• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : اِسْتِخْلاَفُ الصِّدِّيْقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا


(1626) عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَ سُئِلَتْ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُسْتَخْلِفًا لَوِ اسْتَخْلَفَهُ قَالَتْ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقِيلَ لَهَا ثُمَّ مَنْ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَتْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ قِيلَ لَهَا مَنْ بَعْدَ عُمَرَ قَالَتْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ثُمَّ انْتَهَتْ إِلَى هَذَا

ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے سنا، ان سے پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ کرتے تو کس کو کرتے؟ (اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلافت پر نص نہیں کیا بلکہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت صحابہ کے اجماع سے ہوئی اور شیعہ جو دعویٰ کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نص کیا تھا۔ باطل اور بے اصل ہے اور خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تکذیب کی) انہوں نے کہا کہ سیدناابوبکر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو (خلیفہ) بناتے۔ پھر پوچھا گیا کہ ان کے بعد کس کو (خلیفہ) بناتے؟ انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ کو پھر خاموش ہو رہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1627) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم شَيْئًا فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ ؟ قَالَ أَبِي كَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ قَالَ فَإِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

محمد بن جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھرآنا۔‘‘ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1628) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي مَرَضِهِ ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ أَبَاكِ وَ أَخَاكِ حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ وَ يَقُولُ قَائِلٌ أَنَا أَوْلَى وَ يَأْبَى اللَّهُ وَ الْمُؤْمِنُونَ إِلاَّ أَبَا بَكْرٍ ( رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ )

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا: ’’تو اپنے باپ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اور اپنے بھائی کو بلا تاکہ میں ایک تحریر لکھ دوں ، میں ڈرتاہوں کہ کوئی (خلافت کی) آرزو کرنے والا آرزو نہ کرے اور کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ میں (خلافت کا) زیادہ حقدار ہوں اوراللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی انکار کرتے ہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی اور (کی خلافت) سے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فَضَائِلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان


(1629) عَنْ أَبِيْ سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَ عَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ وَ مَرَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَ عَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا مَاذَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ الدِّينَ

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے نیند کی حالت میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے لائے جاتے ہیں اوروہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ بعض کے کرتے چھاتی تک ہیں اور بعض کے اس کے نیچے، پھر عمر رضی اللہ عنہ گزرے تو وہ اتنا نیچا کرتا پہنے ہوئے تھے جو کہ زمین پر گھسٹتا جاتا تھا۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ! اس کی تعبیر کیاہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دین۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1630) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُ قَدَحًا أُتِيتُ بِهِ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَجْرِي فِي أَظْفَارِي ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ الْعِلْمَ

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں سو رہا تھا اور سوتے میں ایک پیالہ میرے سامنے لایا گیا جس میں دودھ تھا۔ میں نے اس میں سے پیا یہاں تک کہ تازگی اور سیرابی میرے ناخنوں سے نکلنے لگی۔ پھر جو بچا وہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔‘‘ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! اس کی تعبیر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی تعبیر علم ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1631) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَ فِي نَزْعِهِ وَ اللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفٌ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا کہ اس پر ڈول پڑا ہوا ہے۔ پس میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا جتنا کہ اللہ نے چاہا۔ پھر اس کو ابو قحافہ کے بیٹے یعنی صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے لیا اور ایک یا دو ڈول نکالے او ران کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ ان کو بخشے۔ پھر وہ ڈول بڑا ڈول ہو گیا اور اس کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لیا، تو میں نے لوگوں میں ایسا سردار شہ زور نہیں دیکھا جو عمر کی طرح پانی کھینچتا ہو۔ انہوں نے اس کثرت سے پانی نکالا کہ لوگ اپنے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے آرام کی جگہ لے گئے۔‘‘(علماء نے بیان کیا ہے کہ اس خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما کی خلافت کی تمثیل و بشارت اور ان کے حالات کی پیشین گوئی ہے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1632) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَبَكَى عُمَرُ وَ نَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ وَ اُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَعَلَيْكَ أَغَارُ ؟

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں سو رہا تھا اور میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ (فرشتے)بولے کہ عمر بن خطاب( رضی اللہ عنہ ) کا۔ یہ سن کر مجھے اس کی غیرت کا خیال آیا اور میں پیٹھ موڑ کر چلا آیا۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ سنا تو رو دیے اور ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مجلس میں تھے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1633) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عِنْدَهُ نِسَائٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَ يَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَضْحَكُ فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلآئِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ أَيْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَ لاَ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قُلْنَ نَعَمْ أَنْتَ أَغْلَظُ وَ أَفَظُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم۔ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ

(فاتح ایران) سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ا ندر آنے کی اجازت چاہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت قریش کی عورتیں بیٹھی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کر رہی تھیں اور بہت باتیں کر رہی تھیں اور ان کی آوازیں بلند تھیں۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی تو اٹھ کر چھپنے کے لیے دوڑیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اجازت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستا رکھے یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا جو میرے پاس بیٹھی تھیں، تمہاری آواز سنتے ہی پردے میں بھاگ گئیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! ان کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ڈرنا چاہیے۔ پھر ان عورتوں سے کہا کہ اے اپنی جان کی دشمنو! تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہ نسبت سخت اور غصیلے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ شیطان جب تمہیں کسی راہ میں چلتا ہوا ملتا ہے تو اس راہ کو جس میں تم چلتے ہو چھوڑ کر دوسری راہ میں چلاجاتا ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1634) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَدْ كَانَ يَكُونُ فِي الأُمَمِ قَبْلَكُمْ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَكُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْهُمْ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ مُلْهَمُونَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم سے پہلے اگلی امتوں میں ایسے لوگ ہوا کرتے تھے جو ’’محدث‘‘ (جن کی رائے ٹھیک ہوتی، گمان صحیح ہوتا یا فرشتے ان کو الہام کرتے) میری امت میں اگر ایسا کوئی ہو تو عمر بن الخطاب ہوں گے۔‘‘ ابن وہب نے کہا کہ محدثون کا معنی ’’الہام والے‘‘ ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1635) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلاَثٍ فِي مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ وَ فِي الْحِجَابِ وَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تین باتوں میں اپنے رب کے موافق ہوا ۔ایک مقام ابراہیم میں نماز پڑھنے میں (جب میں نے رائے دی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اس جگہ کو جائے نماز بنایے۔ تو ویسا ہی قرآن میں اترا) اور دوسرے عورتوں کے پردے کے بارے میں اور تیسرے بدر کے قیدیوں کے بارے میں ۔
 
Top