• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ اَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی فضیلت


(1656) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم غَدَاةً وَ عَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ فَجَائَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ جَائَ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَدَخَلَ مَعَهُ ثُمَّ جَائَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ثُمَّ جَائَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ قَالَ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا } (الأحزاب: 33)


ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کالے بالوں کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔اتنے میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنھما آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنھا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کرکے فرمایا: ’’’’اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے ،اے گھر والو!۔‘‘ (الاحزاب: ۳۳)

وضاحت: اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج آپ کے اہل بیت نہیں جیسا کہ شیعہ کا نظریہ ہے۔ بلکہ اصل میں اہل بیت تو ازواج ہی ہیں،آیت کا سیاق بھی یہی بتاتا ہے ان کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی،فاطمہ اور حسنینyکو بھی ان میں شامل کر لیا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1657) عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَ حُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ وَ عُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ إِلَى زَيْدِ ابْنِ أَرْقَمَ فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ ! خَيْرًا كَثِيرًا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ سَمِعْتَ حَدِيثَهُ وَ غَزَوْتَ مَعَهُ وَ صَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ ! خَيْرًا كَثِيرًا حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ يَا ابْنَ أَخِي ! وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَ قَدُمَ عَهْدِي وَ نَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوهُ وَ مَا لاَ فَلاَ تُكَلِّفُونِيهِ ثُمَّ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا بِمَائٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَ الْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ وَ وَعَظَ وَ ذَكَّرَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَلاَ أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ وَ أَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى وَ النُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللَّهِ وَ اسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَ رَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ وَ أَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي ثَلاَثًا أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ وَ مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ يَا زَيْدُ ! أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ ؟ قَالَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ وَ لَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ قَالَ وَ مَنْ هُمْ ؟ قَالَ هُمْ آلُ عَلِيٍّ وَ آلُ عَقِيلٍ وَ آلُ جَعْفَرٍ وَ آلُ عَبَّاسٍ قَالَ كُلُّ هَؤُلآئِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ ؟ قَالَ نَعَمْ


یزید بن حیان کہتے ہیں کہ میں ،حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو حصین نے کہا کہ اے زید !تم نے تو بڑی نیکی حاصل کی تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تم نے بہت ثواب کمایا۔ ہم سے بھی کچھ حدیث بیان کرو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے! میری عمر بہت زیادہ ہو گئی اور مدت گزری اور بعض باتیں جن کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھتا تھا بھول گیا ہوں، تو میں جو بات بیان کروں اس کو قبول کرواور جو میں نہ بیان کروں اس کے لیے مجھے تکلیف نہ دو۔ پھر سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام خم کے پانی کے مقام پر اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف بیان کی اور وعظ و نصیحت کی۔ پھر فرمایا: ’’اس کے بعد اے لوگو! میں آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کرلوں۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو۔‘‘ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی۔ پھر فرمایا: ’’دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتا ہوں، میں تمھیں اہل بیت کے بارے میں اﷲ تعالیٰ کی یاد دلاتا ہوں۔‘‘تین بار فرمایا۔ حصین نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں اے زید ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ عَائِشَةَ، أُمُّ الْمُؤْمِنِيْنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،
زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی فضیلت کا بیان


(1658) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُرِيتُكِ فِي الْمَنَامِ ثَلاَثَ لَيَالٍ جَائَنِي بِكِ الْمَلَكُ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ فَيَقُولُ هَذِهِ امْرَأَتُكَ فَأَكْشِفُ عَنْ وَجْهِكِ فَإِذَا أَنْتِ هِيَ فَأَقُولُ إِنْ يَكُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے ،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے تجھے (نبوت سے پہلے یا نبوت کے بعد) خواب میں تین راتیں دیکھا کہ ایک فرشتہ تجھے ایک سفید ریشم کے کپڑے میں لایا اور مجھے کہنے لگا کہ یہ آپ کی عورت ہے۔ میں نے تمہارے چہرے سے کپڑا ہٹایاتو وہ تو ہی نکلی ۔ میں نے کہا کہ اگر یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تو ایسا ہی ہو گا (یعنی یہ عورت مجھے ملے گی ،اگر کوئی اور اس خواب کی تعبیر نہ ہو)۔‘‘

