تابعین کے مارا گیاتھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں آیا اور کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھے اپنے بعد خلافت دیں تو میں ان کی پیروی کرتا ہوں۔ مسیلمہ کذاب اپنے ساتھ اپنی قوم کے بہت سے لوگ لے کر آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی کا ایک ٹکڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے لوگوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا: ’’ اے مسیلمہ! اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا مانگے تو بھی تجھ کو نہ دوں گا اور میں ا للہ کے حکم کے خلاف تیرے بارے میں فیصلہ کرنے والا نہیں اوراگر تو میرا کہنا نہ مانے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ کو قتل کرے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا صحیح ہو گیا) اور یقینا تجھے وہی جانتا ہوں جو مجھے تیرے متعلق خواب میں دکھایا گیا ہے اور یہ ثابت تجھے میری طرف سے جواب دے گا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا: ’’تو وہی ہے جو مجھے خواب میں تیرے بارے دکھلایا گیا۔‘‘ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا :’’ میں سو رہا تھا کہ میں نے (خواب میں ) اپنے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن دیکھے، وہ مجھے برے معلوم ہوئے اور خواب ہی میں مجھ پر القا کیا گیاکہ ان کو پھونک مارو ، میں نے پھونکا تو ہ دونوں اڑگئے۔ میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ اس سے مراد دو جھوٹے ہیں جو میرے بعد نکلیں گے ۔ان میں سے ایک عنسی صنعاء والا اور دوسرا یمامہ والا (مسیلمہ کذاب) ہے۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ رَآنِيْ فِيْ الْمَنامِ فَقَدْ رَآنِيْ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا ،تحقیق اس نے سچ مچ مجھے دہی دیکھا
(1515) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ أَوْ لَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ لاَ يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي وَ قَالَ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :''جو شخص مجھے خواب میں دیکھے، وہ عنقریب مجھے جاگتے میں بھی دیکھے گا ۔'' یا فرمایا: ''جو خواب میں مجھے دیکھے، اس نے گویا کہ مجھے بیداری میں دیکھا۔ شیطان میری صورت نہیں بن سکتا۔'' ابوسلمہ نے کہا ابوقتادہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے مجھے دیکھا ، اس نے سچ دیکھا۔''
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ وَ الْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ
اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے


(1516) عَنْ أَبِيْ سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ وَ الْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَ لْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ فَقَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنْ جَبَلٍ فَمَا هُوَ إِلاَّ أَنْ سَمِعْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ فَمَا أُبَالِيهَا

ابوسلمہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور ناپسندیدہ خواب شیطان کی طرف سے۔ پھر جب کوئی تم میں سے (برا) خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوکے یا (تھوکے بغیر) تھو تھو کرے اور اللہ کی پناہ مانگے اس کے شر سے، پھر وہ خواب اس کو ضرر نہیں پہنچائے گا۔‘‘ ابو سلمہ نے کہا کہ میں بعض خواب ایسے دیکھتا جو کہ پہاڑ سے بھی زیادہ مجھ پر بھاری ہوتے، لیکن جب میں نے یہ حدیث سنی تو مجھ کو کچھ پروا نہ رہی۔
 
Top