• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ وَ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَيْسٍ وَ أَهْلِ سَفِيْنَتِهِمْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
سیدنا جعفر بن ابی طالب ،اسماء بنت عمیس اور ان کی کشتی والوںکی فضیلت کا بیان


(1687) عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ بَلَغَنَا مَخْرَجُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ نَحْنُ بِالْيَمَنِ فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَ أَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمَا أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَ الآخَرُ أَبُو رُهْمٍ إِمَّا قَالَ بِضْعًا وَ إِمَّا قَالَ ثَلاَثَةً وَ خَمْسِينَ أَوِ اثْنَيْنِ وَ خَمْسِينَ رَجُلاً مِنْ قَوْمِي قَالَ فَرَكِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَصْحَابَهُ عِنْدَهُ فَقَالَ جَعْفَرٌ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَنَا هَاهُنَا وَ أَمَرَنَا بِالإِقَامَةِ فَأَقِيمُوا مَعَنَا فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا قَالَ فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا أَوْ قَالَ أَعْطَانَا مِنْهَا وَ مَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلاَّ لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلاَّ لِأَصْحَابِ سَفِينَتِنَا مَعَ جَعْفَرٍ وَ أَصْحَابِهِ قَسَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ قَالَ فَكَانَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ يَقُولُونَ لَنَا يَعْنِي لِأَهْلِ السَّفِينَةِ نَحْنُ سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ قَالَ فَدَخَلَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ ، وَ هِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا ، عَلَى حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم زَائِرَةً وَ قَدْ كَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَى النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ فَدَخَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى حَفْصَةَ وَ أَسْمَائُ عِنْدَهَا فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَى أَسْمَائَ مَنْ هَذِهِ؟ قَالَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ ؟ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ؟ فَقَالَتْ أَسْمَائُ نَعَمْ فَقَالَ عُمَرُ سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم مِنْكُمْ فَغَضِبَتْ وَ قَالَتْ كَلِمَةً كَذَبْتَ يَا عُمَرُ ! كَلاَّ وَ اللَّهِ كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُطْعِمُ جَائِعَكُمْ وَ يَعِظُ جَاهِلَكُمْ وَ كُنَّا فِي دَارِ أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَائِ وَ الْبُغَضَائِ فِي الْحَبَشَةِ وَ ذَلِكَ فِي اللَّهِ وَ فِي رَسُولِهِ وَ ايْمُ اللَّهِ لاَ أَطْعَمُ طَعَامًا وَ لاَ أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّى أَذْكُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ نَحْنُ كُنَّا نُؤْذَى وَ نُخَافُ وَ سَأَذْكُرُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَسْأَلُهُ وَ وَ اللَّهِ لاَ أَكْذِبُ وَ لاَ أَزِيغُ وَ لاَ أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ قَالَ فَلَمَّا جَائَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! إِنَّ عُمَرَ قَالَ كَذَا وَ كَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْكُمْ وَ لَهُ وَ لِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ وَ لَكُمْ أَنْتُمْ أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ قَالَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَ أَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونَنِي أَرْسَالاً يَسْأَلُونَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ مَا مِنَ الدُّنْيَا شَيْئٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَ لاَ أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَقَالَتْ أَسْمَائُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَ إِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي


سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم یمن میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ سے نکلنے کی خبر پہنچی۔ پس ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کر کے روانہ ہوئے۔ میں اور میرے دو بھائی ایک ابو بردہ اور دوسرے ابو رہم تھے، میں ان سے چھوٹا تھا اور ترپن یا باون یا کہا کہ پچاس سے کچھ اوپر آدمی میری قوم میں سے ہمارے ساتھ آئے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سب جہاز میں سوار ہوئے ، اتفاق سے یہ جہاز ہمیں حبشہ میں نجاشی بادشاہ کے پاس لے گیا ۔وہاں ہمیں سیدنا جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی ملے۔ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں بھیجا ہے اور ہمیں یہاں ٹھہرنے کا حکم کیا ہے ،پس تم بھی ہمارے ساتھ ٹھہرو۔ پس ہم نے ان کے پاس قیام کیا، پھر ہم سب اکٹھے روانہ ہوئے اور ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کر چکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کے مال غنیمت سے ہمارا حصہ نکالا اور خیبر کی لڑائی سے جو شخص غائب تھا، اس کو حصہ نہ ملا سوائے ہماری کشتی والوں کے اور بعض لوگ ہمیں (یعنی اہل‍ سفینہ سے) کہنے لگے کہ ہجرت میں ہم لوگ تم پر سبقت لے گئے ہیں ۔ اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا جو ہمارے ساتھ آئی تھیں، ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنھا سے ملنے گئیں اور انہوں نے بھی نجاشی کے ملک میں مہاجرین کے ساتھ ہجرت کی تھی ( کہ اس دوران ) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنھا کے پاس آئے اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا ان کے پاس موجود تھیں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسماء رضی اللہ عنھا کو دیکھ کر پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنھا نے جواب دیا کہ یہ اسماء بنت عمیس ہیں ۔تو انہوں نے کہا کہ جو حبش کے ملک میں گئی تھیں اور اب سمندر کا سفرکر کے آئی ہیں؟ اسماء رضی اللہ عنھا بولیں جی ہاں میں وہی ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ہجرت میں تم سے سبقت لے گئے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے۔ یہ سن کر انہیں غصہ آ گیا اور کہنے لگیں ’’اے عمر! اللہ کی قسم! ہرگز نہیں، تم نے جھوٹ کہا، تم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے بھوکے کو کھانا کھلاتے اور تمہارے جاہل کو نصیحت کرتے تھے اور ہم ایک دور دراز دشمنوں کی زمین حبشہ میں تھے اور ہماری یہ سب تکالیف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں تھیں۔ اللہ کی قسم! مجھ پراس وقت تک کھانا پینا حرام ہے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہاری بات کا ذکر نہ کر لوں اور ہم کو ایذا دی جاتی تھی اور ہمیں ہر وقت خوف رہتا تھا۔ عنقریب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کروں گی، ان سے پوچھوںگی اور اللہ کی قسم! نہ میں جھوٹ بولوں گی، نہ میں کجروی کروں گی اور نہ میں اس سے زیادہ کہوں گی۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا نے عرض کی کہ یا نبی اللہ ! عمر رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح کہا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سے زیادہ کسی کا حق نہیں ہے، کیونکہ عمر ( رضی اللہ عنہ ) اور ان کے ساتھیوں کی ایک ہجرت ہے اور تم کشتی والوں کی تو دو ہجرتیں ہوئیں(ایک مکہ سے حبش کو اور دوسری حبش سے مدینہ طیبہ کو)۔‘‘ سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوموسیٰ اور کشتی والوں کو دیکھا کہ وہ گروہ درگروہ میرے پاس آتے اور اس حدیث کو سنتے تھے اور دنیا میں کوئی چیز ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے نہ زیادہ خوشی کی تھی اور نہ اتنی بڑی تھی۔ سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنھا نے کہا کہ میں نے ابوموسیٰ کو دیکھا کہ وہ مجھ سے اس حدیث کو (خوشی کے لیے ) بار بار سننا چاہتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنھما کی فضیلت کا بیان


(1688) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِنَا قَالَ فَتُلُقِّيَ بِي وَ بِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَحَمَلَ أَحَدَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَ الآخَرَ خَلْفَهُ حَتَّى دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ

سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگوں سے ملتے اور کہتے ہیں کہ ایک بار مجھ سے ملے اور حسن یا حسین رضی اللہ عنھما سے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں سے ایک کو اپنے آگے بٹھایا اور ایک کو پیچھے، یہاں تک کہ مدینہ میں آئے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604


(1688) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لاَ أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ

سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے بٹھایا اور آہستہ سے ایک بات فرمائی جس کو میں کسی سے بیان نہیں کروں گا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کی فضیلت کا بیان

(1689) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَتَى الْخَلاَئَ فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوئًا فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ مَنْ وَضَعَ هَذَا ؟ (فِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ: قَالُوا ، وَ فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ : قُلْتُ) ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِيْ الدِّيْنِ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں (قضائے حاجت کے لیے) گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر نکلے تو پوچھا :’’یہ پانی کس نے رکھا ہے؟ ‘‘(زھیر کی روایت میں ہے کہ لوگوں نے کہا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ میں نے خود کہا) کہ ابن عباس( رضی اللہ عنھما ) نے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! اس کو دین میں سمجھ عطا فرما۔ ‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی فضیلت کا بیان


(1690) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَ كُنْتُ غُلاَمًا شَابًّا عَزَبًا وَ كُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ وَ إِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَيِ الْبِئْرِ وَ إِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ قَالَ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ فَقَالَ لِي لَمْ تُرَعْ فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ قَالَ سَالِمٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ لاَ يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلاَّ قَلِيلاً

