ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بَابٌ : فِيْ فَضْلِ أَبِيْ مُوْسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
(1706) عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَكَّةَ وَ الْمَدِينَةِ وَ مَعَهُ بِلاَلٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلآ تُنْجِزُ لِي يَا مُحَمَّدُ ! مَا وَ عَدْتَنِي ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَبْشِرْ فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى أَبِي مُوسَى وَ بِلاَلٍ كَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَى فَاقْبَلاَ أَنْتُمَا فَقَالاَ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَ وَجْهَهُ فِيهِ وَ مَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَ أَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَ نُحُورِكُمَا وَ أَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلاَ مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَفْضِلاَ لِأُمِّكُمَا مِمَّا فِي إِنَائِكُمَا فَأَفْضَلاَ لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مکہ اور مدینہ کے درمیان (مقام) جعرانہ میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے ۔پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور کہا کہ یارسول اللہ! کیا آپ میرے ساتھ اپنا وعدہ پورا نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خوش ہو جا۔ ‘‘ وہ بولا کہ آپ نے مجھے بہت دفعہ یہ فرمایا ہے کہ خوش ہو جا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوموسیٰ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنھما کی طرف غصے کی حالت میں متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’اس نے خوشخبر ی کو رد کیا اور تم قبول کرو۔ ‘‘ دونوں نے کہا کہ یا رسول اﷲ! ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور دونوں ہاتھ اور منہ اس میں دھوئے اور اس میں تھوکا۔ پھر دونوں سے کہا :’’ اس پانی کو پی لو اور اپنے منہ اور سینے پر ڈالو اور خوش ہو جاؤ۔‘‘ ان دونوںنے پیالہ لے کر ایسا ہی کیا۔ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے ان کو پردہ کی آڑ سے آواز دی کہ برتن میں سے اپنی ماں کے لیے بھی کچھ پانی بچالاؤ۔ پس ان دونوں نے اس برتن میں کچھ پانی ان کے لیے بچا دیا۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان
(1706) عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَكَّةَ وَ الْمَدِينَةِ وَ مَعَهُ بِلاَلٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلآ تُنْجِزُ لِي يَا مُحَمَّدُ ! مَا وَ عَدْتَنِي ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَبْشِرْ فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى أَبِي مُوسَى وَ بِلاَلٍ كَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَى فَاقْبَلاَ أَنْتُمَا فَقَالاَ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَ وَجْهَهُ فِيهِ وَ مَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَ أَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَ نُحُورِكُمَا وَ أَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلاَ مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَفْضِلاَ لِأُمِّكُمَا مِمَّا فِي إِنَائِكُمَا فَأَفْضَلاَ لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مکہ اور مدینہ کے درمیان (مقام) جعرانہ میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے ۔پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور کہا کہ یارسول اللہ! کیا آپ میرے ساتھ اپنا وعدہ پورا نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خوش ہو جا۔ ‘‘ وہ بولا کہ آپ نے مجھے بہت دفعہ یہ فرمایا ہے کہ خوش ہو جا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوموسیٰ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنھما کی طرف غصے کی حالت میں متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’اس نے خوشخبر ی کو رد کیا اور تم قبول کرو۔ ‘‘ دونوں نے کہا کہ یا رسول اﷲ! ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور دونوں ہاتھ اور منہ اس میں دھوئے اور اس میں تھوکا۔ پھر دونوں سے کہا :’’ اس پانی کو پی لو اور اپنے منہ اور سینے پر ڈالو اور خوش ہو جاؤ۔‘‘ ان دونوںنے پیالہ لے کر ایسا ہی کیا۔ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے ان کو پردہ کی آڑ سے آواز دی کہ برتن میں سے اپنی ماں کے لیے بھی کچھ پانی بچالاؤ۔ پس ان دونوں نے اس برتن میں کچھ پانی ان کے لیے بچا دیا۔