(1659) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنِّي لَأَعْلَمُ إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً وَ إِذَا كُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَى قَالَتْ فَقُلْتُ وَ مِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِكَ ؟ قَالَ أَمَّا إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً فَإِنَّكِ تَقُولِينَ لاَ وَ رَبِّ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم وَ إِذَا كُنْتِ غَضْبَى قُلْتِ لاَ وَ رَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ وَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا أَهْجُرُ إِلاَّ اسْمَكَ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں جان لیتا ہوں جب تو مجھ سے خوش ہوتی ہے اور جب ناخوش ہوتی ہے۔‘‘ میں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے جان لیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو خوش ہوتی ہے تو کہتی ہے کہ نہیں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے رب کی قسم! اور جب ناراض ہوتی ہے تو کہتی ہے کہ نہیں قسم ہے ابراہیم(علیہ السلام ) کے رب کی۔‘‘ میں نے عرض کی کہ ہاں!(ایسے ہی ہے،لیکن)اللہ کی قسم! یارسول اللہ! میں صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام چھوڑتی ہوں (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ناراض ہوتی ہوں۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا یہ غصہ اسی رشک کے باب سے ہے جو عورتوں کو معاف ہے اور وہ ظاہر میں ہوتا تھا دل میں آپ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ناراض نہ ہوتیں)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1660) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ وَ كَانَتْ تَأْتِينِي صَوَاحِبِي فَكُنَّ يَنْقَمِعْنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میری سہیلیاں آتیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر غائب ہو جاتیں (شرم اور ڈر سے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو میرے پاس بھیج دیتے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1661) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ لوگ میری باری کا انتظار کرتے تھے اور جس دن میری باری ہوتی ،اس دن تحفے بھیجتے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1662) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَ هُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَ أَنَا سَاكِتَةٌ قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيْ بُنَيَّةُ ! أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ ؟ فَقَالَتْ بَلَى قَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَ بِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُلْنَ لَهَا مَا نَرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْئٍ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقُولِي لَهُ إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ وَ اللَّهِ لاَ أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَ أَتْقَى لِلَّهِ وَ أَصْدَقَ حَدِيثًا وَ أَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَ أَعْظَمَ صَدَقَةً وَ أَشَدَّ ابْتِذَالاً لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَ تَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَ هُوَ بِهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ ثُمَّ وَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ وَ أَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا ؟ قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ تَبَسَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنھا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ۔انہوں نے اندر آنے کی اجازت مانگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تو انہوں نے کہاکہ یارسول ا للہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ہے، وہ چاہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ابوقحافہ کی بیٹی میں انصاف کریں (یعنی جتنی محبت ان سے رکھتے ہیں اتنی ہی اوروں سے رکھیں۔ اوریہ امر اختیاری نہیںتھا ،باقی سب باتوں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انصاف کرتے تھے) اور میں خاموش تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے بیٹی! کیا تو وہ نہیں چاہتی جو میں چاہوں؟ ‘‘ وہ بولیں کہ یارسول اللہ! میں تو وہی چاہتی ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو عائشہ سے محبت رکھ۔‘‘ یہ سنتے ہی فاطمہ رضی اللہ عنھا اٹھیں اور ازواج مطہرات کے پاس گئیں اور ان سے جا کر اپنی بات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا بیان کیا۔ وہ کہنے لگیں کہ ہم سمجھتیں ہیں کہ تم ہمارے کچھ کام نہ آئیں، اس لیے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور کہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں(ابوقحافہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد اور عائشہ رضی اللہ عنھا کے دادا تھے اور دادا کی طرف نسبت جائز ہے)۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تو اب عائشہ رضی اللہ عنھا کے مقدمہ میں کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو نہ کروں گی۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے ام المومنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنھا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور میری ہم پلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں وہی تھیں اور میں نے کوئی عورت ان سے زیادہ دیندار، اللہ سے ڈرنے والی، سچی بات کہنے والی ، ناتا جوڑنے والی اور خیرات کرنے والی نہیں دیکھی اور نہ ان سے بڑھ کر کوئی عورت اللہ تعالیٰ کے کام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی، فقط ان میں ایک تیزی تھی (یعنی غصہ تھا) اس سے بھی وہ جلدی پھر جاتیں تھیں اور مل جاتیں اور نادم ہو جاتیں۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری چادر میں تھے، اسی حال میں جس حال میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا آئی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ انہوں نے کہاکہ یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں۔ پھر یہ کہہ کر مجھ سے مخاطب ہوئیں اور زبان درازی کی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ کو دیکھ رہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں، جب زینب رضی اللہ عنھا باز نہ آئیں اور مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے، تو میں بھی ان سے مخاطب ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں انھیں لاجواب کردیا یعنی ان پر غالب آگئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ’’یہ ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) کی بیٹی ہے (کسی ایسے ویسے کی لڑکی نہیں جو تم سے دب جائے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1663) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيَتَفَقَّدُ يَقُولُ أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ ؟ أَيْنَ أَنَا غَدًا ؟ اسْتِبْطَائً لِيَوْمِ عَائِشَةَ قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللَّهُ بَيْنَ سَحْرِي وَ نَحْرِي