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارک میں جب کوئی شخص خواب دیکھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا۔ مجھے بھی آرزو تھی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں اور میں جوان ،غیر شادی شدہ لڑکا تھا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں سویا کرتا تھا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دو فرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے ۔دیکھا تو وہ پیچ در پیچ کنویں کی طرح گہری ہے اور اس پر دو لکڑیاں ہیں جیسے کنویں پر ہوتی ہیں، اس میں کچھ لوگ ہیں جن کو میں نے پہچانتا ہوں ۔ میں نے کہنا شروع کیا کہ میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، میں آگ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، میں آگ سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر انھیں ایک اور فرشتہ ملا، اس نے مجھے کہا کہ تجھے کچھ خوف نہیں ہے۔ یہ خواب میں نے ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنھا سے بیان کیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عبداللہ اچھا آدمی ہے اگر رات کو تہجد پڑھا کرے۔‘‘ سالم نے کہا کہ عبداللہ اس کے بعد رات کو بہت کم سویا کرتے تھے( اکثر تہجد پڑھا کرتے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما کی فضیلت کا بیان


(1691) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ لِابْنِ الزُّبَيْرِ أَتَذْكُرُ إِذْ تَلَقَّيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَا وَ أَنْتَ وَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؟ قَالَ نَعَمْ فَحَمَلَنَا وَ تَرَكَكَ

سیدنا عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنھما نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنھما سے کہا کہ تمہیں یاد ہے جب میں ،تم اور ابن عباس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے؟ تو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ ہاں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سوار کر لیا تھا اور تمہیں چھوڑ دیاتھا (اس لیے کہ سواری پر زیادہ جگہ نہ ہو گی)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان


(1692) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَ آمَنُوا .....} إِلَى آخِرِ الآيَةِ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قِيلَ لِي أَنْتَ مِنْهُمْ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ’’جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ،ان پر گناہ نہیں اس کا جو کھا چکے جب وہ تقویٰ اختیار کریں اور ایمان لائیں…‘‘ آخر تک ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا :’’مجھے کہا گیا ہے کہ تو ا ن لوگوں میں سے ہے (یعنی ایمان والوں اور نیک اعمال کرنے والوں میں سے)۔‘‘
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1693) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ أَنَا وَ أَخِي مِنَ الْيَمَنِ فَكُنَّا جئنَا وَ مَا نُرَى ابْنَ مَسْعُودٍ وَ أُمَّهُ إِلاَّ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ كَثْرَةِ دُخُولِهِمْ وَ لُزُومِهِمْ لَهُ

سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی دونوں یمن سے آئے تو ایک زمانہ تک ہم عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے سمجھتے تھے ۔کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت زیادہ جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604

(1694) عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ قَالَ كُنَّا فِي دَارِ أَبِي مُوسَى مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَ هُمْ يَنْظُرُونَ فِي مُصْحَفٍ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ مَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَرَكَ بَعْدَهُ أَعْلَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْقَائِمِ فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ لَقَدْ كَانَ يَشْهَدُ إِذَا غِبْنَا وَ يُؤْذَنُ لَهُ إِذَا حُجِبْنَا

ابوالاحوص کہتے ہیں کہ ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے اور وہاں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے کئی ساتھی تھے اور ایک قرآن مجید دیکھ رہے تھے کہ اتنے میں سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے۔ ابومسعود نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد اس شخص سے زیادہ قرآن کا جاننے والا کوئی چھوڑا ہو جو کھڑا ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو (توصحیح ہے) اور ان کا یہ حال تھا کہ جب ہم غائب ہوتے تو یہ حاضر رہتے اور جب ہم روکے جاتے تو ان کو اجازت ملتی تھی۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
(1695) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ { وَ مَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ } (آل عمران :161) ثُمَّ قَالَ عَلَى قِرَائَةِ مَنْ تَأْمُرُونِي أَنْ أَقْرَأَ ؟ فَلَقَدْ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِضْعًا وَ سَبْعِينَ سُورَةً وَ لَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنِّي أَعْلَمُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ وَ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا أَعْلَمُ مِنِّي لَرَحَلْتُ إِلَيْهِ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي حَلَقِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرُدُّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَ لاَ يَعِيبُهُ

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آیت پڑھی کہ’’اور جو کوئی چیز چھپا رکھے گا، وہ اس کو قیامت کے دن لائے گا۔‘‘(آل عمران: ۱۶۱) پھر کہاکہ تم مجھے کس شخص کی قراء ت کی طرح قرآن پڑھنے کاحکم کرتے ہو؟ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ستر سے زیادہ سورتیں پڑھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب میں اللہ کی کتاب کو زیادہ جانتا ہوں اور اگر مجھے علم ہوتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ اللہ کی کتاب کو جانتا ہے تو میں اس شخص کی طرف سفر اختیار کرتا۔شقیق نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے حلقوں میں بیٹھا ہوں، میں نے کسی کو سیدنا عبد اﷲ رضی اللہ عنہ کی اس بات کو رد کرتے یا ان پر عیب لگاتے نہیں سنا۔
 
Top