ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
(1636) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيِّ بْنِ سَلُولَ جَائَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ أَنْ يُكَفِّنَ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ ؟ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ فَقَالَ { اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً } (التوبة: 80) وَ سَأَزِيدُ عَلَى سَبْعِينَ قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ { وَ لاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَ لاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ } (التوبة: 84)
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مشہور منافق مرا تو اس کا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا کرتا میرے باپ کے کفن کے لیے دے دیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا۔ پھر اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز جنازہ پڑھا دیجیے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز پڑھنے کو کھڑے ہوئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا تھاما اور فرمایا: ’’یارسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز پڑھتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا ہے کہ ’’تو ان کے لیے دعا کرے ، یا نہ کرے اگر ستر بار بھی دعا کرے گا تو بھی اللہ تعالیٰ ان کو نہیں بخشے گا‘‘ (التوبہ: 80) تو میں ستر بار سے زیادہ دعا کروں گا۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک وہ منافق تھا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی۔ تب یہ آیت اتری کہ ’’مت نماز پڑھ کسی منافق پر جو مر جائے اور مت کھڑا ہو اس کی قبر پر۔‘‘ (التوبہ:۸۴)۔ (تو اللہ تعالیٰ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کو پسند فرمایا)