• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ اُمِّ سُلَيْمٍ أُمِّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنھا کی فضیلت کا بیان


(1677) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَدْخُلُ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النِّسَائِ إِلاَّ عَلَى أَزْوَاجِهِ ، إِلاَّ أُمَّ سُلَيْمٍ فَإِنَّهُ كَانَ يَدْخُلُ عَلَيْهَا فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي أَرْحَمُهَا قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی عورت کے گھر میں نہیں جاتے تھے سوائے اپنی بیویوں کے یا سلیم کے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی والدہ اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے پاس جایا کرتے تھے۔لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے اس پر بہت رحم آتا ہے ،اس کا بھائی میرے ساتھ مارا گیا۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1678) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْفَةً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا ؟قَالُوا هَذِهِ الْغُمَيْصَائُ بِنْتُ مِلْحَانَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں جنت میں گیا ،وہاں میں نے (کسی کے چلنے کی) آہٹ پائی تو میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ غمیصاء بنت ملحان (ام سلیم کا نام غمیصا ء رمیصاء تھا) انس بن مالک کی والدہ ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ أُمِّ أَيْمَنَ، مَولاَةِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أُمِّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
سیدنا اسامہ بن زید کی والدہ سیدہ ام ایمن کی فضیلت کا بیان


(1679) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّه عَنْهُ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَزُورُهَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ فَقَالاَ لَهَا مَا يُبْكِيكِ ؟ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ مَا أَبْكِي أَنْ لاَ أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَائِ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَائِ فَجَعَلاَ يَبْكِيَانِ مَعَهَا

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن رضی اللہ عنھا کی ملاقات کے لیے چلو ،ہم اس سے ملیں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کو جایا کرتے تھے۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ دونوں ساتھیوں نے کہا کہ تم کیوں روتی ہو؟ اللہ جل جلالہٗ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جو سامان ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہتر ہے۔ ام ایمن رضی اللہ عنھا نے کہا کہ میں اس لیے نہیں روتی کہ مجھے اس چیز کا علم نہیں کہ جو اﷲ تعالیٰ کے پاس ہے وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہتر ہے، بلکہ اس وجہ سے روتی ہوںکہ اب آسمان سے وحی کا آنا بند ہو گیا۔ ام ایمن رضی اللہ عنھا کے اس کہنے سے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنھما کو بھی رونا آگیا تو وہ بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان



(1680) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ مَا كُنَّا نَدْعُو زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ إِلاَّ زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَتَّى نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ {ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ } (الأحزاب: 5)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم زید بن حارثہ کو زید بن محمد کہا کرتے تھے (اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منہ بولا بیٹا کہا تھا)، یہاں تک کہ قرآن میں اترا کہ’’ان کو ان کے باپوں کی طرف نسبت کر کے پکارو اور یہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھا ہے۔‘‘ (الاحزاب:۵)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةِ وَ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
سیدنا زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید کی فضیلت کا بیان

(1681) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ هُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ (يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ) فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ وَ ايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لَهَا وَ ايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لأَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ وَ ايْمُ اللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهَا لَخَلِيقٌ (يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ) وَ ايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّهُمْ إِلَيَّ مِنْ بَعْدِهِ فَأُوصِيكُمْ بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ صَالِحِيكُمْ

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت منبر پر تھے :’’اگر تم اس کی امارت میں طعن کرتے ہو (اس سے مراد سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما تھے) تو بے شک تم نے اس سے پہلے اس کے باپ (زید رضی اللہ عنہ ) کی امارت میں بھی طعن کیا تھا اور اللہ کی قسم! اس کا باپ سرداری کے لائق تھا اور سب لوگوں میں وہ میرا زیادہ پیارا تھا اور اﷲ کی قسم! یہ (یعنی اسامہ) بھی سرداری کے لائق ہے اور اﷲ کی قسم! اب اسامہ اس کے بعد سب لوگوں میں مجھے زیادہ پیارا ہے ،لہٰذا میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا (کیونکہ) وہ تم میں نیک بخت لوگوں میں سے ایک ہے۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَى أَبِيْ بَكْرٍ الصِّدِّيْقِ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان


(1682) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِبِلاَلٍ صَلاَةَ الْغَدَاةِ يَا بِلاَلُ ! حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ عِنْدَكَ فِي الإِسْلاَمِ مَنْفَعَةً فَإِنِّي سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ قَالَ بِلاَلٌ مَا عَمِلْتُ عَمَلاً فِي الإِسْلاَمِ أَرْجَى عِنْدِي مَنْفَعَةً مِنْ أَنِّي لاَ أَتَطَهَّرُ طُهُورًا تَامًّا فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ وَ لاَ نَهَارٍ إِلاَّ صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي أَنْ أُصَلِّيَ


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے صبح کی نماز کے بعد فرمایا: ’’اے بلال !مجھ سے وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا ہے اور جس کے فائدے کی تجھے بہت امید ہے، کیونکہ میں نے آج کی رات تیری جوتیوں کی آواز اپنے سامنے جنت میں سنی ہے۔‘‘ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اسلام میں کوئی عمل ایسا نہیں کیا جس کے نفع کی امید بہت ہو سوائے اس کے کہ رات یا دن میں کسی بھی وقت جب پورا وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے نماز پڑھتا ہوں جتنی کہ اللہ تعالیٰ نے میری قسمت میں لکھی ہوتی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ سَلْمَانَ وَ صُهَيْبٍ وَ بِلاَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
سیدنا سلمان ،صہیب اور بلال کی فضیلت کا بیان