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بیماری میں ) دریافت کرتے تھے اور فرماتے تھے: ’’ میں آج کہاں ہوں گا؟ میں کل کہاں ہوں گا؟‘‘ یہ خیال کر کے کہ ابھی میری باری میں دیر ہے۔ پھر میری باری کے دن اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لیا میرے سینہ اور حلق سے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میرے سینہ سے لگا ہوا تھا)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1664) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَ هُوَ مُسْنِدٌ إِلَى صَدْرِهَا وَ أَصْغَتْ إِلَيْهِ وَ هُوَ يَقُولُ ’’ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ ارْحَمْنِي وَ أَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ‘‘

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پہلے کچھ فرماتے ہوئے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، میں نے کان لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ’’اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور مجھے اپنے رفیقوں سے ملا دے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1665) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ وَ هُوَ صَحِيحٌ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ فِي الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِذًا لاَ يَخْتَارُنَا قَالَتْ عَائِشَةُ وَ عَرَفْتُ الْحَدِيثَ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ وَ هُوَ صَحِيحٌ فِي قَوْلِهِ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَوْلَهُ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى

ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تندرستی کی حالت میں فرماتے تھے : ’’کوئی نبی فوت نہیں ہوا یہاں تک کہ اس نے جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھ نہیں لیا اور اسے دنیا سے جانے کا اختیار نہیں ملا۔‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میری ران پر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ساعت تک بے ہوش رہے، پھر ہوش میں آئے اور اپنی نظرچھت کی طرف لگائی اور فرمایا: ’’اے اللہ! مجھے بلندرفیقوں کے ساتھ کر (یعنی پیغمبروں کے ساتھ جو اعلیٰ علیین میں رہتے ہیں)۔‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ اس وقت میں نے کہا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اختیار کرنے والے نہیں اور مجھے وہ حدیث یاد آئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تندرستی کی حالت میں فرمائی تھی کہ کوئی نبی نہیں فوت ہوا یہاں تک کہ اس نے اپنا ٹھکانا جنت میں نہ دیکھ لیا ہو اور اس کو (دنیا میں رہنے اور آخرت میں رہنے کا) اختیار نہ ملا ہو۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ یہ آخری کلمہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے اللہ ! مجھے بلند رفیقوں کے ساتھ کر۔‘‘
 
Top