ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ اَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی فضیلت
(1656) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم غَدَاةً وَ عَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ فَجَائَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ جَائَ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَدَخَلَ مَعَهُ ثُمَّ جَائَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ثُمَّ جَائَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ قَالَ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا } (الأحزاب: 33)
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کالے بالوں کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔اتنے میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنھما آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنھا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کرکے فرمایا: ’’’’اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے ،اے گھر والو!۔‘‘ (الاحزاب: ۳۳)
وضاحت: اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج آپ کے اہل بیت نہیں جیسا کہ شیعہ کا نظریہ ہے۔ بلکہ اصل میں اہل بیت تو ازواج ہی ہیں،آیت کا سیاق بھی یہی بتاتا ہے ان کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی،فاطمہ اور حسنینyکو بھی ان میں شامل کر لیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی فضیلت
(1656) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم غَدَاةً وَ عَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ فَجَائَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ جَائَ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَدَخَلَ مَعَهُ ثُمَّ جَائَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ثُمَّ جَائَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ قَالَ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا } (الأحزاب: 33)
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کالے بالوں کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔اتنے میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنھما آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنھا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کرکے فرمایا: ’’’’اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے ،اے گھر والو!۔‘‘ (الاحزاب: ۳۳)
وضاحت: اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج آپ کے اہل بیت نہیں جیسا کہ شیعہ کا نظریہ ہے۔ بلکہ اصل میں اہل بیت تو ازواج ہی ہیں،آیت کا سیاق بھی یہی بتاتا ہے ان کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی،فاطمہ اور حسنینyکو بھی ان میں شامل کر لیا ہے۔