(1683) عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَتَى عَلَى سَلْمَانَ وَ صُهَيْبٍ وَ بِلاَلٍ فِي نَفَرٍ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا أَخَذَتْ سُيُوفُ اللَّهِ مِنْ عُنُقِ عَدُوِّ اللَّهِ مَأْخَذَهَا قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَتَقُولُونَ هَذَا لِشَيْخِ قُرَيْشٍ وَ سَيِّدِهِمْ ؟ فَأَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ ! لَعَلَّكَ أَغْضَبْتَهُمْ لَئِنْ كُنْتَ أَغْضَبْتَهُمْ لَقَدْ أَغْضَبْتَ رَبَّكَ فَأَتَاهُمْ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ يَا إِخْوَتَاهْ! أَغْضَبْتُكُمْ ؟ قَالُوا لاَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ يَا أَخِي !


سیدنا عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سلمان،صہیب اور بلال چند دوسرے لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے کہ سیدنا ابو سفیان ان کے پاس آئے۔ پس وہ کہنے لگے کہ اللہ کی تلواریں اللہ کے دشمن کی گردن پر اپنے موقع پر نہ پہنچیں (یعنی اللہ کا یہ دشمن نہ مارا گیا)۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم قریش کے بوڑھے اور سردار کے حق میں ایسا کہتے ہو؟ (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مصلحت سے ایسا کہا کہ کہیں ابوسفیان ناراض ہو کر اسلام بھی قبول نہ کرے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! شاید تم نے ان لوگوں کو ناراض کیاہے (یعنی سلمان ،صہیب اور بلال کو ) اگر تم نے ان کو ناراض کیا تو تم نے اپنے پروردگار کو ناراض کیا یہ سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان لوگوں کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے بھائیو! کیا میں نے تمہیں ناراض کیا؟ وہ بولے کہ اے ہمارے بھائی!نہیں اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی فضیلت کابیان


(1684) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَتْ بِي أُمِّي أُمُّ أَنَسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم وَ قَدْ أَزَّرَتْنِي بِنِصْفِ خِمَارِهَا وَ رَدَّتْنِي بِنِصْفِهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذَا أُنَيْسٌ ابْنِي أَتَيْتُكَ بِهِ يَخْدُمُكَ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَ وَلَدَهُ قَالَ أَنَسٌ فَوَاللَّهِ إِنَّ مَالِي لَكَثِيرٌ وَ إِنَّ وَلَدِي وَ وَلَدَ وَلَدِي لَيَتَعَادُّونَ عَلَى نَحْوِ الْمِائَةِ الْيَوْمَ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری ماں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی اور اپنی اوڑھنی (دوپٹہ)کو دو حصوں میں پھاڑ کر مجھے اس میں سے آدھی کا تہ بند بنا دیا تھااور آدھی اوپر کی چادر اور کہنے لگی کہ یارسول اللہ! یہ چھوٹا انس میرا بیٹا ہے ،اسے میں آپ کے پاس آپ کی خدمت کے لیے لائی ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے دعا کیجیے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ !اس کے مال اور اولاد میں کثرت فرما۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میرے بیٹے اور پوتے سو سے زیادہ ہیں۔ (اس میں خاندانی منصوبہ بندی کا رد ہے کیونکہ اسلام زیادہ اولاد کو اچھا سمجھتا ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1685) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَمِعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ صَوْتَهُ فَقَالَتْ بِأَبِي وَ أُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أُنَيْسٌ فَدَعَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثَ دَعَوَاتٍ قَدْ رَأَيْتُ مِنْهَا اثْنَتَيْنِ فِي الدُّنْيَا وَ أَنَا أَرْجُو الثَّالِثَةَ فِي الآخِرَةِ

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزر رہے تھے کہ میری ماں ام سلیم رضی اللہ عنھا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی توکہنے لگی کہ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ،یہ چھوٹا انس ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں ،دو تو میں دنیا میں پا چکا اور ایک کی آخرت میں امید رکھتا ہوں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1686) عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ قَالَ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَبَعَثَنِي إِلَى حَاجَةٍ فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّي فَلَمَّا جِئْتُ قَالَتْ مَا حَبَسَكَ ؟ قُلْتُ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِحَاجَةٍ قَالَتْ مَا حَاجَتُهُ ؟ قُلْتُ إِنَّهَا سِرٌّ قَالَتْ لاَ تُحَدِّثَنَّ بِسِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحَدًا قَالَ أَنَسٌ وَ اللَّهِ لَوْ حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا لَحَدَّثْتُكَ يَا ثَابِتُ !

سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں (اپنے ہم عمر) بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا اورمجھے کسی کام کے لیے بھیجا۔ میں اپنی ماں کے پاس دیر سے گیا تو میری ماں نے کہاکہ تو نے دیر کیوں کی؟ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک کام کے لیے بھیجا تھا۔ اس نے کہا کیا کام تھا؟ میں نے کہا وہ بھید ہے۔ میری ماں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھید کسی سے نہ کہنا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اگر وہ بھید میں کسی سے کہتا تو اے ثابت! تجھ سے کہتا۔
 
Top