• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ ذِكْرِ زَكَرِيَّا عَلَيْهِ السَّلاَمُ
سیدنا زکریا علیہ السلام کے متعلق


(1616) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كَانَ زَكَرِيَّائُ نَجَّارًا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سیدنا زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ ذِكْرِ يُوْنُسَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
سیدنا یونس علیہ السلام کے متعلق


(1617) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ ( يَعْنِي اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى ) لاَ يَنْبَغِي لِعَبْدٍ لِي وَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى لِعَبْدِي أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى (عَلَيْهِ السَّلاَمُ )

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے کسی بندے کو یہ کہنا لائق نہیں کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔‘‘ ابن المثنیٰ نے لِعَبْدٍ لِیْ کی جگہ لِعَبْدِیْ کے لفظ نقل کیے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : ذِكْرُ عِيْسَى عَلَيْهِ السَّلاَمُ
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق


(1618) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الأُولَى وَ الآخِرَةِ قَالُوا كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ الأَنْبِيَائُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلاَّتٍ وَ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَ دِينُهُمْ وَاحِدٌ فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام سے دنیا اور آخرت دونوں جگہ میں سب سے زیادہ نزدیک ہوں۔‘‘ لوگوں نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پیغمبر ایک باپ کے بیٹوں کی طرح ہیں جن کی مائیں الگ الگ ہیں ،ان کا دین ایک ہی ہے اور میرے اور ان کے بیچ میں اور کوئی نبی نہیں ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مَسُّ الشَّيْطَانِ كُلَّ مَوْلُوْدٍ إِلاَّ مَرْيَمَ وَ ابْنَهَا عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
سوائے مریم اور عیسیٰ علیہما السلام کے باقی ہر بچے کو شیطان چوکا لگاتا ہے


(1619) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلاَّ نَخَسَهُ الشَّيْطَانُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ نَخْسَةِ الشَّيْطَانِ إِلاَّ ابْنَ مَرْيَمَ وَ أُمَّهُ ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ { وَ إِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَ ذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ } ( آلِ عمران: 36)


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی بچہ ایسانہیں جس کو شیطان کونچا نہ مارے، کہ وہ اس کے کونچا مارنے سے روتا ہے مگر سیدہ مریم کا بچہ اور اس کی ماں (یعنی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ سیدہ مریم علیہا السلام کہ ان کو شیطان کونچا نہ دے سکا)۔‘‘ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو (مریم کی ماں اورعمران کی بیوی نے کہا) ’’ میں اس بچہ کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں‘‘۔(آل عمران:۳۶)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُ عِيْسَى عَلَيْهِ السَّلاَمُ <آمَنْتُ بِاللَّهِ وَ كَذَّبْتُ نَفْسِيْ>
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے قول {آمَنْتُ بِاللَّهِ … }کے متعلق


(1620) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلاً يَسْرِقُ فَقَالَ لَهُ عِيسَى سَرَقْتَ ؟ قَالَ كَلاَّ وَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ فَقَالَ عِيسَى آمَنْتُ بِاللَّهِ وَ كَذَّبْتُ نَفْسِي


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا ،تو آپ نے اس سے فرمایا: ’’تو نے چوری کی؟ تو وہ بولا کہ ہرگز نہیں، قسم اس کی جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے!( میں نے چوری نہیں کی)۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا اور میں نے اپنے آپ کو جھٹلایا (یعنی مجھ ہی سے غلطی ہوئی ہو گی جب تو قسم کھاتا ہے تو تو ہی سچا ہے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی فضیلت کا بیان

فَضَائِلُ اَبِيْ بَكْرِ نِالصِّدِّيْقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت

بَابٌ : قَوْلُهُ صلی اللہ علیہ وسلم <مَا ظَنُّكَ باثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا>
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ’’مَا ظَنُّكَ باثْنَيْنِ…‘‘ کے متعلق


(1621) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ نَظَرْتُ إِلَى أَقْدَامِ الْمُشْرِكِينَ عَلَى رُئُوسِنَا وَ نَحْنُ فِي الْغَارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ نَظَرَ إِلَى قَدَمَيْهِ أَبْصَرَنَا تَحْتَ قَدَمَيْهِ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا ظَنُّكَ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا ؟


سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا ،کہاکہ میں نے اپنے سروں پر مشرکوں کے پاؤں دیکھے اور ہم غار میں تھے۔ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کی طرف دیکھے گا تو ہ میں دیکھ لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! تو ان دونوں کو کیا سمجھتا ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ بھی ہے؟۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : قَوْلُهُ صلی اللہ علیہ وسلم <إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِيْ مَالِهِ وَ صُحْبَتِهِ أَبُوْ بَكْرٍ>
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’ إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ ‘‘کے متعلق


(1622) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ عَبْدٌ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ زَهْرَةَ الدُّنْيَا وَ بَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ وَ بَكَى وَ قَالَ فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَ أُمَّهَاتِنَا قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هُوَ الْمُخَيَّرُ وَ كَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ وَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي مَالِهِ وَ صُحْبَتِهِ أَبُو بَكْرٍ وَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً وَ لَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ لاَ تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلاَّ خَوْخَةَ أَبِيْ بَكْرٍ


سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبر پر بیٹھے اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا ایک بندہ ہے جس کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ چاہے دنیا کی دولت لے اور چاہے اللہ تعالیٰ کے پاس رہنا اختیار کرے، پھر اس نے اللہ کے پاس رہنا اختیار کیا۔‘‘ یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ روئے (سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہے) اور (بہت)روئے ۔پھر کہاکہ ہمارے باپ دادا ، ہماری مائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ (پھر معلوم ہوا) کہ اس بندے سے مراد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب لوگوں سے زیادہ مجھ پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کا احسان ہے مال کا بھی اور صحبت کا بھی اور اگر میں کسی کو (اللہ تعالیٰ کے سوا) دوست بناتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دوست بناتا (اب خلت تو نہیں ہے) لیکن اسلام کی اخوت (برادری) ہے۔مسجد میں کسی کی کھڑکی نہ رہے (سب بند کر دی جائیں) لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر کی کھڑکی قائم رکھو۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : أَحَبُّ النَّاسِ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَبُوْ بَكْرٍ الصِّدِّيْقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَرْضَاهُ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب لوگوں سے زیادہ پیارے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے


(1623) عَنْ أَبِي عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قُلْتُ مِنَ الرِّجَالِ ؟ قَالَ أَبُوهَا قُلْتُ ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ عُمَرُ فَعَدَّ رِجَالاً

ابوعثمان کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ذات السلاسل کے لشکر کے ساتھ بھیجا (ذات السلاسل نواحی شام میں ایک پانی کا نام ہے، وہاں کی لڑائی جمادی الآخر میں ہوئی) پس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! سب لوگوں میں آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے۔‘‘ میں نے کہاکہ مردوں میں سب سے زیادہ کس سے محبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان کے باپ سے۔‘‘ میں نے کہا کہ پھر ان کے بعد کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عمر سے۔‘‘ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی آدمیوں کا ذکر کیا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِجْتِمَاعُ أَعْمَالِ الْبِرِّ لِلصِّدِّيْقِ وَ دُخُوْلُهُ الْجَنَّةَ
نیکی کے سارے کام سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ میں جمع تھے اور وہ جنتی ہیں


فِيْهِ حَدِيْثُ أَبِيْ هُرَيْرَةَ ، وَ قَدْ تَقدَّمَ فِيْ الزَّكَاةِ

اس باب کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث: ۵۴۳)


بَابٌ : فِيْ قَوْلِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم <فَإِنِّيْ أُوْمِنُ بِهِ أَنَا وَ أَبُوْ بَكْرٍ وَ عُمَرُ >
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ’’ میں بھی سچ مانتا ہوں، ابوبکر اور عمر بھی سچ مانتے ہیں‘‘ ( رضی اللہ عنھما )


(1624) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً لَهُ قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ الْبَقَرَةُ فَقَالَتْ إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا وَ لَكِنِّي إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ تَعَجُّبًا وَ فَزَعًا أَ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ انا وَ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً فَطَلَبَهُ الرَّاعِي حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ لَهُ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ ؟ يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ أَنَا وَ أَبُوبَكْرٍ وَ عُمَرُ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک شخص ایک بیل پر بوجھ لادے ہوئے اسے ہانک رہا تھا ،بیل نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں اس لیے نہیں پیدا ہوا بلکہ میں تو کھیت کے لیے پیدا ہوا ہوں۔‘‘ لوگوں نے (تعجب اور ڈر سے) کہا کہ سبحان اللہ! بیل بات کرتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں تو اس بات کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی سچ جانتے ہیں۔‘‘سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا ،اتنے میں ایک بھیڑیا لپکا اور ایک بکری لے گیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا تو بھیڑیے نے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس دن بکری کو کون بچائے گا جس دن سوائے میرے کوئی چرواہا نہ ہو گا۔‘‘ (عید کے دن کہ جس دن جاہلیت والے کھیل کود میں مصروف رہتے اور بھیڑیے بکریاں لے جاتے یا قیامت کے قریب آفت اور فتنہ کے دن جب لوگ مصیبت کے مارے اپنے مال کے فکر سے غافل ہو جائیں گے)۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں تو اس کو سچ جانتا ہوں اور ابوبکر اور عمر( رضی اللہ عنھما ) بھی سچ جانتے ہیں۔‘‘ (دوسری روایت میں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما موجود نہ تھے۔ اس حدیث سے ان کی بڑی فضیلت نکلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر ایسا بھروسا تھا کہ جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانتے ہیں وہ بھی ضرور مانیں گے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : مُرَافَقَةُ الصِّدِّيْقِ وَ الْفَارُوْقِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم
صدیق و فاروق رضی اللہ عنھما کی رفاقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ


(1625) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى سَرِيرِهِ فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَ يُثْنُونَ وَ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَ أَنَا فِيهِمْ قَالَ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَ رَائِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ وَ قَالَ مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ وَ اَيْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ وَ ذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ جِئْتُ أَنَا وَ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ وَ دَخَلْتُ أَنَا وَ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ وَ خَرَجْتُ أَنَا وَ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ فَإِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَوْ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (نے جب انتقال کیا اور) چارپائی پر لٹائے رکھے گئے تو لوگ ان کے گرد جمع ہوئے ،دعا کرتے تھے اور تعریف کرتے تھے اور دعا کرتے تھے ان پر جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے۔ میں بھی ان لوگوں میں تھا۔ میں نہیں ڈرا مگر ایک شخص سے جس نے میرا کندھا میرے پیچھے سے تھام لیا تھا۔ میں نے دیکھا تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔پس انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اﷲ تعالیٰ سے رحمت کی دعا کی اور(ان کی طرف خطاب کر کے) کہا کہ اے عمر! تم نے کوئی شخص ایسا نہ چھوڑا جس کے اعمال ایسے ہوں کہ ویسے اعمال پر مجھے اللہ سے ملنا پسند ہو اور اﷲ کی قسم! میں یہ سمجھتا تھا کہ اللہ تمہیں تمہارے دونوں ساتھیوں کے ساتھ کرے گا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ) اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں ا کثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میں آیا اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما آئے او ر میں اندر گیااور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما گئے اور میں نکلا اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما نکلے۔‘‘ اس لیے مجھے امید تھی کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان دونوں کے ساتھ کرے گا۔
 
Top